مصر کے مشہور عالم اور ادیب شیخ علی طنطاوی ایک جگہ بڑی قیمتی بات کہتے ہیں
فرماتے ہیں
جو لوگ ہمیں نہیں جانتے ۔ ان کی نظر میں ہم عام ہیں
جو ہم سے حسد رکھتے ھیں ۔ ان کی نظر میں ہم مغرور ہیں
جو ہمیں سمجھتے ھیں ۔ ان کی نظر میں ہم اچھے ہیں
جو ہم سے محبت کرتے ہیں ۔ ان کی نظر میں ہم خاص ہیں
جو ہم سے دشمنی رکھتے ہیں ۔ ان کی نظر میں ہم بُرے ہیں
ہر شخص کا اپنا ایک الگ نظریہ اور دیکھنے کا طریقہ ہے
لہٰذا دوسروں کی نظر میں اچھا بننے کے پیچھے اپنے آپ کو مت تھکایئے
الله تعالٰی آپ سے راضی ہو جائے ۔ یہی آپ کے لئے کافی ہے
لوگوں کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے ۔ جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا
الله تعالٰی کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے ۔ جس کو چھوڑا نہیں جا سکتا
تو جو چیز مل نہیں سکتی ۔ اسے چھوڑ کر وہ چیز پکڑئے جسے چھوڑا نہیں جا سکتا
(عربی سے ترجمہ)
Category Archives: پيغام
دُعا کی درخواست
محترم بہنو اور بھائیوں
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته
آپ جانتے ہوں گے اگر نہیں تو تاریخ کا مطالعہ بتا سکتا ہے کہ جس سلطنت میں انصاف مِٹ جاتا ہے یا مذاق بن جاتا ہے وہاں ہر قسم کی برائیاں جنم لیتی ہیں ۔ اصلاح نہ کی جائے تو ایسی سلطنت اُلٹ دی جاتی ہیں ۔ بابل و نَینوا کا کیا ہوا ۔ بہت بڑی سلطنتِ فارس نابود ہو گئی ۔ قومِ لوط ہو یا قومِ نوح اُن کا نام و نشان باقی نہ رہا ۔ عبرت حاصل کرنے کیلئے فرعون اور نمرود کے صرف نام باقی رہ گئے
اصحابِ کہف کا ذکر آج بھی ہے لیکن جس قوم سے عاجز آ کر الله کے اُن نیک بندوں نے الله کی پناہ مانگی تھی ۔ اُس قوم کو کوئی نہیں جانتا
ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے ہاں حالات کس طرف جا رہے ہیں ۔ عام آدمی کیلئے انصاف کا حصول تو پہلے ہی مُشکل تھا ۔ اب وہ لوگ جو بڑے اثر و رسوخ والے سمجھے جاتے تھے انصاف کی دُہائی دے رہے ہیں ۔ ہمارے حالات دیکھ کر ہمارے دُشمن دلیر ہو چکے ہیں اور ہمیں مٹانے کے درپۓ ہیں
تمام ہموطن بہنوں اور بھائیوں سے درخواست ہے کہ الله کے حضور میں سر بسجود ہو کر دعاکریں ۔ میرے لئے ۔ اپنے لئے ۔ اپنی آنے والی نسلوں کے لئے یعنی وطنِ عزیز پاکستان کے لئے جو الله ہی نے ہمیں عطا فرمایا تھا اور وہی اِسے درُست رکھ سکتا ہے ۔ الله ہمیں شیطان کے نرغے میں سے نکال کر سیدھی راہ پر چلائے
دُعا کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے عاجزی سے اپنی دانستہ یا نادانستہ غلطیوں کی معافی مانگیں پھر جو چاہیں مانگیں
آج کی حالت پر مجھے خواجہ الطاف حسین حالی صاحب کی یہ دعا یاد آ رہی ہے
اے خاصہءِ خاصانِ رُسلّ وقتِ دُعا ہے
اُمت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے
جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے
اس دین میں خود تفرقہ اب آ کے پڑا ہے
جس دین نے غیروں کے تھے دل آ کے ملائے
اس دین میں اب بھائی خود بھائی سے جُدا ہے
جس دین کی حُجت سے سب اَدیان تھے مغلُوب
اب معترض اس دین پہ ۔ ہر ہَرزہ سَرا ہے
چھوٹوں میں اطاعت نہ شفقت ہے بڑوں میں
پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں میں وفا ہے
دولت ہے نہ عزت نہ فضیلت نہ ہنر ہے
اک دین ہے باقی سو وہ بے برگ و نوا ہے
گو قوم میں تیری نہیں اب کوئی بڑائی
پر نام تیری قوم کا یاں اب بھی بڑا ہے
ڈر ہے کہیں یہ نام بھی مِٹ جائے نہ آخر
مُدت سے اسے دورِ زماں میٹ رہا ہے
تدبیر سنبھلنے کی ہمارے نہیں کوئی
ہاں ایک دعا تری کہ مقبُول خدا ہے
تمام ہموطن بہنوں اور بھائیوں کی خدمت میں
ملک میں تبدیلی حکمرانوں کو تبدیل کرنے سے نہیں آتی بلکہ خود کو تبدیل کرنے سے آتی ہے ۔ اگر ہم خود اچھے کام کرنے لگیں اور بُرے کام باکل چھوڑ دیں پھر حکمران بھی اچھے ہی چُنے جائیں گے اور اپنا مُلک تیزی سے ترقی کرے گا اور جنت نظیر ہو جائے گا جس کا فائدہ ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو ہو گا
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اچھی زندگی گزاریں تو اِس کیلئے ہمیں آج ہی سے محنت کر کے اچھائی اختیار کرنا ہو گی ۔ جو تھوڑی سی تکلیف آج ہم برداشت کریں گے اس کا ہمارے بچوں کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا اور ہمارا اپنا بڑھاپا بھی اچھا گزرے گا
اِس کی ابتداء کیلئے آپ سب کے ادب و احترام کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے میری درخواست ہے اور اُمید کرتا ہوں کہ اسے غور سے پڑھ کر اس سلسلہ میں پوری کوشش کی جائے گی
1 ۔ سڑک پر ۔ گلی یا عمارت میں ڈسٹ بن (Dust Bin) کے سوا کسی جگہ چھلکا ۔ کاغذ یا سگرٹ وغیرہ نہ پھنیکیئے (جلتا سگریٹ کبھی نہ پھیکیئے)
2 ۔ سڑک ۔ گلی ۔ دیوار یا فرش پر نہ تھُوکیئے
3 ۔ کرنسی نوٹ یا دیوار پر کچھ نہ لکھیئے
4 ۔ باہر اور اپنے گھر میں بھی پانی اور بجلی کی جتنی بچت ہو سکے کیجئے
5 ۔ ٹریفک رولز کو سمجھئے ۔ ٹریفک رولز پر عمل کیجئے اور کبھی خلاف ورزی نہ کیجئے
6 ۔ ایمبولنس اور فائر بریگیڈ کی گاڑی کو فوری طور پر راستہ دیجئے
7 ۔ والدین ۔ دادا ۔ دادی ۔ نانا نانی کی خدمت کیجئے اور اُن کی کسی بات کا بُرا نہ منایئے
8 ۔ اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں اورسب خواتین کا احترام کیجئے
9 ۔ خواہ کوئی آپ کے ساتھ زیادتی کرے آپ کسی کو نہ گالی دیجئے نہ تضحیک کیجئے
10 ۔ ہر سال کم از کم ایک درخت لگایئے چاہے اپنی زمین پر ہی لگائیں اور پہلے سے لگے درخت نہ کاٹیئے
اِس پر خود عمل کیجئے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کو بھی عمل کی ترغیب دیجئے مگر احترام اور پیار سے
کون اچھی زندگی گذارتا ہے
ایسا بھی ہوتا کہ کہ آپ اپنی زندگی سے مطمئن نہ ہوں
جبکہ بہت سے لوگ آپ کی طرح زندگی گزارنے کے خواب دیکھ رہے ہوں
کھیتوں میں کھڑا ایک بچہ اُوپر اُڑتا ہوائی جہاز دیکھ کر اسے اُڑانے کا خواب دیکھتا ہے
جبکہ ہوائی جہاز کا پائیلٹ کھیت دیکھ کر گھر واپسی کا خواب دیکھتا ہے
اسے زندگی کہتے ہیں ۔ کُڑہنے کی بجائے اس سے لُطف اندوز ہوں
اگر خوشی کا راز دولت میں ہوتا تو دولتمند خوشی سے گلیوں میں ناچ رہے ہوتے
لیکن ایسا غریب بچے کرتے ہیں
اگر طاقت حفاظت کی ضامن ہوتی پھر افسروں کو گارڈز کے بغیر پھرنا چاہیئے
لیکن جو سادہ زندگی گذارتے ہیں وہ مزے کی نیند سوتے ہیں
اگر خوبصورتی اور شہرت سے مثالی رشتے قائم ہوتے
تو نامور لوگوں کی شادیاں بہترین ہوتیں
سادہ زندگی گذاریئے ۔ عاجزی اختیار کیجئے اور حقیقی محبت کیجئے ۔ اِن شاء اللہ ہر اچھائی آپ کے پاس آئے گی
عیدالاضحٰے مبارک
کُلُ عَام اَنتُم بَخَیر
سب مسلمان بہنوں اور بھائیوں جہاں کہیں بھی ہوں عیدالاضحٰے مبارک
ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے لے کر عيد کے تيسرے دن نصف النہار تک ۔ اگر زيادہ نہيں تو ہر نماز کے بعد ايک بار يہ کہنا چاہیئے
البتہ عيد کی نماز کو جاتے ہوئے اور واپسی پر يہ ورد رکھنا چاہیئے
اللہُ اکبر اللہُ اکبر اللہُ اکبر لَا اِلَهَ اِلْاللہ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَهُ
لَهُ الّمُلْکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللہُ اکبر اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلهَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلهَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر کبِیراً والحمدُللہِ کثیِراً و سُبحَان اللہِ بکرۃً و أصِیلا
اللّھم صلی علٰی سیّدنا محمد و علٰی آل سیّدنا محمد و علٰی اصحاب سیّدنا محمد و علٰی ازواج سیّدنا محمد و سلمو تسلیماً کثیراً کثیرا
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی سب مسلمانوں کو اپنی شريعت پر قائم کرے اور شيطان کے وسوسوں سے بچائے
جنہوں نے حج ادا کیا ہے اللہ کریم اُن کا حج قبول فرمائے
جنہوں نے سیّدنا ابراھیم علیہ السلام کی سُنّت کی پيروی کرتے ہوئے قربانی کرنا ہے ۔ اللہ عِزّ و جَل اُن کی قربانی قبول فرمائے
اللہ کریم ہم سب کو سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے
اللہ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم ہمارے مُلک کو ہر انسانی اور قدرتی آفت سے محفوظ فرمائے اور امن کا گہوارہ بنا دے ۔ آمین ثم آمین
یومِ استقلال مبارک
تمام ہموطنوں کو (دنیا میں جہاں کہیں بھی ہیں) یومِ استقلال مبارک
اللہ ہمیں آزادی کے صحیح معنی سمجھنے اور اپنے مُلک کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
یہ وطن ہمارے بزرگوں نے استقلال کے ساتھ محنت کرتے ہوئےحاصل کیا تھا کہ مسلمان اسلام کے اصولوں پر چلتے ہوئے مِل جُل کر اپنی حالت بہتر بنائیں ۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ ہم مسلمان ہیں یا نہیں البتہ پاکستانی نہیں بنے ۔ کوئی سندھی ہے کوئی پنجابی کوئی بلوچ کوئی پختون کوئی سرائیکی کوئی پاکستان میں پیدا ہو کر مہاجر ۔ کوئی سردار کوئی مَلک کوئی خان کوئی وڈیرہ کوئی پِیر ۔ اس کے علاوہ مزید بے شمار ذاتوں اور برادریوں میں بٹے ہوئے ہیں
قائداعظم 1942ء میں الہ آباد میں تھے تو وکلاء کے ایک وفد کی ملاقات کے دوران ایک وکیل نے پوچھا ”پاکستان کا دستور کیسا ہوگا اور کیا آپ پاکستان کا دستور بنائیں گے ؟“
قائداعظم نے جواب میں فرمایا ”پاکستان کا دستور بنانے والا میں کون ہوتا ہوں ۔ پاکستان کا دستور تو تیرہ سو برس پہلے بن گیا تھا“۔
پانسے سب اُلٹ گئے دُشمن کی چال کے
مُدتوں کے بعد پھر اُڑے پرچم ہلال کے
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
برسوں کے بعد پھر اُڑے پرچم ہلال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
دیکھو کہیں اُجڑے نہ ہمارا یہ باغیچہ
اِس کو لہو سے اپنے شہیدوں نے ہے سینچا
اِس کو بچانا جان مصیبت میں ڈال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
دنیا کی سیاست کے عجب رنگ ہیں نیارے
چلنا ہے مگر تم کو تو قرآں کے سہارے
ہر اِک قدم اُٹھانا ۔ ذرا دیکھ بھال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
تُم راحت و آرام کے جھُولے میں نہ جھُولو
کانٹوں پہ ہے چلنا میرے ہنستے ہوئے پھُولو
لینا ابھی کشمیر ہے ۔ یہ بات نہ بھُولو
کشمیر پہ لہرانا ہے جھنڈا اُچھال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
اِنسانی عمل
ہم انسان ہیں
ہم ٹُوٹ پھُوٹ کا شکار ہوتے ہیں
لیکن اپنی زندگی دُکھ درد کے حوالے کرنا انسانیت کا تقاضہ نہیں
صبح سویرے اُٹھیئے
اللہ کے آگے جھُکنے کے بعد اپنی مرضی سے اپنی زندگی سوارنے میں لگ جایئے