ذرائع ابلاغ اور ہم

ذرائع ابلاغ کسی قوم کو کردار کی بلندی پر لے جا سکتے ہیں اور پَستی کی اتھاہ گہرایوں میں بھی

پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے پہلے مسلمانانِ ہند کے ترجمان صرف دو اخبار تھے
1 ۔ زمیندار اخبار لاہور ۔ جس نے مسلمانوں کی بیداری اور ان کے سیاسی شعور کی تربیت کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا باوجود اس حقیقت کے کہ اس کی اشاعت محدود تھی اور مسلمانوں کے پاس نہ صنعت تھی نہ تجارت جس کی وجہ سے اشتہارات کی تعداد اتنی کم تھی کہ اخبار کو چلانا جان جوکھوں کا کام تھا۔ بعض اوقات ایسی صورت بھی پیدا ہو جاتی تھی کہ عملے کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے بھی نہیں ہوتے تھے
2 ۔ پیسہ اخبار دہلی ۔ یہ چھوٹے سائز کے کاغذ والا اخبار تھا جو ہفتہ وار تھا ۔ اس کی مالی حالت بھی زمیندار اخبار جیسی بلکہ اُس سے بھی ابتر تھی مگر اس نے بھی مسلمانوں کی بیداری اور ان کے سیاسی شعور کی تربیت کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا
اِن کی بدولت مُسلمانانِ ہند جوک در جوک قائد اعظم محمد علی جناح کی سرپرستی میں ایک جھنڈے کے نیچے جمع ہوتے چلے گئےجن کی لگن اور یکسُوئی اور یقین کے نتیجہ میں اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے ہمیں یہ مُلک پاکستان عنائت فرمایا ۔

عصرِ حاضر میں ہمارے نام نہاد قومی ذرائع ابلاغ جنہوں نے دولت کے انبار لگا لئے ہوئے ہیں کا کردار کچھ اس طرح ہے ۔ فیصلہ ہر شخص نے خود کرنا ہے کہ وہ کس طرف جانا چاہتا ہے
Media today

عِلم کی طلب ؟ ؟ ؟

ایک بزرگ عالم کسی بستی میں پہنچے جہاں انہوں نے 2دن قیام فرمایا ۔ تیسرے دن صبح سویرے انہوں نے اپنے شاگرد سے کہا”اپنا سامان فوراً باندھ لو ، ہمیں یہاں سے جانا ہے ابھی”
شاگرد نے پوچھا “یہاں آنے کے لئے آپ نے طویل سفر کی مشقت اٹھائی، اب یہاں سے اتنی جلدی کیوں روانہ ہونا چاہتے ہیں؟”
عالم نے فرمایا “مجھے اس بستی میں آئے 2 دن ہو گئے ہیں ۔ سب کو میرے آنے کی اطلاع بھی ہے، پھر بھی کوئی علم کا طالب میرے پاس نہیں آیا ۔ جس بستی کے لوگوں کو علم کا شوق نہ ہو وہاں عذاب الہٰی نازل ہو کر رہتا ہے۔اس لئے جلدی سے اس زمین سے دور نکل چلو”

انسانیت کے علمبردار کہاں ہیں ؟

کسی مسلمان مُلک میں ایک غیر مُسلم مارا جائے تو طوفان کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔کشمیر میں بھارتی فوج مُسلمانوں پر وحش13692625_1115952635118910_4282851104472786084_nانہ مظالم کر رہی ہے ۔ پچھلے چند دِنوں میں 37 مُسلمان شہید کر دیئے گئے ہیں لیکن انسانیت کے نام نہاد علمبردار امریکہ اور پورا یورپ خاموش ہے کیونکہ بھارت بھی اُن کی طرح مُسلمانوں کا دُشمن مُلک ہے ۔ ظُلم کی چند جھلکیاں
پہلے ایک وڈیو یہاں کلِک کر کے دیکھیئے
file-photo-1465566890-5868
5534b918c191b
crabbe20130721135952720
01-2002-03-dead-body-of-3-civilian-martyred-by-indian-occupa
kashmir.atrocities[230x142]
kashmir_terror
dead_body_of_adivasi_woman
IndiaKashmirProtest2jpg-3576481_p9
Kashmir_-_police_brutality
kashmir-day-3
13346722_248737205503589_1043982388617602970_n
13406755_248737118836931_4198498268863870230_n
13321777_248738038836839_7754039571814803954_n
13327464_248736402170336_3316844775837404763_n
13331075_248737972170179_5314402099076004237_n
13339569_248737915503518_4966998076437251411_n
13335683_248738445503465_437645232945320143_n
13342895_248737085503601_8382302692145492108_n
13346446_248737635503546_1763738145878925865_n
13346443_248737465503563_3131650111826832810_n
13346732_248738158836827_2472588980377007384_n
13331095_248738362170140_9190596046756916965_n
13346564_248738755503434_4185358453234561746_n

بات ایک گورنر کی

عصرِ حاضر میں گورنر تو کیا ایک سیاستدان یا افسر کے نخرے ہی نہیں سنبھالے جاتے
جن اسلاف کے پیروکار ہونے کا ہم دعوٰی کرتے ہیں ان میں سے ایک کی جھلک
امیر المؤمنین عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو دمشق (شام) کا گورنر مقرر کیا
کچھ عرصہ بعد عمر رضی اللہ عنہ نے حسبِ معمول دمشق کا دورہ کیا
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے سارے علاقے کا دورہ کرایا
آخر میں امیر المؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ” ابو عبیدہ مجھے اپنے گھر نہیں لے کر جاؤ گے“۔
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا ”وہاں آپ کے دیکھنے کی کوئی چیز نہیں“۔
امیر المؤمنین کے اصرار پر ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ اُنہیں شہر سے باہر ایک خیمے میں لے گئے
وہاں ایک بوریا ۔ ایک مشکیزہ اور ایک پیالہ تھا اور کچھ بھی نہیں تھا
عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا ” بس ۔ یہی کچھ ؟“
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا ” میں ہفتہ بھر کیلئے روٹیاں لے آتا ہوں ۔ جو کھانا ہوتی ہے ۔ اسے پیالے میں پانی ڈال کے بھگو دیتا ہوں اور کھا کر مشکیزے سے پانی پی لیتا ہوں ۔ بوریئے پر نماز پڑھتا ہوں اور اسی پر سو جاتا ہوں“۔

بلا عنوان

بدقسمتی نہیں تو اور کیا کہیں ۔ ہمارے دعوے تو مُسلمان ہونے کے ہیں لیکن Indian atrocities in Kashmir July07, 2016 نہ ہم میں خالد بن ولید پیدا ہوتا ہے نہ طارق بن زیاد اور نہ محمد بن قاسم ۔ ہم اپنی کرسی کی خاطر چار چار ماہ دھرنے دے کر اور سڑکین بند کر کے عوام کیلئے روزی کمانا تو محال کر سکتے ہیں لیکن ہمارا نام لینے کی بناء پر خون میں نہلائے جانے والے مُسلمان بھائیوں کیلئے اگر ہم ہمدردی کے چند الفاظ بھی کہتے ہیں تو ووٹ لینے کی خاطر

کیا غلط العام درُست ہوتا ہے ؟

کچھ ایسی چیزیں زبان زدِ عام ہو چکی ہیں کہ اُنہیں درست کرنا ناممکن نہیں تو بہت ہی مُشکل ضرور ہے ۔ جو میں لکھنے لگا ہوں اگر غلط ہو تو صاحبِ عِلم بہن یا بھائی میری درُستگی فرما دیں ۔ میں مشکور ہوں گا

(1) ایک دفعہ میں نے کسی کو مصیبت میں دیکھ کر اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ کہہ دیا تو سب اس طرح میری طرف دیکھنے لگے جیسے میں نے کسی بے قصور کو تھپڑ مار دیا ہو کیونکہ ہمارے ہاں صرف جب کوئی مر جائے تو کہا جاتا ہے اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ۔ اب ملاحظہ ہو متعلقہ آیت اور ترجمہ سُورَۃُ البَقَرٰۃ ۔ آیۃ 156 ۔ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ

ترجمہ ۔ جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالٰی کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں

(2) کسی کی وفات پر (خاص کر اگر جوان ہو) اُس کے لواحقین سے افسوس کرتے ہوئے یا اس موت کا کسی سے ذکر کرتے ہوئے کہا جاتا ہے ”بے وقت موت کا بہت افسوس ہوا“۔ خاص کر انگریزی میں کہا اور لکھا جاتا ہے

Untimely death

سُورت آلِ عِمرَان ۔ آیت 145 ۔ بغیر اللہ کے حکم کے کوئی جاندار نہیں مر سکتا ۔ مقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے ۔ دنیا کی چاہت والوں کو ہم دنیا دے دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والوں کو ہم وہ بھی دے دیں گے اور احسان ماننے والوں کو ہم بہت جلد نیک بدلہ دیں گے
سُورت المُناقِقُون آیت 11 ۔ اور جب کسی کا مقررہ وقت آجاتا ہے پھر اسے اللہ تعالٰی ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالٰی بخوبی باخبر ہے‏
سُورت الاعراف آیت 34 ۔ ہر گروہ کے لئے ایک معیاد معین ہے سو جس وقت انکی میعاد معین آجائے گی اس ایک ساعت نہ پیچھے ہٹ سکیں گے اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔
سُورت الانعام آیت 61 ۔ اور وہی اپنے بندے کے اوپر غالب ہے برتر ہے اور تم پر نگہداشت رکھنے والا بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آپہنچتی ہے، اس کی روح ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے قبض کر لیتے ہیں اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے