چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ آدمی

پچھلے دنوں کراچی کے میئر مصطفٰے کمال صاحب نے لوگوں کو “اُلو کے پٹھے” کہا اور سیاسی جماعتوں کے سر براہوں پر لعنت بھیج دی ۔ ان کے مداحوں نے یہ جواز نکالا کہ جو آدمی اتنا زیادہ کام کرے اور جس کو اتنا تنگ کیا جائے وہ اور کیا کرے ۔ گویا تریاق دینے والا طبیب اگر کبھی زہر کھلا دے تو کوئی مضائقہ نہیں

يہی کچھ کم نہ تھا کہ 5 جنوری کو حقوقِ انسانی کی بلند پایہ علَم بردار عاصمہ جہانگیر نے پاکستان کی پارلیمنٹ کے ارکان کو idiot اور “اُلو کے پٹھے” کہہ دیا گویا یہ گالیاں پوری قوم کو دیں جنہوں نے اُنہیں منتخب کيا

پرانی بات ہے جب ذوالفقار علی بھٹو صاحب ملک کے سربراہ تھے ایک جلسہ عام میں تقریر کرتے ہوئے بھارت کی اُس وقت کی وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کو اس طرح مخاطب کیا ” وہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ [گندھی گالی] مائی ”
بعد میں کہہ دیا ” کاٹ دو کاٹ دو ۔ میں عوامی آدمی ہوں اسلئے منہ سے نکل گیا ”
گویا عوام کا کام گالیاں دینا ہوتا ہے

بہادر شاہ ظفر کا شعر ہم نے سکول کے زمانہ میں پڑھا تھا

ظفر آدمی اس کو نہ جانیئے گا ۔ ہو وہ کتنا ہی صاحبِ فہم و ذکا
جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا

This entry was posted in روز و شب, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

5 thoughts on “چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ آدمی

  1. تلخابہ

    کاش ایم کیو ایم کے حامی اس شعر کا مطلب سمجھ سکیں‌تو پھر وہ اتنی غلیظ زبان کی توجیہات نہیں‌ڈھونڈیں‌گے۔ شکر ہے بہادر شاہ ظفر اگر چہ ہندوستان کا بادشاہ تھا لیکن وہ پنجابی ‘ سندھی ‘ بلوچ یا پٹھان نہیں‌ تھا اس لیے ایم کیو ایم والے اس پر الطاف دشمنی کا الزام بھی نہیں‌لگاسکتے۔

  2. فرحان دانش

    بھائی غلطیاں انسا نوں سے ہی ہوتی ہیںالبتہ اس پہلے بات کا تعین کیا جائے کہ ““اُلو کے پٹھے” گالی ہے یا نہیں۔ اگر”اُلو کے پٹھے” بھی گالی ہے ۔ تو بہت سے باشعورمردوعورت اسے کیوں دیتے ہیںاور دے رہے ہیں؟؟؟

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    فرحان دانش صاحب
    اگر یہی کسوٹی رکھی جائے کہ بہت سے لوگ ال کا پٹھھ کہتے ہیں تو بہت سے لوگ اماں بہن کی گالیاں بھی ديتے رہتے ہیں ۔ تو کیا یہ سب کچھ شریفانہ تہذیب کا حصہ بنا دیا جائے ؟

  4. میرا پاکستان

    گالی کی تعریف بیان کرنا ضروری نہیں ہے یہاں۔ دراصل اس میں‌کوئی دو رائے نہیں‌ہونی چاہئیں کہ جو بھی میئر اور عاصمہ جیلانی نے کہا غلط تھا اور غلط رہے گا۔

  5. محمد سعد

    السلام علیکم۔
    حال ہی میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کالم پڑھا تھا۔ عنوان شاید “عہدے کا تقدس” تھا۔ اگر ذمہ داران طرح طرح کی توجیہات پیش کرنے کے بجائے اسے کھلے دل سے پڑھ لیں تو نہ دوبارہ ایسی غلطی کریں گے اور نہ ہی عذر پیش کرنے پڑیں گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ کھلے دل سے پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.