پاکستانی ایٹمی وار ہیڈز کنٹرول میں لینے کے لیے امریکا نے ایک منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت امریکا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر قبضہ کرے گا۔ یہ آپریشن امریکا کا ایک انتہائی خفیہ کمانڈو یونٹ کرے گا جس کو جوہری ہتھیاروں پر قبضے کی تربیت دی گئی ہے۔ یہ خفیہ کمانڈو یونٹ اس وقت افغانستان میں موجود ہے اور ایکشن کرنے کے لیے صدر اوباما کے حکم کا منتظر ہے۔
یقیناً امریکا ایک مربوط سازش کے تحت پاکستان کو اس کے جوہری ہتھیاروں سے ہر حال میں محروم کرنے پرتلا ہواہے۔ بڑی چالاکی اور عیاری کے ساتھ پاکستان کے دوست اور ہمدرد کا روپ دھار کر امریکا اپنی چالیں چل رہا ہے۔ دوسری طرف ہم بڑی تیزی سے اس کی طرف سے پھیلائے گئے جال میں پھنستے جا رہے ہیں اور آج حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار اور ایٹمی پروگرام شاید پہلے کبھی اتنے خطرہ میں نہ تھے۔
نا یہ ملک غریب ہوتا
اور نا یہاں کے لوگ امریکہ کے ہاتھو بک کر خود کش بمبار کی طرح استعمال ہوتے
یہاں دو دھماکے امریکہ نے کرا دینے ہے اور جواز بنا دینا ہے کہ کرو قبضہ ۔۔۔۔ اللہ کرے ایسا نا ہی ہو
پر اللہ سے ہم پر رحم کی امید رکھنا بھی عجب ہی لگتا ہے
ہم اپنی باقی بربادی کے خود زمہ دار بن نے والے ہیں
آپ کو یہ کس نے بتایا؟
ریحان مرزا صاحب
ایسی بھی اندھیر نہیں مچی ہے ۔ جس اللہ نے یہ ملک عطا کیا وہ اس کی حفاظت اپنے بندوں سے کراتا رہا ہے اور اب بھی کرائے گا ۔ بات صرف اتنی ہے کہ ہم لوگ عشاشی اور منافقت چھوڑ دیں پھر کسی کی مجال کہ ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے
طارق صاحب
تبصرہ کا شکریہ ۔ یہ خبر ٹی وی چینلوں اور اخبارات کے ذریعہ ہر طرف پہنچ چکی ہے ۔ میں نے خبر کا ایک ربط تحریر کے نیچے دیا ہوا بھی ہے
صرف ایک سوال۔ اگر یہ کمانڈو یونٹ اتنا خفیہ اور اتنا حساس مشن کرنے جارہا ہے تو اس کی خبر لیک کیسے ہوگئی؟
نعمان صاحب
آپ کے سوال کا دو طرح جواب دیا جا سکتا ہے ۔ ایک جو عام آدمی کیلئے ہے اور دوسرا اس کیلئے جو مخابرات جسے انگریزی میں ملٹری انٹیلیجنس کہا جاتا ہے کے ساتھ رہ چکا ہو یا اس کے متعلق جانتا ہو ۔ پہلا جواب یہ ہے کہ ایسی خبر نفسیاتی دباؤ بڑھانے کیلئے دی جاتی ہے اور اس میں حقیقت بھی ہوتی ہے ۔ دوسرا طریقہ آپ کی سمجھ میں آنے کی امید بہت کم ہے ۔ صرف اتنا بتا دوں کہ یہ خبر جان بوجھ کر چھوڑی جاتی ہے اور اس میں صرف آدھا سچ ہوتا ہے ۔ ایک پرانی مثال دیتا ہوں ۔ 1965ء کی جنگ سے قبل بھارت کے پاس بی آر بی نہر کی منصوبہ بندی اور نقشوں کا پورا ریکارڈ موجود تھا اس کے باوجود بھارت کی فوج نے نہر عبور کرنے کی کوشش نہیں کی تھی ۔ اب امریکہ کی اس خبر کے ہوتے ہوئے کوئی بھی ملک اس کا توڑ کرنے سے قاصر ہو گا جب تک کہ وہ بااثر کاؤنٹر انٹیلیجنس نہ کر لے جو بہت مشکل کام ہوتا ہے