ہم اگست 1964ء سے قبل جھنگی محلہ راولپنڈی رہتے تھے تو رمضان مبارک میں ایک میری عمر کا لڑکا کہا کرتا “یہ روجہ سے ہیں”۔ دراصل وہ کہتا تھا “يہ روز جیسے ہیں” یعنی روزہ رکھنے سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑا ۔ یہ بات آج تک اسلئے نہیں بھولی کہ ہر سال میں اس بات کو سچا پاتا ہوں ۔ اگر رمضان میں فرق دیکھتا ہوں تو کھانے پینے کی اشیاء کا ہوتا ہے ۔ روزہ رکھ کر لوگ سب اچھا بُرا اُسی طرح کر رہے ہوتے ہیں جس طرح عام دنوں میں کرتے ہیں
کچھ غور طلب باتیں
1 ۔ رمضان کوئی تہوار نہیں بلکہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے ہمیں اپنی تطہیر کا موقع دیا ہے ۔ روزہ اسلئے نہیں رکھنا چاہیئے کہ اردگر سب کا روزہ ہے یا نہ رکھوں گا تو لوگ کیا کہیں گے بلکہ یہ حدیث یاد رکھنا چاہیئے ۔ جبریل علیہ السلام نے کہا “تباہی ہو اُس پر جس نے ماہِ رمضان پایا اور اُس کی بخشش نہ ہوئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس پر آمین کہا”
2 ۔ رمضان میں ویسا ہی کھانا پینا چاہیئے جیسا سارا سال کھاتے پیتے ہیں ۔ رمضان اچھی ماکولات کھانے یا اچھے مشروب پینے کا نام نہیں ہے اور نہ ہی بہت زیادہ کھانے پینے کا نام ہے
3 ۔ رمضان کے دوران کوشش کرنا چاہیئے کہ زیادہ وقت نماز اور تلاوت پر لگایا جائے نہ کہ ماکولات اور مشروب تیار کرنے میں ۔ اگر ساری نمازیں نہ پڑھی جائیں تو صرف ستائیسویں رات کی نماز کوئی فائدہ نہیں دے گی
4 ۔ سونے کیلئے گیارہ ماہ کافی ہیں ۔ رمضان میں فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نماز تراویح اور تہجد بھی پڑھنا چاہیئے اور جتنا ہو سکے تلاوتِ قرآن شریف بھی کرنا چاہیئے ۔ یہ برکات کا مہینہ ہے اس کا ایک پل ضائع نہیں ہونا چاہیئے
5 ۔ رمضان کا روزہ فاقہ کشی نہیں ہے کہ کھایا پیا کچھ نہیں اور وہ سب کچھ کرتے رہے جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے
6 ۔ سحری کھانا چاہیئے ۔ اگر کسی وجہ سے دیر ہو جائے تو پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا جائے ۔ اور اگر سحری کے وقت آنکھ نہ کھلے تو بھی روزہ پورا کرنا چاہیئے ۔ اگر روزہ نہ رکھا تو کفارہ لازم ہو گا
7 ۔ مغرب کا وقت ہوتے ہی روزہ افطار کر لینا چاہیئے ۔ تاخیر سے روزہ مکروہ ہو جاتا ہے ۔ اگر گھر سے باہر ہوں اور ڈر ہو کہ روزہ ایسی جگہ افطار ہو جائے گا جہاں افطار نہ کیا جا سکے تو اپنے پاس افطار کیلئے کچھ رکھ لینا چاہیئے
8 ۔ افطار کے وقت اتنی دیر تک نہیں کھاتے رہنا چاہیئے کہ مغرب کی نماز ہی قضا ہو جائے ۔ افطاری پارٹیوں میں ایسا دیکھنے میں آیا ہے
9 ۔ روزہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے رکھنا چاہیئے ۔ اس خیال کو دل میں جگہ نہیں دینا چاہیئے کہ سلِمِنگ ہو جائے گی
10 ۔ کسی کا روزہ افطار کرانا خواہ وہ رشتہ دار یا دوست ہو ثواب کا کام ہے لیکن شان و شوکت کیلئے افطاری پارٹی کرنا گناہ بن سکتا ہے کیونکہ اللہ نے نمائش اور اسراف دونوں سے منع فرمایا ہے
میں رمضان میں اکثر اپنے ارد گرد کے لوگوں سے پوچھتی ہوں کہ یہ رمضان میں کھانے پینے کی چیزوں کا کیوں مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے جبکہ ایک وقت کا کھانا کم ہو جاتا ہے۔ جواب ملتا ہے آپ کس دنیا میں رہتی ہیں رمضان کے بعد اکثر لوگوں کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ ابھی میں ٹی وی پہ دیکھ رہی تھی کہ سندھ کی ایک خاتون وزیر نے فرمایا کہ رمضان کے با برکت مہینے میں سستا آٹا فراہم کیا جاتا رہے گا۔ کیا رمضان کے بعد لوگ کھانا نہیں کھائیں گے۔ در حقیقت اگر روزے صحیح سے رکھ رہے ہوں تو ہر گذرتے دن کے ساتھ بھوک کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ پحر اتنی ھوس کیوں ہو جاتی ہے چیزوں کی۔ ابحی میں نے صدر میں ٹھیلے والے سے پوچھا کھجوروں کا بھاءو۔ ساٹھ روپے پاءو۔ میں نے نہیں لیں۔ کھجور سے کھولنا سنت ہے فرض نہیں۔ افطار کے وقت ہم سادہ کھا کر بھی صحت مند رہیں گےپھر ہم منافع خوروں کا دماغ کیوں خراب کریں۔ ہر مہنگی چیز کا جب تک کے وہ بہت ضروری نہ ہوبائیکاٹ کر دینا چاہئیے۔ جب انکے پاس سڑے گی تو کیا کریں گے۔
انکل ایک تو آپ کے بلاگ کی آر ایس ایس نہیں ملتی سو کافی غیر حاضری ہوجاتی ہے۔ اس کا اگر ہوسکے تو کچھ بندوبست کردیجئے۔ جو باتیں آپ نے فرمائی ہیںسب صائب ہیں ماشاء اللہ۔
عنیقہ ناز صاحبہ
ہم جنہیں عوام کہتے ہیں اگر صرف وہی سدھر جائیں تو ہمارے اوپر لٹیرے سوار نہ ہو سکیں ۔ اللہ کی مہربانی سے میرا رمضان کا خرچ باقی مہینوں سے کم ہوتا ہے
خرم صاحب
آپ اسے فیورِٹس میں ڈال لیں جسے بُک ماک کرنا بھی کہتے ہیں
https://theajmals.com/blog
بھولے ہوئے سبق دہرا دئے آپ نے ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔
اللہ آپ کو خوش رکھے بڑی کام کی باتیں کیں
اپنی بات لکھ رھا ھوں
ھمیشہ اللہ کے فضل سے رمضان شریف کا انتظار کرتا ھوں مگر دل میں وزن کم کرنے کا خیال ضرور رہتا ہے اس لئے دعا کرتا ھوں یا اللہ تو دلوں کے حال جانتا ھے میں صرف تیری خوشنودی کے لئے روزے رکھ رھا ھوں مگر جو دوسرا خیال ہے اس کے لئے میں تجھ سے معافی چاہتا ھوں کیوںکہ دل میں وزن کم کرنے کا بھی ارادہ ھے مجھ پہ رحم فرما اور شیطان سے محفوظ رکھ