اللہ نے نہیں کہا کہ
دن بغیر تکلیف کے ہوگے
خوشی بغیر غم کے ہو گی
دھوپ بغیر بارش کے ہو گی
لیکن وعدہ کیا ہے کہ
دن گزارنے کے لئے طاقت ہو گی
آنسوؤں کے بعد سکون ہو گا
اور راستہ دکھانے کے لئے روشنی ہو گی
مندرجہ ذیل سطر کو غور سے پڑھیئے
اگر اللہ آپ کو کہیں پہنچائے گا تو واپس بھی لائے گا
Category Archives: طور طريقہ
سو برس اور ایک پَل
چھ دہائیوں سے زائد قبل ریڈو پر سُنی ایک نظم مجھے پسند آئی اور میں نے زندگی بھر اسے عملی طور پر یاد رکھا
سو برس کی زندگی میں ایک پل
تو اگر کر لے کوئی اچھا عمل
تجھ کو دنیا میں ملے گا اس کا پھل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل
غم کو سینے سے لگانا سیکھ لے
غیر کو اپنا بنانا سیکھ لے
زخم کھا کر مُسکرانا سیکھ لے
چھوڑ خودغرضی خُدا کی راہ چل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل
ایک آدم کی سبھی اولاد ہیں
کچھ تو خوش ہیں اور کچھ ناشاد ہیں
جُرم ان کا کیا ہے جو برباد ہیں
تُو زمانے کے اصولوں کو بدل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل
دوسروں کے واسطے زندہ رہو
جان بھی جائے تو ہنس کر جان دو
معصیّت کے واسطے شرمندہ نہ ہو
تُو سدا انسانیت راہ چل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل
Sharing and forwarding
سوشل میڈیا (فیس بک ۔ وَٹس اَیپ وغیرہ) کے استعمال سے بہت سے لوگ غیر محسوس طور پر الله کی حُکم عدولی کے مُرتکِب ہو رہے ہیں یہاں تک کہ اپنی اِس قباحت کو حصُولِ ثواب سمجھ لیا گیا ہے اور ایک دوسرے سے بڑھ کر آگے نکلنے کی دوڑ جاری ہے ۔ اِسے دعوتِ دین کا حِصہ سمجھتے ہوئے دوسرے لوگوں اسے اختیار کرنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے ۔ اس طرح گردش میں رہنے والی کئی تحاریر مصدقہ نہیں ہوتیں ۔ ایک دِیندار شخص نے مجھے ایک تحریر بھیجی جو حقیقت کے بَرعَکس تھی
میں نے اُن سے پوچھا ” کیا یہ درست ہے ؟“
جواب آیا ”میں پڑھتا ہوں پھر دیکھتا ہوں“۔
یعنی اُنہوں نے بغیر پڑھے کارِ ثواب سمجھتے ہوئے سب کو فارورڈ کر دی تھی ۔ سُبحان الله
اس سلسلہ میں الله سُبحانُهُ و تعالٰی کا فرمان واضح ہے
سُوۡرَةُ 4 النِّسَاء آیة 83
بِسمِ اللہِ الَّرحمٰنِ الرَّحیم ۔ یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سُن پاتے ہیں اُسے لے کر پھَیلا دیتے ہیں حالانکہ اگر یہ اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے عِلم میں آ جائے جو اِن کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اَخذ کرسکیں تم لوگوں پر الله کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو (تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ) معدودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے
سُوۡرَةُ 49 الحُجرَات آیة 6
بِسمِ اللہِ الَّرحمٰنِ الرَّحیم ۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانِستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کئے پر پشیمان ہو
فاسِق کے لُغوی معنی نافرمان اور حسن و فلاح کے راستے سے مُنحرف ہونے والا ہیں
اصطلاح میں فاسِق ایسے شخص کو کہتے ہیں جو حرام کا مرتکب ہو یا واجب کو ترک کرے یا اطاعتِ الٰہی سے نکل جائے ۔ غیر عادل شخص کو بھی فاسق کہا جاتا ہے
الله تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور حدودِ شرعی کو توڑنے والا بھی فاسِق کہلاتا ہے
الله تعالیٰ کی نافرمانی 2 طرح کی ہے
ایک کُلّی اور دوسری جُزوی
کُلّی اور واضح نافرمانی کُفر ہے جس میں کوئی شخص الله کی نافرمانی کو درُست جانتا ہے
جُزوی نافرمانی فِسق ہے جس میں ایک شخص دین الٰہی اور شریعتِ محمدی کی تصدیق بھی کرتا ہے مگر خواہشاتِ نفس میں پڑ کر شریعت کے کِسی حُکم کی خلاف ورزی بھی کر دیتا ہے
ٹھٹھا مذاق
سورۃ 49 الحجرات آیۃ 11
اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے ۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں
اپنے بلاگ پر میری 24 اکتوبر 2005ء کی تحریر سے اقتباس
کُلُ عام انتم بخیر
میں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی طرف سے آپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو عيد مبارک
الله کریم آپ سب کو کامِل ایمان کے ساتھ دائمی عمدہ صحت ۔ مُسرتوں اور خوشحالی سے نوازے ۔ آمين ثم آمين
اُنہیں نہ بھولیئے جنہیں الله نے آپ کے مقابلہ میں کم نوازہ ہے ۔ ایسے لوگ دراصل آپ کی زیادہ توجہ کے حقدار ہیں
رمضان کا مبارک مہینہ بخیر و عافیت گزر گیا ۔ الله سُبحانُهُ و تعالٰی سب کے روزے اور عبادتيں قبول فرمائے
عیدالفطر کی نماز سے قبل اور بہتر ہے کے رمضان المبارک کے اختتام سے پہلے فطرانہ ادا کر دیا جائے ۔ کمانے والے کو اپنا اور اپنے زیرِ کفالت جتنے افراد ہیں مع گھریلو ملازمین کے سب کا فطرانہ دینا چاہیئے
عید کے دن فجر کی نماز سے مغرب کی نماز تک یہ ورد جاری رکھیئے ۔ نماز کیلئے جاتے ہوئے اور واپسی پر بلند آواز میں پڑھنا بہتر ہے
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لَا اِلَہَ اِلْا الله وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ
لَہُ الّمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
اللهُ اکبر اللهُ اکبر لا اِلهَ اِلالله و اللهُ اکبر اللهُ اکبر و للهِ الحمد
ا اللهُ اکبر کبِیرہ والحمدُللهِکثیِرہ و سُبحَان اللهُ بکرۃً و أصِیلا
آیئے سب انکساری ۔ رغبت اور سچے دِل سے دعا کریں
اے مالک و خالق و قادر و کریم و رحمٰن و رحیم و سمیع الدعا
رمضان المبارک میں ہوئی ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگذر فرما اور ہمارے روزے اور دیگر عبادتیں قبول فرما
اپنا خاص کرم فرماتے ہوئے ہمارے ہموطنوں کو آپس کا نفاق ختم کر کے ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرما
ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں سے محفوظ رکھ
جدِ امجد سیّدنا ابراھیم علیه السّلام کی سُنّت پر عمل کرتے ہوئے ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ ہمارے مُلک کو امن کا گہوارہ بنا دے اور سب کے رزقِ حلال میں کُشائش عطا فرما
ہمیں ۔ ہمارے حکمرانوں اور دوسرے رہنماؤں کو سیدھی راہ پر چلا
ہمارے ملک کو صحیح طور مُسلم ریاست بنا دے
آمین ثم آمین یا رب العالمین
وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّارۡزُقۡ اَهۡلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡهُمۡ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ قَالَ وَمَنۡ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِيۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ ۔ (سُوۡرَةُ البَقَرَة ۔ آیة 126)
اور یہ کہ ابراہیمؑ نے دعا کی: “اے میرے رب، اس شہر کو امن کا شہر بنا دے، اور اس کے باشندوں میں جو اللہ اور آخرت کو مانیں، انہیں ہر قسم کے پھلو ں کا رزق دے” جواب میں اس کے رب نے فرمایا ”اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تومیں اُسے بھی دوں گا مگر آخرکار اُسے عذاب جہنم کی طرف گھسیٹوں گا، اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے“۔
فخر و تکبّر
اپنے اِسی بلاگ پر میری 23 اکتوبر 2005ء کی تحریر سے
سورۃ 31 لقمان آیت 18 اور 19
اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر
نہ زمین میں اکڑ کر چل
اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا
اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ
سب آوازوں سے زیادہ بری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے
معیشت
اپنے بلاگ پر میری 23 اکتوبر 2005ء کی تحریر
سورۃ 25 الفرقان آیۃ 67 ۔ جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے