Monthly Archives: August 2009

جب صبح طلوع ہو گی

لاہورہائی کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس خواجہ محمدشریف نے چیف ٹریفک افسر لاہورکی اہلیہ کی سہیلی کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر روکنے کے جُرم میں معطل کئے گئے ایک ٹریفک وارڈن کو بحال اوردیگر دوکے خلاف انکوائری ختم کرنے کاحکم دیدیا

ڈی آئی جی ٹریفک محمد عثمان خٹک ۔چیف ٹریفک افسر مرزاشکیل احمد اورتینوں وارڈنز چیف جسٹس ،جسٹس خواجہ محمدشریف کے روبروپیش ہوئے ۔چیف ٹریفک افسر نے عدالت کو بتایا کہ ٹریفک وارڈنز نے ایک حساس ادارے کے افسراوران کے اہل خانہ کو غیر قانونی طورپر روک کر ان سے بدتمیزی کی جس پر اس آفیسر کی بیٹی جوان کی اہلیہ کی سہیلی ہیں نے انہیں اطلاع دی اور باقاعدہ انکوائری کے بعد ایک ٹریفک وارڈن سرفراز کو معطل کیا گیا ۔ٹریفک وارڈن غلام مرتضی اورحافظ سرفراز نے عدالت کو بتایا کہ حساس ادارے کے ایک افسرکو ممنوعہ علاقے میں کوسٹر لانے سے روکاگیاتھا جس پر ان کی بیٹی نے چیف ٹریفک افسر کی اہلیہ کو بلا لیا اور انہوں نے ہمیں دھمکیاں دیں کہ اگرانہیں نہ چھوڑا توتمہاری وردیاں اتروادوں گی۔ عدالت نے اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا اورمعطل وارڈن کو بحال کرنے اورانکوائری ختم کرنے کا حکم دیدیا۔

زندگی کی حقیقت

ہر کوئی اپنے دوست سے کہتا ہے “ہم ہمیشہ دوست رہیں گے”۔ یہ وعدہ کتنا دیرپا ہوتا ہے ؟ کبھی کسی نے سوچا ؟

ایک وقت دو بہت گہرے دوست ہوتے ہیں ۔ کچھ عرصہ بعد دوست ہوتے ہیں ۔ مزید کچھ عرصہ بعد صرف ملنا جُلنا رہ جاتا ہے اور پھر کبھی ملتے بھی نہیں

عام طور پر تو ایسے ہوتا ہے کہ اِدھر آمنا سامنا ختم ہوا ۔ اُدھر دوستی ہِرن ہو گئی جسے کہتے ہیں آنکھ اَوجھل پہاڑ اَوجھل

لیکن ہر شخص کو دوست کی ضرورت ہوتی ہے اور دوست کی مدد بھی درکار ہوتی ہے

دوستی کو اگر بے غرض اور مُخلص رکھ کر وقت اور جغرافیہ میں قید نہ کیا جائے تو دوستی کا ہمیشہ قائم رہنا ممکن ہو سکتا ہے ۔ دوست تو ہوتا ہی وہ ہے جو آڑے وقت کام آئے لیکن دوستی کی بنیاد غرض ہو تو پھر ایسا نہیں ہوتا

کبھی کبھی ایسے بے مروت شخص سے بھی واسطہ پڑتا ہے کہ آپ اُس کے آڑے وقت کام آئیں لیکن وہ آپ کا دوست نہ بنے اور بعض اوقات آپ کو زِک پہنچائے ۔ یہ تجربہ بھی ایک لحاظ سے اچھا ہوتا ہے کہ دوست پہچاننے میں مدد دیتا ہے

ہر شخص کی زندگی میں ایسا لمحہ آتا ہے کہ کوئی دوست نہ ہونے کا احساس اُس کیلئے کرخت اور بعض اوقات وبالِ جان بن جاتا ہے
صرف اتنا سوچنا کہ میرا دوست ہے انسان کو بڑی بڑی پریشانیوں سے بچا لیتا ہے یا راحت کا باعث ہوتا ہے

بے لوث بھلائی کیجئے کہ بُرے وقت میں کئی لوگوں کی حقیقی دوستی کا تصور انتہائی خوشگوار اثرات کا حامل ہوتا ہے

سورت ۔ 41 ۔ سُورة فُصِّلَت یا حٰم السَّجْدَہ ۔ آیات 34 و 35 ۔ ۔ ۔ اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتے، اور برائی کو بہتر [طریقے] سے دور کیا کرو اس کے نتیجہ میں وہ شخص کہ تمہارے اور جس کے درمیان دشمنی تھی گویا وہ گرم جوش دوست ہو جائے گا ۔ اور یہ [خوبی] صرف اُنہی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ [توفیق] صرف اسی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑے نصیب والا ہوتا ہے

تشریح

ماحول انسان کے ذہن پر اس قدر اثر انداز ہوتا ہے کہ بعض اوقات انسان کے لئے حقیقت کو سمجھنا ہی محال ہو جاتا ہے ۔ کل میں نے اسی حوالے لکھا تھا ۔ تشریح نہ کی کہ میں اسلام آباد گيا ہوا تھا ۔ وہاں بھتیجے کا کمپیوٹر استعمال کیا جس میں اُردو نہیں تھی

ماضی کی تلخیوں کو بھُلانا دینا چاہیئے مگر ان سے سبق ضرور حاصل کرناچاہیئے
حال میں رہنے کا مطلب ہے کہ نہ تو یہ سوچا جائے کہ بڑے آدمی کی اولاد چھوٹا کام نہ کرے اور نہ یہ کہ چھوٹے آدمی کی اولاد بڑا کام نہیں کر سکتی ۔ نہ مستقبل کے لئے خیالی پلاؤ پکائے جائیں بلکہ حال میں مستقبل کیلئے جد و جہد کی جائے

گاہے گاہے باز خواں

میری تحریر “امریکا نے میری سالگرہ کیسے منائی” پر کچھ تبصرے آئے ہیں جو عصر حاضر کےجوانوں کے لئے غور طلب ہیں

پاکستان سے محمد سعد صاحب نے لکھا
بہرحال، پاکستان کے موجودہ حالات میں میں لوگوں سے اس بات پر زیادہ توجہ دینے کی گزارش کروں گا کہ جاپانیوں نے جس ہمت کے ساتھ اس تباہی کا ازالہ کیا، اس سے ہمیں بھی کچھ سیکھنا چاہيئے۔

ہسپانیہ سے جاوید گوندل صاحب نے لکھا
ویسے عجب اتفاق ہے جنگل کے اس قانون میں امریکہ کا نام ہمیشہ ہی سب سے اوپر رہا ہے ۔ اور امریکہ اپنے آپ کو اشرف اقوام اور انتہائی تہذیب یافتہ کہلوانے پہ بھی سب سے زیادہ زور دیتا ہے ۔ طرف تماشہ یہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ جاپان ہتھیار پھینکنا چاہ رہا ہے اور اس بات کا ٹرومین کو علم تھا]کیونکہ جاپانیوں نے باقاعدہ طور پر ہتھیار پھینکے کا پیغام ٹرومین کو بھیجا تھا ۔ ٹرومین کو جوہری بم کی انسانیت سوز ہلاکت کا بھی علم تھا ۔ اس بم سے ہیروشیما پر پہلے حملے کے بعد پتہ چل گیا تھا کہ ایٹمی بم نے کس قدر تباہی مچائی ہے مگر اس کے باوجود ٹرومین نے تیسرے دن ناگا ساکی پہ اٹیمی بم حملے کا حکم دیا ۔ ایٹمی حملے میں جو مر جاتے ہیں وہ خوش قسمت ہوتے ہیں جو اس حملے میں زندہ رہ جاتے ہیں وہ مردوں سے برتر ہوتے ہیں اور مرنے کی التجائیں کرتے ہیں

امریکا سے ڈاکٹر وھاج الدین احمد صاحب نے لکھا
اگرچہ ٹرومن کا حکم تھا لیکن اتحادی فوجوں کے سب کمانڈر اس میں ملوث ہیں ۔ حیرت ہوتی ہے کہ اس اقدام کو تمام قومیں اچھا قرار دیتی ہیں اس لئے کہ اس کی وجہ سے جنگ عظیم کا خاتمہ ہوا ۔ مغربی اقوام کی دور اندیشی بھی ملاحظہ ہو کہ یورپ اور امریکہ سے اتنی دور یہ بم پھینکے گئے ۔ ابھی آپ نے عراق میں جو بم استعمال ہوئے ہیں کے متعلق ساری کہانیاں اور تصویریں نہیں دیکھیں اور یہ مہذب قومیں ہیں شاید کبھی ایسی تصویریں شائع کی جائیں گی جن سے معلوم ہوگا کہ عراق میں ایسی بیماریاں کہاں سے آئیں؟

مُشکل شرط

میری تحریر ” Software Piracy اور دین اسلام ” پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے کو ڈفر کہنے والے صاحب نے شرط عائد کی ہے جو عصر حاضر کےجوانوں کے لئے غور طلب ہے

“اگر یہاں‌ یہ شرط رکھ دی جائے کہ صرف وہ لوگ پائریسی کے خلاف بول سکتے ہیں جنہوں ‌نے کمپیوٹر اور دوسرے علوم پائریٹڈ سافٹ وئیر اور نقل شدہ کتابوں سے نہیں سیکھا تو شاید یہاں مکمل سکوت چھا جائے”

میں اس شرط کی کچھ اس طرح وضاہت کروں گا کہ جس نے خود نہ نام نہاد پائریٹڈ سافٹ ویئر استعمال کی ہو اور نہ اصل کے علاوہ کوئی کتاب پڑھی ہو اور نہ براہ راست اصل کتاب سے پڑھنے کی بجائے کسی اور کے تیار کردہ نوٹس [notes] سے پڑھائی کی ہو

امریکا نے میری سالگرہ کیسے منائی ؟

میرے ساتھ امریکی حکومت کی دشمنی بہت پرانی ہے ۔ میری سالگرہ کے دن آج سے 64 سال قبل 6 اگست 1945ء کو انسانیت سے دوستی کا ڈنڈورہ پیٹنے والے امریکہ نے اپنے صدر ہَیری ایس ٹرُومَین کے حُکم پر ہروشیما کی شہری آبادی پر ایٹم بم گرایا جس سے 255000 کی آبادی میں سےblast1 66000 بے قصور انسان ہلاک اور 69000 زخمی ہوئے ۔ یعنی 26 فیصد مر گئے اور مزید 27 فیصد زخمی ہوئے ۔ صرف 47 فیصد باقی بچے ۔ زخمیوں میں سے بہت سے اپاہج ہو گئے ۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بوڑھے اور جوان مرد عورتیں اور بچے سب شامل تھے ۔ جوہری اثرات کے تحت اس دن کے بعد کئی سالوں تک اپاہج بچے پیدا ہوتے رہے
effect-1effect-2effect-3