آج ہموطن عوام ميں سے اکثر پريشان ہيں کہ ہمارا حال ايسا کيوں ہے اور بہتری کی صورت کيوں نہيں بنتی ۔ ميں پچھلے سات آٹھ سال سے اسی سوچ ميں گم رہتے رہتے محسوس کرنے لگا ہوں کہ ميری یاد داشت متاءثر ہو گئی ہے ۔ مطالعہ ميری بچپن سے عادت ہے ۔ پچھلے دنوں جامع ترمذی ابواب الفتن ميں موجود ايک حديث مبارک پر نظر پڑی تو استغفار پڑھے بغير نہ رہ سکا کيونکہ اپنی موجودہ حالت کی وجہ سمجھ ميں آ گئی تھی
رسول اللہ صلی اللہ عليہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جب ميری اُمت يہ کام کرنے لگے تو ان پر مصيبتيں اُترتی رہيں گی
1 ۔ مسلمان حاکم مُلک کے لگان [tax] کو اپنی ذاتی دولت بنائيں گے
2 ۔ امانت کو مالِ غنيمت کی طرح حلال جانيں گے
3 ۔ لوگ زکٰوة کو تاوان سمجھ کر ادا کريں گے
4 ۔ عِلم صرف دُنياوی اغراض کيلئے سيکھا جائے گا
5 ۔ شوہر بيوی کی بے جا اطاعت کرے گا
6 ۔ اولاد اپنے ماں باپ کی نافرمانی کرے گی ۔ اپنے دوست کو قريب کرے گی اور اپنے باپ کو دور کرے گی
7 ۔ مسجدوں ميں کھيل کود کريں گے
8 ۔ خوف کی وجہ سے لوگوں کی آؤ بھگت اور تعظيم و تکريم کی جائے گی
9 ۔ قوم کے رہنما بہت لالچی ۔ رزيل اور بدخلق ہوں گے
10 ۔ گانے باجے ظاہر ہوں گے
11 ۔ شراب نوشی ہو گی
12 ۔ امت کی پچھلی جماعت پہلے لوگوں کو بُرا کہے گی ۔ اگلے لوگوں پر لعنت اور طعن زنی کرے گی
13 ۔ ريشمی لباس پہنے جائيں گے
يہ سب باتيں جب ہونے لگيں تو تم سُرخ آندھی کا انتظار کرو ۔ زلزلہ ۔ زمين ميں دھنسنا اور صورت کا بگڑنا اور آسمانی پتھراؤ اور ديگر نشانياں جو يکے بعد ديگرے ہونے لگيں گی











