عوامی بہبود کاری

ہماری حکومت عوامی بہبود کے بُلند بانگ دعوے اور وعدے کرتی ہے مگر عوامی بہبود کا کوئی کام نہيں کرتی ۔ البتہ اگر کوئی قرضہ دينے والا ادارہ عوامی بہبود کی شرط عائد کر دے تو جو عوامی بہبود کے پراجيکٹ کا حال ہوتا ہے وہ ان چھ خاکوں ميں واضح کيا گيا ہے ۔





قائد اعظم اور ہم

آج کے دن 58 سال قبل ہماری قوم کے مُحسن اور معمار اِس دارِ فانی کو خيرباد کہہ کر مُلکِ عدم کو روانہ ہوئے ۔ اِس دن کو منانے کا صحيح طريقہ يہ ہے کہ ہم قرآن کی تلاوت کر کے مرحوم کيلئے دُعائے مغفرت کريں اور اُن کے اقوال پر عمل کريں ۔ پچھلے چند سال سے دين اسلام کو دقيانوسی سمجھنے والے ہر طرح سے ثابت کرنے پر تُلے ہوئے ہيں کہ قائد اعظم نے پاکستان کو اسلامی نہيں بلکہ بے دين رياست بنايا تھا ۔ موجودہ حکومت بھی اپنے پالنہاروں کی خوشنودی کی خاطر پاکستان ميں تعليم کو بھی بے دين بنانا چاہتے ہيں اور اصل ضروريات کو پسِ پُشت ڈالا ہوا ہے ۔ نيچے قائد اعظم کے ايک پيغام کے کچھ اقتباسات درج کر رہا ہوں جو اُنہوں نے 27 نومبر 1947 کو کراچی ميں منعقد ہونے والی کُل پاکستان تعليمی کانفرنس کو ديا تھا ۔

Under foreign rule for over a century, in the very nature of things, I regret, sufficient attention has not been paid to the education of our people, and if we are to make any real, speedy and substantial progress, we must earnestly tackle this question and bring our educational policy and program on the lines suited to the genius of our people, consonant with our history and culture, and having regard to the modern conditions and vast developments that have taken place all over the world.

Education does not merely mean academic education, and even that appears to be of a very poor type. What we have to do is to mobilize our people and build up the character of our future generations. There is immediate and urgent need for training our people in the scientific and technical education in order to build up future economic life, and we should see that our people undertake scientific commerce, trade and particularly, well-planned industries. Also I must emphasize that greater attention should be paid to technical and vocational education.

In short, we have to build up the character of our future generations which means highest sense of honor, integrity, selfless service to the nation, and sense of responsibility, and we have to see that they are fully qualified or equipped to play their part in the various branches of economic life in a manner which will do honor to Pakistan

ميری انگريزی ميں بياض کے دو سال

الحَمْدُللہ ميری انگريزی ميں لکھی جانے والی بياض حقائق عموماً تلخ ہوتے ہيں جس کا پہلے نام يہ منافقت نہيں

 ہے کيا تھا نے آج 2 سال مکمل کرلئے ہيں ۔ پہلے سال ميں اِسے 4755 خواتين و حضرات نے زيارت کا شرف

بخشا تھا جبکہ دوسرے سال ميں 10954 خواتين و حضرات نے زيارت کا شرف بخشا ہے يعنی کُل 15709 ہوئے ۔

 سب کا بہت بہت شکريہ ۔

وصفِ مُسلم

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے جو اوصاف مُسلمانوں کيلئے مقرر کئے ہيں اُن ميں سے روزمرّہ کے کردار کا ايک وصف پيشِ خدمت ہے ۔ خيال رہے کہ مندرجہ ذيل آيات ميں امر کا صيغہ استعمال ہوا ہے يعنی مُسلمانوں کو حُکم ديا گيا ہے ۔ سب جانتے ہيں کہ حُکم عدولی کا نتيجہ کيا ہوتا ہے ۔ بہت دُکھ ہوتا ہے ديکھ کر کہ مُسلمان قرآن شريف ميں دی گئی واضح ہدايات کی طرف تو توجہ کرتے نہيں اور غير مُسلم معاشرے ميں ہدائت تلاش کرتے پھرتے ہيں ۔

سُورت ۔ 4 ۔ النِّسَآء ۔ آيت 36
اور تم سب اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے حُسنِ سلوک سے پيش آؤ اور پڑوسی رشتہ دار سے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر سے اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو سے احسان کا معاملہ رکھو ۔ يقين جانو اللہ ايسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے ۔ 

سُورت ۔ 17 ۔ الْإِسْرَاء يا بَنِيْ إِسْرَآءِيْل ۔ آيت 24
اور تمہارے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ”اُف“ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو اور ان دونوں کے سامنے نرم دلی سے جھُک کر رہو اور اﷲ کے حضور دعا کرتے رہو کہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے رحمت و شفقت سے پالا تھا

تبديلی عنوان انگريزی بلاگ

پچھلے ايک سال کے دوران کئی قارئين نے رائے دی کہ ميرے انگريزی بلاگ عنوان

   Hypocrisy Thy Name

 زيادہ تر مضامين سے مطابقت نہيں رکھتا چنانچہ قارئين کی خواہش کے مدِ نظر ميں نے اس کی دوسری سالگرہ کے موقع پر جو کہ 10 ستمبر کو ہے اس کا عنوان تبديل کرنے کا فيصلہ کيا ۔ 

نيا عنوان ہے  

Reality Is Often Bitterحقیقت عموماً تلخ ہوتی ہے 

صاحبِ صدر کی کُرسی

حمائت علی شاعر کی روح سے معذرت کے ساتھ

امريکہ کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہيں حاکم
سنتے تھے ٹھوکريں کھا کر سنبھل جاتے ہيں لوگ
حُکمرانی کی کُرسی پر يوں براجمان ہوتے ہيں وہ
جيسے کہ کُڑِکّی ميں پھنسائے جاتے ہوں لوگ

بلوچستان آپريشن اور وسيع تر مشرقِ وُسطہ کا منصوبہ

امريکہ کے صدر بُش نے متعدد بار مشرقِ وُسطہ کے وسيع تر منصوبہ [گريٹر مڑل ياسٹ پلان] کا ذکر کيا ہے ليکن اس کی تفصيل کبھی بيان نہيں کی ۔ اِسی سال جون ميں امريکہ کی مسلحہ افواج کے رسالے [آرمڈ فورسز جرنل] ميں رالف پيٹرز کا لکھا ہوا ايک مضمون شائع ہوا جس کی حال ہی ميں مشہوری ہو جانے کے بعد امريکی حکومت نے اسے ايک شخص کا ذاتی خيال قرار دے کر اس سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی ليکن آخر ايسا خيال پيدا کيوں ہوا اور پھر اسے مسلح افواج کے رسالے ميں کيوں چھاپا گيا ۔ دراصل آجکل يہ فنِ حرب ہے کہ پہلے غيرمعروف طريقہ سے منصوبہ پھيلاؤ ۔ اس کے دو مقاصد ہوتے ہيں ۔ ايک يہ کہ ردِعمل معلوم کر کے اُس کے مطابق بہتر تياری کی جائے اور دوسرے جب لوگ منصوبہ سے مانوس ہو جاتے ہيں تو درِعمل دھيما پڑ جاتا ہے اور منصوبہ پر عمل کرنے ميں آسانی رہتی ہے ۔  

اس مضمون سے واضح ہو گيا ہے کہ بُش کا گريٹر مڈل ايسٹ پلان کيا ہے ۔ متذکرہ مضمون کو پڑھنے پر يوں لگتا ہے کہ نہ صرف افغانستان اور عراق پر قبضہ اور ايران کو باربا تڑی لگانا امريکہ کے اسی مقصد کی تکميل کی ايک کڑی ہے بلکہ بلوچنستان ميں آرمی آپريشن بھی بھی اسی منصوبہ کا حصہ ہيں اور بُش مسلمان ممالک کے بيوقوف اور خودغرض حکمرانوں سے اپنے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنا رہا ہے ۔ بلوچستان ميں آرمی آپريشن کے ذريعہ بلوچوں کو بغاوت پر اُکسا کر مشرقی پاکستان جيسے حالات پيدا کرنا تاکہ بيرونی مداخلت کا جواز پيدا ہو سکے اور پھر بُش اپنے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنائے قرينِ قياس لگتا ہے ۔ 

مجوّزہ منصوبہ کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کو غيرفطری قرار ديا گيا ہے ۔ منصوبہ کے مطابق پاکستان صرف پنجاب اور کراچی پر مشتمل رہ جائے گا ۔ بلوچستان ۔ سندھ کے قبائل کا علاقے اور ايران کے بلوچ علاقے کو ملا کر ايک نئی سلطنت بلوچستان بنائی جائے گی اور صوبہ سرحد افغانستان ميں شامل کر ديا جائے گا ۔ 

منصوبہ کے مطابق سعودی عرب صرف سرزمينِ حجاز پر مشتمل رہ جائے گا ۔ سعودی عرب کا کافی زيادہ علاقہ اور متحدہ عرب عمارات کا کچھ علاقہ چھين کر ايک يا کئی قبائلی سلطنتيں بنا دی جائيں گی ۔ عراق کو دو حصوں ميں تقسيم کر کے سُنّی علاقہ اور تُرکی کے کُرد علاقہ ميں کُرد سلطنت اور باقی ميں سعودی عرب کا شيعہ علاقہ اور ايران کا مغربی ساحل ملا کر ايک نئی شيعہ سلطنت بنائی جائے گی جو  ايران کی مخالف ہو گی ۔ کويت ۔ دبئی ۔ قطر ۔ اومان اور اسرائيل کو اپنی اصلی حالت ميں رکھا جائے گا باقی مصر کے مشرق سے لے کر بھارت کے مغرب تک اور يورپ کے جنوب سے لے کر يمن اور اومان کے شمال تک سب ملک متاءثر ہوں گے ۔ 

اس منصوبہ کے مطابق عرب شيعہ مملکت ۔ آزاد بلوچستان اورکُردستان نئے ممالک بنائے جائيں گے ۔ افغانستان ۔ آرمينيہ ۔ آذربائيجان ۔ اُردن ۔ لبنان اور يمن اب سے بڑے ہو جائيں گے ۔ عراق ۔ تُرکی ۔ فلسطين ۔ ابوظہبی اور شام کا رقبہ کم ہو جائے گا اور سعودی عرب اور پاکستان بالکل چھوٹے رہ جائيں گے ۔ متذکرہ منصوبہ مندرجہ ذيل نقشوں سے واضح ہے

موجودہ نقشہ 

مجوّزہ بہتر مشرقِ وسطہ کا نقشہ   

مغرب کی چکا چوند سے آنکھيں مُوندھ کر مدہوش ہونے والواپنی آنکھيں کھولو اور اپنے دماغوں کی تطہير کراؤ ۔ اُٹھو کہ زمانہ چال قيامت کی چل گيا ۔ يہ مُلک نہ رہا تو تم کہاں رہو گے ؟ کوئی پناہ نہ دے گا ۔ صرف سمندر ميں يا جہنم کی آگ ميں پناہ ملے گی ۔

يا رب دلِ مُسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے