ہر سال لاکھوں لوگ حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور اس کے علاوہ لاکھوں دوسرے دنوں میں عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔ یہ سب آبِ زم زم خُوب پیتے ہیں اور اپنے عزیزوں کیلئے بھی لے کر اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں ۔ یہ آبِ زم زم کیا ہے ؟
جب سیّدنا ابراھیم علیہ السلام کو مکہ جا کر اپنی بیوی حضرت ہاجرہ اور چند ماہ کے بچے اسمٰعیل [علیہ السلام] کو بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑنے کا حُکم اللہ کی طرف سے ملا تو اُنہوں نے تعمیل کی ۔ اُن کے واپس چلے جانے کے بعد حضرت ہاجرہ نے ننھے بچے کو وادی میں لٹا دیا اور صفا نامی چوٹی سے مروا نامی چوٹی تک جا جا کر پانی کی تلاش میں سرگرداں ہو گئیں ۔ جب وہ سات بار ایک چوٹی سے دوسری تک جا چکیں تو اُنہوں نے ديکھا کہ اس ننھے بچے نے جو بعد میں اللہ کے نبی سیّدنا اسمٰعیل بنے جہاں زمین پر ایڑیاں ماریں وہاں سے اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے پانی کا چشمہ جاری کردیا ۔ یہ واقع آج سے 4000 سال سے زائد پہلے کا ہے
اُس دن سے آج تک یہ چشمہ جاری ہے اور لاکھوں آدمیوں کے اس پانی کو پينے کے باوجود کبھی خُشک نہیں ہوا ۔ اسی کو زم زم کا نام دیا گیا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت ہاجرہ نے کہا تھا “زم زم” جو اُس وقت بولی جانے والی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں رُک جا رُک جا
زم زم کا کنواں 13 میٹر گہرا ہے اور اس کا منہ ساڑھے پانچ میٹر لمبا اور سوا چار میٹر چوڑا ہے ۔ زم زم کا پانں پینے کیلئے دنیا کا بہترین پانی ہے ۔ اس کا ذائقہ کبھی تبدیل نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی اس میں کوئی چراثیم یا نباتی شے پیدا ہوئی ہے جب کہ ایسا دوسرے سب پانیوں میں ہوتا ہے ۔ حج کے دوران اس کنویں سے روزانہ بڑے بڑے پمپوں سے 8000 لٹر پانی فی سیکنڈ نکالا جاتا ہے ۔ پانی نکالنے کے بعد 15 منٹ میں یہ کنواں پھر بھر جاتا ہے ۔ سُبحان اللہ
زمزم کا کنواں ایک دفعہ پٹ چکا ہے اور بڑی مدت بعد اس کی دوبارہ کھدائی کی گئی تھی۔ در اصل جب یہ کنواں وجود میں آیا تھا تو پانی دیکھ کر ایک قبیلہ یہاں کچھ عرصہ کے لئے آباد ہو گیا تھا۔ جب وہ قبائلی وہاں سے جانے لگے تو انھوں نے کچھ نشانیاں جن میں سونے کی تلواریں وغیرہ شامل تھیں، کنوئیں میں ڈال کر اسے پاٹ دیا تھا۔ بعد میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا کو خواب میں اس مقام کی اور قبائلیوں کی متروکات کی نشاندہی ہوئی۔ اس طرح دوبارہ اس مقام کی کھدائی کی گئی۔ اور تب سے آج تک وہ کنواں جاری ہے۔
ابنِ سعید صاحب
معلومات کا شکریہ
جزاک اللہ انکل جی اور ابنِ سعید صاحب
محبت ہے آپ کی۔
ریفرینس کے لئے سیرت النبی کی مشہور کتاب “الرحیق المختوم” صفحہ نمبر 78 ملاحظہ فرمائیے۔ یہ کتاب آن لائن درج ذیل ربط پر دستیاب ہے۔
http://www.quranurdu.com/books/urdu_books/40%20Raheeq%20Al-Makhtoom.pdf
جزاک اللہ
ابنِ سعید صاحب
جزاک اللہ خیرٌ ۔ اگر آپ کے عِلم میں ہو کہ کوئی اور مستند دینی کُتب آن لائین دستیاب ہیں یا ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں تو مطع فرمايئے گا ۔ نہائت ممنون ہوں گا ۔
زم زم کے بارے جدید تحقیق جاننے کے لیے نومبر کا گلوبل سائنس پڑھیں۔
پی ڈی ایف فارمیٹ میں کتابوں کا کافی بڑا ذخیرہ مجھے کتاب و سنت ڈاٹ کام پر بھی ملا۔ اور اس کے علاوہ بھی کئی سائٹیں ہیں۔ لیکن کتاب و سنت ڈاٹ کام والوں کی پریزینٹیشن کا انداز مجھے کافی پسند آیا۔ ربط درج ذیل ہے۔
http://www.kitabosunnat.com/
دوست و ابنِ سعید صاحبان
جزاک اللہ خیرٌ
افتخار اجمل صاحب بہت شکریہ ابن سعید بھائی آپ کا بھی شکریہ