>وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی ۔ ۔ ۔ [سورت ۔ 53 ۔ النَّجْم ۔ آیت 39]
اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کی اُس نے کوشش کی ہوگی
یومِ استقلال مبارک ہو
آؤ بچو سیر کرائیں ہم ۔ تم کو پاکستان کی
جسکی خاطر دی ہم نے قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد ۔ پاکستان زندہ باد
آج 14 اگست ہے ۔ پاکستان بنے 60 سال مکمل ہوئے ۔ مسلمانوں نے لاکھوں جانوں اور لاکھوں ماؤں بہنوں کی عزت کی قربانی دے کر پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا ۔ ان قربانیوں کے ساتھ ساتھ اللہ کو بھی بھُولنے کا نتیجہ ہے کہ آج ہم ہر طرف سے ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور گہرائیوں کی طرف پھسلتے جا رہے ہیں ۔ جن اصولوں کی بنیاد پر پاکستان حاصل کیا گیا تھا وہ تو کم ہی حاصل کیا البتہ جو کچھ ملا تھا اُسے بھی کھوتے جا رہے ہیں ۔ آؤ ہم سب اپنی غلطیوں اور اپنے گناہوں کی سچے دل سے توبہ کریں اور اللہ جس نے 60 سال قبل ہمیں اپنا ملک دیا تھا اُسکی رسی کو پھر سے مضبوطی کے ساتھ پکڑ لیں اور محنت کر کے اتھاہ گہرائیوں سے باہر نکلیں ۔
خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی ۔ نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت بدلنے کا
کئی ماہ سے مجھ سے بار بار مطالبہ کيا جا رہا ہے کہ ميں پاکستان بننے سے پہلے کے اپنے تجربات لکھوں ۔ جب پاکستان بنا ميری عمر 10 سال تھی ۔ مجھے پاکستان بننے سے ايک ڈیڑھ سال پہلے تک کے صرف وہ واقعات ياد ہيں جو کہ انوکھے تھے ۔ سو پہلی قسط حاضر ہے ۔
ایک دفعہ ہم کھیل کر واپس آ رہے تھے ۔ راستہ میں ایک ہندو لڑکے نے ایک ہندو دکاندار سے پانی مانگا تو دکاندار نے پانی کا گلاس دیدیا اور اس نے گلاس سے منہ لگا کر پی لیا ۔ پھر ایک مسلمان لڑکے نے پانی مانگا تو دکاندار نے کہا چلُو کرو اور گلاس سے ڈیڑھ فٹ اونچائی سے لڑکے کے چلُو میں پانی پھینکنا شروع کیا جس سے لڑکے کے کپڑے بھیگ گئے اور وہ ٹھیک طرح پانی بھی نہ پی سکا ۔
ایک دن ایک ہندو آدمی فٹ پاتھ پر جا رہا تھا کہ ایک مسلمان لڑکا بھاگتے ہوئے اس سے ٹکرا گیا تو ہندو چیخا کپڑے بڑھشٹ کری گیا مطلب کہ کپڑے پلید کر گیا ہے اور اس لڑکے کو کوسنے لگا ۔ کچھ دن بعد وہی ہندو گذر رہا تھا کہ راستہ ميں کھڑی ایک گائے نے پیشاب کیا جو اُسکے کپڑوں پر پڑا بلکہ اس کا پاجامہ بالکل بھيگ گيا تو وہ بولا پاپ چڑی گئے پاپ چڑی گئے یعنی گناہ جھڑ گئے ۔
جب مارچ 1947 میں پاکستان بننے کا فیصلہ ہو گیا تو اگلے دن آدھی چھٹی کے وقت میرے ہم جماعت رنبیر نے جو مجھ سے تین سال بڑا تھا قائداعظم کو گالی دی ۔ میرے منع کرنے پر اُس نے جیب سے چاقو نکالا اور اُسے میرے پیچھے شانوں کے درمیان رکھ کر زور سے دبانے لگا ۔ اچانک کچھ مسلمان لڑ کے آ گئے اور وہ چلا گیا ۔ دو دن بعد ہمارا خالی پیریڈ تھا ۔ ہم کلاس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رنبیر کے ایک دوست کیرتی کمار نے مسلمانوں کو گالیاں دینا شروع کر دیں ۔ میرے منع کرنے پر کیرتی کمار نے کہا ہم تم مُسلوں کو ختم کر دیں گے اور مجھ پر پل پڑا اور ہم گتھم گتھا ہو گئے ۔
جموں میں اکتوبر 1947 میں کرفیو لگا دیا گیا تھا ۔ اس کرفیو میں ہندوؤں اور ہندوستان سے آئے ہوئے ہندوؤں اور سکھوں کے مسلح دستے بغیر روک ٹوک پھرتے تھے مگر مسلمانوں کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہ تھی ۔ ہمارے گھر کے قریب ہندوؤں کے محلہ میں دو اونچی عمارتوں پر نابھہ اور پٹيالہ سے آئی ہوئی بھارتی فوج نے مشین گنیں نصب کر لیں ۔ آنے والی رات کو دونوں عمارتوں کی چھتوں سے ہمارے گھر کی سمت میں متواتر فائرنگ شروع ہو گئی ۔ ہمارا گھر نشانہ بننے کی وجہ یہ تھی کہ اس پر پاکستان کا بہت بڑا جھنڈا بہت اُونچا لگا ہوا تھا ۔ اگلے دن دس سال سے ہمارا کرائے دار ہندو جس پر میرے دادا جان کے کئی احسان بھی تھے ہمارے گھر آیا اور کہنے لگا میں نے سوچا کہ کرفیو کی وجہ سے آپ کی زمینوں سے دودھ نہیں آیا ہوگا اسلئے میں اپنی گاؤ ماتا کا دودھ بچوں کے لئے لے آیا ہوں ۔ دودھ اُبال کر ہمیں پینے کو کہا گیا مگر اُس وقت کسی کا کچھ کھانے پینے کو دل نہیں چاہ رہا تھا ۔ دوسرے دن صبح دیکھا کہ دودھ خراب ہو گیا تھا اسلئے باہر نالی میں پھینک دیا ۔ تھوڑی دیر بعد باہر سے عجیب سی آواز آئی ۔ جا کر دیکھا تو ایک بلی تڑپ رہی تھی اور تڑپتے تڑپتے وہ مر گئی ۔ دراصل وہ برہمن ہمدرد بن کر ہم سب کو خطرناک زہر والا دودھ پلا کر مارنے آیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ [جاری ہے]
Pingback: " صبحِ وطن" « Jazba Radio
Pingback: میں اور 1947ء | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I
Pingback: میری یادیں 1947ء کی ۔ دوسری قسط | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I
Pingback: میری یادیں 1947ء کی ۔ تيسری اور آخری قسط | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I