Category Archives: مزاح

پالتو ؟ ؟ ؟

اگر پالتو جاندار کو ضرورت سے زيادہ کھلايا پلايا جائے تو وہ مالک سے زيادہ طاقتور ہوجاتا ہے

زندہ مثال ہے ۔ ۔ ۔ امريکہ اور اسرائيل

*

 میری انگريزی کی مواصلاتی بياض [بلاگ] مندرجہ ذیل رابطہ پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے چرِند [براؤزر] ميں لکھ کر پڑھيئے  

  Reality is Often Bitter ۔ ۔ http://iabhopal.wordpress.com  حقيقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ ۔

دیر سے دے جو مرغا بانگ

ہمارے پڑوسی نے دو ماہ پیشتر ایک مرغا پال لیا ۔ وہ رات گیارا بجے بانگیں دینا شروع کر دیتا ہے اور میری نیند خراب کر دی ۔ یہی کچھ کم نہ تھا کہ میرے چھوٹے بھائی کو کسی نے مرغا تحفہ دے دیا ۔ دونوں میں بانگوں کا مقابلہ جاری ہوا  اور میری نیند اور چین حرام ۔ میں نے بھابھی کو پیشکش کی کہ اس نسل کا گوشت بہت لذیذ ہوتا ہے ۔ میں اسےذبح کر دیتا ہوں کھانے میں لُطف آئے گا ۔ جواب ملا کہ دینے والے نے وعدہ لیا تھا کہ اِسے ذبح نہیں کرنا ۔ یا میرے مولا تیرے یہ مجبور بندے کدھر جائیں ؟ سنا ہے کِسی زمانہ میں مرغا دوپہر یا آدھی رات کو بانگ دے تو اُسے ذبح کر دیا جاتا تھا ۔ اب تو جانور بھی آزاد ہیں جو چاہیں سو کریں

میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔  Hypocrisy Thy Name http://iabhopal.wordpress.com – – یہ منافقت نہیں ہے کیا

لاثانی

اپنی زوجہ کے تعارف میں کہا اِک شخص نے

دِل سے ان کا معترف ہوں میں زبانی ہی نہیں

چائے بھی اچھی  بناتی ہیں  میری  بیگم  مگر

مُنہ  بنانے  میں  تو   ان  کا  کوئی  ثانی  نہیں

 

انور مسعود

 * 

میرا انگريزی کا بلاگ مندرجہ ذیل یو آر ایل پر کلِک کر کے يا اِسے اپنے براؤزر ميں لکھ کر پڑھيئے ۔

  Hypocrisy Thy Name – –  http://iabhopal.wordpress.com – –   یہ منافقت نہیں ہے کیا

بیوی اور گدھے میں تقابل

ہماری حکومت پچھلے پانچ سال سے اسلام ۔ قرآن اور مُسلمان کا تيا پانچہ کرنے کيلئے تعليمی نصاب ميں غَلَط دَر غَلَط تبديليوں کے لطيفے چھوڑ تی رہتی ہے ۔ اس کے مقابلہ ميں بھارتی محکمہءِ تعليم حِسِ مزاح رکھتا ہے ۔ بھارت کے مغربی صوبہ راجستھان میں جہاں بھارتیا جنتا پارٹی کی حکومت ہے شائد نویں جماعت کے حکومت سے منظور شُدہ کورس کی کتاب میں لکھا ہے “گدھا بھی گرہستن عورت کی طرح ہے ۔ درحقیقت گدھا کچھ بہتر ہے ۔ کیونکہ گرہستن عورت کبھی کبھار شکائت کرتی ہے اور ناراض ہو کر اپنے میکے بھی چلی جاتی ہے لیکن آپ کبھی نہیں دیکھیں گے کہ گدھے نے اپنے مالک کے ساتھ بے وفائی کی ہو”۔

کتاب کے اِسی باب میں گدھے کا مقابلہ سیاستدانوں سے بھی کیا گیا ہے اور لکھا ہے ” گدھا سیاستدانوں کے مقابلے میں تنقید برداشت کر لیتا ہے”۔ ہميں يہ بات سمجھ نہيں آ سکتی کيونکہ ہمارے مُلک ميں جرنيل اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتے ہيں اور سياستدانوں کی حثيت کچھ بھی نہيں ۔