Category Archives: پيغام

عیدالفطر مبارک

اللہ سبحانُہُ و تعالٰی سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے ۔ عیدالفطر کی نماز سے قبل اور بہتر ہے کے رمضان المبارک کے اختتام سے پہلے فطرانہ ادا کر دیا جائے ۔ کمانے والے کو اپنا اور اپنے زیرِ کفالت جتنے افراد ہیں مع گھریلو ملازمین کے سب کا فطرانہ دینا چاہیئے
عید کے دن فجر کی نماز سے مغرب کی نماز تک یہ ورد جاری رکھیئے ۔ نماز کیلئے جاتے ہوئے اور واپسی پر بلند آواز میں پڑھنا بہتر ہے

اللہُ اکبر اللہُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْاللہ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ
لَہُ الّمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلہَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر کبِیرہ والحمدُللہِ کثیِرہ و سُبحَان اللہِ بکرۃً و أصِیلا
اللّہُمَ صلٰ اللہ سیّدنا محمد و علٰی آلہِ و صاحبہِ و سلِّمو تسلِما

میں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے سب کی خدمت ميں عيد مباک
اللہ کریم سب کو دائمی عمدہ صحت ۔ مُسرتوں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين ثم آمين ۔
جمعہ الوداع پر مسجد الحرام کی ایک جھلک دیکھیئے. ماشاء اللہ 30 لاکھ اہل ایمان نے یہ سعادت حاصل کی
makka-madina 2015 (14)
آیئے سب انکساری ۔ رغبت اور سچے دِل سے دعا کریں
اے مالک و خالق و قادر و کریم و رحمٰن و رحیم و سمیع الدعا
رمضان المبارک میں ہوئی ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگذر فرما اور ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے
ہمیں ۔ ہمارے حکمرانوں اور دوسرے رہنماؤں کو سیدھی راہ پر چلا
ہمارے ملک کو صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین ثم آمین

اتوار 18 جون 2017 کی یاد میں

وہ آئے معمول کو چھوڑ کر
پچھلی سب روائتیں توڑ کر
دماغ کی اُنہوں نے مان لی
پھِر دِل میں اپنے ٹھان لی
آج کر کے کچھ دِکھانا ہے
یُونہی لَوٹ کر نہیں جانا ہے
سینہ تان کے آئے میدان میں
اِس مبارک ماہِ رمضان میں
روزے تھے گھنٹے بیس کے
رکھ دیا مقابل کو پِیس کے
سب کے دِل میں وہ سما گئے
عید سے پہلے عید بنا گئے

تمام ہموطن بزرگوں بہنوں بھائیوں اور بچوں کو کرکٹ کی فتح مبارک ہو ۔ جس طرح ساری قوم یعنی ننھے بچوں سے لے کر مجھ سے بھی بڑے ہموطنوں تک کے دل اتوار کو ایک ہی رُخ پر تھے اور اُن کے دِل سے ایک ہی دعا نکل رہی تھی ”یا اللہ ۔ فتح“۔ میری دعا ہے کہ باری تعالٰی میرے سب ہموطنوں کے دِلوں میں قوم و مُلک کی ہر بہتری کیلئے یکسُوئی اور محبت ڈال دے ۔ اور گروہوں اور ذاتی پسند ناپسند کو چھوڑ کر ہم سب مِل کر یگانگت سے بھرپور ایک پاکستانی قوم بن جائیں ۔ آمین ۔ پھر دنیا کی کوئی طاقت ہماری طرف مَیلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گی

تاخیر کی معذرت
میں نے علیل ہونے کے باوجود سارا میچ دیکھا تھا لیکن اُس کے بعد میری طبیعت زیادہ خراب ہو گئی ۔ بخار بھی تیز ہو گیا تھا اسلئے خواہش کے باوجود بلاگ پر اظہارِ خیال نہ کر سکا ۔ آج بیٹھنے کے قابل ہوا ہوں تو سب سے پہلے یہی کام کیا ہے

رمضان کریم

اللہ الرحمٰن الرحيم میرے سمیت سب کو اپنی خوشنودی کے مطابق رمضان المبارک کا صحیح اہتمام اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

روزہ صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک بھوکا رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ کے احکام پر مکمل عمل کا نام ہے جو صرف نماز اور تلاوت نہیں بلکہ دراصل غُصہ سے بچنے ۔حِلم ۔ برداشت اور صبر کی عادت ڈالنے کی سالانہ مَشَق ہے
اللہ ہمیں دوسروں کی بجائے اپنے احتساب کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں نیک عمل ۔ حِلم ۔ برداشت اور صبر کی عادت سے نوازے

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا حُکم ۔ سورت 2 ۔ البقرہ ۔ آيات 183 تا 185
اے ایمان والو فرض کیا گیا تم پر روزہ جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں پر تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ ۔ چند روز ہیں گنتی کے پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا مسافر تو اس پر ان کی گنتی ہے اور دِنوں سے اور جن کو طاقت نہیں ہے روزہ کی ان کے ذمہ بدلا ہے ایک فقیر کا کھانا پھر جو کوئی خوشی سے کرے نیکی تو اچھا ہے اس کے واسطے اور روزہ رکھو تو بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔ ‏ مہینہ رمضان کا ہے جس میں نازل ہوا قرآن ہدایت ہے واسطے لوگوں کے اور دلیلیں روشن راہ پانے کی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینہ کو تو ضرور روزے رکھے اسکے اور جو کوئی ہو بیمار یا مسافر تو اس کو گنتی پوری کرنی چاہیئے اور دِنوں سے اللہ چاہتا ہے تم پر آسانی اور نہیں چاہتا تم پر دشواری اور اس واسطے کہ تم پوری کرو گنتی اور تاکہ بڑائی کرو اللہ کی اس بات پر کہ تم کو ہدایت کی اور تاکہ تم احسان مانو

سیاستدانوں کے نام

رُلاتا ہے تمہارہ نظارہ پاکستانیوں مجھ کو
عبرت خیز ہے یہ ا فسانہ سب فسانوں میں
چھپا کر آستین میں بجلیاں رکھی ہیں غیروں نے
رہنما قوم کے غافل ۔ لڑتے ہیں دونوں ایوانوں میں
وطن کی فکر کرو نادانوں ۔ مصیبت آنے والی ہے
تمہاری بربادیوں کے مشورے ہیں دُشمنوں میں
نہ سمجھو گے تو مٹ جاوگے اے پاکستان والو
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی پھر داستانوں میں

محبت ہی سے پائی ہے شفا بیمار قوموں نے
کِیا ہے اپنے بختِ خُفتہ کو بیدار قوموں نے
محبت کے شَرَر سے دل سراپا نُور ہوتا ہے
ذرا سے بیج سے پیدا ریاضِ طور ہوتا ہے

پاکستان کے دُشمنوں سے
دیارِ مغرب کے رہنے والو خدا کی بستی دُکاں نہیں ہے
کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو ۔ وہ اب زر کم عیار ہوگا
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ خود کشی کرے گی
جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا ۔ وہ نا پائیدار ہو گا

حاکم کا کردار

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ روزانہ نمازِ فجر کے بعد ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ غائب ہو جاتے ہیں
ایک روز عمر فاروق رضی اللہ عنہ چُپکے سے اُن کے پیچھے چل پڑے ۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ چلتے چلتے مدینہ سے باہر نکل گئے اور شہر سے باہر ایک خیمہ میں داخل ہو کر کچھ دیر اندر رہنے کے بعد واپس مدینہ کی طرف چل پڑے
بعد میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ خیمے میں گئے تو وہاں ایک بُڑھیا کو پایا
پوچھنے پر بڑھیا نے بتایا ”میں نابینا اور مُفلس عورت ہوں ۔ میرا اور میرے دو بچوں کا اللہ کے سوا کوئی نہیں ۔ یہ آدمی روزانہ آ کر جھاڑو دیتا ہے اور کھانا بنا کر چلا جاتا ہے“۔
عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور فرمایا ”اے ابو بکر ۔ تُو نے بعد والوں کو بہت مُشکل میں ڈال دیا“۔

دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے اگر ۔ ۔ ۔

آدھی صدی قبل میں نے یہ نظم کہیں پڑھی ۔ زندگی کے لائحہءِ عمل کیلئے پسند آئی اور اپنے پاس لکھ کر اِسے اپنا نصب العین بنانے کی کوشش شروع کر دی ۔ کس حد تک کامیاب ہوا ؟ یہ صرف اللہ ہی جانتا ہے

آج کے حالات تقاضہ کرتے ہیں کہ اِس نظم کو سب تک پہنچایا جائے تاکہ میرے ہموطنوں کیلئے چین و سُکھ کی زندگی کا حصول ممکن ہو سکے ۔ مجھے یقین ہے کہ اِسے اپنانے سے دہشتگردی پر قابو پانے میں بھی کامیابی ہو سکتی ہے

کوشاں سبھی ہیں رات دن اِک پل نہیں قرار
پھِرتے ہیں جیسے ہو گرسنہ گُرگِ خونخوار
اور نام کو نہیں انہیں ۔ انسانیت سے پیار
کچھ بات کیا جو اپنے لئے جاں پہ کھیل جانا
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

سِیرت نہ ہو تو صورتِ سُرخ و سفید کیا ہے
دل میں خلوص نہ ہو ۔ تو بندگی رِیا ہے
جس سے مِٹے نہ تیرگی وہ بھی کوئی ضیاء ہے
ضِد قول و فعل میں ہو تو چاہيئے مٹانا
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

بھِڑ کی طرح جِیئے ۔ تو جینا تيرا حرام
جِینا ہے یہ کہ ہو تيرا ہر دل میں احترام
مرنے کے بعد بھی تيرا رہ جائے نیک نام
اور تجھ کو یاد رکھے صدیوں تلک زمانہ
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

وعدہ ترا کسی سے ۔ ہر حال میں وفا ہو
ایسا نہ ہو کہ تجھ سے انساں کوئی خفا ہو
سب ہمنوا ہوں تیرے تُو سب کا ہمنوا ہو
یہ جان لے ہے بیشک گناہ ۔کسی کو ستانا
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

تو زبردست ہے اگر ۔ تو قہرِ خدا سے ڈرنا
اور زیردست پر کبھی ظلم و ستم نہ کرنا
ایسا نہ ہو کہ اِک دن گر جائے تو وگرنہ
پھر تُجھ کو روند ڈالے پاؤں تلے زمانہ
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

مِل جائے کوئی بھوکا کھانا اسے کھلانا
مل جائے کوئی پیاسا پانی اسے پلانا
آفت زدہ ملے ۔ نہ آنکھیں کبھی چرانا
مضرُوبِ غم ہو کوئی مَرہَم اُسے لگانا
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

دل میں ہے جو غرور و تکبر ۔ نکال دے
اور نیک کام کرنے میں اپنی مثال دے
جو آج کا ہو کام وہ کل پر نہ ڈال دے
دنیا نہیں کسی کو دیتی سدا ٹھکانا
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

ایمان و دِین یہی ہے اور بندگی یہی ہے
یہ قول ہے بڑوں کا ہر شُبہ سے تہی ہے
اِسلاف کی یہی ۔ روشِ اولیں رہی ہے
تُجھ سے ہو جہاں تک اپنے عمل میں لانا
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

نفرت رہے نہ باقی نہ ظلم و ستم کہیں ہو
اِقدام ہر بَشَر کا پھر ۔ اُمید آفریں ہو
کہتے ہیں جس کو جنت کیوں نہ یہی زمیں ہو
اِقرار سب کریں کہ تہہِ دل سے ہم نے مانا
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا