اتنا تو ارزاں نہ تھا مسلماں کا لہو
آج جو ہر طرف وحشیانہ طریقہ سے مسلمانوں کے لہو سے خوفناک ہولی کھیلی جا رہی ہے اور بلاتمیز مرد یا عورت ۔ جوان یا بوڑھے یا بچے مسلمانوں کے جسموں کے چیتھڑے اُڑائے جا رہے ہیں اس کا بنیادی سبب تو ازل سے طاغوتی طاقتوں کا اللہ کے نام لیواؤں سے عناد ہے لیکن ان اللہ کے دشمنوں کے حوصلے بلند ہونے کی وجہ آج کے دور کے مسلمانوں کی اپنے دین سے دُوری ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں نے اللہ سے ڈرنے اور اللہ ہی سے مدد مانگنے کی بجائے طاغوتی طاقتوں سے ڈرنا اور مدد مانگنا شروع کر دیا ہے [نیچے غزہ میں اسرائیلی دہشتگری کی جھلکیاں]
خود کو انسانیت پرستار اور مسلمانوں کو دہشتگرد کہنے والا امریکہ فلسطین میں اسرائیل کے روا رکھے ہوئے قتلِ عام کے متعلق کیا کہتا ہے ۔ نیچے پڑھیئے ۔ اگر اب بھی مسلمانوں خصوصاً حکمرانوں کو ہوش نہ آیا تو پھر مسلمانوں کو اپنی تباہی کیلئے تیار ہو جانا چاہیئے
امریکی صدر جارج بش نے کہا ہے کہ تمام فریقین حماس پر زور دیں کہ وہ اسرائیل پر حملے روک دے۔ غزہ کی صورتحال پر پہلے بیان میں صدر بش کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسمگل کئے گئے ہتھیاروں کی مانیٹر نگ تک جنگ بندی کا معاہدہ قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی جنگ بندی قبول نہیں جس میں اسرائیل پر راکٹ حملے جاری رہیں۔صدر بش کا کہنا تھا کہ حماس کے حملے دہشتگردی ہیں۔صدر بش نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر حملے روکنے کیلئے دباؤ ڈالیں
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکرٹری گورڈن جونڈرو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ چاہے فضائی حملہ کرے یا زمینی لیکن اس دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کی کوشش کرے۔ اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں فوجی جمع کرلیے ہیں۔ ادھر امریکی وزیرخارجہ کونڈولیزا رائس نے کہا ہے کہ امریکا غزہ میں ایک ایسے سیزفائر کی کوشش کر رہا ہے جس کے بعد حماس غزہ سے باہر راکٹ حملے کرنے کے قابل نہ رہے۔
اگر پاکستانی مسلمانوں کا بھی حال ایسا ہی رہا جیسا ہے تو جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہی یا اُس سے بھی بھیانک حال پاکستان کا ہو سکتا ہے بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ اس کی منصوبہ بندی کے بعد اس پر عمل شروع ہو چکا ہے ۔ اِبتداء امریکہ کے حُکم پر لال مسجد اور جامعہ حفصہ پر فوجی کاروائی کر کے 1000 کے قریب بیگناہ انسانوں جن میں 600 سے زائد کم سٍن یتیم اور لاوارث بچیاں شامل تھیں کی ہلاکت سے ہوئی ۔ اسکے بعد امریکہ کے پاکستان کو کمزور کرنے کے منصوبہ کے تحت پاکستانی حکومت نے قبائلی علاقہ میں اپنی فوج کو اپنے ہی لوگوں کو ہلاک کرنے پر لگا رکھا ہے ۔ جس کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت انتہائی کمزور ہو چکی ہے ۔ پھر بھی امریکہ کی طرف سے “ڈُو مَور” ہو رہا ہے ۔ اور اب امریکہ کی شہہ پر بھارت بھی اس راگ میں شامل ہو گیا ہے
مکمل تباہی سے بچنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ خودغرضیوں کو چھوڑ کر قومی بہتری کیلئے جد و جہد کی جائے ۔پاکستانی مسلمان اپنی بقاء اور اپنے اور اپنی آنے والی نسل کیلئے باعزت زندگی کی خواہش رکھتے ہیں تو ابھی بھی وقت ہے کہ اپنی غلطیوں پر پشیمان ہو کر اپنے پیدا کرنے والے جو اس کائنات کا خالق و مالک ہے اور اس کے نظام کو چلا رہا ہے سے اپنی ماضی کی غلطیوں کی معافی مانگیں اور آئیندہ اللہ کی ہدائت کے مطابق چلنے کی سچے دل سے بھرپور کوشش کریں ۔ انسانوں سے جو کہ ہمیشہ رہنے والے نہیں ہیں ڈرنے کی بجائے اللہ سے ڈریں
مت بھولیں کہ اللہ نے ہمیں بھیجی گئی کتاب میں ہر چیز واضح طور پر بیان کر دی ہوئی ہے اور ہم اس سے استفادہ نہیں کرتے ۔ خُدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی ۔ نہ ہو جس کو خیال خُود اپنی حالت بدلنے کا ۔ علامہ اقبال نے اس شعر میں اس آیت کا مدعا پیش کیا ہے ۔
سورت 53 ۔ النّجم ۔ آیت 39 ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی ۔ ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی
اللہ ہمیں اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرنے اور سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین