پاکستانی لوگ معدودے چند بھارتی صحافيوں کو ساتھ ملا کر جتنا چاہے “امن کی آشا” کا پرچار کر ليں جب تک بھارتی حکومت يا بھارتيوں کی اکثريت ظُلم کی دو دھاری تلوار ميان ميں نہيں ڈالے گی “امن” بھارت اور پاکستان ميں انجان کا خواب ہی رہے گا
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا سولہواں اجلاس [28 فروری سے 25 مارچ 2011ء] جنیوا ميں جاری ہے جس ميں ساری دنيا سے انسانی حقوق کے کئی نمائندے شريک ہيں ۔ کانفرنس کے ايک اجلاس ميں ایک افریقی انسانی حقوق کارکن مچیلن ڈجوما نے ايک 17 سالہ کشمیری لڑکی انیسہ نبی کو پيش کيا کہ وہ جموں کشمير ميں اپنے پر بيتی روداد سنائے
انیسہ نبی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے اپنے والدین کے ساتھ ظلم و زیادتی کی روداد سنائی تو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں موجود سفارتکار اور کارکن اپنے آنسو ضبط نہ کرسکے۔ انیسہ نبی نے سفارتکاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور ان کی جانب سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کرائی ۔ اس موقع پر ایک کشمیری این جی او ، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل افیئرز(کے ایچ اے) کے نمائندے بھی پیلس آف نیشنز، جنیوا میں سفارتکاروں میں لابنگ کررہے تھے ۔کے ایچ اے کے پروگرام ڈائرکٹر الطاف حسین وانی نے کہا کہ انیسہ ایک ہفتے سے ہمارے ساتھ ہے لیکن آج اس نے ہم سب کو رونے پر مجبور کردیا
اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور قتل عام کا نشانہ بننے والوں کی تصویروں کی ایک نمائش بھی ہوئی جس نے انیسہ کے کیس کو مزید موثر اور مضبوط کردیا
انیسہ نبی نے اپنی تقریر نارمل انداز میں شروع کی لیکن جب اس نے اپنے والد کا تذکرہ کیا تو اس کی آواز گھٹنے لگی۔ اس کے والد کو 24 جولائی 1996ء کو بھارتی اہلکار اغوا کرکے لے گئے تھے لیکن آج تک اس کا پتہ نہیں چلا۔ اس وقت انیسہ کی عمر صرف چار سال تھی۔ اس کی والدہ نے انیسہ کے والد کی تلاش کے لئے مہم چلائی اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں اس کی بازیابی کے لئے مقدمہ دائر کیا۔ انیسہ کی والدہ کو بدترین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں
انیسہ کی و الدہ کو اس کی سزا یہ ملی کہ 2003ء میں بھارتی فوجیوں نے گھر میں گھس کر اس پر گولیاں چلائیں اور انہیں شہید کردیا ۔ اس وقت انیسہ کی والدہ انیسہ کے چھوٹے بھائی کو گود میں اٹھائے ہوئے تھیں۔ بھارتی فوجیوں نے ان کی گود میں اس بچے کی پروا بھی نہیں کی اور وہ شدید زخمی ہوا ۔ اگرچہ اس کی زندگی بچ گئی لیکن گولیوں سے اس کی ایک ٹانگ معذ ور ہوگئی
جب انیسہ نبی تقریر کے دوران اس واقعہ کے تذکرے پر پہنچی تو اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ۔ انیسہ نے جب اپنی گفتگو شروع کی تو ہال میں انتہائی خاموشی تھی حالانکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سائڈ لائن سمیناروں میں ایسا کبھی نہیں ہوتا
انیسہ نبی کی کہانی سن کر ایک بھارتی سفارتکار جو وہاں موجود تھا اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور اٹھ کر چلا گیا ۔ ایک بھارتی اسکالر ڈاکٹر کرشنا اہوجا نے جو ایک کشمیری ہندو ہیں انیسہ کو اپنی بیٹی کی طرح آغوش میں لے کر تھپکا ۔ اقوام متحدہ کے ایک سینیئر افسر نے انیسہ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس کو انصاف دلانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف اقوام متحدہ کے ہر فورم میں آواز اٹھائیں گے