زندگی تباہ کرنے کے لئے نہیں آتا ہر طوفان
کچھ طوفان راستے صاف کرنے کو آتے ہیں
Category Archives: روز و شب
دعا
آیئے سب مِل کر اپنے خالق و مالک کے سامنے عاجزی اور صدق دِل سے دعا کریں
آہ جاتی ہے فلک پر ۔ رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے
اے دعا عرض کرنا عرشِ الہی تھام کے
اے خدا پھیر دے اب رُخ گردشِ ایام کے
ڈھُونڈتے ہیں اب مداوا سَوزشِ غم کے لئے
کر رہے ہیں زخمِ دل فریاد مرہم کے لئے
صُلح تھی جن سے وہ اب بر سرِ پیکار ہیں
وقت اور تقدیر دونوں ۔ درپئے آزار ہیں
اے مددگارِ غریباں ۔ اے پناہِ بے کساں
اے نصیرِ عاجزاں ۔ اے مایہءِ بے مائیگاں
رحم کر ۔ تُو اپنے نہ آئین کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا
خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں اب در پہ تیرے ۔ ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں ۔ بدکار ہیں ۔ ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن ترے محبوب کی اُمت میں ہیں
حَق پرَستوں کی اگر ۔ کی تو نے دِلجوئی نہیں
طعنہ دیں گے بُت کہ مُسلم کا خدا کوئی نہیں
ہوش پکڑ ۔ اے انسان
اے دانشِ عیّار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اے خواہشِ سرشار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اے قلبِ فسُوں کار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اے دیدہءِ پُر کار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
ہنگامہءِ افکار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
پِنہاں ہے جو اسرار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
رنگین غلافوں میں چھُپاتے ہو جنہیں تُم
روحوں کے وہ آزار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
کِن فتنوں کا ہے قُلزمِ باطن میں تموّج
اے مردِ ریاکار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
جورِ سرِ بازار تو ہے سب کی نظر میں
جُرم پسِ دیوار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
رنگینیءِ گُفتار سے مسحُور ہے محفل
اور غایتِ گفتار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
جَلوت میں تو کُچھ پاس رہا خلقِ خدا کا
خَلوت میں بھی سَرکار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
صَد ہا یہ مقامر کہ بھُلا بیٹھے خدا کو
کیا جِیت ہے،کیا ہار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
اِیمان کا عنوان لگا رکھا ہے جس پر
وہ جذبہءِ بِیمار ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
دُنیا تیرے کرتُوت کو دیکھے کہ نہ دیکھے
اے مردِ ڈرامہ باز ۔ خُدا دیکھ رہا ہے
خاموشی ؟ ؟ ؟
بھونکتے ہیں کُتے اپنے ہونے کا احساس دلانے کو
جنگل کا سنّاٹا مگر کرتا ہے شیر کی موجودگی بیان
محنت ؟ ؟ ؟
محنت اِتنی خاموشی سے کرو
کہ
تمہاری کامیابی شَور مچا دے
قسمت ؟
تم سے ایک ستارہ گم ہو گیا ہے تو کیا
ہے پورا آسمان ستاروں سے بھرا ہوا
اور اگر
بھرے آسمان سے کوئی ستارہ اگر تیری قسمت میں نہیں
تو کون جانتا ہے کہ شاید ہو تیرے نصیب میں چاند
حوصلہ
اکیلے چلنے کے جِن میں حوصلے ہوتے ہیں
اُن ہی کے پیچھے ایک دن قافلے ہوتے ہیں