پاکستان اور کشمیر کے تعلق کو ہزاروں شہداء نے اپنے خون سے سینچا ہے۔ پاکستانی فوج کے پہلے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید نے بھارت کے زیر قبضہ علاقے اُوڑی کی ایک پہاڑی تَل پَترا پر اپنی جان دی اور وہیں دفن ہیں۔ ایک اور نشان حیدر کیپٹن کرنل شیر خان 1999ء میں کارگل میں شہید ہوئے
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس بہادر کیپٹن کا نام کشمیر کے ایک بہادر سپوت کرنل شیر خان کے نام پر رکھا گیا تھا جنہوں نے تحریکِ آزادی کشمیر میں حصہ لیا تھا۔ کرنل شیر خان پلندری میں پیدا ہوئے تھے۔ کیپٹن کرنل شیر خان صوابی میں پیدا ہوئے۔ دو مختلف انسانوں کا ایک نام دراصل کشمیر اور پاکستان کا تعلق ہے
آئین پاکستان کی دفعہ 257 پاکستان اور کشمیر کے آئینی تعلق کا ثبوت ہے۔ دفعہ 257 مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیتی اور یہ بھی کہتی ہے کہ ان قراردادوں پر عمل درآمد کے بعد کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی سے کریں گے۔ پاکستان کا خواب ایک کشمیر النسل شاعر علامہ محمد اقبالؒ نے دیکھا اور کشمیر کی آزادی کا خواب بھی اسی علامہ محمد اقبالؒ نے دیکھا ۔ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا پاکستان کی آزادی مکمل نہیں ہوسکتی
ایک خواب کی تعبیر سامنے آچکی ہے، دوسرا خواب بھی اِن شاء الله حقیقت بنے گا
سب مل کے بولو ” جموں کشمیر بنے گا پاکستان“۔ اِن شاء الله