ایک نہایت اہم خبر جس کا تعلق ڈاکٹر سلیم اختر سے ہے جنہیں بلی نے کاٹ لیا ہے ۔ ڈاکٹر سلیم اختر کو تو آپ جانتے ہی ہوں گے ۔ اردو کے ممتاز نقاد ۔ ماہر اقبالیات ۔ افسانہ نگار اور اردو کی مختصر ترین تاریخ کے مؤلف ۔ انہوں نے مجھے فون پر بتایا کہ ایک کالی بلی ان کے گھر میں گھس آئی اور اس نے ان کے باورچی خانے کو اپنا باورچی خانہ سمجھنا شروع کردیا چنانچہ اسے پکڑنے کے لئے ساری کھڑکیاں دروازے بند کردئیے گئے اور آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ جب سارے راستے مسدود کردئیے جائیں تو بلی پنجہ تومارتی ہے چنانچہ ڈاکٹر صاحب اگرچہ بلی کو پکڑنے میں کامیاب ہوگئے مگر اس نے جاتے جاتے موصوف کی انگلیاں فگار کرڈالیں ۔ سو آج کل ڈاکٹر صاحب ٹیکے لگوارہے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کو بھی احساس ہونا چاہئے تھا کہ اب ان کی عمر”بلیوں“ کے پیچھے بھاگنے کی نہیں، اللہ اللہ کرنے کی ہے لیکن وہ غلطی کر بیٹھے اور اب کسی کو بتاتے بھی نہیں ۔ صرف مجھے بتایا کہ جانتے ہیں کہ میں اس طرح کی بات آگے نہیں کیا کرتا ۔ اللہ تعالیٰ انہیں جلد از جلد صحت یاب کرے تاہم ڈاکٹر صاحب کو چاہئے کہ اگر بلی کو بھی ٹیکوں کی ضرورت ہے تو اپنی جان کے صدقے میں اسے بھی لگوادیں ،رام بھلی کرے گا
یہ جو خبر میں نے آپ کو سنائی ہے اس سے ایک نتیجہ بھی نکلتا ہے اور وہ یہ کہ بلی کی طرح کسی سیاسی جماعت کو بھی اتنا زچ نہیں کردینا چاہئے کہ وہ پنجہ مارنے پر مجبور ہوجائے ۔ امید ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ اس نکتے پر ضرور غور کرے گی
عمران خان اور ان کے دوستوں کو ایک مفت مشورہ ضرور دینا چاہتا ہوں جس پر عمل کرنے سے انہیں ثواب دارین حاصل ہوگا اور وہ یہ کہ عمران خان کے کسی بھی اقدام کا موازنہ کسی بھی صورت اور کسی بھی شکل میں اللہ کے آخری رسول اور صحابہ کرام کے کسی عمل کے ساتھ نہ کیا جائے کہ ”چہ نسبت خاک رابہ عالم پاک”
دوسرا مشورہ(یہ بھی سنّت ہے) کہ عمران خان شوکت خانم ہسپتال کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال نہ کریں کہ یہ ہسپتال قوم نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے بنایا ہے ۔ چنانچہ بار بار اس کے تذکرہ سے اس اعلیٰ درجے کے فلاحی کام کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ نیز کل کلاں ڈاکٹر امجد ثاقب بھی میدان میں آجائیں گے جو غریب عوام کو اپنے پاؤں پرکھڑا کرنے کے لئے اپنی تنظیم کی طرف سے ابھی تک ایک ارب روپے تقسیم کرچکے ہیں ۔ جنرل(ر) مقبول میر بھی سیاست میں آنے کی سوچیں گے کہ جن کے فائیو اسٹار سطح کے سکول میں رکشہ ڈرائیوروں ۔ مالیوں اور گھریلو ملازموں کے بچے ایچی سن کالج ایسے ماحول میں نہ صرف یہ کہ مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں بلکہ انہیں اعلیٰ درجے کا یونیفارم اور کتابیں بھی مفت دی جاتی ہیں ۔ ان جیسے سینکڑوں اور بھی پاکستانی ہیں جنہوں نے اس طرح کی نیکیاں کرکے دریا میں ڈال دی ہیں اور اس کا اجر اقتدار کی صورت میں نہیں صرف روز حساب نجات کی صورت میں اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں
ایک مشورہ اور…اور وہ یہ کہ پاکستان کے لئے ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان کو سلام لیکن اس سلام کے کچھ بچے کھچے حصے ان کھلاڑیوں میں بھی راہ مولا نذر حسین تقسیم کردیں جو اس جیت میں برابر کے شریک تھے ۔ اسی طرح شارجہ کے میدان میں آخری بال پر جاوید میاں داد کے چھکے کو بھی یاد رکھیں اور کبھی کبھی اس کی داد بھی دے دیا کریں کہ کہیں ایک دن جاوید میاں داد بھی اس چھکے کے صدقے میں اقتدار کا طالب نظر نہ آئے
اور آخر میں صرف ایک مشورہ اور…اور وہ یہ کہ اگر کوئی مجھ ایسا بے وقوف اسٹیبلشمنٹ کی بنائی ہوئی کسی جماعت سے اختلاف کرے اور لوگوں کو خبردار کرنے کی کوشش کرے تو اسے برداشت کرلیا کریں اور اس پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع نہ کریں
یہ درخواست محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے علاوہ عرفان صدیقی ، نصرت جاوید، مشتاق منہاس، مہر بخاری، ثناءبُچہ، حامد میر، جاوید چودھری، ابصار عالم، سلیم صافی اور دوسرے اینکر پرسنز کی طرف سے بھی ہے کہ یقین رکھیں یہ سب لوگ بھی ملک و قوم کی خیر خواہی میں جس بات کو صحیح سمجھتے ہیں وہ کہتے ہیں…اور وہ لوگ بھی ملک و قوم کے خیر خواہ ہیں جو تحریک انصاف اور اس کے لیڈر کو پاکستانی قوم کا نجات دہندہ سمجھ کر دامے درمے سخنے اس کی مدد کررہے ہیں، سوائے اسٹیبلشمنٹ کے کہ پاکستان میں کوئی مقبول سیاسی جماعت انہیں”وارا“ نہیں کھاتی اور وہ ان کا زور توڑنے میں لگی رہتی ہے
تحرير ۔ عطا الحق قاسمی






