کسی زمانہ میں کتابوں میں پڑھا تھا کہ وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جن کے اپنے ہی بیگانے ہو جائیں
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پینل نے حافظ محمد سعید سمیت تین پاکستانی شہریوں اور جماعت الدعوہ سمیت پانچ تنظیموں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردیئے ہیں ۔ سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان سینکشنز کمیٹی نے جن پاکستانیوں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے ان میں جماعت الدعوہ کے امیر حافظ محمد سعید ، کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے آپریشنز چیف ذکی الرحمان لکھوی ، شعبہ مالیات کے سربراہ حاجی محمد اشرف شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک سعودی باشندے محمود محمد احمد بازیک Bahaziq کا نام بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس کے بارے میں امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ لشکر طیبہ کو سرمایہ فراہم کرتا ہے ۔ سلامتی کونسل کی القاعدہ اور طالبان سینکشنز کمیٹی نے جن تنظیموں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے ان میں جماعت الدعوہ ،، پاسبان اہل حدیث ، پاسبان کشمیر،، الرشید ٹرسٹ اور الاختر ٹرسٹ انٹر نیشنل شامل ہیں ۔ سلامتی کونسل کی کمیٹی کی طرف سے منظوری کے بعد رکن ممالک فوری طور پر ان شخصیات اور تنظیموں کے تمام اثاثے منجمد کردیں گے اور سفر پر پابندی ہوگی ۔ان تمام افراد کو گرفتار کرلیا جائے گا اور انہیں مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا ۔ گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خزانہ نے ان افراد کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کئے تھے اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا
اندھی دنیا
اقوام متحدہ کی جانب سے جماعت الدعوہ کے حاجی محمد اشرف لشکرطیبہ سے تعلق کے الزام میں پہلی مرتبہ اپریل 2001ء میں گرفتار ہوئے اور جولائی میں انہیں رہا کر دیا گیا ۔ انہیں شیرٹن ہوٹل بم دھماکوں کے الزام میں دوبارہ 30دسمبر 2001 کو گرفتار کیا گیا ۔ اُس وقت ان کی عمر70برس تھی ۔ انتہائی علالت کی حالت میں زیر علاج رہنے کے بعد قریب المرگ حالت میں انہیں رہا کر دیا گیا اور وہ 11جون 2002 کو سول اسپتال حیدر آباد میں انتقال کرگئے تھے ۔ انہیں اسی دن ضلع بدین کے شہر گولارچی میں سپرد خاک کیا گیا تھا
محترم بھوپال صاحب
اسلام و علیکم
اقوام متحدہ کے فیصلے کی پابندی ضرور کرنی چاہیے مگر اب اس کے بعد اپنے مقدمے کو اقوام عالم کے تمام فورمزپر عقل ، دلیل اور تاریخ کی مدد سے ہمت اور جرآت کے ساتھ ایک فرض سمجھ کر لڑنا چاہیے۔ اس سلسلے میں جذباتیت کوی مناسب راستہ نہیں۔
ولسلام
محمد ریاض شاہد صاحب
جذباتی ہونا بُری بات ہے اور جذبات رکھنا انسانی فطرت کا تقاضہ ہے ۔انسان جذباتی ہو تو وقتی طور پر عقل مر جاتی ہے جبکہ جذبہِ ایمان نہ ہو تو عقل مفقود ہو جاتی ہے ۔ ہمارے حکمران جذبہِ ایمان سے فارغ ہیں اور عوام کی اکثریت جذاباتی بن چکی ہے ۔ عوام کی جذباتیت کی ایک بڑی وجہ حکمرانوں کا بیگانہ پن ہے ۔ یہ حکمران جن کے اپنے پاؤں ریت کے انبار پر ہیں کیا ان سے آپ ثابت قدمی کی اُمید رکھتے ہیں ۔ اقوامِ متحدہ میں مقدمہ کون لڑے گا جو وعدہ کر کے مُکر جاتے ہیں اور کہتے ہیں وعدہ ہی تھا کوئی قرآن شریف کی آیت تو نہ تھی ۔ ان جاہلوں کو کون بتائے گا کہ یہ اللہ کا حکم ہے کہ وعدہ کرو تو اُسے پورا کرو ؟ پچھلی اور موجودہ حکومت نے اپنے عمل سے خود اپنے ہی لوگوں کو دہشتگرد ثابت کیا ہے ۔
جہاں تک اقوامِ متحدہ کے حُکم کا تعلق ہے باوجود اس کے کہ امریکہ نے اسرائیل کے خلاف پیش کئے گئے کم از کم 42 ریزولیوشن وِیٹو کئے سکیورٹی کونسل نے 131 ریزولیوشنز اسرائیل کے خلاف منظور کئے جن میں سے 88 میں اسرائیل کی مذمت کی گئی اور اُسے اپنی اُس وقت کی کاروائی ختم کرنے کا کہا گیا ۔ اس کے علاوہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 429 ریزولیوشن اسرائیل کے خلاف منظور کئے جن میں سے 321 میں اسرائیل کی مذمت کی گئی اور اُسے اپنی اُس وقت کی کاروائی ختم کرنے کا کہا گیا ۔ مگر ان میں سے ایک پر بھی آج تک اسرائیل نے عمل نہ کیا اور انہیں ماننے سے بھی انکار کیا ۔ کیا اقوامِ متحدہ کی باتیں ماننا صرف ہمارا ہی فرض ہے ؟
حافظ سعید وہ بندہ ہے کہ جس کے آگے پیچھے ایس ایس جی والے ہوتے تھے، آج اس کا یہ حال ہوا۔ امریکہ جیسا دوست فراموش شاید ہی کوئی ہو۔
قدیر احمد صاحب
آپ غلط سمجھے ہیں ۔ وہ کوئی اور ہو گا ۔
محترم بھوپال صاحب
اسلام علیکم
راے کا شکریہ۔ مجھے ایسی کوی خوش فھمی نہیں کہ عالمی ادارے اور دوسرے ممالک مل کر پاکستان کے حق میں فیصلہ دیں گے ۔ یہ مقدمہ اس لیے لڑا جاے تاکہ ریکارڈ پر آ جاے۔ اور خدا کی حجت بھی قایم ہو جاے۔ تاکہ جب پاکستان آنے والے دنوں میں خدا کے فضل سے کشمیر،مشرقی پنجاب اور راجستھان پر یلغار کرے گا تو مورخ کو کوی دشواری نہ ہو
محمد ریاض شاہد صاحب
درست ۔ اور اللہ آپ کے تخیل کو جلد عملی جامہ پہنائے ۔