Category Archives: پيغام

عیدالفطر مبارک

کُلُ عام انتم بخیر

تمام مسلم محترم بزرگوں ۔ بہنوں ۔ بھائيوں اور پيارے بچوں بالخصوص قارئین اور ان کے اہلِ خانہ کی خدمت ميں عيدالفطر کا ہديہِ تبريک پيش کرتا ہوں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے

اللہ سبحانُہُ و تعالٰی آپ سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے اور آپ سب کو دائمی عمدہ صحت ۔ مُسرتيں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين ثم آمين ۔

آیئے سب انکساری ۔ رغبت اور سچے دِل سے دعا کریں
اے مالک و خالق و قادر و کریم
رمضان المبارک میں ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے
ہمارے حکمرانوں کو سیدھی راہ پر چلا اور اگر وہ اس قابل نہیں تو ان سے ہماری خلاصی کرا دے
اور ان کی جگہ دیانتدار حکمران نصیب فرما
اور اسے صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین ثم آمین

عیدالفظر کس دن ہو گی ؟

وطن عزیز میں ہر سال روئتِ ہلال اور اس کے نتیجہ میں عید کے دن کا ابہام پیدا کیا جاتا ہے مگر جب سے انٹرنیٹ شروع ہوا ہے ابہام ہونا نہیں چاہیئے لیکن کچھ خود پسند یا مصنوعی جدّت پسند لوگ رولا ڈال کر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر راقم الحروف ایسے ابہام میں کبھی مبتلا نہیں ہوا اور اب تو انٹرنیٹ کی مدد سے با آسانی دیکھا جا سکتا ہے کہ کس جگہ کس دن نیا چاند نطر آئے گا ۔ لیجئے حاضر ہے اس سال کی صورتِ حال

افغانستان ۔ ایران ۔ متحدہ عرب امارات ۔ سعودی عرب ۔ افریقہ ۔ برطانیہ ۔ یورپ ۔ امریکا وغیرہ میں بتاریخ 18 اگست 2012 بروز ہفتہ مغرب کے وقت ۔ ۔ ۔ ایک فیصد چاند نظر آئے گا

پاکستان میں بتاریخ 18 اگست 2012ء بروز ہفتہ کسی جگہ چاند نظر نہیں آئے گا
اسی طرح جاپان ۔ انڈونیشیا ۔ آسٹریلیا ۔ فلپین ۔ روس ۔ چین ۔ میانمار ۔ بنگلا دیش ۔ بھارت ۔ سری لنکا وغیرہ میں 18 اگست 2012 بروز ہفتہ کسی جگہ چاند نظر نہیں آئے گا

اسلام آباد ۔ لاہور ۔ کراچی ۔ پشاور اور کوئٹہ میں بتاریخ 19 اگست 2012 بروز اتوار مغرب کے وقت ۔ ۔ 3 فیصد چاند نظر آئے گا

جاپان ۔ انڈونیشیا ۔ آسٹریلیا ۔ فلپین ۔ روس ۔ چین ۔ میانمار ۔ بنگلا دیش ۔ بھارت ۔ سری لنکا وغیرہ میں بھی بتاریخ 19 اگست 2012 بروز اتوار مغرب کے وقت ۔ ۔ ۔ 3 فیصد چاند نظر آئے گا

ہموطن جوانوں کے نام

میں نے دیکھا ہے کہ یومِ آزادی پر کچھ جوان مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں ۔ مایوسی گناہ ہے اور یہ آدمی کی اپنی کمزوریوں سے جنم لیتی ہے ۔ میں اس موقع پر صوفی غلام مصطفٰے تبسّم کے کلام کو دہرانا چاہتا ہوں جو اُنہوں نے ماضی میں ایسے ہی ایک موقع پر پیش کیا تھا گو وہ موقع اتنا گھمبیر نہ تھا جتنے آجکل کے حالات ہیں

قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو
قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو

تم وطن کے شیر ہو ۔ شیر ہو دلیر ہو
تم اگر جھپٹ پڑو تو آسماں بھی زیر ہو

تمہارے دم سے ہے وطن یہ مرغزار یہ چمن
دہک اُٹھے دمن دمن وہ گیت گاؤ ساتھیو

یہ زمیں ۔ یہ مکاں ۔ یہ حسین کھیتیاں
ان کی شان تم سے ہے تُمہی ہو ان کے پاسباں

بچاؤ ان کی آبرو ۔ گرج کے چھاؤ چار سُو
جو موت بھی ہو روبرو تو مسکراؤ ساتھیو

ظلم کو پچھاڑ کے ۔ موت کو لتاڑ کے
دم بدم بڑھے چلو صفوں کو توڑ تاڑ کے

گھڑی ہے امتحان کی ۔ دکھاؤ وہ دلاوری
دہک رہی ہو آگ بھی تو کود جاؤ ساتھیو

قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو
قدم بڑھاؤ ساتھیو ۔ قدم بڑھاؤ ساتھیو

بچوں کی 5 دل پسند عادات

رسول اللہ سيّدنا محمد صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم نے فرمايا “مجھے بچوں کی پانچ عادات بہت پسند ہيں”

1 ۔ وہ رو کر مانگتے ہيں اور اپنی بات منوا ليتے ہيں

2 ۔ وہ مٹی سے کھيلتے ہيں يعنی تکبّر اور غرور کو خاک ميں ملاتے ہيں

3 ۔ جھگڑتے ہيں لڑتے ہيں پھر صُلح کر ليتے ہيں يعنی دِل ميں کينہ بُغض نہيں رکھتے

4 ۔ جو مِل جائے وہ کھاتے ہيں اور کھلاتے ہيں ۔ زيادہ جمع کرنے اور ذخيرہ کرنے کی حرص نہيں رکھتے

5 ۔ مٹی کے گھر بناتے ہيں کھيل کر گرا ديتے ہيں يعنی بتاتے ہيں کہ يہ دُنيا مقامِ بقا نہيں ہے

رمضان کريم مبارک

سب مُسلم بزرگوں بہنوں بھائیوں بھتیجیوں بھتیجوں بھانجیوں بھانجوں پوتيوں پوتوں نواسيوں نواسوں کو اور جو اپنے آپ کو اِن میں شامل نہیں سمجھتے اُنہیں بھی رمضان کريم مبارک

اللہ الرحمٰن الرحيم آپ سب کو اور مجھے بھی اپنی خوشنودی کے مطابق رمضان المبارک کا صحیح اہتمام اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے

روزہ صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک بھوکا رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ کے احکام پر مکمل عمل کا نام ہے ۔ اللہ ہمیں دوسروں کی بجائے اپنے احتساب کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں حِلم ۔ برداشت اور صبر کی عادت سے نوازے

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا حُکم

سورت 2 ۔ البقرہ ۔ آيات 183 تا 185

اے ایمان والو فرض کیا گیا تم پر روزہ جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں پر تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
چند روز ہیں گنتی کے پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا مسافر تو اس پر ان کی گنتی ہے اور دِنوں سے اور جن کو طاقت ہے روزہ کی ان کے ذمہ بدلا ہے ایک فقیر کا کھانا پھر جو کوئی خوشی سے کرے نیکی تو اچھا ہے اس کے واسطے اور روزہ رکھو تو بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم سمجھ رکھتے ہو
‏ مہینہ رمضان کا ہے جس میں نازل ہوا قرآن ہدایت ہے واسطے لوگوں کے اور دلیلیں روشن راہ پانے کی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینہ کو تو ضرور روزے رکھے اسکے اور جو کوئی ہو بیمار یا مسافر تو اس کو گنتی پوری کرنی چاہیے اور دِنوں سے اللہ چاہتا ہے تم پر آسانی اور نہیں چاہتا تم پر دشواری اور اس واسطے کہ تم پوری کرو گنتی اور تاکہ بڑائی کرو اللہ کی اس بات پر کہ تم کو ہدایت کی اور تاکہ تم احسان مانو

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے رمضان کی فضيلت سورت ۔ 97 ۔ القدر ميں بيان فرمائی ہے

بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے
اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے
شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے
اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حُکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اُترتے ہیں
یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے

قارئین کی توجہ کیلئے

میں نے اس بلاگ کی ہوسٹنگ امریکا کی ایک معروف اور قابلِ اعتماد کمپنی کے سرور پر رکھی ہوئی تھی ۔ پی ٹی سی ایل کی مہربانیوں کے نتیجہ میں پی ٹی سی ایل اور اُن کے طفیلی انٹر نیٹ رکھنے والے قارئین کو میرا بلاگ کھولنے میں دقعت ہوتی تھی

قارئین کی فرمائش پر میں نے وطنی کمپنی کی ہوسٹنگ لے لی اور وہی ہوا جس کا انتباہ انہی دنوں چند تجربہ کار قارئین نے کر دیا تھا

چنانچہ مجھے ہوسٹنگ تبدیل کرنا پڑ رہی ہے اپنے بلاگ اور دیگر مواد کا جو میرے بلاگ سے کہیں زیادہ ہے کا ڈاؤن لوڈ آج اِن شاء اللہ شروع کر دیا جائے گا ۔ نئی ہوسٹنگ لینے اور بلاگ اُس پر منتقل کرنے میں چند دن لگ جائیں گے

اسلئے ہو سکتا ہے کہ میرا بلاگ آج کے بعد کچھ دن نہ کھلے

لڑکپن کی باتيں قسط 2 ۔ وطن

ميں قسط 1 ميں اپنے ہی مقرر کردہ اُن اصولوں کو نقل کر چکا ہوں جن کا ميری کاميابی ميں کچھ حصہ تو ضرور رہا ہو گا ۔ لڑکپن ميں وطن سے ميرے لگاؤ کی ايک جھلک ان اشعار ميں ملتی جو ميں نے اپنی عام استعمال کی بياض پر نقل کئے ہوئے تھے

وطن وہ مرکزِ صِدق و صَفا حريمِ جمال ۔ وطن وہ کعبہءِ عِلم و ہُنر عروجِ کمال
وطن کہ سرمہ چشم طلب ہے خاک اسکی ۔ وطن شہر نغمہ نکہت ديارِ حُسن و خيال
وطن جہاں ميری اُمنگوں کا حُسنِ تاباں ہے ۔ وطن کہ جہاں ميری شمع وفا فروزاں ہے
وطن جہاں ميری يادوں کے ديپ جلتے ہيں ۔ وطن جو يوسف بے کارواں کا کنعاں ہے

ميرے خلوصِ سُخن پہ جو اعتبار آئے ۔ روِش روِش پہ چمن ميں کوئی پکار آئے
ہميں بھی باغِ وطن سے کوئی پيام آئے ۔ ہميں بھی ياد کرے کوئی جب بہار آئے

ديارِ شوق سے تيرا اگر گذر ہو صبا ۔ گُلوں سے کہنا کہ پيغمبر بہار ہوں ميں
ميرے نفس سے ہيں روشن چراغِ لالہ و گُل ۔ چمن کا روپ ہوں ميں حُسنِ لالہ زار ہوں ميں

چمن چھُٹا تو گُل و ياسمن کی ياد آئی ۔ پہنچ کے دشت ميں صبحِ چمن کی ياد آئی