Category Archives: گذارش

يا حَیُّ یآ قیّوُم بِرَحْمَتِکَ آسْتَغِيث

ميں بہت احسانمند اور شکر گذار ہوں اُن قارئين کا جنہوں نے ميری بيگم کی جلد شفاء کيلئے دعا کی ہے ۔ اللہ کريم جزائے خير دے اور سب کو صحتمند ۔ خوش اور خوشحال رکھے ۔ آمين

کل يعنی رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو شام 6 بجے ميری بيگم کی طبيت پھر اچانک خراب ہوئی ۔ خون کا دباؤ تيزی کے ساتھ بہت زيادہ اور کم ہونے لگا ۔ دل کی دھڑکن کبھی بہت تيز ہو جاتی اور کبھی دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوتا ۔ ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو گئے ۔ سانس لينے ميں دقت ہونے لگی

اُسی وقت ہسپتال بھاگنے کے سوا چارہ نہ تھا ۔ ميں اور بيٹی نے کسی طرح سنبھال کر اُسے پورچ ميں کھڑی کار ميں لٹايا اور 10 منٹوں ميں ہسپتال پہنچے جہاں اُسے سيدھا سخت نگہداشت کے کمرے ميں ليجايا گيا ۔ نرس نے فوراً آکسيجن لگا کر مانيٹر بھی لگا ديا ۔ ميڈيکل کالج کے ايک پروفيسر ماہر امراضِ قلب سے رابطہ کيا اور ھدايات ليتی رہی ۔ دوا دارو بشمول ايک ٹيکہ کے کيا گيا ۔ سوا 9 بجے رات طبيعت سنبھلی تو واپس گھر آئے

21 جون سے اب تک يعنی 44 دنوں ميں يہ صورتِ حال پانچويں بار ہوئی ہے ۔ صرف اس بار نبض 50 سے نيچے نہيں گئی تھی ورنہ پہلے 30 تک چلی جاتی تھی ۔ ميں پورے خاندان بلکہ برادری اور دوستوں ميں بہت حوصلہ مند ۔ بُردبار اور باتدبير مشہور ہوں مگر ايسی صورتِ حال ميں ميری بردباری ۔ تحمّل اور عقل بيکار نظر آنے لگتے ہيں کيونکہ ميں صورتِ حال ميں کوئی بہتری پيدا کرنے سے معذور ہوتا ہوں

ہمدرد قارئين سے استدعا ہے کہ اللہ تعالٰی کے حضور ميں دعا کرتے رہيں کہ اللہ ہماری غلطياں معاف فرمائے اور سب مريضوں کو شفاء مرحمت فرمائے

ميرا خيال تھا کہ بيگم اس سال رمضان ميں اپنے پر زيادہ بوجھ نہ ڈالے مگر عادت بدلنا مشکل ہوتا ہے ۔ محلے کی چند خواتين کی فرمائش پر ہميشہ کی طرح عشاء کے وقت نماز تراويح کے ساتھ تفسير قرآن شريف شروع کر دی جس کا دورانيہ 2 گھنٹے سے کچھ اُوپر ہوتا ہے جو گذشتہ رات نہ ہو سکا ۔ دن ميں اپنے طور پر بھی تلاوت اور ملازمہ نئی رکھی ہے اُسے ھدايات بلکہ سر کھپانا ۔ ہمارے ہاں دی نيوز اور ڈان اخبار آتے ہيں جنہيں پڑھنا بھی لازمی سمجھتی ہے ۔ روزے نہيں رکھ رہی مگر نمازِ تہجد نہيں چھوڑتی ۔ اور پھر ميری فکر کہ سحری کو کھانا درست اور وقت پر مل جائے ۔ اللہ کی بندی کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں تو کہتی ہے “ميں کيا کرتی ہوں ؟ آپ زيادہ تھکتے ہيں اپنی صحت کا خيال نہيں رکھتے”۔ اس پر الفاظ ميرے حلق ميں پھنس کے رہ جاتے ہيں

ناقابلِ فراموش اور دعا کی درخواست

وہ 4 اگست کو مصر کے شہر قاہرہ میں پیدا ہوئی ۔ اُس کے والد صاحب کے آباؤ اجداد جس علاقہ میں رہتے تھے وہ 6 سال قبل پاکستان بن چکا تھا ۔ اُن کے دل میں پاکستان کی محبت نے زور کيا اور وہ سب کچھ چھوڑ کر 1953ء ميں پاکستان آ گئے
وہ پاکستان کی کوئی زبان نہ بول سکتی تھی اور نہ سمجھ سکتی تھی
اُردو پڑھ لکھ نہ سکنے کی وجہ سے اسے چوتھی جماعت میں داخل کیا گیا
اس نے محنت کی اور چند ماہ میں تھوڑی بہت اردو بولنے لکھنے لگی ۔ وہ سب امتحانات ميں کامياب ہوتی چلی گئی اور 1964ء ميں پنجاب یونیورسٹی سے بی ایس سی کی سند حاصل کر لی ۔ مگر اُردو بولتے ہوئے وہ ٹ ۔ چ ۔ ڈ ۔ ڑ ۔ چھ صحیح طرح نہیں بول سکتی تھی
وہ کم گو ۔ شرميلی اور صورت و سيرت کے حُسن سے آراستہ ہے

21 جون 2011ء کو شام 7 بجے اچانک اس کا خون کا دباؤ 186 ۔ 76 اور نبض 37 ہو گئی ۔ دل کی دھڑکن بہت تيز ہو گئی ۔ ہاتھ پاؤں سرد ہو گئے اور ٹھنڈے پسينے آنے لگے ۔ ايمرجنسی میں ايک رات ہسپتال گذاری ۔ طبيعت سنبھلنے پر واپس آ گئی ۔ چند دن بعد پھر ہسپتال کے سخت نگہداشت کے کمرے ميں 2 دن رہنا پڑا جہاں ہر قسم کے ٹيسٹ کئے گئے ۔ علاج شروع ہے مگر ابھی تک حال تسلی بخش نہيں ہے ۔ علاج کی خاطر زندگی ميں پہلی بار اُسے روزے چھوڑنا پڑ رہے ہيں جس کا اُسے بہت دُکھ ہے

نيک دل خواتين و حضرات سے التماس ہے کہ اُس کی جلد مکمل شفا يابی کيلئے دعا کريں

46 سال قبل 14 اگست کو اُس کی منگنی ميرے ساتھ کر دی گئی اور ہمارا ملنا ممنوع قرار دے ديا گيا ۔ گو پہلے بھی ہم کوئی خاص ملتے نہ تھے مگر يہ پابندی مجھے محسوس ہوئی
ميں لڑکيوں کے ساتھ روکھا پيش آيا کرتا تھا اور گفتگو ميں بھی روکھا پن ہوتا تھا مگر منگنی کے بعد غير محسوس طور پر ميری عادت بدلنے لگی
10 نومبر 1967ء کو ہماری شادی ہوئی ۔ وہ میرے گھر آئی تو اسے قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ۔ میرے دل میں اس کے لئے قدر اور محبت جاگی اور بڑھتی چلی گئی ۔ محبت و اُلفت کا يہ انداز نہ افسانوں ميں ملتا ہے نہ ناولوں ميں ۔ ايک راحت بخش مٹھاس ۔ ايک اطمينان بخش احساس ۔ ہمدردی جو الفاظ ميں بيان نہ کی جاسکے
اُس نے سُرخی پاؤڈر کا استعمال [make-up] ہميشہ غير ضروری سمجھا
اس کے ہاتھ سے پکے کھانے پاکستانی ہی نہیں چین ۔ مصر ۔ اٹلی اور ترکی کےبھی بہت اچھے اور مزے دار ہوتے ہيں۔ گلاب جامن ۔ رس ملائی ۔ سموسے اور کچھ عربی ميٹھے بھی بہت عمدہ بناتی ہے
کبھی کسی سے ناراض نہيں ہوتی ۔ دوسرا زيادتی کرے تو اس کا اثر بھی” رات گئی بات گئی” کے مصداق ہوتا ہے
پتہ چلے کہ عزيز و اقارب ميں کوئی آپس ميں ناراض ہيں تو صُلح کرا ديتی ہے ۔ اس کام کی ماہر سمجھی جاتی ہے
اپنے ملازمين اور دوسرے مساکين سے اُس کا برتاؤ نہائت مُشفقانہ رہا ہے
کوئی مزدور ۔ پلمبر ۔ اليکٹريشن يا مالی جو بھی گھر پر کام کرنے آئے ۔ اُجرت کے ساتھ اُسے شربت يا چائے بسکٹ يا کيک کے ساتھ۔ کھانے کا وقت ہو تو کھانا دينا اپنا فرض سمجھتی ہے ۔ پچھلے جمعہ ميں نے پلمبر کو کام کيلئے بُلايا تھا ۔ پہلے اُسے جامِ شيريں کا گلاس ديا ۔ پھر چائے کے ساتھ کچھ نہ تھا تو دودھ سويّاں اُسی وقت بنا کر ديں ۔ دوپہر کو کھانا اور جاتے وقت چائے پلا کر بھيجا

15 سال قبل اُس نے 12 ماہ پر محيط قرآن و سُنت کا زِيرک کورس کيا اور بچيوں اور خواتين کو قرآن شريف ناظرہ اور ترجمہ و تفسير کی تعليم شروع کی ۔ محلہ ميں لوگوں کی ذاتی ملازمائيں ۔ اُن کی بيٹياں اور اعلٰی تعليم يافتہ اور اعلٰی عہدوں پر فائز لوگوں کی بيوياں اور بيٹياں بھی قرآن شريف و ترجمہ پڑھنے آتی رہی ہيں
وہ میری ہر خوشی میں شامل رہی اور میرے غم میں میری ڈھارس بندھائی
ہمیشہ اس نے میرے آرام کا اپنے آرام سے زیادہ خیال رکھا ۔ جب ہم کراچی ميں رہائش پذير تھے تو 10 جنوری 2005ء کو ميرے شياٹيکا کے شديد درد ميں مبتلا ہونے کے دوران 3 ماہ اور پھر 28 ستمبر 2010ء کو حادثہ ميں ميرے زخمی ہونے سے لے کر ہپيٹائٹس سی ميں مبتلا ہونے اور بحالی صحت تک 8 ماہ ميری خوراک ۔ علاج ۔ آرام اور خوشی کا جس طرح خيال رکھا شايد ہی کوئی بيوی اپنے خاوند کا اس طور خيال رکھ سکتی ہو گی
وہ مجھ سے 2 دن کم 5 سال چھوٹی ہے
اُس کا نام والدين نے نوال رکھا جس کا مطلب ہے تحفہ ۔ عطيہ ۔ ھديہ ۔ اُس نے ميرے لئے اپنے نام کو سچ ثابت کيا ہے
[اُوپر والی تصوير شادی کے چند دن بعد کی ہے اور نيچے والی 28 ستمبر 2010ء کے حادثہ کے 20 دن بعد ميری پٹی کھُلنے کے بعد کی ۔ ساتھ ميرا بڑا بيٹا زکريا بيٹھا ہے]

مدد ۔ مدد

ماہرينِ بلاگ ايک 2 جماعت پاس ناتجربہ کار کا مدد کيلئے سوال ہے بابا
جو پہلے مدد کرے ۔ وہ پہلے شکريہ پائے

ميں موزِلّا فائرفوکس براؤزر استعمال کرتا ہوں
دو ايک ماہ سے ميں بلاگسپاٹ پر بنا بلاگ کھول کر اس پر تبصرہ لکھتا ہو ں شائع کرنے سے قبل جن بلاز پر ورڈ وَيری فِيکيشن [word verification] کرنا ہوتی ہے
ان ميں سے کسی پر ورڈ وَيری فِيکيشن نظر ہی نہيں آتی
اور کسی پر اس کا صرف کچھ حصہ نظر آتا ہے اور وہ خانہ نظر نہيں آتا جس ميں ورڈ وَيری فِيکيشن لکھنا ہوتی ہے

مثال کے طور پر ناعمہ عزيز صاحبہ کا بلاگ
مزے کی بات ہے کہ ان کے بھائی شاکر عزيز صاحب کے بلاگ پر ايسا نہيں ہوتا

اگر قصور ميرا ہے تو ميں کيا کروں جس سے ايسے بلاگ مجھے درست نظر آئيں ؟

اگر قصور بلاگر کا ہے تو اُسے کيا کرنا چاہيئے کہ مجھ جيسے بچے اور بوڑھے ۔ اوہ جوان بھی ۔ پريشان نہ ہوں ؟

بلاگرز ۔ مبصّرين اور مُنتظم اُردو سيّارہ کے نام

محترم جوانو اور نوجوانو
السلام عليکم
ہر آدمی کسی تحرير کا مطلب اپنے ماحول ۔ تعليم اور تربيت کے زيرِ اثر سوچتا اور سمجھتا ہے ۔ اسلئے ميری آپ سب سے درخوست ہے کہ تحرير يا تبصرہ لکھنے سے قبل يا لکھ کر شائع کرنے سے قبل کم از کم ايک دو بار اسے اس نظريئے سے پرکھ ليا کيجئے کہ کوئی قاری اس کا کيا کيا مطلب لے سکتا ہے ؟

مُنتظم اُردو سيّارہ نے جس بلاگ کو اُردو سيّارہ سے ہٹانے کا اقرار کيا گيا ہے بلا شُبہ اس کی ايک تحرير نے ميرے ذہن ميں بھی ناراضگی پيدا کی تھی ۔ ميں صاحبِ بلاگ کو سمجھانے کا ارادہ رکھتا تھا مگر گھريلو سخت قسم کی مجبوری کے باعث ميں کچھ دن کمپيوٹر نہ چلا سکا ۔ آج کمپيوٹر چلايا تو معلوم ہوا کہ وہ بلاگ اُردو سيّارہ سے ہٹا ديا گيا ہے

مُنتظم اُردو سيّارہ سے درخواست ہے کہ جس اصول کو نافذ کرنا ہے انصاف اور برابری کے ساتھ نافذ کيجئے ۔ ايک بلاگ ہم مسلمانوں کے دلوں ميں زہر آلود نيزے چبھوتا اور ہمارے سروں پر ہتھوڑے مارتا رہا ۔ اس پر بہت سے بلاگرز اور قارئين پچھلے دو ماہ سے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہيں ليکن مُنتظم اُردو سيّارہ پر اس کا کچھ اثر نہ ہوا

اور پھر مُنتظم اُردو سيّارہ نے ايک بلاگ پر اپنی غيرجانبداری ثابت کرتے ہوئے اپنے رويّئے کو آزادی اظہارِ رائے اور اُردو سيّارہ کو سيکولر قرار ديا ۔ ويسے تو ساری دنيا ہی ميں سيکولر کا عملی مطلب يہی ہے کہ مسلمانوں ۔ اُن کے دين اور اُن کے اسلاف کو رگيد کر کہو کہ يہ اظہارِ رائے کی آزادی ہے مگر رگيدنے والے کی کسی نامعقول بات يا متشدد عمل پر اعتراض کرنے والے کو انتہاء پرست يا دہشتگرد قرار دے کر اُسے اُس کے گھر ميں گھُس کر قتل کر دو

اللہ ميرے سميت سب کو حقائق کا ادراک نصيب فرمائے اور مجھے سيدھی راہ پر قائم و دائم کرے

قارئين متوجہ ہوں

پچھلے سال شکايات ملی تھيں کہ ميرا بلاگ نہيں کھُلتا ۔ يہ مسئلہ دبئی اور پاکستان ميں ہوتاہے کيونکہ دنوں جگہوں پر اتصالات کمپنی ہے ۔ ميں نے اس سلسلہ ميں پی ٹی سی ايل سے رابطہ کيا ۔ اُنہوں نے معاملہ پی ٹی اے پر ڈال ديا تو ميں نے پی ٹی اے کو تحريری شکائت کی جس پر اُنہوں نے کاروائی کی ۔ اس کے بعد مجھے کئی قارئين نے بتايا کہ ميرا بلاگ اُن کے ہاں کھُلنے لگ گيا تھا
اس کے بعد ڈائل اَپ کنکشن والے ايک دو قارئين نے بتايا کہ بلاگ کبھی کھُلتا ہے مگر عام نہيں کھُلتا تو ميں نے اپنے بلاگ سے جاوا سکرپٹ ہٹا دی اور بھی کئی تبديلياں کيں

کچھ دن قبل پھر ايک شکائت آئی کہ ميرا بلاگ نہيں کھُل رہا ۔ ميں نے اپنے انٹرنيٹ سروس پرو وائيڈر [مائيکرونيٹ] سے رابطہ کيا ۔ اُنہوں نے پڑتال کر کے بتايا ہے کہ مندرجہ ذيل عمل کيا جائے تو کوئی وجہ نہيں کہ ميرا بلاگ نہ کھُلے ۔ ميں نے اُن سے کہا کہ انٹرنيٹ استعمال کرنے والا ہر شخص ايسا کرتا ہو گا مگر اُن کا خيال ہے کہ بہت سے لوگوں کا اس کا علم ہی نہيں ہے ۔ اسلئے جن خواتين و حضرات نے پہلے ايسا نہيں کيا وہ اب کر ليں ۔ جنہوں نے پہلے کيا ہوا ہے وہ بھی ديکھ ليں کہ کہيں انٹرنيٹ سروس پرو وائيڈر نے ڈی اين ايس کے نمبر بدل تو نہيں ديئے

اپنے انٹرنيٹ سروس پرو وائيڈر سے مندرجہ ذيل معلومات ليجئے

Preferred DNS Server
Alternate DNS Server

مندرجہ بالا معلومات جو کہ ہندسوں ميں ہوں گی مل جانے کے بعد مندرجہ ذيل عمل کيجئے ۔ [پہلے دو مرحلوں کو چھوڑ کر براہِ راست تيسرے مرحلہ پر بھی جايا جا سکتا ہے]

1. In lower tool bar, or wherever it is, right-click on internet icon (blinking double-monitor)

2. Then, left-click on “Open Network Connections”

3. Then, right-click on “Local Area Connection”

4. Then, left-click on “Properties”

5. Then, double-click on “Internet protocol (TCP/IP)

اب جو مينيو کھُلے گا اس ميں مندرجہ ذيل کے سامنے وہ ہندسے لکھ ديجئے جو انٹرنيٹ سروس پرو وائيڈر نے بتائے تھے

Preferred DNS Server

Alternate DNS Server

مددگار کی تلاش

ميں نے يکم مارچ 2011ء کو ايک درخواست کی تھی ۔ اگر پی ٹی سی ايل کا انٹرنيٹ استعمال کرنے والے کوئی صاحب يا صاحبہ ميری اور شايد اپنی بھی مدد کرنا چاہتے ہيں تو مندرجہ ذيل ای ميل بھيجنے والے پی ٹی سی ايل کے اہلکار صاحب کو ای ميل بھيجئے جس میں بتايئے کہ آپ کون سا انٹر نيٹ استعمال کر رہے ہيں اور کس نمبر کی ٹيليفون لائين پر اور ساتھ يہ بھی بتايئے کہ ميرا بلاگ http://www.theajmals.com نہيں کھُلتا يا مشکل سے کئی بار کوشش کرنے کے بعد کھُلتا ہے

FW: Internet Problem
From: “Complaint”
To: iabhopal@yahoo.com

Kindly provide PTCL number on which you are aviling DSL facility.

Regards

Consumer Protection Directorate
PTA Headquarters
Sector F-5/1, Islamabad.
Ph No. 051-9225325
Fax No. 051-2878127
email: complaint@pta.gov.pk
www.pta.gov.pk

—–Forwarded by Complaint/Consumer Protection/Services/PTA/PK on 03/02/2011 02:06PM —–

تابعداری اور التماس

محترمات قاريات و محترمان قارئين
السلام و عليکم
کچھ مہربانوں کی طرف سے کبھی کبھار شکائت ملتی ہے کہ ميرا يہ بلاگ نہيں کھُلتا يا بمُشکل کھُلتا ہے
ايسا اکثر اُن قاريات اور قاريات کے ساتھ ہے جو پاکستان ميں پی ٹی سی ايل يا متحدہ عرب عمارات ميں اتصالات کا انٹرنيٹ استعمال کرتے ہيں ۔ خيال رہے کہ پی ٹی سی ايل بھی اتصالات کے زيرِ انتظام ہے ۔ ميں اس سلسلہ ميں اسلام آباد واپس آ جانے کے بعد پی ٹی سی ايل کے دفتر ميں گيا ہوں ۔ اُن کا کہنا ہے کہ ايسا پاکستان کميونيکيشن اتھارٹی [پی ٹی اے] کی کسی کاروائی کی وجہ سے ہو رہا ہے ۔ چنانچہ ميں نے مندرجہ ذيل پتہ پر پی ٹی اے کو ای ميل بھيج دی ہے
complaint@pta.gov.pk

پی ٹی سی ايل کا انٹر نيٹ استعمال کرنے والے تمام خواتين و حضرات سے ميری درخواست ہے کہ وہ بھی مندرجہ بالا ذيل پتہ پر اس سلسلہ ميں ای ميل بھيج ديں ۔ شکريہ پيشگی

محمد علی مکی صاحب کا خيال ہے کہ ميرے بلاگ کا صفحہ اول بہت بڑا ہونے کی وجہ سے ميرا بلاگ بہت سُست ہے ۔ اختصار کے نتيجہ ميں يہ تيز رفتار ہو جائے گا يعنی آسانی سے کھُلنے لگے گا ۔ اللہ کرے ايسا ہو

متذکرہ بالا حقيقت سے قطع نظر ميں نے محمد علی مکّی صاحب کی
درد بھری فرياد
يا
غم و غُصہ سے بھری ياد داشت
کے نتيجہ ميں
اپنے اس بلاگ کے صفحہ اول کو بہت مختصر کر ديا ہے