مُلک کا يہ حال کيوں ؟
يہ وہ سوال ہے جو پاکستانيوں کے دماغ ميں بار بار اُٹھتا ہے مگر زيادہ تر لوگ اس کا جواب نہيں تلاش کرتے ۔ کچھ لوگ اس کا تمام تر قصوروار مُسلمان ہونے کو گردانتے ہيں ۔ حقيقت يہ ہے کہ ہم اگر باعمل مُسلمان ہوتے تو ہمارا يہ حال نہ ہوتا ۔ ميں آج ہماری قوم کے تنزّل کی وجوہات ميں سے صرف ايک بظاہر معمولی مگر اہم وجہ پر سے پردہ اُٹھاتا ہوں ۔ باقی انشاء اللہ پھر کبھی ۔ گو شاعر تو کہتا ہے
پردے ميں رہنے دو ۔ پردہ نہ اُٹھاؤ
پردہ جو اُٹھ گيا تو بھيد کھُل جائے گا
ميں 6 اگست کو اتوار بازار سے سودا سلف لينے کے بعد گاڑی ميں بيٹھا ۔ اسے سٹارٹ کر کے ريورس کر رہا تھا کہ ايک گاڑی آ کر پيچھے کھڑی ہو گئی اور پيچھے ہٹنا نہيں چاہتی تھی ۔ ميں نے اُس کو راستہ ديا ليکن موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے چار پانچ گاڑياں تيز ہو کر زبردستی نکل گئيں ۔ ميں نے دوسری بار گاڑی ريورس کرنا شروع کی پھر وہی ہوا اور کئی گاڑياں زبردستی نکليں ۔ تيسری بار ميں ريورس کر کے آدھی سے زيادہ گاڑی نکال چکا تھا کہ پيچھے ايک گاڑی آ کھڑی ہوئی ۔ اب ميری گاڑی ايسے رُخ ميں تھی کہ آگے نہيں جا سکتی تھی ۔ ميں گاڑی سے باہر نکل کر اس کے مالک سے کہا کہ گاڑی کو تھوڑا پيچھے ہٹا ليجئے ۔ سب کچھ ديکھتے ہوئے پانچ گاڑی والوں نے اپنی گاڑياں آگے لا کر اُس کے پيچھے کھڑی کر ديں ۔ پھر ميں نے ہر ايک سے عليحدہ عليحدہ درخواست کی تو دس منٹ بعد اتنی جگہ بنی کہ ميں نے گاڑی پيچھے کر کے سيدھی کر لی ۔ ابھی ميں نے چند فٹ ہی گاڑی چلائی تھی کہ بائيں طرف سے ايک گاڑی ميرے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی اور اس کے پيچھے پانچ چھ گاڑياں اور آ کے کھڑی ہو گئيں ۔ ميں نے اس گاڑی کے مالک کو سمجھايا کہ اگر آپ گاڑی پيچھے ہٹا ليں تو ميں نکل جاؤں گا تو آپ کو گاڑی پارک کرنے کی جگہ مل جائے گی اور باقی گاڑياں بھی نکل سکيں گی ۔ اس نے گاڑی ہٹائی تو باہر نکلنے کے راستہ سے داخل ہو کر دو گاڑياں آ کر ميرے سامنے کھڑی ہو گئيں اور سب باہر جانے کيلئے تيار گاڑيوں کا راستہ بند کر ديا ۔ پوليس مين اور ميں نے اُنہيں گاڑياں پيچھے کرنے کو کہا مگر اُن کے مالک بضد کہ ميں گاڑی پيچھے ہٹاؤں ۔
کمال يہ کہ وہ لوگ جن کی گاڑياں اُن دو اشخاص کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پھنسی ہوئی تھيں وہ مجھے کہنے لگے کہ وہ گاڑی نہيں ہٹاتے اس لئے آپ ہٹا ديں ۔ اُنہوں نے يہ بھی نہ سوچا کہ ميری گاڑی کو پيچھے ہٹانے کی گنجائش نہيں ۔ ميں نے اُن سے کہا کہ ميں دوسروں کو سہولت دينے کے نتيجہ ميں40 منٹ سے يہاں پھنسايا گيا ہوں اور وہ دونوں ابھی آئے ہيں اور وہ بھی غلط راستے سے ۔ آپ لوگ حق کا ساتھ دينے کی بجائے غلط کا ساتھ کيوں دے رہے ہيں ؟ تو اُن کے پاس جواب نہ تھا ۔ صرف ايک شخص جس نے ميرے کہنے پر اپنی گاڑی پيچھے ہٹائی تھی اُس نے ميرا ساتھ ديا ۔
اب درجنوں گاڑياں پھنس چکی تھيں ۔ آخر ميں نے بلند آواز ميں کہا ۔ ہمارے مُلک کا ستياناس اسی وجہ سے ہو رہا ہے کہ لوگ حق کا ساتھ دينے کی بجائے جابر کا ساتھ ديتے ہيں ۔ اب اگر ميری گاڑی کے پيچھے کھڑی تمام گاڑياں پيچھے ہٹ جائيں تو بھی ميں اپنی گاڑی پيچھے نہ ہٹاؤں گا ۔ جو غلط ہے اُسے گاڑی پيچھے ہٹانا ہو گی ۔ ديکھتے ہيں کہ جيت حق کی ہوتی ہے يا جابر کی ۔ کچھ دير بعد چند لوگ اُن دونوں کے پاس گئے ۔ باقيوں نے اپنی گاڑيوں سے باہر نکلنے کی زحمت بھی گوارہ نہ کی ۔ پندرہ بيس منٹ کی بحث کے بعد اُن دونوں نے گاڑياں ريورس کيں اور سب کو راستہ ملا ۔
اگر ہم لوگ آج فيصلہ کر ليں کہ حق کا ساتھ ديں گے اور جابر کا ساتھ نہيں ديں گے تو تھوڑی تکليف ضرور اُٹھانا پڑے گی مگر اپنا معاشرہ اپنا مُلک بہت اچھا بن جائے گا ۔ اللہ ہميں حق کا ساتھ دينے کا حوصلہ عنائت فرمائے ۔ آمين
*
میرا انگريزی کا بلاگ ۔ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ http://iabhopal.wordpress.com