چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ پردہ ؟

دیکھا گیا ہے کہ کچھ عورتیں عام طور پر سر پر دوپٹہ نہیں رکھتیں اور نہ نماز پڑھنے کا شوق رکھتی ہیں لیکن اذان ہو رہی ہو تو دوپٹہ سر پر رکھ لیتی ہیں اور اذان ختم ہوتے ہی اُتار دیتی ہیں

کیا اذان کا یہی مقصد ہوتا ہے ؟

This entry was posted in روز و شب, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ پردہ ؟

  1. محمودالحق

    دیکھنے میں تو یہ بھی آتا ہے کہ جب آذان شروع ہوتی ہے تو گفتگو کا سلسلہ روک دیا جاتا ہے۔ ٹی وی کی آواز بند کر دی جاتی ہے ۔ حالانکہ جس کی طرف بلایا جاتا ہے وہ کرتے نہیں ۔

  2. یاسر عمران مرزا

    ہاں یہ کافی عام رویہ ہے، اکثر سے زیادہ خواتین ایسا ہی کرتی ہیں، لیکن ابھی خواتین آکر آپ کو سمجھاتی ہیں۔کہ خواتین سے چھیڑنے کا کیا انجام ہوتا ہے

  3. محمد سعید پالن پوری

    اس میں قصوروار مجھے بڑے دکھای دیتے ہیں کیونکہ جب بڑوں نے ایسی ہی جز وقتی تربیت کی تو نتیجہ بھی جز وقتی ہی آیاـ اسی لیے ایک بڑی تعداد آب ایسے لوگوں کی دیکھیں گے جنھیں روزانہ کی نمازوں کا کوئ خیال نھیں ہوتا لیکن جمعہ کی نماز کا خیال وشوق دیدنی ہوتا ہے کیونکہ ہم بچبن سے والد صاحب کے ساتھ جمعہ کی نماز بڑھتے آے ہیں اس لیے ہم بھی یہ نماز ادا کرلیتے ہیں- اور یومیہ نمازیں تو ہمارے بڑے ہی نھیں بڑھتے تو وہ چھوٹوں کی تربیت کہاں سے کریں گے- اور جب یہ چھوٹے بڑے ہوجاتے ہیں تو وہ بھی بڑوں کی دیکھا دیکھی اور انکی تربیت کے مطابق جمعہ کا ہی خیال کرتے ہیں،یومیہ نمازوں کا نھیں- جبکہ دونوں نمازوں کی اہمیت میں کوئ فرق نھیں۔۔۔۔۔ ایسے ہی بردہ کا مسئلہ ہے ہماری بھنوں نے ابنے بڑوں کو اذان کے وقت دوبٹہ سر بر رکھتے ہوے دیکھا تو وہ بھی یہی کرنے لگیں- گویا انکی تربیت صرف اتنی دیر کے لیے ہوئ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم کل وقتی عمل کریں تاکہ ہمارے بچے جو ہمیں دیکھکر سیکھ رہیں ہیں وہ بھی کل وقتی عمل کرنے والے ہوں۔۔۔۔۔ مینے تو آج کی تحریر سے یہ سبق اخذ کیا

  4. خاور

    اس معاملے میں ایک لطیفه بھی سنا تحا جی یہاں جاپان کی مسجد قبا میں
    که بچے سے پوچھا گیا که اذان کس مقصد کے لیے هوتی ہے ؟
    تو بچے نے جواب دیا که ماں اور پھوپھیوں کو سر پر ڈوپٹه کرنے کو یاد دلوانے کے لیے
    میں تو جی پہلے هی مذاق میں کہتا هوں که اذان هو تو ڈوپٹا اتار کر وضو شروع کردو (نماز کے لیے)
    اگر کوئی گناھ هو گا تو میرے سر ڈال دینا

  5. خرم

    کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔ اگر ہلکی سی لو روشن رہے تو چراغ کے زیادہ روشنی سے جلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.