جب اللہ چاہے

یہ واقعہ ایک رسالے میں کچھ سال قبل پڑھا تھا ۔ بطور سچا واقعہ لکھا تھاپرانی بات ہے مگر اب بھی تازہ ہے ۔ رات کے ساڑھے گیارہ بجے تھے ۔ تیز طوفانی بارش تھی ایسے میں ایک شاہراہ کے کسی ویران حصّے میں ایک کار خراب ہوگئی ۔ اسے ایک ادھڑ عمر خاتون چلا رہی تھی جو اکیلی تھی ۔ وہ خاتون کار سے باہر نکل کر شاہراہ کے کنارے کھڑی ہوگئی تا کہ کسی گذرنے والی گاڑی سے مدد لے سکے ۔

اتفاق سے ایک البیلا جوان اپنی عمدہ نئی کار چلاتے جا رہا تھا کہ اس کی نظر اس بھیگی ہوئی خاتون پر پڑی ۔ نجانے وہ کیوں اپنی عادت کے خلاف رک گیا اور تیز بارش اور گاڑی گندی ہونے کی پروا کئے بغیر باہر نکل کر خاتون کا بیگ اٹھایا اور خاتون کو اپنی کار میں بٹھا کر چل پڑا ۔ آبادی میں پہنچ کر اسے ٹیکسی پر بٹھا کر رخصت کیا ۔ خاتون بہت پریشان اور جلدی میں تھی ۔ اس جوان کا پتہ نوٹ کیا اور شکریہ کہہ کر رخصت ہوئی ۔

ہفتہ عشرہ بعد اس جوان کے گھر کی گھنٹی بجی ۔ باہر نکلا تو ایک کوریئر کا ٹرک کھڑا تھا اس میں سے ایک شخص نکلا اور کہا “جناب آپ کا ٹی وی “۔ جوان حیران ہو ہی رہا تھا کہ کوریئر والے نے اسے ایک خط دیا ۔ جلدی سے کھولا ۔ لکھا تھا ” میں آپ کی بہت مشکور ہوں ۔ آپ نے آدھی رات کے وقت شاہراہ پر میری مدد کی جس کے باعث میں اپنے قریب المرگ خاوند کے پاس اس کی زندگی میں پہنچ گئی اور اس کی آخری باتیں سن لیں ۔ میں آپ کی ہمیشہ مشکور رہوں گی ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے اور آپ دوسروں کی بے لوث خدمت کرتے رہیں ۔ آمین ۔ آپ کی ممنون ۔ بیگم ۔ ۔ ۔ “

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “جب اللہ چاہے

  1. Fahd Mirza

    The incident gives me deja vu. I happened to be part of such incident ones, but as its highly personal, I wouldnt like to discuss it, but the moral is same.

  2. اجمل

    فہد مرزا صاحب
    اللہ آپ کو انسانیت کبی خدمت میں اور پختہ کرے

    منیر احمد طاہر صاحب
    میں اشتہاروں سے تنگ آ گیا تھا اس لئے چھاننے کا عمل شروع کر دیا جس کی وجہ سے بعض اوقات تبصرہ شائع ہونے میںکچھ وقت لگ جاتا ہے

  3. بدتمیز

    سلام
    یہ واقعہ امریکہ میں ان دنوں پیش آیا تھا جب افریقہ کے کالے امریکی باشندوں پر ہر طرح کی آزادی کے دروازے بند تھے اور ان کی زندگی عذاب بنی ہوئی تھی ایسے وقت میں کسی سفید فام مرد کا سیاہ فام عورت کی مدد کرنا واقعی قابل تعریف ہے۔

  4. اجمل

    باتمیز صاحب
    میں کسی کو بدتمیز نہیں کہہ سکتا اس لئے تبدیلی کی معذرت ۔
    آپ نے ٹھیک کہا ۔ رسالہ کے مطابق یہ واقعہ امریکہ میں لگ بھگ چالیس سال قبل الاباما ہائی وے پر پیش آیا تھا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.