مذہب کی حفاظت کیلئے ایک دوسرے سے نفرت کا درس ملتا ہے ـ آج دنیا میں ہو رہی جنگیں، فسادات اور خون خرابوں کا 50 فیصد ذمہ دار مذہب ہے ـ مذہب کے لغوی معنی جو بھی ہوں، میرے نزدیک مذہب کا مطلب نفرت کا بیج ہے ـ اس ترقی یافتہ دور میں سائنس کے طفیل بہت ساری چیزیں وجود میں آرہی ہیں جسے دنیا کی ہر قوم اپنالیتی ہے مگر یہ جاننا ضروری نہیں سمجھتے کہ یہ کس مذہب پسند کی ایجاد ہے
ایک طرف سائنس دوسری طرف مذہب اور ایسے بھی انسان پرسکون ہیں جنہیں کسی پر اعتبار نہیں، خدا اور مذہب انکی نظر میں فضول ہے (اعوذ باللہ من ذالک ۔ اجمل) ـ ۔ ۔ ایسے انسان تمام فرقہ وارانہ نفرتوں سے آزاد، گہری سوچ اور عمدہ خیالات کے حامل ہوتے ہیں ـ ۔ ۔ انکی سوچ مذہب پسندوں سے مختلف ہے ۔ ۔ ـ ایسی ذہنیت کے حامل اکثر اعلی تعلیم یافتہ ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مذہبی لوگ قیامت کا صرف انتظار ہی کرتے رہیں گے لیکن مجھے یقین ہے قیامت کا وقت سائنس کے قبضے میں ہے (اعوذ باللہ من ذالک ۔ اجمل) ۔ ۔ ۔ یہ سب سائنس کا کمال، جب چاہے کسی بھی ملک کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتے ہیں ـ یہ اعلی ذہنیت کے انسان، انکے نزدیک دنیا بھر کے مذہبوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں بلکہ آپسی بھائی چارہ اور انسانی ہمدردی کو مذہب قرار دیتے ہیں، ان کا ضمیر امن پسند ہوتا ہے
شعیب صاحب نے مجھے تاریخ کے وہ اوراق یاد کرا دیئے ہیں جن میں لکھا ہے انسان نے ستارے کو دیکھا تو اسے اپنا خدا سمجھ لیا ۔ پھر اس نے چاند دیکھا اور کہا میرا رب ستارہ نہیں یہ ہے ۔ دن چڑھا تو سورج کو دیکھ کہ کہنے لگا میرا خدا سورج ہونا چاہیئے ۔پھر ایک دن آسمانی بجلی چمکی تو کہنے لگا ہو نہ ہو یہی میرا رب ہے ۔
آج کل سائنس کی چکا چوند سے ہماری نظریں اس لئے خیرا ہو رہی ہیں کہ ہمارے دل سے پیدا کرنے والے کا یقین اٹھ گیا ہے ۔ اول تو تاریخ کی کتابیں لکھنے والے اپنی مرضی کے مطابق لکھتے ہیں لیکن جو وہ لکھ گئے اس پر تحقیق کرنا تو کجا ہم اسے کھلے ذہن سے پڑھنا بھی گوارہ نہیں کرتے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ کئی قومیں ترقی کے عروج پر پہنچ کر ہم چناں دیگرے نیست مطلب جو ہم ہیں وہ کوئی دوسرا نہیں سمجھنے لگیں پھر ایسی مٹیں کہ نام بھی باقی نہ رہا ۔کیا انسانوں کو بھاری تعداد میں موت کی نیند سلانے کے لئے نیوکلیر بم ۔ ڈیزی کٹر ۔ اینتھریکس اور دیگر زہریلے مواد بنانے والے انسانوں سے محبت کرتے ہیں ؟ کیا یہ چیزیں استعمال کرنے کا حکم دین یا دین داروں نے دیا تھا ؟
سائنس میں صرف بے دین لوگوں نے نہیں ۔ اللہ کو ماننے والے اور دین اسلام پر عمل کرنے والوں نے بھی نام پیدا کیا ہے ۔ نیوٹن نے کہا تھا انگوٹھے کی ایک پور کا مشاہدہ ہی یہ باور کرنے کے لئے کافی ہے کہ خدا ہے ۔ مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ دین دار ہی سائنس کے پائنیرز ہیں ۔ لیکن دین داروں نے انسان کی تباہی کے لئے نہیں انسان کی صحت اور سہولت کے لئے ایجادات کیں ۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ عیسائیوں میں علوم نےگرجوں میں پرورش پائی اور پرانے زمانہ کے موجد بنیادی طور پر پادری تھے ۔ مسلمانوں میں بھی تمام سائینسی علوم نے مساجد ہی میں پرورش پائی ۔ بدقسمت ہیں وہ لوگ جو عبادت گاہوں کو نفرت کا منبہ قرار دیتے ہیں ۔
الجبرا اور لوگرتھم جن سے میتھیمیٹکس اور سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا ہو گیا وہ ایک اللہ کو ماننے والے مسلمان ابو عبداللہ محمد ابن موسی الخوارزمی کی ایجاد ہیں . آج کی میڈیکل سائنس کا جد امجد ابو علی الحسین ابن عبداللہ ابن سینا کیا بے دین تھا ؟ اور ابو القاسم الزہراوی بابائے جراحی یعنی فادر آف سرجری کیا دین دار نہیں تھا ؟
مندرجہ ذیل انسانیت کے خدمت گار بھی دین دار ہی تھے اور بھی بہت سے ہوں گے ۔ صرف تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ۔
جابر ابن حیان ۔ ۔ ۔ یعقوب ابن اسحاق الکندی ۔ ۔ ۔ ثابت ابن قرّا ۔ ۔ ۔ علی ابن ربّان التباری ۔ ۔ ۔ ابو عبداللہ البطّانی ۔ ۔ ۔ ابو العباس احمد ابن محمد ابن کثیرالفرغانی ۔ ۔ ۔ محمد ابن زکریّا الرازی ۔ ۔ ۔ ابو النصر الفارابی ۔ ۔ ۔ ابو حسن علی المسعودی ۔ ۔ ۔ ابواوفاء محمد البزجانی ۔ ۔ ۔ ابو علی حسن ابن حاثم ۔ ۔ ۔ ابو احسن ابن مواردی ۔ ۔ ۔ ابو ریحان البرونی
باقی انشاءاللہ آئیندہ