چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں کام کرنے والے تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کےسابقہ فیصلے کو ختم کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائم مقام صدر مخدوم جاوید ہاشمی کو پچاس ہزار روپے زر ضمانت کے مچلکے سپریم کورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کرانے پر فوری طور پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے2006 میں جاوید ہاشمی کی ضمانت کی درخواست کو قبول نہیں کیا تھا۔
مخدوم جاوید ہاشمی نے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی طرف سے سزا پانے کے بعد اپریل 2004 میں لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس کی آج تک ایک سماعت نہیں ہوئی۔
مخدوم جاوید ہاشمی کو تین سال دس ماہ قبل فوج پر تنقید کرنے کی پاداشت میں مجموعی طور پر تئیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن کسی ایک جرم میں ان کی زیادہ سے سزا سات سال تھی۔یہ تمام سزائیں بیک وقت چل رہی تھیں۔ فوج میں بغاوت پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیے جانے سے پہلے جاوید ہاشمی کو نیب کے قانون کے تحت دو سال تک جیل میں رکھا گیا تھا۔
ضمانت کے بعد مسلم لیگ ن کے قائم مقام صدر جاوید ہاشمی کی کوٹ لکھپت جیل لاہور سے رہائی کے لئے آج جمعہ کے باعث ضمانتی مچلکے داخل نہ کرائے جا سکے ، اب یہ مچلکے کل داخل کرائیں جائیں گے۔ اور امید ہے کل یعنی بروز ہفتہ 4 اگست سہ پہر تک مخدوم جاوید ہاشمی رہا ہو جائیں گے ۔
انکل اجمل جی
اسیر جمہوریت مخدوم جاوید ہاشمی کی رہائی کا حکم خوش آئند اور آمریت کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔بحیثیت صحافی ہاشمی صاحب سے کوٹ لکھپت جیل میں متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔انہیں ایک بے باک اور نڈرسیاسی کارکن پایا۔
جاوید ہاشمی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے قید قبول کرلی لیکن اپنے نظریات پر کسی سمجھوتے کو گوارا نہیں کیا پاکستان میں ایسے نظریاتی سیاستدان اب خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں مفادات کی اس سیاست میں ہر شخص بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف ہے اصول ، ضابطے ، قواعد ، نظریات اک خواب بن چکے ہیں پارٹیاں بدلنا معمول ہے ، لوٹے ہونے کو اعزاز سمجھتے ہوئے اس کا جوا ز بھی پیش کیا جاتا ہے سیاستدان جیل جانے کے بجائے جھک جانے کو فوقیت دیتے ہیں۔جاوید ہاشمی بھی اپنے نظریات کا سودا کرکے تمام مراعات سے مستفید ہو سکتے تھے لیکن انہوں نے وقتی مفادات کو پس پشت ڈال کر پابند سلاسل ہونا گوارا کیا ان کی رہائی جمہوریت پسندوں کی فتح اور اپنے نظریات کا سودا کرنے والے سیاستدانوں کيلئے پیغام ہے کہ تاریخ کے صفحات پر وہی لوگ جگمگاتے ہیں جوحق کا علم بلند کرتے ہوئے کسی مشکل کو خاطرمیں نہیں لاتے اور ہمیشہ ہمیشہ کےلئے سر بلند ہو جاتے ہیں۔
حکیم خالد صاحب
آپ نے درست کہا ۔ با اصول آدمی عزت کی زندگی گذارتا ہے ۔