Category Archives: معاشرہ

انشا ۔ اور ان شاء میں فرق

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ” زبر “ اور ”زیر “ کا فر ق ہے ۔ یعنی ان شاء اللہ میں پہلے والے الف کے نیچے ” زیر “ ہے ۔ انشاء جس کا مطلب بنانا ہے اُس میں پہلے الف کے اُوپر ” زبر “ ہے اور سب اِنشاء کہتے ہیں اس لئے غلط نہیں کہتے
یہ استدلال درست نہیں ۔ ذرا غور کیجئے نیچے نقل کردہ سورت 56 الوَاقِعَہ ۔ آیت 35 پر ۔ اس میں پہلے والے انشا میں زبر ہے اور دوسرے والے میں الف کے نیچے زیر ہے جبکہ دونوں کا مطلب ایک ہی ہے ۔ عربی زبان میں ربر اور زیر کا فرق فاعل اور مفعول سے پڑتا ہے

“انشا “ قرآن شریف میں سورت 56 الواقعہ کی آیت 35 میں دو بار آیا ہے ۔ اس کا مطلب ہے بنانا یا تخلیق کرنا ۔ نیچے 4 تراجم نقل کئے ہیں
سورت 56 الوَاقِعَہ ۔ آیت 35 ۔ اِنَّاۤ اَنۡشَاۡ نٰہُنَّ اِنۡشَآءً
ان کی بیویوں کو ہم خاص طور سے نئے سرے سے پیدا کریں گے
‏‏ ہم نے ان (کی بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے
بیشک ہم نے اِن (حوروں) کو (حسن و لطافت کی آئینہ دار) خاص خِلقت پر پیدا فرمایا ہے
ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا

“اِن شاء“ قرآن شریف میں آٹھ جگہ آیا ہے ۔ اس کا مطلب ہے اگر اللہ نے چاہا
سورت 2 البقرہ ۔ آیت 70 ۔ قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنۡ لَّنَا مَا ہِیَ ۙ اِنَّ الۡبَقَرَ تَشٰبَہَ عَلَیۡنَا ؕ وَ اِنَّاۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ لَمُہۡتَدُوۡنَ
بولے دعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتا دے ہم کو کس قسم میں ہے وہ کیونکہ اس گائے میں شبہ پڑا ہے ہم کو، اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو ضرور راہ پالیں گے‏
سورت 12 یُوسُف ۔ آیت 99 ۔ ۔ ۔ ۔ وَ قَالَ ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ
اور کہا داخل ہو مصر میں اللہ نے چاہا تو دل جمعی سے
سورت 18 الکھف ۔ آیت 69 ۔ قَالَ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعۡصِیۡ لَکَ اَمۡرًا
کہا تو پائے گا اگر اللہ نے چاہا مجھ کو ٹھہرنے والا اور نہ ٹالوں گا تیرا کوئی حکم
سورت 27 النَّمل ۔ آیت 87 ۔ وَ یَوۡمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ فَفَزِعَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اللّٰہُ ؕ
اور جس دن پھونکی جائے گی صور تو گھبرا جائے جو کوئی ہے آسمان میں اور جو کوئی ہے زمین میں مگر جس کو اللہ چاہے
سورت 28 القَصَص۔ آیت 27 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وَ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اَشُقَّ عَلَیۡکَ ؕ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ
تو پائے گا مجھ کو اگر اللہ نے چاہا نیک بختوں سے
سورت 37 الصافات ۔ آیت 102 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ۫ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیۡنَ
تو مجھ کو پائے گا اگر اللہ نے چاہا سہارنے والا
سورت 39 الزُمر۔ آیت 68 ۔ وَ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَصَعِقَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اللّٰہُ ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیۡہِ اُخۡرٰی فَاِذَا ہُمۡ قِیَامٌ یَّنۡظُرُوۡنَ
اور پھونکا جائے صور میں پھر بےہوش ہو جائے جو کوئی ہے آسمانوں میں اور زمین میں مگر جس کو اللہ چاہے پھر پھونکی جائے دوسری بار ، تو فوراً کھڑے ہوجائیں ہر طرف دیکھتے
سورت 48 الفتح ۔ آیت 27 ۔ لَقَدۡ صَدَقَ اللّٰہُ رَسُوۡلَہُ الرُّءۡیَا بِالۡحَقِّ ۚ لَتَدۡخُلُنَّ الۡمَسۡجِدَ الۡحَرَامَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ اٰمِنِیۡنَ ۙ مُحَلِّقِیۡنَ رُءُوۡسَکُمۡ وَ مُقَصِّرِیۡنَ ۙ لَا تَخَافُوۡنَ ؕ فَعَلِمَ مَا لَمۡ تَعۡلَمُوۡا فَجَعَلَ مِنۡ دُوۡنِ ذٰلِکَ فَتۡحًا قَرِیۡبًا
اللہ نے سچ دکھلایا اپنے رسول کو خواب تحقیق کہ تم داخل ہو رہو گے مسجد حرام میں اگر اللہ نے چاہا آرام سے بال مونڈتے ہوئے اپنے سروں کے اور کترتے ہوئے بےکھٹکے پھر جانا وہ جو تم نہیں جانتے پھر مقرر کر دی اس سے ورے ایک فتح نزدیک

حق گوئی

میرے آقا کو گِلہ ہے کہ میری حق گوئی راز کیوں کھولتی ہے
اور میں پوچھتا ہوں تیری سیاست فَن میں زہر کیوں گھولتی ہے
میں وہ موتی نہ بنوں گا جسے ساحل کی ہوا رات دن رَولتی ہے
یوں بھی ہوتا ہے کہ آندھی کے مقابل چِڑیا اپنے پَر تولتی ہے
اِک بھڑکتے ہوئے شعلے پہ ٹَپَک جائے اگر بُوند بھی بولتی ہے
احمد ندیم قاسمی

ہمارے دعوے اور حقیقت

ہم میں سے ہر ایک کا دعوٰی یہ ہے کہ ”مجھ جیسا کوئی نہیں“۔
اگر یہ کہہ دیا جائے ”مجھ جیسا کوئی نہ پیدا ہوا ہے اور نہ پیدا ہو گا“
تو شاید حقیقت سے قریب تر ہو
میں ایسے مُلک کے باشندوں جنہیں ہم جاہل یا کم علم یا ظالم سمجھتے ہیں کا دوسروں کے ساتھ سلوک کے اپنے چند تجربات بیان کرتا ہوں ۔ اِنہیں پڑھ کر ہم سب کو اپنے کردار و عمل کا جائزہ لینا چاہیئے

1 ۔ جس عمارت کے ایک اپارٹمنٹ میں ہم رہائش پذیر ہیں ۔ اس کے درمیان میں بہت بڑا صحن ہے جس میں 2 سوِمِنگ پُول اور بچوں کیلئے پلے لینڈ ہیں جن کے آس پاس کافی کھُلی جگہ ہے ۔ درمیان والی جگہ پر باربِیکیو کرنے کا بندوبست ہے اور وہاں 6 میزیں اور 24 سے زیادہ کرسیاں پڑی رہتی ہیں ۔ بچے اور بڑے شام کو یہاں آتے ہیں ۔ کچھ لوگ جاتے ہوئے اپنی کئی چیزیں وہاں چھوڑ جاتے ہیں ۔ کوئی چوکیدار یا گارڈ وغیرہ وہاں نہیں ہوتا ۔ یہ چیز یں ایک سے 4 دن تک وہاں پڑی رہتی ہیں ۔ مجال ہے کہ بڑا تو درکنار کوئی بچہ بھی اِن میں سے کِسی چیز کو اُٹھانا تو درکنار ہاتھ بھی لگائے

2 ۔ ایک دن ہم کسی کی مزاج پُرسی کیلئے ہسپتال گئے ۔ واپسی پر سڑک کے کنارے ٹیکسی کی انتظار میں کھڑے تھے ۔ ایک کار ہمارے پاس آہستہ ہوئی اور مناسب جگہ پر جا کر کھڑی ہوئی ۔ اس میں سوار صاحب نے آ کر ہمیں پوچھا ” کیا آپ ٹیکسی کی انتظار میں کھڑے ہیں ؟“
ہم نے کہا ”ہاں“۔
پھر وہ صاحب بولے ” یہاں ٹیکسی آسانی سے نہیں ملے گی ۔ آپ نے کہاں جانا ہے؟“
ہمارے بتانے پر کہا ” معذرت ۔ میں مخالف سمت میں جا رہا ہوں ۔ مال آف ایمِیریٹس کے پاس بڑا ٹیکسی سٹیڈ ہے ۔ میں آپ کو وہاں پہنچا دیتا ہوں“۔ اور پہنچا دیا
(ہم شہر سے باہر نئی آبادی میں رہتے ہیں جو شہر سے بہت دُور ہے)۔

3 ۔ ہمارے پوتا پوتی سکول سے بس پر پونے 4 بجے واپس پہنچتے ہیں ۔ اُنہیں لینے کیلئے میں اور بیگم نیچے جاکر فُٹ پاتھ پر کھڑے ہوتے ہیں ۔ کئی بار راہ گذر پوچھتے ہیں ”میں آپ کی کوئی مدد کر سکتا / سکتی ہوں ؟“

4 ۔ میں سڑک کے کنارے پیدل جاتے ہوئے سڑک پار کرنے کیلئے سڑک ک طرف منہ کر کے سڑک کے کنارے کھڑا ہوتا ہوں اگر گاڑیاں تیز جا رہی ہیں تو ایک دو گذرنے کے بعد باقی کھڑی ہو جائیں گی ورنہ پہلی گاڑی کھڑی ہو جائے گی اور میرے سڑک کے پار پہنچنے تک سب گاڑیاں کھڑی رہیں گی

5 ۔ یہاں سڑک پر گاڑیاں داہنی طرف چلتی ہیں ۔ اگر میں کار پر جا رہا ہوں تو ہر چوک (چوراہے یا چورنگی) پر میرے داہنی جانب سے آنے والی سب گاڑیاں رُک کر مجھے جانے دیں گی

6 ۔ سڑک پر کوئی گاڑی بغیر اشارہ دیئے اور میرے اُس کو راستہ دیئے بغیر بائیں یا داہنی جانب سے میری گاڑی کے سامنے آنے کی کوشش نہیں کرے گی

پکی بات

کوئی ہے جو روزانہ بیان بازی کرنے والے اِن نام نہاد سیاسی لیڈروں کو سمجھائے کہ تقریر کرنے بیان داغنے اور الز امات لگانے سے صرف ماحول پراگندہ ہوتا ہے ۔ کچھ حاصل کرنے کے لئے خود کام کرنا پڑتا ہے

خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں
وقت کی شاخ کو دوست تا دیر ہلانا ہو گا
کچھ نہیں ہو گا اندھیروں کو بُرا کہنے سے
اپنے حصے کا دیا سب کو خود ہی جلانا ہو کا

درگذر اور اتحاد کِسے کہتے ہیں

ہمارے دانت کئی بار ہماری زبان کو زخمی کر دیتے ہیں ۔ اس کے باوجود دونوں ہمارے منہ میں اکٹھے ہی رہتے ہیں
یہی درگذر کی روح ہے

ہماری دونوں آنکھیں ایک دوسری کو دیکھتی نہیں ہیں لیکن دونوں ہر چیز کو اکٹھے دیکھتی ہیں ۔ اکٹھے جھپکتی ہیں اور اکٹھے آنسو بہاتی ہیں
اِس کو باہمی اتحاد کہتے ہیں

اللہ کریم میرے ہموطنوں کو درگذر اور آپس میں اتحاد کی توفیق عطا فرمائے

یاد رکھنے کی باتیں

1 ۔ ماضی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا
2۔ دوسروں کی رائے آپ کی حقیقت ظاہر نہیں کرتی
3 ۔ ہر کسی کی زندگی کا سفر مختلف ہوتا ہے
4 ۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ چیزیں بہتر ہوتی جاتی ہیں
5۔ دوسروں کے متعلق فیصلے دینا اپنے کردار کا اعتراف ہوتا ہے
6 ۔ زیادہ سوچنا اُداسی ۔ رنج یا ملامت کی طرف لے جاتا ہے
7 ۔ خوشی اپنے اندر سے پیدا ہوتی ہے
8 ۔ مثبت خیالات کا نتیجہ مثبت ہوتا ہے
9 ۔ مُسکراہٹ متعدی ہوتی ہے یعنی ایک مُسکراہٹ مزید مُسکراہٹیں لاتی ہے
10 ۔ کسی سے رحمدلی برتنے یا کسی پر نوازش کرنے پر کچھ نقصان نہیں ہوتا لیکن فائدہ ہو سکتا ہے
11 ۔ کسی کام کو چھوڑ دینے کا نتیجہ ناکامی ہوتا ہے
12 ۔ آدمی جیسا دوسروں کے ساتھ کرتا ہے بالآخر ویسا ہی اُس کے ساتھ ہوتا ہے