تازہ ترین

پیپلز پارٹی کے سوا باقی تمام اپوزیشن پارٹیوں کی اعلٰی قیادت کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔ گرفتار کئے گئے کارکنوں کی تعداد دس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے اور مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ مختلف شہروں میں مظاہرے اور پولیس تشدد جاری ہے ۔

پہلے بتایا گیا تھا کہ نواز شریف کو ایم پی او [Maintenance of Public Order] کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جس کے تحت کسی کو زیادہ سے زیادہ ایک ماہ کیلئے نظر بند کیا جا سکتا ہے ۔

اس کے بعد پنجاب کے وزیرِ اعلٰی پرویز الٰہی نے ٹی وی پر لائیو وڈیو انٹرویو میں بتایا کہ امیگریشن کے بعد نواز شریف کو اس کے خلاف جو مقدمات ہیں ان کے نوٹس دیئے جائیں گے ۔

اس کے بعد خبر دی گئی کے نواز شریف کو نیب کے کرنل نے نیب آرڈیننس کے تحت گرفتار کیا ہے ۔

اس کے بعد بتایا گیا کہ نواز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے وارنٹ دیئے گئے ہیں ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 8 ستمبر کو اچانک صدر جنرل پرویز مشرف نے اینٹی منی لانڈرنگ آرڈیننس جاری کیا تو سمجھ نہیں آئی تھی کہ اس کی اچانک کیا ضرورت پڑ گئی ۔


نواز شریف کو پاکستان ایئر فورس کے طیارہ میں بٹھا کر سعودی عرب بھیج دیا گیا ہے

نواز شریف گرفتار

کمانڈوز کے ذریعہ نواز شریف سے پاسپورٹ لینے کی ناکام کوشس کے بعد اسے گاڑی میں بیٹھنے کا کہا گیا مگر اس نے حکومت کی مہیا کردہ گاڑی میں بیٹھنے سے انکار کر دی ۔ بعد میں ارائیول لاؤنج میں تین سعودی اور سات سرکاری اہلکارو کی موجودگی میں مذاکرات ہوئے ۔ نوازشریف نے حکومت کی کوئی شرط ماننے سے انکار کر دیا ۔ اس کے بعد نواز شریف کو گرفتار کر کے پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا گیا ۔ ابھی معلوم نہیں کہ اسے کہاں لیجایا جائے گا

کمانڈوز جہاز میں داخل

ایک امریکی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ کمانڈوز پی آئی اے کی پروازپی کے786میں داخل ہو گئے ہیں جہاں انہوں نے نواز شریف سے ان کا پاسپورٹ طلب کیا تاہم نواز شریف نے اپنا پاسپورٹ کمانڈوز کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ذرائع کے مطابق سیکورٹی اہلکاروں نے نواز شریف کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔

پرویز مشرف بمقابلہ نواز شریف

پی آئی اے کی پرواز جس میں نواز شریف سفر کر رہے تھے 8 بج کر 40 منٹ پر اسلام آباد اترا ۔

پچھلے ہفتہ حکومت نے راولپنڈی کے تمام تعلیمی اداروں ۔ دوسرے اداروں اور ہسپتالوں میں 10 ستمبر کی چھٹی کا اعلان کر دیا تھا جس کی وجہ سے اسلام آباد کے بھی متعلقہ نجی اداروں نے بھی 10 ستمبر کو چھٹی کا اعلان کر دیا ۔

راولپنڈی اور اسلام آباد کی ناکہ بندی جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کو ہی کر دی گئی تھی یعنی 7 اور 8 ستمبر کی درمیانی رات کو ۔ کوئی عام آدمی ان شہروں میں داخل نہیں ہو سکتا تھا ۔ وقت گذرنے کے ساتھ ناکہ بندی زیادہ سخت ہوتی گئی

سندھ سے ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور رینجر 8 ستمبر کو راولپنڈی پہنچ گئے اور اسلام آباد ایئر پورت کے گرد 5 کلومیٹر کے علاقہ میں انہیں تعینات کر دیا گیا یعنی ایئرپورٹ کا محاصرہ ہو گیا اور علاقہ میں کرفیو کی سی صورتِ حال ہو گئی ۔ 8 ستمبر کو ہی غروبِ آفتاب کے بعد ایئرپورٹ کے علاقہ سے سوائے سول ایوی ایشن کے تمام گاڑیاں ہٹا دی گئیں ۔ اور ایئرپورٹ کی طرف جانے والے تمام راستے بلاک کر دیئے گئے ۔ گویا اس گنجان آباد علاقے کے لوگ قید ہو کر رہ گئے ۔ تمام صحافیوں کو اس پانچ کلو میٹر کے علاقہ سے نکال دیا گیا ۔

ہفتہ اور اتوار یعنی 8 اور 9 ستمبر کی درمیانی رات بڑی بڑی رکاوٹیں کھڑی کر کے راولپنڈی اور اسلام آباد کو آنے والے تمام راستے بند کر دئیے گئے ۔ صوبہ سرحد اور پنجاب کے درمیان دریائے سندھ کا پُل بند کر دیا گیا ۔ دریائے جہلم ۔ چناب اور راوی پر بھی راولپنڈی کی طرف جانے والی سڑکیں بند کر دی گئیں ۔

پچھلے تین دنوں میں ہزاروں کی تعداد میں مسلم لیگ ن کے کارکن اپنے گھروں سے گرفتار کر لئے گئے اور حکم دیا گیا کہ پاکستان کے کسی بھی حصہ میں جس کے پاس مسلم لیگ ن کا جھنڈا ہو یا نواز شریف کی تصویر ہو اسے گرفتار کر لیا جائے اگر تصویر گاڑی پر لگائی ہو تو گاڑی ضبط کر کے سواریوں کو گرفتار کر لیا جائے ۔ اس وقت تک مسلم لیگ ن کے علاوہ ان کی حمائت کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہ اور دیگر لیڈر گرفتار کئے جا چکے ہیں جن میں حماعتی جماعتوں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر کے بیرسٹر سلطان محمود ۔ خاکسار تحریک کے لیڈر اور عیسائی لیڈر جے سالک بھی شامل ہیں

نواز شریف کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر اغواۓ کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو ناکام ہو گئی ۔ ایئرپورٹ اور اردگرد 5 کلو میٹر کے علاقہ کے زبردست محاصرہ کے باوجود چند چھوٹی چھوٹی ٹولیاں جن میں وکلاء بھی شامل تھے ایئرپورٹ کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور وہاں گرفتار کر لئے گئے ۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں کئی جگہ نواز شریف کے حق میں اور حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جن کے شرکاء پر پولیس بیدردی سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کر رہی ہے مگر منتشر کرنے میں ناکام ہے ۔ اور مظاہرین کو گرفتار کر کر کے لے جا رہی ہے ۔ اندازہ ہے کہ 3000 سے زائد کارکن گرفتار کئے جا چکے ہیں

ارتقاء ۔ انڈے سے چوزے تک

عمومی خیال یہی ہے کہ مرغی کے نیچے انڈے رکھے اور 21 دن بعد چوزے تیار ۔ سائنس ترقی کر گئی ہے جس نے مرغی کو باہر کر دیا ہے اور یہ کام ایک ڈبّے سے لیا جاتا ہے جسے Incubator کہا جاتا ہے لیکن انڈے سے چوزہ بنانا صرف اُس ذاتِ باری کا کام ہے جس نے اس پوری کائنات کی تخلیق کی ہے ۔ دوسرا کوئی ایسا نہیں کر سکتا ۔ اللہ کی قدرت انڈے کے اندر کیا تبدیلیاں لاتی ہے اس کا جزوی مشاہدہ کیجئے ۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ یہ تصاویر بنانے کیلئے کتنے درجن چوزے نکالنے والے انڈے توڑے گئے ہوں گے ۔ میرے اندازے کے مطابق ان میں 20 دن بعد والی حالت نہیں دکھائی گئی اور آخری 21 دن بعد والی حالت ہے یعنی مکمل چوزہ انڈے سے باہر ۔

Hypocrisy Defined منافقت کا الجبرا۔

سطحی نظر انسان کو حقیقت سے روشناس نہیں ہونے دیتی اور اس کی سوچ کو اس طرح ڈھال دیتی ہے کہ اسے اپنی بولی یا زبان بھی ناقص لگنے لگتی ہے ۔ یعنی ایک لفظ اس کی اپنی زبان میں بولا جائے تو اس کو فحش یا غیر مہذّب محسوس ہوتا ہے خواہ وہ خود اسی لفظ کو انگریزی میں کہتے ہوئے کوئی عار محسوس نہ کرتا ہو ۔ یہ بھی منافقت کی ایک قسم ہے ۔ اسی طرح میں اگر کسی فعل کو منافقت کہوں تو کئی صاحبان مجھ سے ناراض ہو جائیں گے مگر ہِپوکریسی [hypocrisy] کہنے سے ناراض ہونے کا امکان بہت کم ہو گا ۔

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے انسان کا ذہن ایسے تخلیق کیا ہے کہ بنیادی طور پر وہ اپنا عمل اور عقیدہ یا سوچ ایک رکھنا چاہتا ہے یعنی منافقت سے دور رہنا چاہتا ہے ۔ اسی وجہ سے بچوں کو معصوم سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ سب بچے جنت میں جائیں گے ۔

الجبراء کے قاعدہ سے
اگر سوچ = عمل تو منافقت = صفر

منافقت کی ایک شکل یہ ہے کہ بیان کردہ عقائد کا عمل کے ساتھ ٹکراؤ ہو
منافقت کی دوسری شکل یہ ہے کہ بیان کردہ عقائد وہی نہ ہوں جو کہ حقیقی دِلی عقائد ہیں
منافقت کی تیسری شکل یہ ہے کہ حقیقی دِلی عقائد کا عمل کے ساتھ ٹکراؤ ہو

جتنی عقائد اور عمل میں تفاوت ہو گی منافقت اتنی ہی زیادہ اور گہری ہو گی

علاج

انہماک کے ساتھ حقائق کا ادراک کرنا چاہیئے
خلوصِ نیّت سے سچ کو ڈھونڈنا اور سمجھنا چاہیئے
اخلاقیات اور فرائضِ انسانی کا حقیقی ادراک کرنا چاہیئے