کچھ ایسی قباحتیں ہیں جو شاید غیرمحسوس طور پر ہماری خصلت بنتی جا رہی ہیں ۔ اچھی بات ہے کہ کم از کم رمضان مبارک میں مسجدوں میں رونق زیادہ ہوتی ہے لیکن جتنا نظم و ضبط ہمارے دین کا خاصہ ہے اتنا ہی کم ہم لوگ اس کی طرف توجہ دیتے ہیں
کسی دعوت پر جانا ہو تو ہم سج دھج کر اچھے سے اچھے کپڑے پہن کر جاتے ہیں ۔ کائنات کے مالک کے حضور پیش ہونے کیلئے کچھ حضرات نے ایسے کپڑے پہن رکھے ہوتے ہیں جو پہن کر وہ شاید کسی اور جگہ جانا پسند نہ کریں ۔ پھر آجکل کے فیشن کے مطابق تصویر والی بنیان جسے آجکل شرٹ کہا جاتا ہے پہن کر آ جاتے ہیں جسے پہننا ہی غلط ہے کُجا کہ مسجد میں پہن کر جائیں
کچھ حضرات کو پچھلی صفوں میں بیٹھنے کا شوق ہے جس کے باعث بعد میں آنے والوں کو دقت ہوتی ہے ۔ جماعت کھڑے ہونے پر ان حضرات کو اگلی صفیں پُر کرنے پر مجبور کرنا پڑتا ہے
کچھ مساجد ایسی ہیں جہاں لاؤڈسپیکر پر اذان سے قبل کچھ پڑھا جاتا ہے ۔ بالخصوص رمضان میں مغرب کی اذان سے قبل اگر کچھ پڑھا جائے اور کوئی اذان سمجھ کر روزہ کھول لے تو اس روزہ ٹوٹنے کا گناہ کس کے سر ہو گا ؟
رکوع یا سجدہ میں جاتے ہوئے کوہنیاں پھیلانا نامعلوم کونسی کتاب میں لکھا ہے مگر جب کسی کے پیٹ یا چھاتی یا منہ پر کُہنی لگتی ہے تو اس فعل کو کیا کہا جائے گا ؟
بہت درست سوالات ہے ۔ میں بھی جواب کے انتظار میں ہو ۔
آپ کا مطلب کہ ہم کو نماز پڑھنا نہیں آتی ! ہم حقوق العباد سے نا آشنا ہیں !
کامران صاحب
میں نے آج تک آپ کو دیکھا تک نہیں تو آپ کے متعلق کیسے کچھ کہہ سکتا ہوں
محترم اجمل بھوپال صاحب!
موضوع سے ہٹ کر لکھ رہا ہوں امید کرتا ہوں آپ برا نہیں منائیں گے۔
جیسا کہ آپ کے علم میں ہوگا کہ قادیانیوں کی حمایت مین الطاف حسین کی طرف سے دئیے گئے حالیہ انٹرویو سے یہاں وہاں پاکستان کے اندر باہر اور انٹر نیٹ پہ قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں کا پھر سے زور شور سے آغاز ہوچکا ہے۔ احمدی پھر سے ایک نئے جوش و خروش اور ولولے سے منظم ہو کر ایک بار پھر مملکتِ خداداد پاکستان اور اسلام کے خلاف اپنی سازشوں کا آغاز کردیا ہے۔ اس بارے میں نے چند تجاویز سوچی ہیں جو یہاں درج کر رہا ہوں۔ امید کرتا ہوں آپ بھی اس کار خیر میں حصہ لیں گے۔
تمام ختم نبوت ہی یقین رکھنے والے اردو اور انگلش بلاگرز سے میری ایک دردمندانہ اپیل ہے ۔ کہ ناموسِ رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئیے کوئی ایک ایسا بلاگ یا سائٹ بنائی جائے جہاں پہ قادیانی و احمدی فرقے کا طریقہ واردات ان کی دھوکے بازیاں ۔مکاریاں۔ اور مسلمانوں میں منافقانہ طریقے سے گھل مل کر انھیں انکی سادگی کی وجہ سے گمراہ کرنے کی سازشیں بے نقاب کی جاسکیں اور انکے طریقہ واردات اور اسکے سد باب کا طریقہ کار وضع کیا جاسکے۔
یا پھر ختم نبوت ہی یقین رکھنے والے اردو اور انگلش بلاگرز حضرات اپنے اپنے بلاگ پہ ایک باقاعدہ سکیشن یا موضوع کے طور پہ پیج بنائیں جو ہمہ وقت بلاگ کے پہلے پیج سے کھول کر دیکھا جاسکے ۔ جس پیج پہ قادیانیوں کی مکاریاں ،طریقہ واردات اور مکروہ سازشیں کھل کر بیان کی گئی ہوں اور احمدیوں کا سد باب بیان کیا گیا ہو ۔
ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے اور نامو س رسالت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لئیے اور خود پاکستان کو احمدیوں کی مکروہ سازشوں سے بچانے کے لئیے یہ ضرور کرنا چاہئیے۔ یہ ہمارے قلم اور علم کا صدقہ ہوگا ۔اور یہ ہم پہ فرض بنتا ہے۔
اس سے جہاں کئی ایک فائدے ہونگے وہیں دوایک فائدے یہ ہیں کہ اب ، اردو انگلش میں لکھے گئے بلاگز اور مواد کی روزانہ کے حساب سے مانگ بڑھ رہی ہے اور مسلمان خاصکر پاکستانی اب پہلے سے زیادہ ایسی سائٹ کا وزٹ کرتے ہیں اور وہ قادیانیوں کی گمراہ کن پروپگنڈے سے محفوظ ہوسکیں گے۔
دوسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جو بلاگز یا سائٹس احمدیوں کی سازشوں کا لنک نہیں لگائیں گے یا تو وہ بلاگز وغیرہ احمدیوں کے ہونگے یا پھر مشکوک قرار دیتے ہوئے لوگ انکا مواد نہائت احتیاط سے پڑھیں گے۔
تیسرا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ قسم قسم کی سائٹس بناکر اپنا ملعون پروپگنڈا ہ کرنے والے احمدیوں قادیانیوں کا حوصلہ پست ہوگا اور وہ اپنی لن ترانیاں بیان کرنے سے باز آئیں گے۔
باطل اس وقت تک چھایا رہتا ہے جب تک کوئی ننھی سی روشنی نہ کر دے ۔ ایک چراغ کی روشنی باطل کا اندہیر غائب کر دیتی ہے۔ جب اتنے چراغ جلیں گے تو احمدیوں کے جھوٹ کا پردہ چاک ہوجائے گا۔
آئیں اسکا آغاز کریں اور ان تجاویز کو ہر جگہ پہنچائیں۔
ورنہ ہم دنیا میں بھی اور یوم قیامت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی شرمندہ ہونگے۔
اللہ مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو اور جھوٹوں پہ خدا کی لعنت ہو۔
اجمل صاحب آپ نے کیا ہی اہم بات کی طرف نشاندہی کی ہے۔ اور قابل افسوس بات یہ ہے کہ اگر آپ اس بابت کسی سے بات کریں تو آپ کے عقائد اور ایمان پر ہی چڑھ دوڑتے ہیں یہاں تک کہ صاف اسلامی تعلیمات سے متصادم افعال کو بھی عین اسلام سمجھ کی انجام دیا جاتا ہے اور جیسا کہ آپ نے پچھلی صفوں میںبیٹھنے کی طرف اشارہ کیا اسی پر بس نہیں بلکہ فرض نمازوںکے فورا بعد داخلی و خارجی دروازوں پر سنتیں ادا کرنا بھی عین فرائضکا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
دارا ڈفرستان سے غائب ہے کہیں آپ کو تو نہیں لبھ گیا؟