جن جوتوں کو پہننے سے آپ کے پاؤں میں تکلیف محسوس ہو ۔ انہیں پہننے سے دوسررں کو بھی تکلیف ہی ہو گی ۔
ہمیشہ خیال رکھیں کہ دوسرے کے لئے وہی پسند کریں جو آپ کو پسند ہو
جن جوتوں کو پہننے سے آپ کے پاؤں میں تکلیف محسوس ہو ۔ انہیں پہننے سے دوسررں کو بھی تکلیف ہی ہو گی ۔
ہمیشہ خیال رکھیں کہ دوسرے کے لئے وہی پسند کریں جو آپ کو پسند ہو
” آپ پاکستانی ہو کر انگریزی میں درخواست کیوں لکھتے ہیں ؟“ اُس نے میری جواب طلبی کی
میں نے معذرت کی ” مجھے عربی نہیں آتی اس لئے درخواست انگریزی میں لکھنا پڑی“۔
” آپ کی زبان کیا ہے؟“ افسر نے پوچھا
” اُردو“ میں نے جواب دیا
” پھر انگریزی کے ساتھ آپ کا کیا رشتہ ہے؟“ افسر نے طنزیہ پوچھا
میرے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ تسلیم کروں کہ انگریزی کے ساتھ میرا فقط غلامی کا رشتہ ہے
قدرت اللہ شہاب
انگریز تو خیر اپنے مادری لہجے میں انگریزی بولنے پہ مجبور ہے لیکن جاپانی ، جرمن، اطالوی، فرانسیسی ، روسی اور چینی انگریزی میں گفتگو کرتے ہیں تو اپنے فطری لہجے کو انگلستانی لہجے میں ڈھالنے کی کوشش نہیں کرتے
غلامی کے دَور نے احساسِ کمتری کی یہ وراثت صرف ہمیں عطا کی ہے۔ اگر ہم اپنے قدرتی لہجے میں انگریزی زبان بولیں تو اسے بڑا مضحکہ خیز لطیفہ سمجھ لیا جاتا ہے
قدرت اللہ شہاب
والد صاحب نے کہا ” انسان کو کسی کی عدم موجودگی میں وہی بات کرنا چاہیئے جو وہ اس کے منہ پر بھی دہرا سکے“۔
بات معمولی سی تھی مگر میں نے اس پر عمل بڑا مشکل پایا ہے۔ ہاں جب کبھی اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق ملی ہے اس وقت زندگی بڑی ہلکی اور آسان محسوس ہوئی ہے
قدرت اللہ شہاب
اللہ کا نام بہت زیادہ لیا جائے یا کم، اپنا اثر ضرور رکھتا ہے
دنیا میں بعض اشیاء ایسی ہیں کہ ان کا نام لینے سے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے
پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے اُس خالقِ کائنات کا نام ” الله “ لیا جائے اور اس میں اثر نہ ہو
خود خالی نام میں بھی برکت ہے
صبر کا مطلب یہ نہیں کہ آدمی خاموش رہے اور غُصہ اندر ہی اندر پکتا رہے
صبر کا مطلب اپنے جذبات کو قابو میں رکھ کر اپنی پریشانی بیان کرنا ہے
بھاگ جانا بہت ہی آسان ہے لیکن اس طرح آدمی کمزور ہی رہتا ہے
مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے اُن کا حل نکالنے سے آدمی مضبوط ہو تا ہے