Category Archives: سبق

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ وقت

My Id Pak

گذرا وقت نہ لوٹایا جا سکتا ہے ۔ نہ پھر کبھی آتا ہے

جذبات عارضی ہوتے ہیں ۔ فیصلے مُستقل

ایسے وقت کوئی فیصلہ نہ کیجئے جب غُصے میں ہوں
ایسے وقت کوئی وعدہ نہ کیجئے جب بہت خُوش ہوں
اور نہ ہی فیصلہ کرتے ہوئے جلدبازی کیجئے

ووٹ دینے کیلئے اُمیدوار کا انتخاب کرتے ہوئے بھی ان عوامل کا خیال رکھیئے

میرا دوسرا بلاگ ”حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter “ گذشتہ ساڑھے 8 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھرپور چلا آ رہا ہے اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔ 2010ء میں ورڈ پریس نے اسے 10 بہترین بلاگز میں سے ایک قرار دیا تھا اور بلاگ ابھی تک اپنی حثیت بحال رکھے ہوئے ہے ۔ مندرجہ ذیل عنوانات پر کلک کر کے پڑھیئے کہ دنیا کیا کہتی ہے
Barak Obama’s Tears
Palestine and US Humbug

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ پسند

ہر آدمی کو آزادی ہے کہ
* * * * * جو چاہے پسند کرے

لیکن

وہ اپنی پسند کے نتائج سے آزاد نہیں ہے

عقلمند پسند کا اختیار بھی سوچ سمجھ کر استعمال کرتا ہے

میرا دوسرا بلاگ ” حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter“۔
” پچھلے 8 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھر پور چلا آ رہا ہے ۔ اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔ 2010ء ميں ورڈ پريس نے اسے 10 بہترين بلاگز ميں سے ايک قرار ديا تھا

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ معاملہ فہمی

ذہن میں آیا کہ تعمیرِ اخلاق کی خاطر اہم عوامل کو صرف چند الفاظ میں بیان کیا جائے تاکہ بہت کم فرصت پانے والے قارئین بھی مستفید ہو سکیں ۔ چنانچہ میں نے چار پانچ سال قبل” چھوٹی چھوٹی باتیں “ کے عنوان کے تحت لکھنا شروع کیا اور اللہ کے فضل و کرم سے اس سلسلہ میں کئی درجن دو چار سطری عبارات لکھ چکا ہوں اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔ ایسی تحاریر دیکھنے کیلئے داہنے حاشیئے میں سب سے اُوپر بنے گوگل کے خانے میں چھوٹی چھوٹی باتیں لکھ کر Search پر کلِک کیجئے

آج کی بات

جب آپ ہوا کا رُخ تبدیل نہیں کر سکتے
تو
اپنے بادبان کو درست ترتیب دے لیجئے
جو کہ ممکن بھی ہے

میرا دوسرا بلاگ ” حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter“۔
” پچھلے 8 سال سے معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر تحاریر سے بھر پور چلا آ رہا ہے ۔ اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے ۔ 2010ء ميں ورڈ پريس نے اسے 10 بہترين بلاگز ميں سے ايک قرار ديا تھا

بد دعا پر آمین ؟

حدیث ہے کہ رسول اللہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے ایک دن مسجد میں منبر پر پہلا قدم رکھتے ہوئے فرمایا ” آمین ”
پھر دوسرا قدم رکھتے ہوئے فرمایا ” آمین ”
تیسرا قدم رکھتے ہوئے پھر فرمایا ” آمین ”

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم منبر پر تشریف رکھ چکے تو موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا
” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم ۔ ہم نے ایسا پہلے کبھی نہیں سُنا ”

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے فرمایا “جب میں نے پہلی سیڑھی پر پاؤں رکھا تو جبریل علیہ السلام وارد ہوئے اور کہا
‘ غارت ہو جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اسے بغیر مغفرت پائے جانے دیا ‘۔ میں نے اس پر آمین کہا ۔
جب میں نے دوسری سیڑھی پر پاؤں رکھا تو جبریل علیہ السلام نے کہا
‘ غارت ہو جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا اور اس نے آپ پر درود نہ بھیجا ‘۔ میں نے آمین کہا
جب میں نے تیسری سیڑھی پر پاؤں رکھا تو جبریل علیہ السلام نے اور کہا
‘ غارت ہو جس کے سامنے اس کے ماں باپ یا ان میں سے ایک بوڑھاپے کو پہنچا اور وہ (ان کی خدمت کر کے) جنت نہ کما سکا ‘۔ میں نے آمین کہا “۔