جس کی دوسروں سے توقع رکھتے ہیں وہ خوبی پہلے اپنے آپ میں پیدا کیجئے
اگر دنیا کو بدلنا چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو بدلیئے
الزامات اور شکایات سے معاملات مزید بگڑتے ہیں
اچھی تبدیلی نعروں جلوسوں اور دھرنوں سے نہیں آتی
بلکہ
پُرخلوص لگاتار محنت سے آتی ہے
Category Archives: سیاست
الزامات اور حقیقت
الزام ۔ 1 ۔ الیکشن ٹربیونلز دھاندلی کے متعلق درخواستوں کا فیصلہ کرنے میں ناکام ہو گئے
حقیقت ۔ مئی 2013 کے الیکشن کے بعد ہارنے والے امیدواروں میں سے 410 نے 14 الیکشن ٹربیونلز میں پٹیشنز دائر کیں ۔ جولائی تک 292 پٹیشنز جو کُل درخواستوں کا 73 فیصد بنتا ہے پر فیصلے دے دیئے گئے تھے ۔ ماضی کے الیکشنز کے مقابلہ میں موجودہ الیکشن ٹربیونلز کی یہ کارکردگی بہترین ہے
الزام ۔ 2 ۔ الیکشن ٹربیونل کے متعصب ججوں کو الیکشن کمیشن نے ناقص طریقہ کار کے ذریعہ تعینات کیا
حقیقت ۔ ماضی میں ہائی کورٹ کے جج حضرات کو ہی انتخابی دھاندلی سے متعلق درخواستیں نمٹانے کا فریضہ سونپا جاتا تھا جس کے لئے وہ اپنے معمول کے مقدمات سننے کے بعد ٹائم نکالتے تھے۔ اس بار ریٹائرڈ ججوں کو الیکشن ٹربیونلز کا جج مقرر کیا گیا اور ان کا کام صرف اور صرف الیکشن پٹیشنز کو سننا ہے تا کہ فیصلے جلدی ہوں ۔ ان ججوں کو چُننے میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہ تھا بلکہ متعلقہ صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس حضرات کی سفارش پر انہیں الیکشن ٹربیونلز کا جج مقرر کیا گیا
الزام ۔ 3 ۔ الیکشن ٹربیونلز جان بوجھ کر سست روی کا شکار ہیں
حقیقت ۔ یہ حقیقت ہے کہ الیکشن ٹربیونل مقررہ 120 دن میں اپنا کام مکمل نہ کر سکے مگر اس کی ایک اہم وجہ ہارنے والے امیدواروں کا اپنا رویہ ہے ۔ مثال کے طور پرتحریک انصاف کے عثمان ڈار بمقابلہ خواجہ آصف کیس میں ٹربیونل نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ درخواست گزار (عثمان ڈار) عدالت کے سامنے پیش ہونے سے کتراتے رہے ۔ عدالتی احکامات کے جواب میں وہ بیرون ملک کاروباری دوروں کا بہانہ بنا کر پیش نہ ہوئے ۔ اس پر عدالت نے محسوس کیا کہ درخواست گزار کی کیس میں دلچسپی باقی نہیں۔ اس بنا پر عدالت نے درخواست گزار کو 30000 روپے جرمانہ جمع کرانے کا کہا مگر یہ رقم بھی جمع نہ کرائی گئی ۔ درخواست گزار کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اس درخواست کو الیکشن کمیشن نے خارج کر دیا
الزام ۔ 4 ۔ اگر الیکشن ٹربیونل پی ٹی آئی کے کیسوں کا فیصلہ دے دیں تو ن لیگ کی حکومت ختم ہو جائے گی
حقیقت ۔ قومی و صوبائی انتخاب ہارنے والے تحریک انصاف کے امیدواروں میں سے صرف 58 امیدواروں نے الیکشن ٹربیونلز میں دھاندلی کی درخواستیں دائر کیں۔ ان درخواستوں میں سے 39 کیسوں میں الیکشن ٹربیونل فیصلہ دے چکے ہیں اور کسی ایک بھی کیس میں تحریک انصاف کا کوئی بھی امیدوار اپنا الزام ثابت نہ کر سکا ۔ تحریک انصاف کی صرف 19 درخواستوں کا فیصلہ آنا باقی ہے اور اگر ان تمام کا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں بھی ہو جائے تو بھی سیاسی صورت حال بدلنے کا کوئی امکان نہیں
الزام ۔ 5 ۔ چار حلقوں میں بے مثال قسم کی دھاندلی ہوئی
حقیقت ۔ حلقہ این اے 110 ان چار حلقوں میں شامل ہے ۔ فیفن کے مطابق اس حلقہ میں کوئی ایک بھی انتخابی خلل اندازی نہیں ہوئی ۔ اس کے برعکس حلقہ این اے 1 میں جہاں سے عمران خان جیتے تھے فیفن کے مطابق 58 انتخابی خلل اندازیاں ریکارڈ کی گئیں
مزید یہ کہ اب تک الیکشن پیٹیشنز کے جو فیصلے ہو چکے ہیں ان کے مطابق صرف دو ارکان اسمبلی کے الیکشن کو دھاندلی کی بناء پر کلعدم قرار دیا گیا ہے اور یہ دونوں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے
الف ۔ صوبائی اسمبلی سندھ کے حلقے پی ایس 93 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتنے والے حفیظ الدین منتخب ہوئے تھے ۔ جماعتِ اسلامی کے عبدالرزاق نے الیکشن ٹربیونل میں پٹیشن داخل کی کہ حفیظ الدین الیکشن میں دھاندلی کی بنیاد پر جیتے ہیں ۔ دھاندلی ثابت ہو گئی اور الیکشن ٹربیونل نے حفیظ الدین کے انتخاب کو کلعدم قرار دے کر عبدالرزاق کو مُنتخب قرار دے دیا
ب ۔ این اے 19 ہری پور سے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر راجہ میر زمان جیتے تھے ۔ ہارنے والے نے ڈاکٹر راجہ میر زمان پر دھاندلی۔ جعلی ووٹوں اور جعلی پیلٹ پیپروں کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن ٹربیونل میں پیٹیشن دائر کی ۔ ٹربیونل نے صرف دوبارہ گنتی کا حُکم دیا تو پٹیشنر کو کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ پٹیشنر نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی کہ ووٹ اور بیلٹ پیپر چیک کئے جائیں جو کہ جعلی ہیں اور ان کا کوئی سرکاری رہکارڈ نہیں ۔ ثابت ہوا کہ 6 پولنگ سٹیشنوں پر لاتعداد جعلی ووٹ ڈالے گئے تھے ۔ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر راجہ میر زمان کی رُکنیت معطل کر دی اور ان 6 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کا حُکم دیا
الزام ۔ 6 ۔ الیکشن ٹربیونل مسلم لیگ ن کے حق میں فیصلے دے رہے ہیں
حقیقت ۔ اب تک الیکشن درخواستوں کے نتیجے میں ن لیگ کے 10 اراکین کو ناکام قرار دیا جا چکا ہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں کسی بھی سیاسی جماعت کے اراکین کو انہیں ناکام قرار نہیں دیا گیا ۔ اس کے برعکس تحریک انصاف کے صرف 3 اراکین کے خلاف فیصلے دے کر انہیں ناکام قرار دیا گیا ۔ ان فیصلوں سے سب سے زیادہ فائدہ آزاد امیدواروں کو ہوا جن کی تعداد 8 ہے جبکہ اس کے بعد پی پی پی کے 6 درخواست گزاروں کے حق میں فیصلے کئے گئے
جیسا کہ الزام ۔ 5 میں لکھا ہے ۔ پی ایس 93 میں الیکشن ٹریبیونل نے ووٹوں میں دھاندلی کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے اُمیدوار کا الیکشن کلعدم قرار دے کر پٹیشنر جو پی ٹی آئی کی ساتھی جماعت اسلامی کا ہے کو کامیاب قرار دے دیا ۔ جبکہ این اے 19 ہری پور میں جہاں پٹیشنر مسلم لیگ ن کا ہے ووٹوں میں دھاندلی کے باوجود الیکشن ٹربیونل نے پی ٹی آئی کے اُمیدوار کا الیکشن کلعدم قرار نہیں دیا اور سپریم کورٹ نے بھی الیکشن کلعدم قرار نہ دیا اور صرف 6 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کا حُکم دیا ۔ اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کے اُمیدوار نے پی ایس 93 کے تمام پولنگ سٹیشنوں پر دھاندلی کی تھی
الزام ۔ 7 ۔ اگر دال میں کچھ کالا نہیں تو حکومت تحریک انصاف کی طرف سے 4 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ پورا کیوں نہیں کرتی
حقیقت ۔ ان 4 حلقوں کا معاملہ پہلے ہی عدلیہ کے سامنے پیش کیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں الیکشن ٹربیونل ہی عدالتی انکوائری کے ذریعہ کوئی فیصلہ دے سکتے ہیں یا الیکشن ٹربیونل کے بعد سپریم کورٹ فیصلہ دے سکتی ہے ۔ حکومت اس معاملہ میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتی
الزام ۔ 8 ۔ ن لیگ نے دھاندلی کر کے تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو ہرا دیا
حقیقت ۔ جہانگیر ترین کا حلقہ 154 متنازعہ 4 حلقوں میں شامل ہے ۔ اگرچہ الزام ن لیگ پر لگایا گیا کہ اُس نے دھاندلی کر کے جہانگیر ترین کو ہرایا مگر دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ اس حلقہ سے ن لیگ کا امیدوار ہارنے والوں میں بھی تیسرے نمبر پر رہا جبکہ جیتنے والے آزاد امیدوارمحمد صدیق بلوچ ہیں
الزام ۔ 9 ۔ پی پی پی نے بھی 4 حلقوں کو کھولنے کے مطالبہ کی حمایت کی
حقیقت ۔ پی پی پی اس بات پر خوش ہے کہ تحریک انصاف کی دھاندلی سے متعلق تمام تر توجہ پنجاب میں ہے جہاں گزشتہ انتخابات میں
پیپلز پارٹی بُری طرح ناکام ہوئی ۔ متنازعہ 4 حلقوں میں پی پی پی کو ملنے والے کل ووٹوں کی تعداد ایک فیصد ۔ 1 اعشاریہ 6 فیصد ۔ 2 اعشاریہ 9 فیصد اور 5 فیصد تھی جس کی بنا پر اس کے امیدواروں کی ضمانت بھی ضبط کر دی گئی ۔ ان حالات میں پی پی پی کیوں نہ چاہے گی کہ ان حلقوں میں الیکشن کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا جائے
الزام ۔ 10 ۔ احتجاجی تحریک شروع کرنے سے پہلے تحریک انصاف نے تمام قانونی و آئینی تقاضے پورے کر لئے
حقیقت ۔ قانون کے مطابق الیکشن سے متعلق دھاندلی کا مسئلہ صرف الیکشن ٹربیونل کے سامنے اٹھایا جا سکتا ہے ۔ الیکشن میں دھاندلی سے متعلق کل درخواستوں کے 73 فیصد کیسوں کا فیصلہ ٹربیونل دے چکے ۔ ان فیصلوں کے خلاف کوئی بھی پارٹی قانونی طور پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتی ہے
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پچھلے 2 ہفتوں سے روزانہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری صاحب کے خلاف جس قدر تضحیک اور ذلّت آمیز زبان استعمال کر رہا ہے اور جو بے بنیاد گٹیا الزامات اُن پر لگا رہا ہے وہ کوئی ڈھکی چھُپی بات نہیں ہے ۔ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری صاحب کی طرف سے بھیجے گئے ہتکِ عزت اور ہرجانہ کے قانونی نوٹس کے جواب میں عمران خان نے جو لکھا ہے واضح کرتا ہے کہ عمران خان کتنا سچا اور کس کردار کا مالک ہے ۔ ملاحظہ ہو جواب کی نقل ۔ ۔ ۔
عمران خان نے لکھا ہے ”عدلیہ کے خلاف کوئی توہین آمیز یا بدنیتی پر مبنی الفاظ استعمال نہیں کئے ۔ جو کچھ کہا وہ صرف مایوسی کا اظہار تھا کیونکہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے کوئی انصاف نہیں مل سکا۔ امید ہے آپ (افتخار محمد چوہدری) ذاتی مقدمہ بازی کے فیصلے پر نظرثانی کریں گے۔ آپ کے عہد ساز فیصلوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ الفاظ کے چناؤ میں غلطی ہوئی “۔
عمران خان نے مقدمہ بعنوان ”سندھ ہائی کورٹ بار بنام وفاق پاکستان“ کے فیصلے کی تعریف بھی کی اور لکھا ”مستقبل میں جب کبھی کسی فوجی بلکہ کسی سولین مُہِم جُو کے دل میں اقتدار پر شب خون مارنے کی خواہش اُٹھے گی ۔ آپ کا وہی فیصلہ اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہو گا ۔ جس طرح آپ نے اپنی متحرک عدالتی قیادت کے ذریعے مُلک کے پس ماندہ طبقوں کو سستا اور فوری انصاف دلانے کی بھرپور کوششیں کیں ہم آج اس کا بھی اعتراف کرتے ہیں ۔ آپ کی عظیم خدمات کے معترف ہیں“ ۔
مزید لکھا ہے ” آپ نے ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی اورعدلیہ کی آزادی کیلئے کام کیا ہے ۔ 9 مارچ اور 3 نومبر 2007ء کو آپ ایک ایسے شخص سے لڑے جو ملک کے اقتدار پر غیر آئینی اور غیر قانونی حربوں سے قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ اس لڑائی میں پوری قوم آپ کے ساتھ کھڑی تھی ۔ آپ نے جس صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور فوجی آمر کا مقابلہ کیا ۔ پوری قوم آپ کو سلام پیش کرتی ہے ۔ میں بھی اس پر آپ کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ اس کے علاوہ آپ یقیناً ان تمام اعزازات اور تمغوں کے شایان شان ہیں جو آپ کو ملے ۔ بلاشبہ آج بھی پوری قوم کا سر آپ کے کارہائے نمایاں پر فخر سے بلند ہے ۔ الفاظ کے چناؤ میں غلطی ہوئی ہے مگر اُمید ہے کہ آپ درگزرسے کام لیں گے اوربردباری کا ثبوت دیں گے“۔
مطالبات کا تجزیہ
میں تعلیم اور پیشہ کے لحاظ سے انجنیئر ہوں اور میرے انجنیئر بننے کا سبب اللہ کی مدد کے بعد میرا اس پیشے سے عشق ہے ۔ اسلئے میں کاغذی نہیں عملی طور پر انجنیئر ہوں ۔ انجنیئرنگ کی بنیاد منطق پر ہے ۔ اس لئے میں ہر چیز کو ریاضی (Mathematics) کے دائرے میں پرکھنے کا عادی ہوں ۔ میں نے عمران خان کے مطالبات و اعلانات اور زمینی حقائق کی جمع تفریق ضرب تقسیم جذر اور لاگ سب کر کے دیکھا ہے ۔ جو نتیجہ نکلا ہے اُس کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے
1 ۔ الیکشن کو بوگس اور جعلی قرار دیا ۔ ۔ ۔ خود اور ساتھی سب اسی الیکشن کے ذریعہ مختلف اسمبلیوں کے ممبر بنے اور ایک صوبے میں حکمران بھی ہیں ۔ ساتھ ہی ان سہولیات کے ناطے سوا سال سے لُطف اُٹھا رہے ہیں چنانچہ خود سب بھی بوگس اور جعلی ہیں
2 ۔ عوام کو تلقین کی ہے یوٹیلٹی بل اور ٹیکس ادا نہ کریں ۔ ۔ ۔ خود (الف) سب تنخواہ وصول کر رہے ہیں جس میں سے ٹیکس کٹتا ہے (ب) منسٹر ہاوسز ۔ کے پی ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں سرکاری بجلی اور ائیرکنڈیشنر وغیرہ کی سہولتوں سے مستفید ہو رہے ہیں (ج) پختونخوا حکومت کے بجٹ کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ وفاقی حکومت کے ان قابل تقسیم محاصل سے آتا ہے جو وفاقی ٹیکسوں سے جمع ہوتا ہے (د) وزیراعلیٰ اور وزیر احتجاج کیلئے بھی سرکاری خرچے پر سرکاری گاڑی میں اسلام آباد آتے اور اسلام آباد کے اندر بھی اِدھر اُدھر جاتے آتے ہیں
3 ۔ اسلام آباد کی ایڈمنسڑیشن سے کئے گئے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آج شام ریڈ زون میں داخل ہونے کا اعلان کیا گیا ہے اور دوسرے مرد ۔ عورتوں اور بچوں سے زندگی کی قربانی مانگتے ہیں ۔ ۔ ۔ عمران خان نے اپنے بیٹے مارچ سے 2 دن قبل برطانیہ واپس بھیج دیئے جس کا اعلان جلسے میں عمران خان نے خود بھی کیا
4 ۔ قومی ۔ بلوچستان ۔ سندھ اور پنجاب اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا (ابھی استعفے دیئے نہیں) ۔ ۔ ۔ (الف) بلوچستان میں تحریکِ انصاف کا کوئی ممبر نہیں ۔ سندھ میں 168 میں سے 4 ۔ پنجاب میں 371 میں سے 29 اور قومی اسمبلی میں 342 میں سے 34 ممبر ہیں(ب) خیبر پختونخوا جہاں تحریکِ انصاف کی حکومت ہے اُس کا ذکر نہیں کیا ۔ خیبر پختونخوا میں 124 میں سے 46 ممبر تحریکِ انصاف کے ہیں ۔ وہاں 3 جماعتوں کی مخلوط حکومت ہے جو مستعفی ہونے کو تیار نہیں ۔ آئین کے تحت وزیرِ اعلیٰ اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں لیکن اُن کے خلاف تحریک عدمِ اعتماد آ جائے تو ایسا نہیں کر سکتے چنانچہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان مؤثر نہیں ہو گا
5 ۔ سول نافرمانی کا اعلان کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ تحریکِ انصاف سول نافرمانی کی تحریک کیسے چلا سکتی ہے جبکہ ایک صوبے میں حکمرانی کر رہی ہے ؟
6 ۔ دیانتداری اور اپنے لئے نہیں قوم کی خاطر سب کچھ کرنے کا دعویٰ ہے ۔ ۔ ۔ عمران خان کے ساتھ دائیں بائیں جہانگیر ترین ۔ شاہ محمود قریشی ۔ اعظم سواتی اور شیخ رشید کھڑے ہیں ۔ شاہ محمود پچھلے الیکشن میں پی پی پی کے ساتھ تھے ۔ اعظم سواتی ہارس ٹریڈنگ کے بادشاہ مانے جاتے ہیں ۔ باقی دو پرویز مشرف کی آمریت کا حصہ تھے ۔ ایسے میں یہ بلند بانگ دعوے کیا معنی ؟
7 ۔ پشاور آندھی اور سیلاب کی زد میں تھا۔ 16 افراد جاں بحق ہوئے اور درجنوں زخمی ۔ ۔ ۔ وزیراعلیٰ اپنی کابینہ سمیت اسلام آباد میں محو رقص رہے
8 ۔ 10 لاکھ نفوس پر مشتمل مارچ کا دعویٰ بار بار کیا گیا تھا ۔ ۔ ۔ تعداد روزانہ کی بنیاد پر اور دن رات کے مختلف اوقات میں گھتی بڑھتی رہی ۔ مبالغہ بھی کیا جائے تو تعداد 25000 سے زیادہ کسی دن کسی وقت نہ ہوئی جو کہ 10 لاکھ کا ڈھائی فیصد ہے
9 ۔ آخر میں یہاں کلک کر کے دیکھیئے پاکستان میں کونسی تبدیلی لائی جا رہی ہے
حقیقت کا خلاصہ لکھ دیا ہے ۔ فیصلہ کرنا ہر آدمی کا اپنا حق ہے
تبدیلی کا کنٹینر
جو لیڈر اپنے پیروکاروں کے ساتھ بیٹھنے یا چلنے کی سختی برداشت نہیں کر سکتے وہ مُلک میں کس قسم کی تبدیلی لائیں گے ؟
علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا ایئر کنڈیشنڈ کنٹینر 2013ء میں اسلام آباد میں دھرنے کے دوران دیکھا تھا جس میں آرام دہ کرسی ۔ بستر اور رفع حاجت کا مکمل سامان موجود تھا اور کئی دن رات پر محیط دھرنے کے دوران علامہ صاحب اس سے باہر نہیں نکلے تھے جبکہ اُن کے مرید مرد و زن اور اُن کے ننھے بچے کھُلے آسمان کے نیچے سردی میں سُکڑتے رہے اور کئی بچے نمونیہ کا شکار ہوئے تھے
آج انٹر نیٹ پر کئی چینلز کی طرف سے ڈالی گئی عمران خان کے نام آزادی مارچ سفر کیلئے سوا کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے کنٹینر کی وِڈیوز دیکھی ہیں ۔ مندرجہ ذیل 2 روابط پر باری باری کلِک کر کے یا براؤزر میں لکھ کر آواز کے ساتھ دیکھنے سے صورتِ حال واضح ہو جاتی ہے
http://www.dailymotion.com/video/x23b0m9_special-package-on-imran-khan-s-container_news?start=65
قومی نغمے کے شاعر اور ہموطنوں سے معذرت کے ساتھ
اے وطن کے پڑھے لکھے جوانوں
میری عرض یہ تمہارے لئے ہے
جوش و خروش ہے وطیرہ تمہارا
عمران و قادری کے پرستار ہو تم
جو حفاظت کرے اُنکی وہ انسانی دیوار ہو تم
اے عقل کے دھنی پردانوں
اپنے مُرشدوں کی ذہنیت پہچانو
میری عرض یہ تمہارے لئے ہے
دیکھتا رہ جاتا ہوں
زمانہ چلے ایک سے ایک نئی چال
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں
پاکستان بننے کے بعد گذرے 20 سال پھر دوسرے اور پھر تیسرے 20 سال
ہو چکے شروع میرے چوتھے 20 سال
بدلتے زمانے کے رنگ
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں
پہلے اور دوسرے 20 سالوں میں کوئی شخص مل جاتا کبھی کبھار
جو اکیلے سڑک پر چلتے بولتا اور ہسنتا کبھی کبھار
لوگ کہتے کہ یہ ہے دماغی بیمار
پھر زمانہ ترقی کی سیڑھیاں چڑھنے کی بجائے چڑھ گیا لفٹ سے سب منزلیں ایک ہی بار
نظر آنے لگے اکیلے ہی بولتے اور ہنستے کئی لوگ ہر بازار
کسی نے نہ کہا اُن کو ذہنی بیمار
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں
پہلے 20 سالوں میں لوگ بات کرنے سے قبل سوچتے کئی بار
دوسرے 20 سالوں میں سوچ ہوئی کم اور کھُلنے لگے افواہوں کے بازار
یارو ۔ اب یہ کیسا زمانہ ہے آیا ؟
اپنے کو دیانتدار کہلوانے کیلئے کہتے ہیں سب کو دھوکے باز اور مکّار
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں
کوئی دین کا لبادہ اَوڑھ کر ۔ قرآن و حدیث کے غلط حوالوں سے
بناتا ہے اپنے گرد مرد و زن کا حصار
انگریزی میں امن کا داعی بن کر اُردو میں دیتا ہے
اپنے مریدوں کو گھر بیٹھوں پہ ھدائتِ یلغار
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں
میری عاجزانہ دعا ہے پیدا کرنے والے سے
یہ ملک تیرا ہی دیا تحفہ ہے اسے بچانے کیلئے
یا رب ۔ بنا دے ان فتنوں کے سامنے اِک حصار
ان حالات میں اے قادر و کریم و رحمٰن و رحیم
صرف تیری طرف ۔ میں دیکھتا رہ جاتا ہوں
درندگی کے خلاف احتجاج
میں 8 جولائی 2014ء کو دہشتگردِ اعظم اسرائیل کے فوجیوں کے غزہ میں 2 ادنٰی کارنامے شائع کر چکا ہوں ۔
اس دہشتگردِ اعظم اسرائیل کی افواج نے پچھلے 17 دنوں میں غزہ میں پناہ گزیں 800 نہتے فلسطینی مرد ۔ عورتیں اور بچے ہلاک کر چکی ہیں
عالمی سُر پاور امریکہ بجائے اس کے کہ برطانیہ اور امریکہ کے مُخرب الاخلاق ملاپ کی پیداوار اس ناجائز بچے کو منع کرے اُلٹامسلمان مُلکوں مصر ۔ ترکی اور قطر سے کہتا ہے کہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے حماس سے کو فائربندی پر مجبور کریں ۔ امريکا کے مطابق یہ درندگی اور دہشتگردی اسرائيل کا حق ہے
امريکہ دہشتگردِ اعظم اسرائيل کی اِن کاروائيوں کی پُشت پناہی اور سوا تین ارب ڈالر سالانہ مدد کرتا ہے ۔ یہ ہے امن کے ہیرو (دہشتگرد) اوباما کا اصل چہرہ جبکہ عراق اور افغانستان پر قابض امريکی فوج کے خلاف بولنا بھی دہشتگردی ہے اور ہولوکاسٹ کو مبالغہ آمیز کہنا جُرم ہے
دہشتگردِ اعظم اسرائیل کے فوجیوں کی دہشتگردی اور درندگی کا نشانہ خواتین ۔ عمارات ۔ ایمبولنس ۔ ہسپتال ۔ مسجدیں ۔ چھوٹے بچوں کے سکول بن رہے ہیں یہاں تک کہ غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بچوں کیلئے اقوامِ متحدہ کا قائم کردہ پرائمری سکول پر بھی بمباری کی گئی ہے ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد معصوم بچوں کی ہے
غزہ ميں صیہونی اسرائيل کی درندگی اور دہشتگردی کے منظرِ عام پر آٰنے والے نمونوں میں سے چند نيچے دیئے جا رہے ہیں
نوٹ ۔ روح فرسا مناظر والی تصاویر نکال دی گئی ہیں
چند مناظر وہ بھی دیکھیئے کہ صیہونی درندے بچوں کے نازک دلوں پر کس طرح دہشت طاری کرتے ہیں
نچے پلے کارڈ کے ساتھ بُلڈوزر کے ذریعہ زندہ دفن کر دیئے گئے ایک بچے کی تصویر ہے
اور اس کے نیچے ایک بچے کی تصویر ہے جس کے اُوپر بلڈوز چلا کر ہلاک کیا گیا
.
.
.
مسلمان کا لہو آج اتنا ارزان ہونے کا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں نے اللہ کے دین کو پسِ پُشت ڈال کر غیر اللہ سرمایہ داروں کی پیروی شروع کر رکھی ہی اور اللہ کی بجائے انسانوں اور موت سے ڈرنے لگے ہیں
کل سے میں پریشان ہوں
مرزا غالب سے معذرت کے ساتھ عرض ہے
یا رب ۔ میں سمجھا ہوں نہ سمجھوں گا اُن کی بات
دے اور سمجھ مجھ کو ۔ جو نہ دے اُن کو دماغ اور
قارئین جانتے ہں کہ میں دو جماعت پاس ناتجربہ کار ہوں ۔ اب پتہ چلا ہے کہ تعلیم کی کمی کے ساتھ میری سمجھ میں بھی کمی ہے ۔ اسی لئے میں کل سے پریشان ہوں کیونکہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ جب متعلقہ آدمی موجود نہ ہوں تو اُن کے شناختی کارڈوں کے عکس دیکھ کر کاغذات پر کوئی کیسے اُن کے انگوٹھوں کے نشانات لگا سکتا ہے ؟
تفصیل اس مشکل کی یہ ہے کہ کل ایک دیانتدار ۔ عقلمند اور ہوشیار سیاستدان نے دعوٰی کیا کہ نادرا کے 3 آدمی کامسَیٹ کی عمارت کے تہہ خانے میں کمپیوٹر سے لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھ کر بیلَٹ پیپرز پر انگوٹھوں کے نشان لگا رہے ہیں
قارئین پڑھے لکھے ۔ سمجھدار ۔ ہوشیار اور جوان دماغ کے مالک ہیں ۔ میں قارئین سے التماس کرتا ہوں کہ از راہِ کرم مجھے سمھجا دیجئے کہ یہ کیسے ہوتا ہے ؟
تاکہ میری پریشانی ختم ہو ۔ ورنہ آپ جانتے ہیں کہ پریشانی صحت پر بُرا اثر ڈالتی ہے اور میری صحت پہلے ہی کوئی اتنی اچھی نہیں ہے
میری صحت (اللہ نہ کرے) بگڑی تو اس کی ذمہ داری آپ پر بھی ہونے کا خدشہ ہے
یا اللہ ہمیں سیدھی راہ دکھا