Category Archives: پيغام

بلاگ پورنوگرافی ہے ۔ اتصالات

مجھے اچانک 21 دسمبر 2009ء کو محمد اظہر الحق صاحب کا برقیہ ملا کہ میرا یہ بلاگ دبئی میں بلاک کر دیا گیا ہے ۔ اُنہوں نے شکائت کی مگر کوئی جواب نہیں آیا ۔ مجھے اُنہوں نے اُن کی ویب سائٹ کا ربط بھیجا تھا سو میں نے بھی لکھی اور جواب ندارد ۔ پھر خرم شہزاد خرم صاحب نے اپنے بلاگ پر يہی لکھا تو میں نے دوبارہ شکائت لکھی اور اس بار اُن کا برقیہ کیلئے پتہ بھی ڈھونڈا اور مندرجہ ذیل برقیہ بھیج دیا ۔ خرم شہزاد خرم صاحب کے بلاگ پر عبداللہ صاحب کے تبصرہ سے معلوم ہوا کہ میرا بلاگ سعودی عرب میں بھی بلاک ہے ۔ اس کے بعد مجھے حیدرآبادی صاحب کا برقیہ ملا جس میں انہوں نے مجھے سعودی ربط شکائت کیلئے بھيجا ۔ سعودی عرب والوں کو بھی میں نے شکائت لکھ بھیجی

سب قارئین خوربین لگا کر یا دُور بین لگا کر ديکھیں کہ میرے اس بلاگ پر کون سی چیز پورنوگرافی کے ذُمرے میں آتی ہے کیونکہ آج مجھے اتصالات یو اے ای کی طرف سے مندرجہ ذیل برقیہ آیا ہے

جو قارئین میری مدد کرنے کے خواہشمند ہوں نیچے دیئے ہوئے برقیہ [e-mail] کے پتہ پر اتصالات کو بلاک ختم کرنے کا لکھیں میرا کمپلینٹ نمبر لکھنا نہ بھولئے

Dear Etisalat Customer,

Thank you for contacting Etisalat Customer Care Center.

Further to the mentioned subject we have checked the details for your complain no 4058395 and have found that the complain is closed because of the pornographic materials on your website.

Once again we thank you for contacting us and looking forward to serving you
in the future. For any further clarification please contact Etisalat Customer Care Center.

Best regards,

Etisalat Customer Care Center
United Arab Emirates
Tel: 00971 4004101 Fax: 00971 4004105
Email: care@etisalat.ae
URL: http://www.etisalat.ae

Serving you 24 hours, 7 days

—–Iftikhar Ajmal Bhopal wrote: —–

To: care@etisalat.ae
From: Iftikhar Ajmal Bhopal
Date: 01/08/2010 01:39PM
Subject: Complaint Number 4058395

Assalaam-o-alaikum

I had been informed by readers of my website in UAE that my website had been blocked. I submitted my complaint about 3 weeks back but did not note complaint number. I again submitted complaint on January 03, 2010 with complaint number 4058395 but neither my website has been unblocked nor I have received any response from you.

Nothing on website is objectionable to any standards. I have always tried to inculcate human values and write about history and my good experiences. I have never written any controversial or other unwanted things.
My website is about five years old and is read all over the world including Pakistan , USA , Germany , France , Spain , Norway , Sweden , UK , Japan and India but there has never been any complaint. It was also being read in UAE for the last over 4 years.

I fail to understand why my website has been blocked.
Will you kindly unblock my website

With best wishes
Iftikhar Ajmal Bhopal
Visit my websites, may find them interesting.
in Urdu: https://theajmals.com/blog
in English: http://iabhopal.wordpress.com

امتحان ؟ ؟ ؟

” سول سوسائٹی، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ کا ساتھ دینا ہے کیونکہ یہ ہم سب کا امتحان ہے ”

یہ نچوڑ ہے ایک مضمون کا ۔ اسے پڑھیئے پھر اپنی ذاتی ۔ شہری اور صوبائی خود غرضیاں چھوڑ کر صرف اس مُلک کا سوچیئے جو رہے گا تو سب رہیں گے ورنہ کچھ بھی نہ ہو گا

آدھی صدی سے زائد عرصہ میں پہلی بار عدلیہ آزاد ہوئی ہے اسے تحفظ انہوں نے ہی دینا ہے جنہوں نے اسے آزاد کرانے میں قربانیاں دی ہیں ۔ شب مل کر حُب الوطنی اور انصاف کے بول بالا کیلئے جد و جہد کریں تو سُرخرُو ہوں گے ورنہ تاریخ میں خود غرض یا غدارانِ وطن کہلائیں گے

اُٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
کر ڈال جو دل میں ٹھانی ہے
پھر تجھے کیوں حیرانی ہے

رُکن اور ستُون

غَلَط العام لکھنے سے چند قاری پریشان ہوتے ہیں اسلئے اس لفظ کا استعمال مناسب نہ سمجھا
ہمارے ملک میں دینی تعلیم تو کیا دنیاوی تعلیم کا بھی مناسب نظام وضع نہیں کیا گیا اسلئے عام طالبِ عِلم کو نصابی علم کی بھی گہرائی میں جانے کا موقع نہیں ملتا کُجا نصاب سے باہر کی باتیں ۔ کہنے کو ہم مسلمان ہیں ۔ مسلمان ہوتا کیا ہے یہ جاننے کا سب کا دعوٰی تو ہے مگر حقیقت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے

کوئی ڈھائی دہائیاں پیچھے کی بات ہے کہ مجھے گریجوئیٹ سطح پر اسلامیات پڑھانا پڑھی ۔ ہر نصاب شروع کرتے ہوئے پہلے دن پچھلے نصاب کی مختصر سی دہرائی کی جاتی ہے ۔ میں نے جماعت سے سوال کیا “اسلامی سلطنت کے پانچ ستون کیا ہے ؟” چاروں طرف سنّاٹا تھا ۔ میرے سوال دہرانے پر ایک طالب عِلم نے ڈرتے ڈرتے کہا “کلمہ ۔ نماز ۔ روزہ ۔ زکوٰة۔ حج” ۔

حال تو پورے نظامِ تعلیم کا ہی قابلِ تعریف نہیں ہے لیکن دینی تعلیم کے ساتھ جو لاپرواہی برتی گئی ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان اور پانچ ستونوں کو عام طور پر آپس میں خلط ملط کر دیا جاتا ہے

مُسلمان ہونے کی اوّل شرط ایمان ہے اور ایمان کے پانچ رُکن ہیں
1 ۔ کلمہ [لازم]
2 ۔ نماز [لازم]
3 ۔ روزہ [لازم]
4 ۔ زکوٰة [لازم بشرطیکہ شرائط پوری ہوں]
5 ۔ حج [لازم بشرطیکہ شرائط پوری ہوں]

بات صرف ایمان لے آنے پر ختم نہیں ہو جاتی ۔ یہ تو یوں ہوا کہ ایک مدرسہ [School] یا کُلیہ [college] یا جامعہ [university ] میں داخلہ لینے کیلئے کچھ صلاحیت ضروری ہوتی ہے ۔ ایمان لے آنے پر اُس صلاحیت کی شرط پوری ہو گئی تو اسلام میں داخلہ مل گیا ۔ پڑھے لکھے ہی نہیں بہت سے اَن پڑھ بھی جانتے ہیں کہ تدریس کا ایک نصاب ہوتا ہے جس میں کچھ لازمی اور کچھ اختیاری مضامین ہوتے ہیں جنہیں شعوری طور پر مکمل کرنے کے بعد ہی سند ملنے کی توقع کی جا سکتی ہے ۔ اسی طرح مسلمان ہونے کا نصاب ہے جس کے پانچ لازمی مضامین جن میں کامیابی ضروری ہے ۔ یہی اسلام کے ستون ہیں

1 ۔ ایمان جو بنیاد ہے اور اس کے بغیر باقی سب عمل بیکار ہیں
2 ۔ اخلاق یعنی سلوک یا برتاؤ
3 ۔ عدالت یا انصاف
4 ۔ معیشت
5 ۔ معاشرت

جب تک یہ پانچوں ستون مضبوط بنیادوں [ایمان] پر استوار نہیں ہوں گے مسلمانی کی عمارت لاغر رہے گی اور معمولی سے جھٹکے یا جھونکے سے نیچے آ رہے گی

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے توفیق دی تو اِن شاء اللہ ۔ ان پانچ ستونوں کا مختصر جائزہ جلد لکھوں گا

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ اخوت

چار سال گذرے میرا بیٹا دو چھوٹے چھوٹے کچھوے مع ان کے شیشے کے گھر کے خرید لایا ۔ وہ خوب کھیلتے رہتے ۔ سردیاں آئیں تو ایک کچھوا بیمار ہو گیا ۔ وہ پانی میں اُترا تو اُس سے واپس پتھر پر نہیں چڑھا جا رہا تھا ۔ میں نے دیکھا کہ دوسرا کچھوا پانی میں اُترا اور تیرتا ہوا اُس کے نیچے چلا گیا ۔ پھر نیچے سے اُسے اُٹھا کر بڑی کوشش سے آہستہ آہستہ پتھر پر چڑھا دیا

قائداعظم کا احسان ؟ ؟ ؟

آج برِّ صغير ہندوپاکستان کے مُسلمانوں کے عظيم رہنما قائداعظم محمد علی جناح کا يومِ ولادت ہے
قائداعظم کو اللہ تعالٰی نے شعور ۔ منطق اور استقلال سے نوازا تھا جِن کے بھرپور استعمال سے انہوں نے ہميں ايک اللہ کی نعمتوں سے مالا مال ملک لے کر ديا مگر ہماری قوم نے اُس عظيم رہنما کے عمل اور قول کو بھُلا ديا جس کے باعث ہماری قوم اقوامِ عالَم ميں بہت پيچھے رہ گئی ہے
قائداعظم کا ايک پيغام ہے ” کام ۔ کام ۔ کام اورکام ” مگر قوم نے کام سے دل چرانے کی عادت اپنا لی
قوم میں وہ لوگ بھی پیدا ہوئے جنہوں نے قائداعظم کا دیا ہوا نعرہ ” ایمان ۔ اتحاد ۔ تنظیم ” ہی بدل کر ” اتحاد ۔ یقین ۔ نظم ” بنا دیا
اپنے آپ کو کشادہ ذہن قرار دینے والے کم ظرف کہنے لگے کہ پاکستان اسلام کے نام پر تو بنا ہی نہ تھا بلکہ قائداعظم کو سیکولر قرار دے کر پاکستان کو بھی سیکولر بنانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے لگے
کچھ بدبخت اس سے بھی آگے بڑھے اور قائداعظم کے مسلمان ہونے کو ہی مشکوک بنانے کی ناپاک کوشش کی

آئيے آج سے اپنی بد اعمالیوں کی توبہ کریں اور اپنے اللہ پر یقین کرتے ہوئے قرآن کی رہنمائی میں قائدِاعظم کے بنائے ہوئے راستہ پر چلیں اور اس ملک پاکستان کو تنزل کی گہرائیوں سے نکالنے کی جد و جہد کریں