اکبر بگٹی اور دو پوتے ہلاک

ہفتہ 26 اگست کو ايک فوجی آپريشن ميں نواب اکبر بگٹی اپنے دو پوتوں سميت ہلاک ہو گئے 

اس واقعہ کے خلاف کوئٹہ ميں زبردست مظاہروں کے بعد کرفيو لگا ديا گيا ہے

ميں سرداری نظام کے نہ صرف حق ميں نہيں بلکہ سرداری نظام کا مخالف ہوں ليکن اس طرح نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت مُلک کے مفاد ميں بالکل نہيں ہے ۔ اس عمل سے جنرل پرويز مشرف کی حکومت کی حواس باختہ حماقتوں ميں ايک اور کا اضافہ ہو گيا ہے ۔ يہ واقع ايک خطرناک بغاوت کو جنم دے سکتا ہے ۔ يوں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ لوگ اس خُداداد مُلک کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہيں اور  پرويز مشرف کو حقائق کا ادراک ہی نہيں ہے 

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہميں پاکستان اور اسلام کے دُشمنوں سے بچائے ۔ آمين ثم آمين

اُردو دان سے متاءثر ہو کر

اُردو دان صاحب نے ايک ملتا جُلتا شعر نقل کيا تھا 

ہَمدَم کو گئے ہم دَم لے کر

ہَمدَم نہ مِلا ہَمدَم کی قسم

مَر ہم گئے مرہم کے لئے

مرہم نہ ملا مرہم کی قسم

*

میری انگريزی کی مواصلاتی بياض [بلاگ]  مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [براؤزر] ميں لکھ کر پڑھيئے ۔ Hypocrisy Thy Name ۔ ۔ http://iabhopal.wordpress.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔

پالتو ؟ ؟ ؟

اگر پالتو جاندار کو ضرورت سے زيادہ کھلايا پلايا جائے تو وہ مالک سے زيادہ طاقتور ہوجاتا ہے

زندہ مثال ہے ۔ ۔ ۔ امريکہ اور اسرائيل

*

 میری انگريزی کی مواصلاتی بياض [بلاگ] مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [براؤزر] ميں لکھ کر پڑھيئے  

  Reality is Often Bitter ۔ ۔ http://iabhopal.wordpress.com  حقيقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ ۔

خبر دار ۔ جاسوس ميسنجر سے بچِئے

 مائيکروسافٹ ايم ايس اين ميسنجر کی بجائے ايک نيا ميسنجر ميدان ميں لايا ہے جس کی خوبيوں کا چرچا ہو رہا ہے ۔ اس کا نام ہے وِنڈوز لائيو ميسنجر ۔ ميں نے بھی اس سے مُستفيد ہونے کا سوچا اور اسے ايک ہفتہ قبل اپنے کمپيوٹر پر نصب کر ديا ۔ دو دن بعد اس ميں اور ميرے کمپيوٹر کے محافظ نارٹن ميں جنگ چھِڑ گئی ۔ ميں ميسنجر کھولنے کی کوشش کرتا تو وہ نہ کھُلتا ۔ وجہ پوچھنے پر پتہ چلا کہ ميرے کمپيوٹر کا محافظ اُسے روک رہا تھا ۔  

مُجھے ياد آيا کہ ميرا بيٹا زکريا جب دسمبر 2005 جنوری 2006 ميں يہاں تھا تو شرارتی سافٹ ويئر پکڑنے اور اُسے قيد کرنے والی سافٹ ويئر ميرے کمپيوٹر ميں نصب کر گيا تھا جو ميں نے اس ماہ ميں نہيں چلائی تھی ۔ ميں نے اُسے چلايا تو معلوم ہوا کہ وِنڈوز لائيو ميسنجر نے ميرے کمپيوٹر ميں ايک جاسوس بٹھا رکھا تھا جو ميرے کمپيوٹر کے متعلق معلومات مائيکروسافٹ کو بھيجنے کی کوشش کر رہا تھا ۔   

مجھے تعجب اس بات پر ہوا کہ مائيکروسافٹ ونڈوز کے مَينيو ميں 4 چيزيں تھيں ۔ ميسنجر شارٹ کَٹ ۔ ہوم ۔ فيڈبَيک اور ٹول بار ۔ ميں نے صرف شارٹ کَٹ نصب کيا تھا ۔ اُس کے باوجود جاسوس کو خفيہ طور پر ميرے کمپيوٹر ميں داخل کر ديا گيا تھا ۔ چنانچہ ميں نے اُسی وقت  جاسوس پروگراموں کو قيد کيا اور وِنڈوز لائيو ميسنجر کو حذف کر کے 2005 والا پرانا ايم ايس اين ميسنجر نصب کر ديا ۔

 * 

میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل پتہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے ۔

Hypocrisy Thy Name ۔ ۔ http://iabhopal.wordpress.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔

اُردو ترجمہ ۔ اصطلاحات

 مندرجہ ذيل ترجمے يا اصطلاحات پيشِ خدمت ہيں  

بلاگ مخفف ہے ويب لاگ کا ۔ لاگ کا ترجمہ ہے بياض چنانچہ بلاگ کا ترجمہ ہوا مواصلاتی بياض   

سائيڈ بار کا ترجمہ بھی پہلے سے موجود ہے حاشيہ ۔ اس طرح رايٹ سائيڈ بار ہوئی داہنا حاشيہ اور ليفٹ سائيڈ بار ہوئی باياں حاشيہ 

چَرنے کا انگريزی ميں ترجمہ  براؤز ہے يا يوں کہيئے کہ براؤز کا اُردو ترجمہ چَرنا ہے ۔ چَرنے والے جانور کو چرِند کہتے ہيں ۔ اس لئے براؤزر کا ترجمہ ہوا چرِند 

کلِک کا ترجمہ ٹِک ہے اور اِن دو الفاظ ميں کوئی خاص فرق نہيں اس لئے بہتر ترجمہ دريافت ہونے تک اسے ايسے ہی رہنے ديا جائے   

نتيجہ

مواصلاتی بياض  Blog

حاشيہ  Side Bar

  داہنا حاشيہ Right Sidebar

 باياں حاشيہ  Left Sidebar

  چرِند Browser

*

میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل پتہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند ميں لکھ کر پڑھيئے        ۔

Hypocrisy Thy Name۔ ۔ ۔  http://iabhopal.wordpress.com یہ منافقت نہیں ہے کیا ۔ ۔ ۔

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا

کاش کوئی مُجھ کو سمجھاتا

ميری سمجھ ميں کچھ نہيں آتا

قسمت کی ہے يہ ہيرا پھيری

ہاتھ حُکمرانوں کا جيب ہے ميری

يعنی جيب عوام کی 

پاکستان کے سينٹ ميں حکمران جماعت کے رُکن نثار ميمن نے سوال پوچھا تھا کہ روزانہ استعمال کی اشياء کی جون 1996 سے جون 2006 تک کی پرچون قيمتوں کا مؤازنہ پيش کيا جائے ۔ اس کے جواب ميں پاکستان کی وزير برائے اقتصادی امور حنا  ربّانی کھر  نے 17 اگست 2006 کو سينٹ ميں مندرجہ ذيل اعداد و شمار پيش کئے ۔ 

موصوفہ  وزير کے مطابق

گائے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 53 روپے 59 پيسے اور اب 108 روپے 78 پيسے ہے

بکرے کے ايک کلو گوشت کی قيمت جون 1999 ميں 101 روپے 55 پيسے اور اب 204 روپے 3 پيسے ہے

دال ماش ايک کلو کی قيمت جون 1999 ميں 32 روپے 2 پيسے اور اب 69 روپے 37 پيسے ہے 

دودھ ايک ليٹر کی قيمت جون 1999 ميں 16 روپے 72 پيسے اور اب 24 روپے 33 پيسے ہے

  

اصل صورتِ حال اسلام آباد ميں 

گائے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 60 روپے کا تھا اور اب 150 روپے کا ہے

بکرے کا ايک کلو گوشت جون 1999 ميں 100 روپے کا تھا اور اب 250 سے 260 روپے کا ہے 

دال ماش ايک کلو جون 1999 ميں 32 روپےکی تھی اور اب 80 روپے کی ہے

دودھ ايک ليٹر جون 1999 ميں 16 روپے کا تھا اور اب کم از کم 28 روپے کا ہے البتہ پانی ڈالا ہو تو 24 روپے بھی مل جاتا ہے   موصوفہ وزير نے پٹرول اور ڈيزل کی قيمتوں کا ذکر نہيں کيا جس نے سب ريکارڈ توڑ ديئے ہيں ۔ اکتوبر 1999 ميں جب جمہوری حکومت پر فوج نے قبضہ کيا تو پٹرول کی قيمت 22 روپے 60 پيسے فی ليٹر تھی اور اب کئی ماہ سے تقريباً 58 روپے فی ليٹر ہے ۔   

قارئين ہماری حکومت کی معلومات کے معيار کا اندازہ ان اعداد و شمار سے بخوبی لگا سکتے ہيں ۔ موصوفہ  وزير نے پرچون قيمتيں پيسوں کی حد تک بتائيں جبکہ مندرجہ بالا اشياء کی قيمتيں پچھلے کم از کم 20 سال ميں ہم نے پيسوں ميں نہيں ديکھيں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے حُکمران مُلکی حالات سے بالکل بے خبر ہيں اور موج ميلے ميں مصروف ہيں ۔

 *

 میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے tp://iabhopal.wordpress.com

آرزو اور انتظار

عمر اُدھار مانگ کے لائے تھے چار دن

دو  آرزو  ميں کٹ گئے دو  انتظار ميں

ٹھيک ہی کہا تھا بہادر شاہ ظفر نے ۔ زندگی ميں ہے ہی کيا ؟  بس آرزو اور انتظار ۔ ۔ ۔

عورت کی زندگی کے سفر کا خاکہ

ڈيرہ غازی خان سے اپنا ڈيرہ والے منير احمد طاہر صاحب کے شکريہ کے ساتھ

بچہ جب ليٹے ہوئےبڑوں کو بيٹھا يا کھڑا ديکھتا ہے تو اُس کے دل ميں اُٹھ بيٹھنے کی آرزو پيدا ہوتی ہے اور وہ سر آُٹھانے کی کوشش بھی کرتا ہے پھر اسی انتظار ميں رہتا ہے کہ کس دن وہ بيٹھنے لگے گا ۔ بيٹھنے لگتا ہے تو چلنے والوں کو ديکھ کر کھڑے ہو کر چلنے کی آرزو کرتا ہے اور اسی انتظار ميں وقت گذارتا ہے ۔ چلنے لگتا ہے تو گھر سے باہر جانے کی آرزو لے بيٹھتا ہے اور انتظار ميں رہتا ہے کہ کب وہ خود دروازہ کھولنے کے قابل ہو گا ۔  

باہر جانے کے قابل ہو جاتا ہے تو وہ جوان ہونے کی آرزو ميں دن گذارنے لگتا ہے اور چھُپ چھُپ کر آئينے ميں ديکھتا رہتا ہے کہ کب موچھيں اور داڑھی نکليں گی ۔ تعليم حاصل کرنے کے دوران کوئی اس انتظار ميں رہتا ہے کہ چھُٹياں ہوں تو سير و سياحت کی آرزو پوری کرے ۔ کوئی امتحان کی انتظار ميں رہتا ہے کہ اپنی محنت کا پھَل حاصل کرے ۔

جوان ہو کر ايک ساتھی کی آرزو دل ميں چُٹکياں لينے لگتی ہے اور وہ اس آرزو کی تکميل کا بيقراری سے انتظار کرتا ہے ۔ شادی کے بعد ماں يا باپ بننے کی آرزو جنم ليتی ہے اور وہ اُس خوش آئيند گھڑی کی انتظار ميں دن گننے لگتا ہے ۔ بچہ مل جاتا ہے تو اُسے آرزو ہوتی ہے کہ بچہ پڑھ لکھ کر قابل بن جائے تو اس وقت کی انتظار ميں دن مہينے اور سال گذرنے لگتے ہيں ۔ پھر بچوں کی شادی کی آرزو جکڑ ليتی ہے اور اچھے رشتوں کی انتظار ميں رہتا ہے ۔ 

ملازمت کرے تو بڑا افسر بننے کی آرزو ہر وقت دامنگير رہتی ہے اور ايک کے بعد دوسری ترقی کی انتظار ميں سال پہ سال گذارتا ہے ۔ تجارت کرے تو زيادہ سے زيادہ امير بننے کی آرزو نہيں چھوڑتی اور اُس دن کی انتظار ميں رہتا ہے جب اُسے زندگی کی تمام آسائشيں حاصل ہو جائيں ۔

بچوں کی شادياں ہو جانے پر بچے اپنے اپنے کاموں ميں مصروف ہو جاتے ہيں اور وہ والديا والدہ سے بوڑھا دادا يا دادی بن جاتا ہے ۔ ايسے ميں وہ ايک آرزو دل ميں بسا ليتا ہے کہ بچے خوش رہيں اور اپنی خوشيوں ميں اُسے بھی شريک کر ليا کريں ۔ اگر اس کا بچہ بہت دُور چلا جائے تو بھی تمام تر حقائق جانتے ہوئے اُس کے ديدار کی آرزو دِل ميں لئے اُس کی انتظار ميں سال يا مہينے نہيں بلکہ دن گنتا رہتا ہے ۔  

بہت خوش قسمت ہوتا ہے وہ شخص جس کی يہ آخری آرزو پوری ہوتی ہے ۔ اور اس سے بھی زيادہ خوش قسمت وہ شخص ہوتا ہے جس کے بچے اُس کا صرف خيال ہی نہيں رکھتے بلکہ اُس کی خدمت بھی کرتے ہيں ورنہ بعض اِنہی  آرزوؤں  اور انتظار کو سينے سے لگائے اس دنيا سے کُوچ کر جاتے ہيں ۔ 

* 

میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔

– – Hypocrisy Thy Name    http://iabhopal.wordpress.com  يہ منافقت نہيں ہے کيا ۔ ۔