چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ ایک خاموش پیغام

ایک دن ایک عالِم بازار میں بیٹھا ہوا تھا ۔کہ ایک بادشاہ کا گزر ہوا
بادشاہ نے عالِم سے پوچھا “حضرت کیا کر رہے ہیں؟”
عالِم نے کہا “بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں ۔ اللہ تو مان رہا ہے پر بندے نہیں مانتے”

کچھ دنوں بعد بادشاہ کا گزر قبرستان کے پاس سے ہوا تو دیکھا کہ وہی عالِم قبرستان میں بیٹھا ہے
بادشاہ نے عالِم سے پوچھا “حضرت کیا کر رہے ہیں؟”
عالم نے کہا “بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں ۔ بندے تو مان رہے ہیں پر اللہ نہیں مان رہا “

مرزا فرقان احمد اور مماثل بلاگرز

مرزا فرقان احمد صاحب اور کچھ دوسرے بلاگرز جن کے بلاگ بلاگسپاٹ یا ورڈ پریس پر ہیں وہ اپنے بلاگ پر تبصرہ کرنے کی مندرجہ ذیل سہولت مہیاء کرنا بھول گئے ہیں
URL/Name
ایسے سب بلاگرز اگر چاہتے ہیں کہ وہ قارئین بھی ان کے بلاگ کو پڑھیں جن کے بلاگ بلاگسپاٹ یا ورڈ پریس پر نہیں ہیں تو وہ یہ سہولت مہیاء کریں

ایک تڑی جوانوں کو

اُردو کیلئے بڑے بڑے کام کرنے والوں کو تڑی [challenge] ہے ۔ گوگل ترجمہ [Google Translate] کی مدد سے 51 زبانوں میں ترجمہ ہو سکتا ہے جن میں ہندی ۔ ملائی ۔ انڈونیشی ۔ وغیرہ زبانیں بھی شامل ہیں مگر اُردو کا کہیں نام نہیں

کوئی جوان ہے جو آگے بڑھے اور اُس صفحہ پر اُردو شامل کرے یا کروائے ؟

میرا کام اطلاع کرنا تھا سو میں نے کر دی ۔ اگر میں خود کر سکتا تو بغیر کسی کو اطلاع کئے کر دیتا

چوتھا ستون ۔ معیشت

رُکن اور ستون “۔ پہلا ستون ” ایمان ” دوسرا “اخلاق” اور تیسرا ” انصاف” کا بیان پہلے ہو چکا ہے

میرے ہموطن مسلمان بھی کہتے پھرتے ہیں کہ مسلمان ترقی نہیں کر سکتے ۔ کیا مسلمانوں کو اللہ کے بتائے ہوئے مندرجہ ذیل معاشی اصولوں نے ترقی سے روک رکھا ہے یا ان اصولوں کے انحراف نے ؟

سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 188 ۔ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوتً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو

سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 2 ۔ اور یتیموں کا مال (جو تمہاری تحویل میں ہو) ان کے حوالے کردو اور ان کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) برے مال سے نہ بدلو۔ اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھاؤ۔ کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔آیت 58 ۔ اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو اللہ تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے بےشک اللہ سنتا اور دیکھتا ہے

سورت ۔ 17 ۔ الاسرآء یا بنی اسرآءیل ۔ آیت 35 ۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کے دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی بہتر ہے

سورت ۔ 25 ۔ الفرقان ۔ آیت 67 ۔ جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بُخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے

سورت ۔ 55 ۔ الرحمٰن ۔ آیت 8 اور 9 ۔ کہ ترازو (سے تولنے) میں حد سے تجاوز نہ کرو ۔ اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو

سورت ۔ 61 ۔ الصف ۔ آیت 2 اور 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

سورت ۔ 83 ۔ المُطففّین ۔ آیت 1 تا 3 ۔ تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لئے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں ۔

الھدٰی انٹرنیشنل

میری کل کی تحریر میں الھدٰی انٹرنیشنل کا نام ایک تبصرہ کے اقتباس میں آیا تھا ۔ الھدٰی انٹرنیشنل ایک اسلامی تعلیمات کا ادارہ ہے جو اسلامی تعلیم کی خواہشمند لڑکیوں اور خواتین کیلئے 1994ء میں اپنی مدد آپ کے تحت اسلام آباد میں ایک مقامی ادارے کے طور پر قائم کیا گیا تھا اور اللہ کے فضل کرم سے نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی ادارہ بن چکا ہے ۔ پڑھانے والوں کی بھاری اکثریت ایسی خواتین ہیں جنہوں نے دنیاوی تعلیم میں کم از کم گریجوئیشن کرنے کے علاوہ اسلامی تعلیم میں بھی تعلیم حاصل کی ہوئی ہے ۔ الھدٰی انٹرنیشنل میں کُل وقتی 12 ماہ کا کورس گریجوئیٹ لڑکیوں اور خواتین کیلئے ہے مگر انفرادی قابلیت کی بنیاد پر 12 جماعت پاس لڑکیوں کو بھی داخلہ دے دیا جاتا ہے ۔ کم مدت کے کورسز میں کم از کم دسویں پاس ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ ایک کورس سکول و کالج کی طالبات کیلئے گرمیوں کی چھٹیوں میں ہوتا ہے جس میں خواتین بھی شریک ہو سکتی ہیں ۔ ایک کورس شاید نئی روشنی کے نام سے ہے جس میں مڈل پاس لڑکیوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا ۔ البتہ رمضان المبارک میں دورہ قرآن ہوتا ہے جس کیلئے تعلیم کی کوئی حد نہیں رکھی گئی ۔ ہو سکتا ہے میری معلومات مکمل نہ ہوں ۔ تفصیلات الھدٰی انٹرنیشنل پر کلِک کر کے پڑھی جا سکتی ہیں

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ لَے پالک

میرے ہموطنوں میں اکثر کی یہ عادت ہے کہ جو لوگ اُن کے ہم خیال نہ ہوں اُنہیں جاہل سمجھتے ہیں ، مختلف گھٹیا القابات سے نوازتے ہیں اور بعض اوقات اُن کا تمسخر بھی اُڑاتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو میرا مشورہ ہے کہ دوسرے کی بات کو رَد کرنے اور القابات سے نوازنے سے قبل کم از کم کہی گئی بات کا جواز معلوم کر لیا کریں تاکہ اُن غلطیوں [بعض اوقات گناہوں] سے بچ سکیں جو کم عِلمی کی وجہ سے اُن کا روزانہ کا معمول بن جاتے ہیں ۔ اس تحریر کی ضرورت اسلئے محسوس ہوئی کہ ایک بلاگ پر بہت پڑھے لکھے مبصر نے مندرجہ ذیل تبصرہ لکھا تھا

اس جگہ پہ ایک پی ایچ ڈی خاتون بھی تھی۔ جو اس اصرار میں ان حضرت کے ساتھ شامل تھیں کہ بچے کی ولدیت میں اسکے اصل باپ کا ہی نام ہونا چاہئیے۔ وہ الھدی ادارے سے کوئی دو سالہ کورس کر چکی تھیں مگر ان صاحب کی طرح انسانی رو ح سے ناواقف تھی

اَن پڑھ آدمی ایسی بات کرے تو درگذر کیا جا سکتا ہے لیکن کہنے والا اچھا خاصہ پڑھا لکھا ہو تو اُس میں اور اَن پڑھ میں کیا فرق رہ جائے گا

سورت ۔ 33 ۔ الاحزاب ۔ آیت 5 ۔

ادْعُوھُمْ لِآبَائِھِمْ ھُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّہِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءھُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِہِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّہُ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ ۔ مومنو! لےپالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ اللہ کے نزدیک یہی بات درست ہے۔ اگر تم کو اُن کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہوگئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں۔ لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

لے پالک کا مسئلہ کچھ پیچیدہ ہے ۔ بچہ گود لینے والی عورت اور اس کی بیٹیوں کیلئے بچہ نامحرم ہی رہے گا ۔ اگر بچی گود لی تو اُس بچی کیلئے گھر کے تمام لڑکے یا مرد نامحرم ہی رہیں گے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان عام طور پر بچی گود لیتے ہیں تاکہ کہ کم از کم گود لینے والی ماں کیلئے کوئی مسئلہ نہ بنے ۔ اسی لئے کچھ عورتیں اپنے یا اپنے خاوند کے سگے بہن یا بھائی کا بچہ یا بچی گود لیتے ہیں کہ وہ گود لینے والی اور اُس کے خاوند کیلئے محرم ہوتا یا ہوتی ہے

سورت ۔ 49 ۔ الحجرات ۔ آیات 11 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بُری بات ہے ۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں

سورت ۔ 49 ۔ الحجرات ۔ آیت 12 ۔ اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں

سورت ۔ 33 ۔ الاحزاب ۔ آیت 58 ۔ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا

سورت ۔ 31 ۔ لقمان ۔ آیات 18 ، 19 ۔ اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر۔ نہ زمین میں اکڑ کر چل ۔ اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ ۔ سب آوازوں سے زیادہ بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے

دہشت گرد کون ؟

گذرے سال 2009ء میں امریکا کے پری ڈیٹر یا ڈرونز [Predater or Drone] یعنی بغیر پائلٹ کے ہوائی جہازوں سے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر 44 حملے کئے گئے جن میں 708 لوگ مارے گئے ۔ اِن میں سےصرف 5 حملے بہدف قرار دیئے گئے جن میں بقول امریکا بشمول بیت اللہ محسود القاعدہ یا نام نہاد پاکستانی طالبان کے کُل 5 آدمی مارے گئے ۔ یعنی 5 آدمی مارنے کیلئے 703 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے جن میں عورتیں بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے ۔ اوسط یہ ہوئی کہ ایک آدمی کو مارنے کیلئے 140 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے

بقول امریکا 11 ستمبر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر القاعدہ نے حملہ کروایا تھا جس میں 2700 لوگ مارے گئے تھے ۔ اس دن سے اب تک امریکا عراق اور افغانستان میں لاکھوں بے قصور شہریوں کو ہلاک کر چکا ہے ۔جبکہ نہ عراق پر حلمہ کرنے کا کوئی جواز تھا اور نہ افغانستان پر حملہ کرنے کا ۔ اور صرف پچھلے ایک ہی سال میں 703 بے قصور پاکستانی شہری پاکستان کے قبائلی علاقہ میں ہلاک کئے

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشتگرد کون ہے ؟ جنہیں امریکا نے ہلاک کیا یا خود امریکا ؟