آیئے سب مِل کر اپنے خالق و مالک کے سامنے عاجزی اور صدق دِل سے دعا کریں
آہ جاتی ہے فلک پر ۔ رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے
اے دعا عرض کرنا عرشِ الہی تھام کے
اے خدا پھیر دے اب رُخ گردشِ ایام کے
ڈھُونڈتے ہیں اب مداوا سَوزشِ غم کے لئے
کر رہے ہیں زخمِ دل فریاد مرہم کے لئے
صُلح تھی جن سے وہ اب بر سرِ پیکار ہیں
وقت اور تقدیر دونوں ۔ درپئے آزار ہیں
اے مددگارِ غریباں ۔ اے پناہِ بے کساں
اے نصیرِ عاجزاں ۔ اے مایہءِ بے مائیگاں
رحم کر ۔ تُو اپنے نہ آئین کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا
خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں اب در پہ تیرے ۔ ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں ۔ بدکار ہیں ۔ ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن ترے محبوب کی اُمت میں ہیں
حَق پرَستوں کی اگر ۔ کی تو نے دِلجوئی نہیں
طعنہ دیں گے بُت کہ مُسلم کا خدا کوئی نہیں
Category Archives: طور طريقہ
ہوش پکڑ ۔ اے انسان
اے دانشِ عیّار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اے خواہشِ سرشار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اے قلبِ فسُوں کار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اے دیدہءِ پُر کار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
ہنگامہءِ افکار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
پِنہاں ہے جو اسرار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
رنگین غلافوں میں چھُپاتے ہو جنہیں تُم
روحوں کے وہ آزار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
کِن فتنوں کا ہے قُلزمِ باطن میں تموّج
اے مردِ ریاکار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
جورِ سرِ بازار تو ہے سب کی نظر میں
جُرم پسِ دیوار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
رنگینیءِ گُفتار سے مسحُور ہے محفل
اور غایتِ گفتار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
جَلوت میں تو کُچھ پاس رہا خلقِ خدا کا
خَلوت میں بھی سَرکار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
صَد ہا یہ مقامر کہ بھُلا بیٹھے خدا کو
کیا جِیت ہے،کیا ہار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اِیمان کا عنوان لگا رکھا ہے جس پر
وہ جذبہءِ بِیمار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
دُنیا تیرے کرتُوت کو دیکھے کہ نہ دیکھے
اے مردِ ڈرامہ باز ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
عیدالفطر مبارک ۔ کُلُ عام انتم بخیر
میں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے آپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو عيد مبارک
الله کریم آپ سب کو کامِل ایمان کے ساتھ دائمی عمدہ صحت ۔ مُسرتوں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين ثم آمين
اُنہیں نہ بھولیئے جنہیں الله نے آپ کے مقابلہ میں کم نوازہ ہے ۔ ایسے لوگ دراصل آپ کی زیادہ توجہ کے حقدار ہیں
رمضان کا مبارک مہینہ بخیر و عافیت گزر گیا ۔ الله سُبحانُهُ و تعالٰی سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے
عیدالفطر کی نماز سے قبل اور بہتر ہے کے رمضان المبارک کے اختتام سے پہلے فطرانہ ادا کر دیا جائے ۔ کمانے والے کو اپنا اور اپنے زیرِ کفالت جتنے افراد ہیں مع گھریلو ملازمین کے سب کا فطرانہ دینا چاہیئے
عید کے دن فجر کی نماز سے مغرب کی نماز تک یہ ورد جاری رکھیئے ۔ نماز کیلئے جاتے ہوئے اور واپسی پر بلند آواز میں پڑھنا بہتر ہے
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْا الله وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ
لَہُ الّمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
ا اللهُ اکبر کبِیرہ والحمدُللهِکثیِرہ و سُبحَان اللهُ بکرۃً و أصِیلا
آیئے سب انکساری ۔ رغبت اور سچے دِل سے دعا کریں
اے مالک و خالق و قادر و کریم و رحمٰن و رحیم و سمیع الدعا
رمضان المبارک میں ہوئی ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگذر فرما اور ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
جدِ امجد سیّدنا ابراھیم علیه السّلام کی سُنّت پر عمل کرتے ہوئے ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ ہمارے مُلک کو امن کا گہوارہ بنا دے اور سب کے رزقِ حلال میں کُشائش عطا فرما
ہمیں ۔ ہمارے حکمرانوں اور دوسرے رہنماؤں کو سیدھی راہ پر چلا
ہمارے ملک کو صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین ثم آمین یا رب العالمین
وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّارۡزُقۡ اَهۡلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡهُمۡ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ قَالَ وَمَنۡ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِيۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ ۔ (سُوۡرَةُ البَقَرَة ۔ آیة 126)
اور یہ کہ ابراہیمؑ نے دعا کی: “اے میرے رب، اس شہر کو امن کا شہر بنا دے، اور اس کے باشندوں میں جو اللہ اور آخرت کو مانیں، انہیں ہر قسم کے پھلو ں کا رزق دے” جواب میں اس کے رب نے فرمایا ”اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تومیں اُسے بھی دوں گا مگر آخرکار اُسے عذاب جہنم کی طرف گھسیٹوں گا، اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے“۔
خاموشی ؟ ؟ ؟
بھونکتے ہیں کُتے اپنے ہونے کا احساس دلانے کو
جنگل کا سنّاٹا مگر کرتا ہے شیر کی موجودگی بیان
محنت ؟ ؟ ؟
محنت اِتنی خاموشی سے کرو
کہ
تمہاری کامیابی شَور مچا دے
قسمت ؟
تم سے ایک ستارہ گم ہو گیا ہے تو کیا
ہے پورا آسمان ستاروں سے بھرا ہوا
اور اگر
بھرے آسمان سے کوئی ستارہ اگر تیری قسمت میں نہیں
تو کون جانتا ہے کہ شاید ہو تیرے نصیب میں چاند
حوصلہ
اکیلے چلنے کے جِن میں حوصلے ہوتے ہیں
اُن ہی کے پیچھے ایک دن قافلے ہوتے ہیں