ایک ملک کا بادشاہ بیمار ہو گیا ۔ جب بادشاہ نے دیکھا کے اس کے بچنے کی کوئی اُمید نہیں تو اس نے اپنے ملک کی رعایا میں اعلان کروا دیا کہ ”وہ اپنی بادشاہت اس کے نام کر دے گا جو اس کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک رات قبر میں گزارے گا“۔
سب لوگ بہت خوفزدہ ہوئے اور کوئی بھی یہ کام کرنے کو تیار نہ تھا ۔ ایک کُمہار جس نے ساری زندگی کچھ جمع نہ کیا تھا ۔ اس کے پاس سوائے ایک گدھے کے کچھ نہ تھا ۔ اس نے سوچا کہ اگر وہ ایسا کرلے تو وہ بادشاہ بن سکتا ہے اور حساب کتاب میں کیا جواب دینا پڑے گا ۔ اس کے پاس تھا ہی کیا ایک گدھا اور بس ۔ سو اس نے بادشاہ کے اہلکاروں کو بتایا کہ وہ ایک رات بادشاہ کی جگہ قبر میں گزارنے کے لئے تیار ہے
بادشاہ کے مرنے کے بعد لوگوں نے بادشاہ کی قبر تیار کی ۔ وعدے کے مطابق کُمہار خوشی خوشی اس میں جا کر لیٹ گیا اور لوگوں نے قبر کو بند کر دیا ۔ کچھ وقت گزرنے کے بعد فرشتے آئے اور کُمہار کو کہا کہ ” اُٹھو اور اپنا حساب دو“ ۔
اس نے کہا ”بھائی حساب کس چیز کا ؟ میرے پاس تو ساری زندگی تھا ہی کچھ نہیں سوائے ایک گدھے کے“۔
فرشتوں میں سے ایک نے کہا ” تُمہارے نامہءِ اعمال میں لکھا ہے کہ فلاں فلاں دن تم نے گدھے کو ایک وقت بھوکا رکھا تھا“۔
کُمہار نے جواب دیا ”ہاں“۔
فرشتے نے کہا ”اسے 100 دُرّے مارے جائیں“۔ 100 دُرّے مارے گے
اس کے بعد پھر فرشتے نے سوال کیا ”یہ بتاو فلاں فلاں دن تم نے زیادہ وزن لادا اور پھر گدھے کو مارا بھی تھا ؟“
کُہار نے کہا ”ہاں“۔
پھر حُکم ہوا ”اس کو 200 دُرّے مارے جائیں“۔ اُسے دو سو دُرّے مارے گئے
غرض صبح تک اس کی پٹائی ہوتی رہی
صبح سب لوگ اکھٹے ہوئے اور قبر کشائی کی تا کہ اپنے نئے بادشاہ کا استقبال کر سکیں ۔ جیسے ہی انہوں نے قبر کھولی تو کُمہار نے باہر نکل کر دوڑ لگا دی ۔ لوگوں نے بھاگ کر اُسے روکا اور مؤدبانہ کہا ”بادشاہ سلامت کدھر جا رہے ہیں ؟“
تو کُمہار نے جواب دیا ”بھائیوں ۔ مجھے نہیں چاہیئے بادشاہت ۔ پوری رات میں ایک گدھے کا حساب نہیں دے سکا تو ساری رعایا اور مملکت کا حساب کون دیتا پھرے“۔
کبھی سوچا ہے کہ ہم نے بھی حساب دینا ہے ۔ اور پتہ نہیں کہ کِس کِس چیز کا حساب دینا پڑے گا جو شاید ہمیں یاد بھی نہیں ہے