میں 8 جولائی 2014ء کو دہشتگردِ اعظم اسرائیل کے فوجیوں کے غزہ میں 2 ادنٰی کارنامے شائع کر چکا ہوں ۔
اس دہشتگردِ اعظم اسرائیل کی افواج نے پچھلے 17 دنوں میں غزہ میں پناہ گزیں 800 نہتے فلسطینی مرد ۔ عورتیں اور بچے ہلاک کر چکی ہیں
عالمی سُر پاور امریکہ بجائے اس کے کہ برطانیہ اور امریکہ کے مُخرب الاخلاق ملاپ کی پیداوار اس ناجائز بچے کو منع کرے اُلٹامسلمان مُلکوں مصر ۔ ترکی اور قطر سے کہتا ہے کہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے حماس سے کو فائربندی پر مجبور کریں ۔ امريکا کے مطابق یہ درندگی اور دہشتگردی اسرائيل کا حق ہے
امريکہ دہشتگردِ اعظم اسرائيل کی اِن کاروائيوں کی پُشت پناہی اور سوا تین ارب ڈالر سالانہ مدد کرتا ہے ۔ یہ ہے امن کے ہیرو (دہشتگرد) اوباما کا اصل چہرہ جبکہ عراق اور افغانستان پر قابض امريکی فوج کے خلاف بولنا بھی دہشتگردی ہے اور ہولوکاسٹ کو مبالغہ آمیز کہنا جُرم ہے
دہشتگردِ اعظم اسرائیل کے فوجیوں کی دہشتگردی اور درندگی کا نشانہ خواتین ۔ عمارات ۔ ایمبولنس ۔ ہسپتال ۔ مسجدیں ۔ چھوٹے بچوں کے سکول بن رہے ہیں یہاں تک کہ غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بچوں کیلئے اقوامِ متحدہ کا قائم کردہ پرائمری سکول پر بھی بمباری کی گئی ہے ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد معصوم بچوں کی ہے
غزہ ميں صیہونی اسرائيل کی درندگی اور دہشتگردی کے منظرِ عام پر آٰنے والے نمونوں میں سے چند نيچے دیئے جا رہے ہیں
نوٹ ۔ روح فرسا مناظر والی تصاویر نکال دی گئی ہیں
چند مناظر وہ بھی دیکھیئے کہ صیہونی درندے بچوں کے نازک دلوں پر کس طرح دہشت طاری کرتے ہیں
نچے پلے کارڈ کے ساتھ بُلڈوزر کے ذریعہ زندہ دفن کر دیئے گئے ایک بچے کی تصویر ہے
اور اس کے نیچے ایک بچے کی تصویر ہے جس کے اُوپر بلڈوز چلا کر ہلاک کیا گیا
.
.
.
مسلمان کا لہو آج اتنا ارزان ہونے کا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں نے اللہ کے دین کو پسِ پُشت ڈال کر غیر اللہ سرمایہ داروں کی پیروی شروع کر رکھی ہی اور اللہ کی بجائے انسانوں اور موت سے ڈرنے لگے ہیں