Category Archives: معلومات

میں اور 1947ء

پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کا اعلان 14 اور 15اگست 1947ء کی درمیانی رات 11 بج کر 57 منٹ پر ہوا ۔ پنجاب اور قریبی علاقوں میں مسلمانوں کا قتلِ عام اپریل ہی میں شروع ہو چکا تھا ۔ جموں کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق یقینی تھا لیکن تاجِ برطانیہ کے نمائندوں لارڈ مؤنٹ بیٹن اور ریڈ کلِف کی پنڈت نہرو کے ساتھ ملی بھگت کے نتیجہ میں مُسلم اکثریت والے ایک ضلع گورداس پور کو تقسیم کر کے بھارت کو جموں کشمیر سے زمینی راستہ مہیاء کر دیا گیا اور مکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا اعلان اگست کے تیسرے ہفتے میں کیا گیا ۔ اس راستے سے بھارتی راشٹریہ سیوک سنگ ۔ ہندو مہاسبھہ اور اکالی دَل کے مسلح تربیت یافتہ دستے جموں میں داخل ہونا شروع ہو گئے اور ستمبر میں صوبہ جموں میں قتل غارت گری کا بازار گرم کرنا شروع کیا

ہمارے ساتھ 1947ء میں کیا بیتی دیکھنے کیلے مندرجہ ذیل عنوانات پر باری باری کلِک کیجئے
میری یادیں 1947ء کی
میری یادیں 1947ء کی ۔ دوسری قسط
میری یادیں 1947ء کی ۔ تیسری قسط

پاکستان کیسے بنا اور ہمارا فرض کیا ہے ؟

11012966_10153118779653214_9222380873510174951_n11825166_10153118778203214_3128428457947206585_n11825665_10153118776268214_740562706423065721_n11828562_10153118777433214_928922430999369107_n11873423_10153118776053214_6951817530271428303_n11831689_10153118780843214_2477181436196316706_n11828703_10153118776648214_7369052121881447292_n11836904_10153118776488214_3557432899146615455_n11855680_10153118779183214_6839381318611571948_n11863380_10153118782053214_2846821582218262537_n11870633_10153118776043214_4847740213467946779_n11828603_10153118777713214_2155622792486963207_n11870907_10153118775908214_6303597753657785213_n11873636_10153118778863214_1949104587780971030_n
11891247_1622947741310379_1938330437238781790_n
11855682_1622947777977042_7726093574553024510_n
11889577_1622947737977046_8084885534706347681_n

یہ چند جھلکیاں اُس سزا کی ہیں جو 1947ء میں مسلمانانِ ہند کو تحریکِ آزادی چلانے اور اپنا مُلک پاکستان بنانے کے سبب دی گئی

مغربی پاکستان کے قریبی ہندوستان کے علاقوں سے جذبہ ءِ آزادی سے سرشار سوا کروڑ سے زائد مسلمان عورتیں ۔ مرد ۔ بوڑھے ۔ جوان اور بچے پاکستان کی طرف روانہ ہوئے ۔ انہیں راستہ میں اذیتیں پہنچائی گئیں اور تہہ تیغ کیا گیا ۔ 50 لاکھ کے لگ بھگ جوان عورتوں اور لڑکیوں کو اغواء کر لیا گیا ۔ ہجرت کرنے والے اِن مسلمانوں میں سے آدھے بھی زندہ پاکستان نہ پہنچ پائے اور جو بے سر و سامان ۔ بھوکے پیاسے پاکستان پہنچے ان میں بھی بہت سے زخمی تھے

کیا ہم اتنے ہی بے غیرت و بے حمیّت ہو چکے ہیں کہ اس مُلک کے حصول کیلئے اپنے آباؤ اجداد کی بے شمار اور بے مثال قربانیوں کو بھی بھُلا دیں ؟

میرے پاکستانی بہنو ۔ بھائیو ۔ بھانجیو ۔ بھانجو ۔ بھتیجیو ۔ بھتیجو
ہوش میں آؤ
آپا دھاپی چھوڑ کر اس مُلک کیلئے خلوصِ نیّت اور محنت سے کام کرو
جس نے ہم سب کو ایک منفرد شناخت بخشی ہے

ہم اُن لوگوں کی اولاد ہیں جنہوں نے حوصلے اور صبر کے ساتھ سو سال جانی اور مالی نقصانات برداشت کرتے ہوئے پُر امن اور مہذب جد و جہد کر کے کُرّہءِ ارض پر ایک نیا مُلک بنایا
اس مُلک کا نام پاکستان ہے یعنی پاک لوگوں کی رہائشگاہ
اسلئے
ہمیں تمام الائشوں سے پاک ہو کر محنت کے ساتھ زندگی کا سفر طے کرنا ہے
اور
اس مُلک کو مُسلمانوں کا ایک خوشحال اور مضبوط قلعہ بنانا ہے

اطلاع ۔ یہ تصاویر زیادہ تر 1888ء سے 1972ء تک امریکہ سے شائع ہونے والے ہفتہ وار مجلہ سے لی گئی ہیں اور کچھ گاہے بگاہے ورلڈ وائڈ وَیب سے حاصل کیں

انارکلی لاہور ۔ فرمائش پر

میں نے 12 جون کو لاہور کی تصاویر لگائی تھیں ۔ مجھ سے نادانستہ طور پر ایک بڑی غلطی ہو گئی تھی کہ لاہور کے دل ” انارکلی“ کی اس میں کوئی تصویر شامل نہیں کی تھی جسے حال امریکن ۔ امریکہ میں کئی دہائیوں سے مقیم میرے بڑے بھائی کا درجہ رکھنے والے معروف نیورو سرجن ڈاکٹر وھاج الدین احمد صاحب نے جن کا دل اب بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے میری اس غلطی کی نشان دہی کی ہے ۔ سو حاضر ہے پاکستان تان کے دِل لاہور کا اپنا دِل انار کلی

انارکلی
13049995
Anarkali bazar
DSC00622
Lahore - Anarkali Market - 003
انارکلی کی شاخیں ۔ خانم بازار ۔ بانو بازار وغیرہ
55a810abdd43b
218447xcitefun-lahore-anarkali-bazaar-2-small1
men-in-anarkali
پرانی انارکلی
Old-Anarkali-Lahore-Bomb-Blast

یہ لاہور ہے

لاہور صوبہ پنجاب کا صدر مقام اکبری دروازہبھاٹی دروازہدہلی دروازہروشنائی دروازہشاہ عالمی دروازہشیراں والا دروازہلاہوری دروازہمستی دروازہموچی دروازہموری دروازہٹکسالی دروازہیکی دروازہجسے پاکستان کا دل بھی کہا جاتا ہے شاہراہ شیر شاہ سوری کے راستے اسلام آباد سے 367 کلو میٹر اور موٹر وے کے راستے 382 کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے ۔ کہاوت مشہور ہے کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا ۔ اس کے کچھ حصہ کی سیر کیجئے ۔ قدیم لاہور کے دروازے جو زیادہ تر توسیع کا شکار ہو چُکے ہیں

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

بادشاہی مسجد جو 1672ء سے 1674ء تک تعمیر ہوئی مغلیہ شہنشاہ عبدالمظفر محی الدین محمد اورنگ زیب نے تعمیر کرائی تھی اور 1986ء تک یہ دنیا کی سب سے بڑی مسجد تھی ۔ پہلی تصویر کے پیش منظر میں مینارِ پاکستان ہے
Minar i Pakistan and Badshahi Masjid
Badshahi Masjid 1
Badshahi Masjid 2

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

شہاب الدین محمد خُرّم جس نے 8 نومبر 1627ء سے 2 اگست 1658ء تک شہنشاہ شاہ جہاں کے لقب سے ہندوستان پر حکمرانی کی ۔ اس کی دائی کا نام زیب النساء تھا جو دائی انگا کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ اس نے شاہی خاندان میں بہت عزت پائی ۔ اس کا مقبرہ بیگم پورہ (لاہور) میں شاہراہ شیر شاہ سوری کے کنارے پر ہے
Dai Anga
مسجد وزیر خان مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے زمانہ میں 1634ء اور 1641ء کے درمیان لاہور کے دہلی دروازہ کے پاس تعمیر کی گئی
Masjid Wazir Khan
شالامار باغ 1637ء سے 1641ء تک 4 سال میں لاہور میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ اس پروجیکٹ کی منیجمنٹ شہنشاہ شاہجہاں کے ایک درباری خلیل اللہ خان نے مہندس (انجنیئر) علی مردان خان کی مدد سے کی تھی
Shalimar
لاہور کی ثقافت کے آئینہ دار مکانات
An Old House in Lahore
Gawalmandi Lahore

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

۔

لاہور میں جدید اضافے
میٹرو بس
Metro Bus Lahore 1.phpMetro-Bus-Lahore 2
منارِ پاکستان انٹر چینج
Minar-i-Pakistan Interchange
دیگر انٹر چینج

width="1024"

DCIM100MEDIA

Lahore-Ring-Road-10Kalma Chawk
کلمہ چوک انٹرچینج

اللہ کا دیا تحفہ

ہمارا ملک پاکستان بلا شُبہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا دیا ایک تحفہ ہے ۔ اس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں ۔ برف پوش پہاڑ ۔ سرسبز پہاڑ ۔ چٹیّل پہاڑ ۔ سطح مرتفح ۔ زرخیز میدان اور صحرا ۔ جھیلیں ۔ دریا ۔ نہریں اور سمندر سب کچھ موجود ہے ۔ ہر قسم کے پھل ۔ ہر قسم کی سبزیاں ۔ ہر قسم کا اناج کیا نہیں دیا اللہ نے ہم کو ۔ صرف محنت ہمیں کرنا ہے اور اس کے جنّت نظیر مناظر کو بھرپور بنانا ہےChilasHandrap Ghizer ValleyHunza and Nager Valley
Apples - Hunza ValleyHunza Ulter1, Ultar2 as seen from a height of 4000 metersKaghan ValleyLaspur Upper ChitralNaran547169_343282605741138_413812059_nimage002image004image009KimariRestaurant Do Darya Karachi

میری مدد کیجئے

محترمات قاریات و محترم قارئین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
آپ کی مدد کی فوری ضرورت ہے
میں آپ کے عِلم ۔ تجربے اور مشاہدے سے مستفید ہونا چاہتا ہوں اور اُمید کرتا ہوں کہ نا اُمید نہیں کیا جائے گا
آپ نے 2 دن قبل میری تحریر ” سُہانجنا یا سُوہانجنا یا سوجہنی (Moringa)“ پڑھی ہو گی

پہلے تھوڑی سی میری بِپتا سُن لیجئے
جس سرکاری کوٹھی میں اکتوبر 1984ء سے اگست 1994ء تک رہائش پذیر رہا ۔ اس کے ساتھ 4 کنال کے قریب خالی زمین تھی جس میں سوہانجنا اور امرود کے درخت تھے ۔ میں نے لوکاٹ کا ایک ۔ آلو بخارے کے 2 اور خوبانی کے 3 درختوں کا اضافہ کیا جو عمدہ قسم کے تھے اور دُور دُور سے منگوائے تھے ۔ مجھے 1995ء میں ایک دوست کیلئے سوہانجنا کی پھلیوں کی ضرورت پڑی ۔ میں واہ پہنچا تو میدان صاف تھا ۔ میرے بعد وہاں گریڈ 20 کے جو افسر آئے تھے بولے ”بہت گند تھا ۔ میں نے سب درخت کٹوا دیئے“۔ میرا دل دھک سے رہ گیا ۔ موصوف کو اتنا بھی فہم نہ تھا کہ سُوہانجنا ایک کمیاب درخت ہے ۔ اس میں سینکڑوں امراض کا نہائت سستا اور آسان علاج ہے اور درجنوں ایسے امراض کا علاج مہیاء کرتا ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں ۔ سوہانجنا کے استعمال سے کوئی بُرا ردِ عمل (reaction) بھی نہیں ہوتا

کچھ عرصہ سے مجھے اپنے خاندان اور کچھ احباب کیلئے سوہانجنا کی اشد ضرورت ہے ۔ میں اس کے پودے ۔ درخت ۔ پنیری وغیرہ کی تلاش میں ہوں
آپ سے درخواست ہے کہ کسی جگہ اس کی موجودگی کا عِلم ہو یا اس کی پنیری وغیرہ مل سکے تو مطلع فرمایئے
خیال رہے کہ ہمارے مُلک میں کئی دوائیاں نہیں ملتیں ۔ سُہانجنا کے پتے ۔ پھلیاں اور بِیج اُس کا بہترین نعم البدل ہیں اور
اس کی تلاش میں کی ہوئی محنت صدقہ جاریہ ہونے کے ساتھ آپ کے اپنے یا آپ کے عزیزوں کے کام بھی آ سکتی ہے
اللہ آپ کو صحتمند اور خوش رکھے