“Who will do it ?”
“Let Joe do it”
“But Joe is not yet born, then who will do it ?”
يہ مکالمہ مجھے اسلئے ياد آيا کہ ميں نے “ميں کيا جواب دوں” کے عنوان سے تمام قارئين سے درخواست کی تھی کہ اپنی تعميری تجاويز سے نوازيں ۔ مجھے يہ لکھتے ہوئے صرف افسوس ہی نہيں بلکہ دُکھ ہو رہا ہے کہ بڑھ چڑھ کر باتيں کرنے اور بلند پايہ تحارير لکھنے ميں ہم لوگ سب سے آگے ہيں ليکن ميری اس درخواست کو جو ميرا نہيں آج کے جوانوں اور آنے والی نسلوں کا مسئلہ ہے کسی نے قابلِ اعتناء نہ سمجھا ۔ ميرا خيال تھا کہ عبداللہ صاحب مُلک و قوم کے مُخلص خدمتگار اور خير خواہ ہيں وہ ضرور اپنی عمدہ قابلِ عمل رائے سے نوازيں گے مگر شايد وہ کسی اس سے بھی زيادہ اہم کام ميں ہمہ تن گوش رہے
البرٹ آئنسٹائن جس کی ہر بات کو ہمارے مُلک کی اکثريت ہيرے سے زيادہ قيمتی سمجھتی ہے نے کہا تھا
“گناہ و جُرم کرنے والوں کی وجہ سے دنيا خطرناک نہيں بنی بلکہ اُن اچھے لوگوں کی وجہ سے خطرناک بنی ہے جو بُرائی کو ديکھتے ہيں اور اس کے سدِ باب کيلئے کچھ نہيں کرتے”
کيا ميں يہ کہنے ميں حق بجانب نہيں ہوں گا کہ ہمارے ملک کی حالت ابتر بنانے ميں جوان نسل بھی برابر کی شريک ہے ؟
بلاگز پر بالخصوص تبصروں ميں کئی بار پڑھ چکا ہوں “ملک کی بہتری کيلئے وڈيرے ۔ سرداروں ۔ نوابوں اور موروثی حکمرانوں سے جان چھڑانا ضروری ہے ” اور يہ لکھنے میں عبداللہ صاحب پيش پيش ہوتے ہيں ۔ باتيں کرنا بہت آسان کام ہے اس کيلئے نہ تعليم کی ضرورت ہوتی ہے نہ عقل کی ۔ “حُکمران وڈيرے لُٹيرے” کا شور آئے دن اُٹھتا رہتا ہے مگر يہ شور کرنے والے خود ايک تنکا توڑنا بھی شايد اپنے آپ پر ظُلم سمجھتے ہيں ۔ جب تک عوام کچھ عملی قدم [توڑ پھوڑ کا نہيں صرف تعميری] نہيں اُٹھائيں گے کچھ نہيں بدلے گا اور حالات مزيد خراب اور ناقابلِ برداشت ہوتے جائيں گے ۔ قوميں تحمل اور بُردباری سے بنتی ہيں ۔ “فلاں جگہ آپريشن کرو” ۔ “فلاں جگہ مارشل لاء لگا دو” کے آوازے عقل اور حُب الوطنی سے عاری ہوتے ہيں
قوم کی بنياديں استوار کرنے کيلئے ذاتيات کو بھُلا کر اجتماعی جد وجہد سے کم کوئی نُسخہ نہيں ہے
وڈيرے اور لُٹيرے حکمرانوں سے چھُٹکارہ کيسے ؟
ميں نے پچھلے قومی و صوبائی انتخابات سے قبل ايک تحرير لکھی تھی جس ميں اس چھٹکارے کيلئے تجاويز ديں تھيں جو صرف ووٹرز کيلئے تھيں ۔ حالانکہ ميرا مشورہ غير جانبدارانہ اور خلوص پر مبنی تھا پھر بھی ميں کہہ سکتا ہوں کہ بلاگرز اور قارئين ميں سے بھی صرف چند ايک ہوں گے جنہوں نے ميرے مشورے پر عمل کيا ہو گا يا وہ خود پہلے سے ہی ايسا کرتے ہوں گے ۔ اگر ووٹر اس پر عمل کرتے تو آزمائے ہوئے لُٹيرے ہمارے حکمران بن کر آج ہمارے لئے سوہانِ روح نہ بنے ہوتے
ابھی چونکہ انتخابات ميں دوسال باقی ہيں اسلئے ميں اپنی متذکرہ تجويز کو مزيد مؤثر بنانے کيلئے تجويز دے رہا ہوں جس کيلئے عوام بالخصوص پڑھے لکھوں کی صدق دل اور صبر و تحمل کے ساتھ کوشش کی ضرورت ہے ۔ پہلے سب اپنے ساتھ عہد کريں کہ وہ اُس جماعت کا سياسی اور معاشرتی بائيکاٹ کريں گے جو ان اصولوں پر عمل پيرا نہيں ہو گی اور صرف اس جماعت کے نيک نام اُميدواروں کو ووٹ ديں گے جو ان اصولوں پر عمل کرے گی
مزيد پڑھنے سے پہلے ميری متذکرہ پرانی تحرير پڑھ ليجئے تاکہ بلاوجہ کے سوال دماغ کو پراگندہ نہ کريں
تمام لوگ اپنی اپنی جماعتوں کو انتخابات کے مندرجہ ذيل قوانين بنانے پر مجبور کريں
1 ۔ ہر سياسی جماعت کا باقاعدہ رجسٹر شدہ ايجنڈہ ہو جس پر عمل نہ کرنے والی جماعت پانچ سال کيلئے نا اہل قرار دی جائے
2 ۔ ہر سياسی جماعت مقررہ مدت [جو پانچ سال سے زيادہ نہ ہو] کے بعد اپنی جماعت کے ہر سطح کے انتخابات کرائے
3 ۔ انتخابات کی تاريخ سے 2 ماہ قبل اور انتخابی مُہم شروع ہونے سے پہلے مرکزی اور صوبائی حکومتيں اور اسمبلياں توڑ دی جائيں اور حکومت کا وقتی طور پر کام چلانے کيلئے مرکز ميں عدالتِ عظمٰی اور صوبوں ميں متعلقہ عدالتِ عاليہ آئين کے مطابق ايسے افراد مقرر کرے جو اس کام کے اہل ہوں ا ور ان کا کسی سياسی جماعت سے نہ تو تعلق ہو اور نہ وہ مستقبل ميں کم از کم پانچ سال تک کسی سياسی جماعت کے نمائندہ يا اُميدوار بنيں
4 ۔ انتخابات کی سياست ميں حصہ لينے والا سرکاری ملازم بشمول صدر اور گورنر ہر قسم کے قومی يا صوبائی عہدہ کيلئے نااہل قرار ديا جائے
5 ۔ انتخابی جلسہ ميں ہر اُميدوار اپنی جماعت کے ايجنڈہ کے تحت بات کرے ۔ دوسری جماعت کی برائی کرنا چاہے تو جس کی برائی کی جائے بات اس سياسی جماعت کے ايجنڈہ پر عمل نہ کرنے کی صورت ميں کرے يا ان کے ايجنڈہ پر تنقيد کرے ۔ يونہی کيچڑ اُچھالنے والے کے خلاف تاديبی کاروائی کی جائے
6 ۔ کسی اُميدوار کو سرکاری ٹرانسپورٹ يا کوئی اور سرکاری سہولت استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو ۔ ايسا کرنے والے اُميدوار پر پانچ سال انتخابات ميں حصہ نہ لينے کی پابندی لگا دی جائے
7 ۔ انتخابات کے دن کسی کو ذاتی يا سرکاری ٹرانسپورٹ پر ووٹرز کو لے جانے کی اجازت نہ ہو
8 ۔ ہر رجسٹر شدہ ووٹر کيلئے ووٹ ڈالنا لازمی ہو سوائے اس کے کہ وہ اتنا بيمار ہو کہ کسی صورت ووٹ نہ ڈال سکتا ہو
9 ۔ تمام ووٹرز کو سرکاری طور پر ٹرانسپورٹ مہياء کی جائے جس کے اخراجات اس حلقہ کے تمام اُميدوار برابر برابر قائم مقام حکومت کو پيشگی ادا کريں