دلچسپ سوال ۔ جواب دیجئے

یہ چیلنج ہے تمام قارئین کیلئے ۔ نیچے درج رپورٹ کو غور سے پڑھ کر بتایئے کہ جعلی ووٹ کس اُمیدوار کو ڈالے گئے ؟
جیتنے والے کو یا ہارنے والے کو ؟ فیصلہ کا منطقی جواز بھی لکھنا ہو گا

نادرا نے کراچی کے حلقہ این اے 258 میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا نتیجہ مطابق 18 پولنگ اسٹیشنز پر ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد کاوٴنٹر فائل سے کم جبکہ 15 اسٹیشنوں پر کاوٴنٹر فائل سے زائد ہے ۔ کاوٴنٹر فائل نمبر 4680 پر درج شناختی کارڈ نمبر جعلی تھے ۔ ووٹ ڈالنے والے 435 ووٹرز کا تعلق حلقہ این اے 258 سے نہیں تھا ۔ 658 ووٹرز نے ایک سے زائد ووٹ ڈالے ۔ محمد صالح نامی ووٹر نے 8 ووٹ ڈالے جبکہ ایک اور مرد ووٹر نے خواتین کے شناختی کارڈ پر کئی ووٹ ڈالے ۔ 386 کاوٴنٹر بیلٹ پر انگوٹھے کا نشان نہیں تھا ۔ 11 مئی 2013ء کے عام انتخابات میں این اے 258 سے مسلم لیگ ن کے عبدالحکیم بلوچ 52,751 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جبکہ ان کے حریف اور 2008ء میں منتخب ہونے والے پیپلزپارٹی کے شیر محمد بلوچ کو 38,225 ملے تھے

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کسی سے نہ کہنا

کسی سے دل کی بات کہہ کر کہا جائے
کہ کسی سے نہ کہنا

اس سے خاموشی بہتر ہے

شیخ سعدی

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ پونے 9 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔
بالخصوص یہاں کلک کر کے پڑھیئے” The subversives

آئی کیو ؟

حاصل تقسیم ذہانت (Intelligence Quotient) المعروف آئی کیو کا گفتگو میں عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اسے کہیں جدید تعلیم کہیں سائنس اور کہیں آزاد خیالی سے جوڑا جاتا ہے

میں لڑکپن اور جوانی میں قرآن شریف پڑھتا تو سوچ میں پڑھ جاتا کیونکہ مجھے کچھ یوں سمجھ آتی کہ عقل اور ذہانت کا معیار یہ ہے کہ کوئی کتنا اللہ کے فرمان کو سمجھتا اور اس پر عمل کرتا ہے

میں اسی ادھیڑ بُن میں لگا رہتا کہ ذہانت کا معیار اللہ کے فرمان کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہے یا کہ کوئی ریاضی ۔ طبیعات یا کیمیاء کے امتحان میں کتنے زیادہ نمبر لیتا ہے ؟ گو ان مضامین میں میرا شمار اپنی جماعت کے چاروں حصوں کے 200 لڑکوں میں سے صرف چند بہترین میں ہوتا تھا

وقت گذرتا گیا اور اللہ کی مہربانی سے عُقدے کھُلتے گئے ۔ میں نے دیکھا کہ ایک شخص سکول ۔ کالج اور پھر یونیورسٹی کے سب امتحانوں میں بغیر کسی رکاوٹ کے کامیاب ہوا اور ڈاکٹر یا انجیئر بن گیا مگر بعض اوقات سادہ سی بات بھی اس کی سمجھ میں نہ آتی ۔ یہی نہیں اگر سوائے اس کے کہ جو اس نے پڑھا تھا اُسے کوئی سوال ان مضامین کی حدود میں بھی پوچھو تو بیگانہ لگے ۔ ایک بار تو ایسا ہوا کہ ایک نو دس سالہ بچہ بیٹھا تھا وہ مسکرانے لگا ۔ اُسے پوچھا تو اس نے بتا دیا کہ ”آپ یہ کہہ رہے ہیں اور اس سے یہ ایسے ہو جائے گا“۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ ہمارے ایک استاذ صاحب نے ایک بار کہا تھا ”پڑھائی میں محنت کچھ اور چیز ہے اور ذہانت کچھ اور“۔

کہا جا سکتا ہے کہ ہمارے ہاں نظامِ تعلیم ناقص ہے ۔ لیکن اس کا اثر تو ہر ایک پر ہوتا ہے خواہ وہ ذہین ہو یا نہ ہو ۔ میں نے اوپر جو تجربہ بیان کیا ہے اس میں غیر ملکی بھی شامل ہیں جرمن انجیئر بھی جن کی دھاک بیٹھی ہوئی ہے

بات اسی پر پہنچتی ہے کہ ذہین آدمی حقائق کو پہچانتا ہے اور ان کی تہہ کو پہنچتا ہے ۔ وہ ایک طرف اگر سائنس میں نئی دریافتیں کر سکتا ہے تو دوسری طرف اللہ کو بھی درست طریقے سے پہچانتا ہے ۔ اور قرآن شریف اللہ کا کلام ہے ۔ اللہ خالق و مالک ہے ۔ وہی بہتر جانتا ہے کہ انسان کو کیا بنایا ہے ۔ اسلئے ذہانت کیلئے لازم ہے اللہ کو درست پہچانے ۔ آج کی یونیورسٹیوں کا راگ الاپنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ جن لوگوں نے اس سائنس کی بنیادیں استوار کیں وہ اپنے مذہب کے بھی عالِم تھے ۔ میں اس سلسلے میں سر الیگزنڈر فلیمنگ کا واقعہ بیان کر چکا ہوں

ماشاء اللہ

جہلم کی دو سال کی اس بچی کی صلاحیت (talent) ملاحظہ کیجئے ۔ اس بچی کا نام عائشہ بٹ ہے ۔ اس کا خاندان کشمیر کالونی جہلم میں رہائش رکھتا ہے

کیا ہم بھی اپنے بچوں کو شروٰع سے ہی ایسی تعلیم دے سکتے ہیں ؟
اس وڈیو کو ہزاروں لوگوں نے دیکھا اور پسند کیا ۔ عائشہ بٹ پر کلک کر کے آپ بھی دیکھیئے

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ بھلائی

اگر تم سے کوئی بھلائی کی اُمید رکھے
تو اسے مایوس مت کرو

کیونکہ

لوگوں کی ضرورت کا تم سے وابستہ ہونا
تم پر اللہ کا خاص کرم ہے

قول علی رضی اللہ عنہ

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ پونے 9 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔
بالخصوص یہاں کلک کر کے پڑھیئے ”پانچ چیزیں جو پاکستان میں درست چل رہی ہیں

مخلوق ۔ 1 ۔ پرندے

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ

‏” تم اپنے پروردگار کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟“
سچ فرمایا اللہ عظیم و سُبحانُہُ و تعالیٰ نے

میرے خالق و مالک ۔ جدھر دیکھتا ہوں جو دیکھتا ہوں تیری ہی نعمتیں ہیں ہر طرف
چند جھلکیاں پرندوں کی

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کیا مُشکل ؟

بااختیار عہدہ چھوڑنا اس سے بہت زیادہ مشکل ہے
کہ
اس دنیا کو مع اس کی لذتوں کے چھوڑ دیا جائے

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ پونے 9 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔ بالخصوص یہاں کلک کر کے پڑھیئے ”امریکا کی انسانیت اور جمہوریت کے نام پر مہمات کے پس پردہ کیا عزائم ہیں