یومِ یکجہتیءِ کشمیر کیوں اور کیسے

آج یومِ یکجہتیءِ کشمیر ہے ۔ یہ دن پہلی مرتبہ 5 فروری 1990 کو منایا گیا ۔ میں نے پچھلے سال ستمبرمیں دوسرے بلاگ [حقيقت اکثر تلخ ہوتی ہے] میں لکھا تھا کہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کی آزادی کے لئے دوسری مسلح جدوجہد 1989 میں شروع ہوئی ۔ اس تحریک کا آغاز کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا اور نہ ہی یہ کسی باہر کے عنصر کی ایما پر شروع کی گئی تھی ۔بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہر دن کے مظالم سے مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمان تنگ آ چکے تھے اور سب سے مایوس ہونے کے بعد پاکستان سے بھی مایوسی ہی ملی – بےنظیر بھٹو نے 1988 میں حکومت سنبھالتے ہی بھارت سے دوستی کی خاطر نہ صرف جموں کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ دغا کیا بلکہ بھارت کے ظلم و ستم کے باعث سرحد پار کر کے پاکستان آنے والے بے خانماں کشمیریوں کی امداد بند کر دی ۔ اِس صورتِ حال کے پیشِ نظر پاکستان کی چند سیاسی جماعتوں نے جن میں جماعتِ اسلامی پیش پیش تھی جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ ہمدردی کے اِظہار کے لئے 5 فروری 1990 کو یومِ یکجہتیءِ کشمیر منانے کا فیصلہ کیا جو اُس وقت کی حکومت کی مخالفت کے باوجود عوام نے بڑے جوش و خروش سے منایا ۔

اہل کشمیر سے یکجہتی کا اظہار محض روایتی نوعیت کی اخلاقی ہمدردی کا مسئلہ نہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اسی اہمیت کی وجہ سے برطانوی حکومت نے 1947 میں پاکستان اور بھارت کی آزاد مملکتوں کے قیام کے ساتھ ہی پوری منصوبہ بندی کے تحت یہ مسئلہ پیدا کیا۔ قیام پاکستان کے بعد کوئی ایسی دشواری نہیں تھی جو برطانوی حکومت اور برصغیر میں اس کے آخری وائسرائے نے ہمارے لئے پیدا نہ کی ہو اور سب سے زیادہ کاری ضرب جو پاکستان پر لگائی جاسکتی تھی وہ مسئلہ کشمیر کی صورت میں لگائی گئی۔ کشمیر کا مسئلہ دو مملکتوں کے درمیان کسی سرحدی تنازع کا معاملہ نہیں بلکہ کشمیریوں کی ”حق خودارادیت“ کی جدوجہد پاکستان کی بقا کی جنگ ہے ۔ کشمیر کا مسئلہ برطانوی حکومت نے پیدا کرایا ۔ وہ برصغیر سے جاتے جاتے کشمیر کو بھارت کی جارحیت کے سپرد کر گئے اور اس سروے میں مِڈل مَین کا کردار برصغیر میں برطانیہ کے آخری وائسرائے اور آزاد بھارت کے پہلے گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ادا کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی اس مملکت کے جسم پر ایک ناسور بنا دیا جائے اور اُس کے بعد بھارت محض اسلحہ کی طاقت کے زور پر کشمیریوں پر اپنی بالادستی قائم رکھے ہوئے ہے ۔

قوموں کی زندگی میں ایک وقت فیصلہ کا آتا ہے کہ “جھُکے سر کے ساتھ چند روز عیش قبول کرلیں” یا “سرفروشی کے ساتھ سرفرازی کی راہ اپنائیں”۔ جَبَر کرنے والے اذِیّتوں سے اور موت سے ڈراتے ہیں۔ اِیمانی توانائی موت سے نبرُد آزما ہونے کی جرأت عطا کرتی ہے۔ موت میں خوف نہیں ہوتا بکہ لذت ہوتی ہے اور جذبہءِ ایمانی کا کَیف اس لذّت کو نِکھارتا ہے۔ اہل کشمیر اب اس لذّت سے سرشار ہو چکے ہیں ۔ یہ اللہ کا کرم ہے اہل کشمیر پر اور اہل پاکستان پر بھی ۔ اہل کشمیر صرف کشمیرکیلئے حق خودارادیت کی جنگ نہیں لڑ رہے ہیں وہ پاکستان کے استحکام کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔ حُرِیّت کی داستانیں اِسی طرح رَقَم ہوتی ہیں۔ بھارت کی جارحانہ طاقت اس جذبے کا مقابلہ کب تک کرے گی ۔ بھارتی فوج پوری طرح مسلح ہے لیکن وہ انسانی قدروں سے نہ صرف محروم بلکہ ان سے متصادم ہے اس لئے ناکامی اس کا مقدر ہے ۔ بھارت کشمیریوں کی حق خودارادیت کے حصول کی جنگ کو ”دہشت گردی“ کہتا جبکہ خود بھارت انسانیت کو پامال کر رہا ہے ۔

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

6 thoughts on “یومِ یکجہتیءِ کشمیر کیوں اور کیسے

  1. Jawwad S

    آپ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر کیا کہے گے دونوں حکومتیں اس کھوکلی دوستی کے چکر میں کشمیر کے ایشو کے ساتھ کیا کرنے والی ہے؟

  2. اجمل

    جوّاد صاحب
    وہی جو اِن کا مائی باپ اور اِسلام دُشمن اُن سے کروانا چاہتا ہے ۔ لیکن اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے ۔ فتح انشاء اللہ حق کی ہو گی

  3. راجہ فا ر حریت

    افتخار اجمل صاحب ،کشمیر پر لکھنے کا بہت شکریہ۔
    اللہ تعالی آپ کو جزاءے خیر عطا فرمائے اور کشمیریوں کو
    آزادی کی نعمت سے سرفراز فرمائے۔
    میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن۔
    میرے وطن ۔۔۔
    میرے وطن۔۔۔۔
    ستم شعاروں سے تجھ کو چھڑائیں گے اک دن
    میرے وطن ۔۔۔
    میرے وطن۔۔۔۔

  4. اجمل

    راجہ برائے حریّت صاحب
    شکریہ ۔ جزاک اللہِ خَیرٌ
    یہ نغمہ مجھے پورہ یاد نھیں رہا کبھی کوئی کبھی کوئی مصرع یاد آ جاتا ہے اگر آپ کو پورہ یاد ہو تو لکھ دیجئے

  5. فہد احمد

    السلام وعلیکم افتخار صاحب، آپ سے پہلے بھی ایک مرتبہ گفتگو ہوچکی ہے، آپ ماشآ اللہ بہت اجھا لکھتے ہیں، میں کیونکہ اردو وکیپیڈیا پر منتظم ہوں اس لئے آپ کو وہاں بھی مضامین لکھنے کی دعوت دوں گا۔

    اردو وکیپیڈیا انگریزی زبان کے معروف انسائیکلو پیڈیا کا اردو ورژن ہے جس میں اس وقت 4 ہزار 500 سے زائد مضامین موجود ہیں اور یہ روز بروز ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔ امید ہے آپ میری دعوت کا مثبت جواب دیں گے۔ وہاں کسی بھی قسم کی مدد درکار ہو تو میں حاضر ہوں۔ اردو وکیپیڈیا پر درج ذیل لنک کے ذریعے پہنچا جاسکتا ہے

    http://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B5%D9%81%D8%AD%DB%81_%D8%A7%D9%88%D9%84

    والسلام
    فہد احمد (منتظم، اردو وکیپیڈیا)

  6. اجمل

    فہد احمد صاحب
    آپ کے کہنے پر میں نے اپنے مندرجہ ذیل دو مضمون اردو وکی پیڈیا پر نقل کر دئیے
    بنی اسراءیل اور ریاست اسرائیل
    اظہارِ یک جہتي
    اس پر ثاقب سعود ضاحب کی ای میل ملی ہے کہ میں نے کاپی رائیٹڈ مضمون لکھ دئیے ہیں ۔
    مجھے نہیں معلوم وہ کس مضمون کی بات کر رہے ہیں ۔ میرے مضامین میری ذاتی محنت اور مشاہدے کا نتیجہ ہوتے ہیں ۔ زندگی بھر میں نے کوئی مضمون بیچا ہی نہیں اور نہ کوئی اور عوضانہ لیا ہے ۔ اگر آپ مجھے بتا سکیں کہ میرا کونسا مضمون کس نے کاپی رائٹ کیا ہے تو میں ان سے پوچھوں کہ انہوں نے میرا مضمون چوری کیوں کیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.