خوبصورتی یہ نہیں کہ
آدمی کی شکل کیسی ہے
وہ چلتا کیسے ہے
وہ پہنتا کیا ہے
بلکہ خوبصورتی یہ ہے کہ
آدمی کسی کو چاہتا کیسے ہے
اُس کے دِل میں خلوص کتنا ہے
وہ دوسروں کا کتنا خیال رکھتا ہے
اور وہ دوسروں میں کیا بانٹتا ہے
پاکستان کیسے بنا اور ہمارا فرض کیا ہے ؟
یہ چند جھلکیاں اُس سزا کی ہیں جو 1947ء میں مسلمانانِ ہند کو تحریکِ آزادی چلانے اور اپنا مُلک پاکستان بنانے کے سبب دی گئی
مغربی پاکستان کے قریبی ہندوستان کے علاقوں سے جذبہ ءِ آزادی سے سرشار سوا کروڑ سے زائد مسلمان عورتیں ۔ مرد ۔ بوڑھے ۔ جوان اور بچے پاکستان کی طرف روانہ ہوئے ۔ انہیں راستہ میں اذیتیں پہنچائی گئیں اور تہہ تیغ کیا گیا ۔ 50 لاکھ کے لگ بھگ جوان عورتوں اور لڑکیوں کو اغواء کر لیا گیا ۔ ہجرت کرنے والے اِن مسلمانوں میں سے آدھے بھی زندہ پاکستان نہ پہنچ پائے اور جو بے سر و سامان ۔ بھوکے پیاسے پاکستان پہنچے ان میں بھی بہت سے زخمی تھے
کیا ہم اتنے ہی بے غیرت و بے حمیّت ہو چکے ہیں کہ اس مُلک کے حصول کیلئے اپنے آباؤ اجداد کی بے شمار اور بے مثال قربانیوں کو بھی بھُلا دیں ؟
میرے پاکستانی بہنو ۔ بھائیو ۔ بھانجیو ۔ بھانجو ۔ بھتیجیو ۔ بھتیجو
ہوش میں آؤ
آپا دھاپی چھوڑ کر اس مُلک کیلئے خلوصِ نیّت اور محنت سے کام کرو
جس نے ہم سب کو ایک منفرد شناخت بخشی ہے
ہم اُن لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے حوصلے اور صبر کے ساتھ سو سال جانی اور مالی نقصانات برداشت کرتے ہوئے پُر امن اور مہذب جد و جہد کر کے کُرّہءِ ارض پر ایک نیا مُلک بنایا
اس مُلک کا نام پاکستان ہے یعنی پاک لوگوں کی رہائشگاہ
اسلئے
ہمیں تمام الائشوں سے پاک ہو کر محنت کے ساتھ زندگی کا سفر طے کرنا ہے
اور
اس مُلک کو مُسلمانوں کا ایک خوشحال اور مضبوط قلعہ بنانا ہے
اطلاع ۔ یہ تصاویر زیادہ تر 1888ء سے 1972ء تک امریکہ سے شائع ہونے والے ہفتہ وار مجلہ سے لی گئی ہیں اور کچھ گاہے بگاہے ورلڈ وائڈ وَیب سے حاصل کیں
میرے عیب اور اللہ کی قدرت
۔ ۔ ۔ اگر آپ مجھ میں کوئی عیب دیکھیں
۔ ۔ ۔ تو
۔ ۔ ۔ مجھے ہی بتائیے گا ۔ کسی اور کو نہیں
۔ ۔ ۔ کیونکہ
۔ ۔ ۔ اُن عیبوں کو میں نے ہی دُور کرنا ہے ۔ کسی اور نے نہیں
۔ ۔ ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے وہ سب کچھ جانوروں کو سکھایا ہوا ہے جو انسان سِیکھ کر اِتراتا پھرتا ہے ۔ نیچے دیئے ربط پر کلِک کر کے وِڈیو میں دیکھیئے
۔ ۔ ۔ ماہر ڈاکٹر پرندے کو جو نہ لندن کی یونیورسٹی میں پڑھا ہے نہ امریکہ کی یونیورسٹی میں
۔ ۔ ۔ کیا انسان ڈاکٹر اس پرندے سے بہتر علاج کرتے ہیں ؟
https://www.facebook.com/raj.mahen.7/videos/1019586914771300
انارکلی لاہور ۔ فرمائش پر
میں نے 12 جون کو لاہور کی تصاویر لگائی تھیں ۔ مجھ سے نادانستہ طور پر ایک بڑی غلطی ہو گئی تھی کہ لاہور کے دل ” انارکلی“ کی اس میں کوئی تصویر شامل نہیں کی تھی جسے حال امریکن ۔ امریکہ میں کئی دہائیوں سے مقیم میرے بڑے بھائی کا درجہ رکھنے والے معروف نیورو سرجن ڈاکٹر وھاج الدین احمد صاحب نے جن کا دل اب بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے میری اس غلطی کی نشان دہی کی ہے ۔ سو حاضر ہے پاکستان تان کے دِل لاہور کا اپنا دِل انار کلی
انارکلی




انارکلی کی شاخیں ۔ خانم بازار ۔ بانو بازار وغیرہ



پرانی انارکلی

مفید عوامل
بڑوں کا احترام اُس وقت کیجئے جب آپ جوان ہوں
کمزوروں کی اُس وقت مدد کیجئے جب آپ توانا ہوں
جب آپ غلطی پر ہوں تو اپنی غلطی مان لیجئے
کیونکہ ایک وقت آئے گا
جب آپ بوڑھے اور کمزور ہوں گے اور یہ احساس بھی پیدا ہو گا کہ آپ غلطی پر تھے
لیکن
اُس وقت آپ صرف پچھتا ہی سکیں گے
یہ لاہور ہے
لاہور صوبہ پنجاب کا صدر مقام 










جسے پاکستان کا دل بھی کہا جاتا ہے شاہراہ شیر شاہ سوری کے راستے اسلام آباد سے 367 کلو میٹر اور موٹر وے کے راستے 382 کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے ۔ کہاوت مشہور ہے کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا ۔ اس کے کچھ حصہ کی سیر کیجئے ۔ قدیم لاہور کے دروازے جو زیادہ تر توسیع کا شکار ہو چُکے ہیں
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
بادشاہی مسجد جو 1672ء سے 1674ء تک تعمیر ہوئی مغلیہ شہنشاہ عبدالمظفر محی الدین محمد اورنگ زیب نے تعمیر کرائی تھی اور 1986ء تک یہ دنیا کی سب سے بڑی مسجد تھی ۔ پہلی تصویر کے پیش منظر میں مینارِ پاکستان ہے



۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
شہاب الدین محمد خُرّم جس نے 8 نومبر 1627ء سے 2 اگست 1658ء تک شہنشاہ شاہ جہاں کے لقب سے ہندوستان پر حکمرانی کی ۔ اس کی دائی کا نام زیب النساء تھا جو دائی انگا کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ اس نے شاہی خاندان میں بہت عزت پائی ۔ اس کا مقبرہ بیگم پورہ (لاہور) میں شاہراہ شیر شاہ سوری کے کنارے پر ہے

مسجد وزیر خان مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے زمانہ میں 1634ء اور 1641ء کے درمیان لاہور کے دہلی دروازہ کے پاس تعمیر کی گئی

شالامار باغ 1637ء سے 1641ء تک 4 سال میں لاہور میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ اس پروجیکٹ کی منیجمنٹ شہنشاہ شاہجہاں کے ایک درباری خلیل اللہ خان نے مہندس (انجنیئر) علی مردان خان کی مدد سے کی تھی

لاہور کی ثقافت کے آئینہ دار مکانات


۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
لاہور میں جدید اضافے
میٹرو بس


منارِ پاکستان انٹر چینج

دیگر انٹر چینج


کلمہ چوک انٹرچینج
انسان کا فرض
میری جولائی 1955ء کی ڈائری سے انگریزی شاعری کا ایک بند
We are not here to play, to draw to drift
We have hard work to do and loads to lift
Shun not the struggle, it is God’s gift.

















