Yearly Archives: 2009

اللہ نہیں پوچھے گا

اللہ انسان سے یہ نہیں پوچھے گا کہ

تم کہتے کیا تھے ؟
تمہارے خواب کیا تھے ؟
تم کتنے پڑھے لکھے تھے ؟
تمہارے خیالات کیا تھے ؟
تمہارے منصوبے کیا تھے ؟
تمہارے دعوے کیا تھے ؟

بلکہ اللہ پوچھے گا کہ تم نے بغیر دنیاوی غرض کے

کس کو تعلیم دی ؟
کس کی مدد کی ؟
کس کا سہارا بنے ؟
کس کو کھانا کھلایا ؟
کس کا قصور معاف کیا ؟
کس کی ڈھارس بندھائی ؟

جب ذمہ داری مجھ پر آن پڑی

جب میں آٹھویں جماعت میں تھا [1951ء] تو محترم والد صاحب [اللہ اُنہیں جنت میں اعلٰی مقام عطا فرمائے] نے مجھے گھر کے کاموں کی ذمہ داری دے دی ۔ 1962ء میں جب میں ملازم ہوا تو گھر کا خرچ چلانے کی ذمہ داری بھی مل گئی ۔ محترم والد صاحب 1987ء میں بیمار ہوئے اور میں گھربار چلانے کے علاوہ اُن کی تیمارداری بھی کرتا رہا ۔ اُن کی بیماری کے دوران اپنے سب سے چھوٹے بھائی کی شادی کا بندوبست بھی کیا ۔ اسلام آباد میں مکان جس میں اب ہم چاروں بھائی رہتے ہیں آدھا بنا تھا کہ والد صاحب بیمار پڑ گئے ۔ والد صاحب کے حُکم پر اُن کی بیماری کے دوران یہ مکان مکمل کرایا ۔ اس تمام عرصہ میں مجھے کوئی بوجھ محسوس نہ ہوا

جب 2 جولائی 1991ء کو محترم والد صاحب فوت ہو گئے تو مجھے یوں محسوس ہوا کہ میں ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب گیا ہوں ۔ وجہ یہ تھی کہ ہر کام کرنے سے قبل میں محترم والد صاحب کی منظوری یا خوشنودی حال کر لیتا تھا اور اُس کے بعد مجھے کوئی فکر نہ ہوتی تھی ۔ اُن کی وفات کے بعد ہر کام مجھے اپنی سوچ اور اپنی ذمہ داری پر کرنا تھا ۔ مجھ پر اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کی اتنی مہربانی رہی کہ میں نے کبھی محترم والد صاحب کی حُکم عدولی نہ کی ۔ اللہ الرحمٰن الرحیم کی کرم نوازی اور میرے والدین کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ محترم والد صاحب کی وفات کے بعد سے پچھلے 18 سال میں سب کچھ بخیر و خُوبی ہوتا رہا اور سب بہنوں اور بھائیوں کو مجھ سے کوئی شکائت نہیں

مددگار

میں مخاطب ہوں اُن قارئین و قاریات سے جن کے کمپیوٹر پر اُردو نصب [install] نہیں ہے یا اُن کے کمپیوٹر کا کلیدی تختہ [keyboard] اُردو نہیں لکھتا اس لئے پریشانی اُٹھانا پڑتی ہے یا وہ مجبور ہو کر انگریزی حروف [English letters] میں اُردو لکھتے ہیں جسے رومن اُردو [Roman Urdu] بھی کہا جاتا ہے ۔ آپ سب کی مُشکل اللہ نے آسان کر دی ہے ۔ آپ مندرجہ ذیل ربط کو اپنے پاس محفوظ کر لیجئے
http://www.google.com/transliterate/indic/Urdu

جب بھی آپ اسے کھولیں گے تو ایک بڑا سا خانہ نظر آئے گا ۔ اس خانے میں آپ اگر مندرجہ ذیل لکھیں گے

Alslam o alaikum . aap ka kia hal hai

ہر لفظ لکھنے کے بعد جب آپ سپیس بار [Space Bar] یا اَینٹر [Enter] دبائیں گے تو انگریزی اُردو میں تبدیل ہوتی جائے گی اور لکھائی مندرجہ ذیل صورت میں ہو جائے گی

السلام علیکم . آپ کا کیا حال ہے

اگر آپ دیکھیں کہ اُردو کا لفظ درست نہیں لکھا گیا تو غلط لفظ پر چوہے کا بایاں بٹن [left button of mouse] دبایئے ۔ جو مختلف الفاظ ظاہر ہوں اُن میں سے درست کا انتخاب کر لیجئے

پورا لکھنے کے بعد جہاں آپ لکھنا چاہ رہے ہیں اسے وہاں پر کاپی پیسٹ [copy paste] کر لیجئے

حکومت کی پسند کا اسلام کیوں ؟

امریکی تھِنک ٹَینک پاکستان میں حکومت کی پسند کا اسلام کیوں لانا چاہتے ہیں ؟
یہاں کلِک کر کے یا درج ذیل ربط کو براؤزر میں لکھ کر پڑھیئے ایک ہوشرُبا تجزیہ
http://iabhopal.wordpress.com/2009/06/30/state-sponsored-sufism-the-power-to-salve-why-are-u-s-think-tanks-pushing-for-state-sponsored-islam-in-pakistan/#respond

محترمہ بینظیر بھٹو منہاج القرآن کی رُکن کیوں بنیں ؟

اِک مُٹھ چک تے دوجی تیار

اُٹھ پاکستانی ہو جا تیار
منگلا ڈیم تمام مشینیں فنی خرابی کے باعث بند ہو گئیں ۔ اس سے ملک میں بجلی کا مجموعی شارٹ فال 4000 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے جس سے گجرات ، سیالکوٹ، گوجرانوالہ ، جہلم اور آزاد کشمیر سمیت کئی علاقوں میں شام تک بجلی معطل رہے گی

ماں

وقت کی رفتار اتنی تیز ہے کہ پتہ ہی نہیں چلتا ۔ آج میری محترمہ والدہ صاحبہ کو اس دارِ فانی سے رُخصت ہوئے 29 سال ہو گئےہیں ۔”وہ زمین پر ایک فرشتہ تھیں” یہ میں نہیں اُن سے ملنے والا ہر شخص کہتا ہے اور اُن کی زندگی میں بھی کہتا تھا ۔ میں اُن کیلئے کیا تھا اور وہ میرے لئے کیا تھیں اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے علاوہ ہم دونوں جانتے تھے یا شاید میری سب سے بڑی بہن کچھ جانتی ہوں گی ۔ جب محترمہ والدہ صاحبہ مجھے کچھ کہنے لگتیں میری تمام تر توجہ اُن کے چہرے کی طرف ہوتی تھی اور قبل اس کے کہ وہ منہ کھولتیں میں وہ کر دیتا یا کرنے لگ جاتا جو محترمہ والدہ صاحبہ کہنا چاہتی تھیں ۔ ایک بار محترمہ والدہ صاحبہ نے مجھ سے پوچھ ہی لیا “تمہیں کیسے معلوم ہو جاتا ہے کہ میں کیا چاہتی ہوں ؟” اس کا جواب آج بھی میرے پاس نہیں ہے ۔ یہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کی کوئی خاص کرم نوازی ہی ہو سکتی ہے جو میرے عِلم میں نہیں

اللہ الرحمٰن الرحیم میری محترمہ والدہ صاحبہ کو جنت میں بلند مقام عطا فرمائے

ایک سوال

قائد اعظم کی تصاویر ايوانِ صدر اور ایوانِ وزیر اعظم سے ہٹا نا صرف اخلاقی پستی کا مظہر ہے بلکہ مُلک کے قانون کی خلاف ورزی بھی ہے مگر سوال یہ ہے کہ ایوانِ صدر اور ایوانِ وزیر اعظم میں بلاول زرداری کی تصویر کس قانون یا اصول کے تحت لگائی گئی ہے ۔ نہ تو بلاول حُکمران ہے اور نہ ایوانِ صدر اور ایوانِ وزیر اعظم آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے ذاتی گھر ہیں کہ جس کی چاہیں تصویر لگا دیں ۔ یہ جاہلیت اور کمینگی کی انتہاء ہے

عوام کے اعمال کا نتیجہ ہے کہ ان پر ایسے خود غرض ، کوتاہ اندیش اور گھٹیا سوچ کے مالک حکمران مسلط کر دیئے گئے ہیں
یا اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما