Category Archives: طور طريقہ

پاکستان کیلئے انتخابات

my-id-pakآج ہمارے ملک کی عمر 69 شمسی سال ہونے میں 3 دن باقی ہیں اور قمری مہينوں کےحساب آج پاکستان بنے 71 سال ایک ماہ اور 13 دن ہو گئے ہیں ۔ قارئين کی معلومات کيلئے تاريخی کُتب سے ايک مختصر ترين خاکہ رقم کر رہا ہوں

پاکستان اور بھارت میں شائع ہونے والی تاریخی کُتب کے مطابق دسمبر 1945ء میں مرکزی قانون ساز اسمبلی کے نتائج کا اعلان ہوا تو مسلم لیگ کو 90 فیصد مسلمان ووٹ ملے تھے اور اس نے 30 مسلم نشستوں میں سے 30 ہی حاصل کر لی تھیں ۔ ان میں غیر مسلم علاقے (صوبے) بھی شامل تھے ۔ کانگریس نے 62 عمومی (ہندو) نشستوں میں سے 57 جیتی تھیں

مسلم لیگ کی 100فیصد کامیابی تاریخ کا ایک حیرت انگیز واقعہ تھا
جب 1946ء کے آغاز میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے تو یو پی کی 66 مسلم نشستوں میں سے 54 ۔ سی پی کی 14 میں سے 13 ۔ اُڑیسہ کی 4 میں سے 4 ۔ بمبئی کی 30 میں سے 30 ۔ آسام کی 34 میں سے 33 اور بہار کی 40 میں سے 34 مسلم لیگ نے حاصل کر لیں ۔ 1946ء کے انتخابات میں یو پی کے شہری علاقوں میں کانگریس کو ملنے والے مسلمان ووٹ ایک فیصد سے بھی کم تھے
مسلم لیگ نے یہ انتخابات ایک ہی انتخابی نعرے پر لڑے اور وہ تھا ” پاکستان “

آيئے سب ميری اس دعا ميں شامل ہو جايئے

اے نگارِ وطن تو سلامت رہے ۔ ۔ ۔ مانگ تیری ستاروں سے بھر دیں گے ہم
ہو سکی تیرے رُخ پہ نہ قرباں اگر ۔ ۔ ۔ اور کس کام آئے گی یہ زندگی
اپنے خوں سے بڑھاتے رہیں گے سدا ۔ ۔ ۔ تیرے گُل رنگ چہرے کی تابندگی
جب تجھے روشنی کی ضرورت پڑے ۔ ۔ ۔ اپنی محفل کے شمس و قمر دیں گے ہم
سبز پرچم تیرا چاند تارے تیرے ۔ ۔ ۔ تیری بزمِ نگاری کے عنوان ہیں
تیری گلیاں، تیرے شہر، تیرے چمن ۔ ۔ ۔ تیرے ہونٹوں کی جنبش پہ قربان ہیں
جب بھی تیری نظر کا اشارہ ملا ۔ ۔ ۔ تحفَہِ نفسِ جاں پیش کر دیں گے ہم
اے نگارِ وطن تو سلامت رہے

قابلِ اعتماد دوست ؟

my-id-pakلوگ وہی ہیں بہترین اور قابلِ اعتماد جو آپ جیسے کیسے بھی ہیں آپ کو قبول کرتے ہیں
نہ کہ وہ
جو آپ کی حیثیت دیکھ کر آپ سے محبت کا اظہار کرتے ہیں
اور نہ وہ
جو اس توقع سے آپ کے ساتھ محبت کرتے ہیں کہ آپ اُن کیلئے کچھ کر سکیں گے

سچ کو آنچ نہیں

شاید 2005ء میں کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ایک بین الجامعات (inter universities) تقریری مقابلہ منعقد ہوا تھا جس میں طالب علم عدنان خان جدون کی تقریر کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی تھی
اس کے بعد مئی 2006ء میں کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہی سٹوڈنٹس کنونشن منعقد ہوا جس میں مُلک کے تمام تعلیمی اداروں کے طلباء کو اپنے خیالات کے اظہار کا موقع دیا گیا ۔ اِس کنونشن کی صدارت اُس وقت کے حاکم جنرل پرویز مشرف نے کی اور تمام اراکین قومی اسمبلی نے بھی اس کنونشن کو رونق بخشی تھی
اس کنونشن میں طالب علم سیّد عدنان کاکا خیل کی تقریر کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی تھی ۔ خیال رہے کہ سیّد عدنان کاکا خیل کی تقریر پاکستان میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوئی اور پرویز مشرف کا زوال شروع ہوا

یہ دونوں تقاریر کئی سال قبل میں علیحدہ علیحدہ شائع کر چکا ہوں ۔ کئی ماہ و سال گذر جانے کے بعد بہت سے بلاگرز اور قارئین بدل چکے ہیں ۔ اسلئے متذکرہ دونوں تقاریر پیشِ خدمت ہیں
پہلے عندنان خان جدون پھر سیّد عدنان کاکا خیل

ذرائع ابلاغ اور ہم

ذرائع ابلاغ کسی قوم کو کردار کی بلندی پر لے جا سکتے ہیں اور پَستی کی اتھاہ گہرایوں میں بھی

پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے پہلے مسلمانانِ ہند کے ترجمان صرف دو اخبار تھے
1 ۔ زمیندار اخبار لاہور ۔ جس نے مسلمانوں کی بیداری اور ان کے سیاسی شعور کی تربیت کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا باوجود اس حقیقت کے کہ اس کی اشاعت محدود تھی اور مسلمانوں کے پاس نہ صنعت تھی نہ تجارت جس کی وجہ سے اشتہارات کی تعداد اتنی کم تھی کہ اخبار کو چلانا جان جوکھوں کا کام تھا۔ بعض اوقات ایسی صورت بھی پیدا ہو جاتی تھی کہ عملے کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے بھی نہیں ہوتے تھے
2 ۔ پیسہ اخبار دہلی ۔ یہ چھوٹے سائز کے کاغذ والا اخبار تھا جو ہفتہ وار تھا ۔ اس کی مالی حالت بھی زمیندار اخبار جیسی بلکہ اُس سے بھی ابتر تھی مگر اس نے بھی مسلمانوں کی بیداری اور ان کے سیاسی شعور کی تربیت کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا
اِن کی بدولت مُسلمانانِ ہند جوک در جوک قائد اعظم محمد علی جناح کی سرپرستی میں ایک جھنڈے کے نیچے جمع ہوتے چلے گئےجن کی لگن اور یکسُوئی اور یقین کے نتیجہ میں اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے ہمیں یہ مُلک پاکستان عنائت فرمایا ۔

عصرِ حاضر میں ہمارے نام نہاد قومی ذرائع ابلاغ جنہوں نے دولت کے انبار لگا لئے ہوئے ہیں کا کردار کچھ اس طرح ہے ۔ فیصلہ ہر شخص نے خود کرنا ہے کہ وہ کس طرف جانا چاہتا ہے
Media today