اُمید ہے کہ وہ قارئین مندرجہ ذیل خبر پڑھ کر اپنے رویّے پر نظرِ ثانی کریں گے جو نام نہاد پاکستانی طالبان کو غیرمُلکی حکومتوں کے ایجنٹ قرار دینے پر اسے سازشی قیاس آرائی [conspiracy theory] قرار دیتے یا اس کی مخالفت کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ کسی نے مجھے اپنے خول میں بند کہا اور کسی نے کڑوی گولی نگل کر حقیقت [جو حقیقت نہیں تھی] کو مان لینے کا کہا
سرحد حکومت اور فوجی فیصلہ سازوں کے قریبی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں آپریشن سے صرف 5 روز قبل امریکی فوج نے افغانستان میں وزیرستان سے ملحقہ سرحد پر اپنی 8 چوکیاں خالی کر دیں ۔ ان میں سے 4 وزیرستان کے قریب تھیں جن میں زمبالی اور نورخہ کی چوکیاں بھی شامل ہیں جبکہ 4 نورستان کے علاقے میں تھیں
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکا نے شمالی وزیرستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں بھی اپنی چوکیاں ختم کر دی ہیں جس سے خدشہ ہے کہ افغان طالبان کو پاکستان میں داخل ہونے کے لئے حوصلہ ملے گا۔ اس امریکی اقدام سے پاکستان کی حکومت اور فوجی حلقوں نے سخت ناپسند کیا ہے۔ صوبہ سرحد میں بھی سول اور فوجی رہنما اس پر نہ صرف حیران ہیں بلکہ اس کے جنوبی وزیرستان آپریشن پر ممکنہ اثرات سے پریشان ہیں۔ سرحد حکومت نے اسلام آباد کے متعلقہ حلقوں کو اس صورتحال پر پہلے ہی الرٹ کر دیا ہے۔ پاکستان نے اس معاملے کو امریکا کے سامنے اٹھایا ہے اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ بشکریہ ۔ جنگ
[تبصرہ ۔ اس اقدام سے واضح ہو گیا ہے کہ اصل امریکی صدف پاکستان کی فوجی قوت کو کمزور کرنا اور پاکستان کا اسلامی تشخّص ختم کرنا ہے اور نام نہاد پاکستانی طالبان دراصل امریکا کے مال پر پلنے والے کرائے کے قاتل [mercenaries] ہیں]
بھئی امریکیوں کو بھی تو کچھ آرام کی چھٹی دیں نا۔ بیچارے بلاوجہ کی جنگ لڑ رہے ہیں افغانستان میں۔
تو آپ کے کہنے مقصد ہے کہ افغانستان کے طالبان یعنی کے اصل طالبان امریکہ کے خلاف جہاد سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوکر پاکستان کی فوج سے جنگ لڑیں گے؟ یعنی جو کام بقول آپ کے بقول جرائم پیشہ لوگ تحریک طالبان پاکستان کے نام پر شمالی علاقوں میں کررہے ہیں اس کام کو اصلی یعنی سچے افغان طالبان بھی کریں گے؟ اگر سچے یعنی کے اصلی افغان طالبان؛ تحریک طالبان پاکستان کو جرائم پیشہ اور بگڑے عناصر سمجھتے ہیں تو پھر تو انہیں پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ ان کے خلاف لڑنا چاہیے تاکہ ان جرائم پیشہ پاکستانی طالبان سے نجات حاصل کی جائے اور پاکستان کے عوام کو بتایا جائے کہ تحریک طالبان پاکستان کا اصلی یعنی افغان طالبان سے کوئی تعلق نہیں۔۔ اگر افغانی یعنی کے اصلی طالبان بھی جرائم پیشہ عناصر یعنی کے تحریک طالبان پاکستان کے شانہ بشانہ پاکستانی فوج سے لڑنے کے لیے پاکستان آئیں گے تو اس کا مطلب ہوا کہ ان دونوںمیںکوئی فرق نہیں۔۔ اور اگر پاکستانی فوج پریشان ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ طالبان پاکستانی ہو یا افغانی دونوں کا مقصد ایک ہی ہے۔
راشد کامران صاحب
افغانستان کے طالبان کو نہیں بلکہ اپنے ایجنٹوں کو کھُلی فضا مہیا کر دی ہے کہ کوئی کہہ نہ سکے کہ جب امریکی چوکیاں موجود تھیں تو یہ لوگ کیسے سرحد عبور کر کے آ رہے ہیں یا پاکستان سے بھاک کر جا رہے ہیں
اقتباس۔۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکا نے شمالی وزیرستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں بھی اپنی چوکیاں ختم کر دی ہیں جس سے خدشہ ہے کہ افغان طالبان کو پاکستان میں داخل ہونے کے لئے حوصلہ ملے گا۔
—————
جب آپ خبر کے مندرجات سے متفق ہی ں نہیں تو اس کو مزید پھیلانے کا مقصد؟ خبر میں صاف صاف لکھا ہے کہ افغان طالبان کو پاکستان میں داخل ہونے کا موقع ملے گا۔۔ دوسرا یہ کہ اگر افغان طالبان نے” امریکی افواج” کو ناکوں چنے چبوائے ہوئے ہیں تو پھر یہ “ایجنٹ” کوئی سپر مین ہے؟ کہیں افغانی طالبان ہی تو امریکی ایجنٹ نہیں؟
راشد کامران صاحب
حضور تماشہ ہی يہی ہے کہ ہر ایک کو طالبان کا لیبل لگا دیا گیا ہے ۔ محترم آپ افغانستان کی پچھلے تیس سال کی ٹاریخ کا مطالعہ کیجئے تو بہتر ہو گا ۔ کم ازکم پچھلے پانچ سال کا ہی مطالعہ کر لیں تو آپ کو دو بار وقفہ سے اخباروں میں چھپا مُلا عمر یا اس کے ترجمان کا بیان نظر آئے گا “افواجِ پاکستان کے خلاف لڑنا جہاد نہيں ہے “۔
رہے نام نہاد پاکستانی طالبان تو انیں افغان طالبان کی بجائے امریکی ۔ اسرائیلی یا بھارتی فوجی تربیت دے رہے ہیں ۔ آخر بیت اللہ محسود کو گونٹانامو بے سے صرف گیارہ ماہ بعد رہا کر کے کھُلا کیوں چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ باقی پاکستانیوں کے ساتھ بہت سختی برتی گئی
“رہے نام نہاد پاکستانی طالبان تو انیں افغان طالبان کی بجائے امریکی ۔ اسرائیلی یا بھارتی فوجی تربیت دے رہے ہیں”
پاکستان میں تربیت دے رہے ہیں یا افغانستان میںتربیت دے رہے ہیں؟ پاکستان میں تربیت دے رہے ہیں تو آرمی آپریشن کی مزید شدت سے حمایت کریں تاکہ تربیت گاہیں ختم کی جاسکیں۔۔ اور اگر افغانستان میں دے رہے ہیں تو اور شدت سے حمایت کریں تاکہ پاکستانی فوج اس علاقے میں کنٹرول سنبھال لے تاکہ سرحد پار آمدورفت کو کم سے کم کیا جاسکے۔۔ پاکستان کا مفاد ملا عمر کے دفاع میں نہیں۔۔ پاکستان کا مفاد پاکستان کے دفاع میں ہے ۔۔۔ جب پاکستانی فوج گوریلوںکی تربیت کرکے دوسرے ملکوں میں دخل اندازی کرے گی تو پھر بیک فائر کے لیے بھی تیار رہیں۔
افغان طالبان ہوں، یا پاکستانی طالبان جو بھی پاکستان کے خلاف لڑ رہا ہے پاکستان کا دشمن ہے۔
افتخار صاحب !
عجیب کنفیوژن پھیلی ہوئی ہے. جنگ کے کالم نگارسلیم صافی “جرگہ” میں لکھتے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان کی تشکیل ملا عمر کے دست راست استاد یاسر نے کی ہے. اور موجودہ قیادت کا تنازعہ بھی جلال الدین حقانی کے بیٹے سراج الدین حقانی نے حل کروایا ہے.
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جو تحریک ، افغان طالبان تشکیل دیتے ہیں ان پر برا وقت آنے کی صورت میں کیا وہ لاتعلق رہیں گے.
سلیم صافی نے لکھا ہے کہ اگر بیت اللہ محسود امریکہ کا ایجنٹ ہے تو امریکہ نے اسے ڈرون حملے میں کیوں ہلاک کیا.
کچھ عجیب و غریب کھچڑی پک رہی ہے.
راشد کامران صاحب
میرا خیال ہے آپ نے میری تحاریر ماضی قریب میں پڑھنا شروع کی ہیں یا غور سے نہیں پڑھیں ۔ میں نے اپنی فوج کی کبھی مخالفت نہیں کی ۔ جب بھی طوفان آیا انہوں نے ہی ہمیں بچایا اور اِن شاء اللہ آئندہ بھی بچائیں گے ۔ کچھ گندھی مچھلیاں فوج میں رہی ہیں اور اب بھی ہیں ۔ بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں گندھی مچھلیان کافی ہیں ۔ دُکھ مجھے یہی ہے کہ فوج کو کمزور کرنے کی سازش ہو رہی ہے
یاسر عمران مرزا صاحب
اس بات میں کوئی شُبہ نہیں
سیفی صاحب
اس کا جواب کسی کے پاس ہے کہ 1980ء کی دہائی مین کراچی میں امریکی قونصل خانے کے دو بہت نچلے درجہ کے ملازمین ہلاک ہوئے تو امریکی حکومت نے پاکستانی حکومت کا جینا دوبھر کر دیا مگر جب کچھ عرصہ بعد امریکی سفیر اور سی آئی اے کا ڈائریکٹر دونوں ایک ہی حادثہ میں ہلاک ہوئے تو کسی امریکی اہلکار کے منہ سے ایک لفظ بھی نہ نکلا ۔
ہم لوگ تاریخ کیوں بھول جاتے ہیں کہ میر جعفر اور میر صادق سے کام لینے کے بعد برطانوی حکومت نے ان کا کیا کیا ؟
چلیئے دور نہ جایئے ۔ اوسامہ بن لادن کو کس نے فوجی تربیت دی اور اس کی فوج کس نے بھرتی کر کے ان سب کو تربیت دی ؟ امریکی ایف بی آئی نے ۔ اب ان سب کو مارنے پر کون تُلا ہے امریکا ۔
ہوسکتا ہے بیت اللہ محسود گونٹانامو بے مین قید ہونے سے قبل ملا عمر کی حمائت کر رہا ہو بلکہ کر رہا تھا ۔ مگر ہر آدمی کی قیمت ہوتی ہے ۔ کوئی مال قبول کرتا ہے اور کوئی ظلم یا حرام پر موت کو ترجیح دیتا ہے
طالبان چاہے اصلی ہوں يا نقلی ميرے خيال ميں دونوں ہی دو نمبری ہيں اجمل انکل مجھے سمجھ نہيں آ رہی آپ ملا عمر کو کيوں پسند کرتے ہيں دوسری بات يہ کہ پاکستانيوں کی اکثريت اپنے کام سے کام رکھنے اور اپنے حالات سدھارنے کی بجائے ہر وقت دوسروں کے غم ميں گھلتی رہتی ہے کبھی کشمير کا غم کبھی فلسطين کا غم کبھی افغانستان کا جبکہ ان ميں سے کسی ايک کے بھی خيالات پاکستان کے ليے سنجيدہ نہيں کشميريوں سے جب بھی سروے کرائے گے پتہ چلا کہ نہ وہ پاکستان ميں شامل ہونا چاہتے ہيں نہ انڈيا ميں پھر ہميں کيا پڑی ہے پرائی آگ ميں کود کر خود کو جلانے کی وہ جانيں بھارت جانے ، افغانيوں کو پاکستان نے پناہ دے کر اپنے ملک کو جہنم بنا ڈالا عراق ايران سعوديا سب نے اپنی سرحديں انکے ليے بند کر ڈاليں اور فائدے ميں رہے کيا پاکستان ہی سچا مومن ملک ہے جو پناہ کے دروازے نہيں کھولے گا تو جہنمی ہو جائے گا اور يہی افغانی ہيں جو گالی ديتے ہيں تو سب سے پہلے پاکستان کو ، ميرے بہت چھوٹے ہوتے کا واقعہ ہے پتہ نہيں درست يا غلط کہ ملکی حالات بہتر ہونے پر افغانستان نے اپنے ملک آنے والی فٹبال ٹيموں ميں سے صرف پاکستانی ٹيم کو گنجا کيا تھا، فلسطين جسکا بخار آئے دن ہميں چڑھا رہتا تھا کبھی ميں نے انکے مشہور زمانہ ليڈر ياسر عرفات سے پاکستان کی حمايت (جو پاکستان کو آئے روز درکار ہوتی تھی ) ايک لگظ تک نہ سنا
تو مائی ڈئير انکل اصل اور نقل کے چکر ميں نہ پڑيں يہ دونوں ہی ہمارے ملک کے ليے جونکيں ہيں ان سے بلا امتياز نفرت کريں اور اپنے ملک کو ان سے بجانے کی تدبيريں بتائيں
مجھے یاد ہے چند سال پہلے انہی صفحات پر آپ ہمیں بتا رہے تھے کہ یہ قبائلی ہمیشہ پاکستانی دفاع کا ہراول دستہ بنے رہے ہیں اور ان کی پاکستان سے وفاداری کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ اب ان میں سے چند لوگ ( جن کی تعداد پاک فوج ہزاروں میں بتا رہی ہے۔ یہ اب مٹھی بھر عناصر نہیں ہیں۔( غیر ملکی ایجنٹ ہوگئے ہیں؟
دوسری بات یہ ہے کہ بیت اللہ محسود مر گیا ہے۔ تو کیا اب حکیم اللہ محسود امریکی ایجنٹ ہے؟ یہ نوجوان فر فر عربی زبان میں احادیث سناتا ہے، جو یقینا اسے کسی امریکی عقوبت خانے میں ہی حفظ کرائی گئی ہونگی۔ خوبرو ہے، تعلیم یافتہ ہے اور بالکل ایسا نہیں لگتا کہ وہ ان نظریات پر یقین نہیں رکھتا جن کے لئے وہ لڑ رہا ہے۔
دوسری بات ان کے علاقے وزیرستان میں مسلسل امریکی ڈرون حملے جاری ہیں، جنہیں رکوانے کی بات آپ انہیں صفحات پر کرچکے ہیں۔ اگر یہ لوگ امریکی ایجنٹ ہیں تو امریکہ اتنے مہنگے بم کیوں پہاڑوں پر گراتا ہے؟ اور ہم کیوں امریکہ سے کہتے ہیں کہ وہ ڈرون حملے بند کرے؟
اگر حکیم اللہ امریکی ایجنٹ ہے تو کیا اس کے ساتھ لڑنے والے دس ہزار طالبان بھی امریکی ایجنٹ ہیں؟ اور ایسے ہے تو وہ نیٹوکے کانوائے پر حملے کیوں کرتے ہیں؟
آپ سب کو اپنی گزشتہ تحاریر پڑھنے کے مشورے دیتے ہیں۔ محترم ذرا آپ خود بھی اسی بلاگ کے پچھلے اوراق دیکھیں۔ آپ اپنی باتوں سے خود ہی متضاد ہورہے ہیں۔
ویسے ایک سیاسی بلاگ رکھنے کا یہ تو فائدہ ہوتا ہے کہ ٹریفک قائم رہتی ہے اور اشتہارات کی مفت آمدنی بھی 8O
نعمان صاحب
میں نے جو کچھ لکھا ہے مجھے سب معلوم ہے ۔ اگر آپ کو میری بات میں کیڑے ہی کیڑے نظر آتے ہیں تو آپ اپنے موقف پر قائم رہیئے اور سب کچھ خلط ملط کرنے کیلئے اپنا وقت ضائع نہ کیجئے
عارف اکرم صاحب
کون سے اشتہار اور کونسی آمدنی کی آپ بات کر رہے ہیں ؟
بات تو وہی درست ہے جو یاسر بھائی نے کی اور جس کی افتخار انکل نے تائید کی ہے۔ امریکہ نے اگر چوکیاں ہٹا لی ہیں تو پھر “کھسماں نوں کھان”۔ ہم نے تو یہ لڑائی لڑنا ہی ہے اور انشاءاللہ جیت بھی لیں گے۔ پھر وہ اپنے گھر جائیں اور ہم اپنا گھر سنبھال لیں گے انشاء اللہ۔ ویسے بھی ان سے تو صرف جیکب آباد کا ہوائی اڈہ واپس لینا ہی کافی ہوگا ایسی کسی بھی سازش کے تدارک کے لئے۔
اسماء صاحبہ
آپ نے ایک ہی سانس میں پورے مشرقِ وسطہ کا بکھیڑا کھڑا کر دیا ہے
ہر انسان کا نظریہ اُس کی اپنی سوچ اور ماحول کے زیرِ اثر ہوتا ہے ۔ بہت ہی کم لوگ ہوتے ہیں جو غیرجانبداری سے کسی چیز کا مطالعہ کر کے رائے قائم کرتے ہیں ۔ بڑا سوال یہ ہے کہ کسی انسان سے نفرت کرنا کون سے انسانی اصول کے تحت آتا ہے ۔ اگر ایک آدمی غلطی کرے تو گھر کے سب افراد کو بُرا کہنا کہاں کی عقلمندی ہے ؟ اس طرح تو کراچی کے لوگ بھی دہشتگرد ہیں کیوں کے وہاں آئے دن لاشیں گرتی ہیں اور گاڑیوں کو آگ لگائی جاتی ہے یا پتھر مار کر تباہ کیا جاتا ہے اور دو تین واقعات انسانوں کو زندہ جلانے کے بھی پچھلے ايک سال میں ہو چکے ہیں
آپ نے کشمیر کے غم کی بات کی ہے ۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جموں کشمیر پاکستان بننے کے وقت ہی پاکستان میں شامل ہونا چاہيئے تھا کیونکہ وہاں مسلمان بھاری اکثریت میں تھے ۔ قائداعظم نے اسے پاکستان کی شہ رگ ایسے ہی نہیں کہہ دیا تھا ۔ پاکستان کے تین بڑے دریا چناب جہلم اور سندھ وہاں سے آتے ہیں جن پر پرویز مشرف کی يک طرفہ دوستی کے نتیجہ میں بھارت بند بناتا رہا اور اب پاکستان میں پانی کی قلت ہو چکی ہے جو بڑھتی جائے گی
آپ نمعلوم کونسے سروے پڑھتی رہتی ہیں ۔باوجود پاکستانی حکمرانوں کی سردمہری اور غلط پالیسیوں کے وہ لوگ اب بھی پاکستان سے محبت کرتے ہیں ۔ جموں کشمیر کے مسلمانوں کی اکثریت کی گھڑیاں بھارت کی بجائے پاکستان کے وقت کے مطابق ہیں ۔ آپ میرے اس بلاگ کے سرِ ورق کے اُوپر “تحریک آزادی جموں کشمیر” پر کلک کر کے پڑھیئے اور پھر اپنے خیالات کا اظہار کیجئے
جو افغان پاکستان کو گالی دیتے تھے یا ہیں ان کو تو ہماری حکومت نے کچھ نہیں کہا اور جو پاکستان کیلئے مرنے کو تیار تھے امریکا کو خوش کرنے کیلئے انہیں مار مار کر بھُرکس نکال دیا ہے ۔ پاکستانی ٹیم کو گنجا کرنے والا لطیفہ آپ نے کہاں سے سُنا ؟ نمعلوم آپ کہاں سے خبریں سنتی ہیں
آپ نے یاسر عرفات کی بات کی وہ تو اندرا گاندھی اور ذوالفقار علی بھٹو کا بھائی تھا اسے کسی مسلمان سے محبت نہ تھی ۔ میرے خیال کے مطابق وہ پہلے روس کا اور پھر امریکا کا ایجنٹ تھا جس نے فلسطینیوں کا بیڑا غرق کروا دیا