ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
ہم اسے شاعر کی تفننِ طبع ہی سمجھتے رہے
کون جانتا تھا کہ ایسا دور بھی آئے گا کہ بلند بانگ دعوے کرنے اور اپنے آپ کو مُلک کا بہت بڑا لٰیڈر سمجھنے والے اس شعر کو سچ کر دکھائیں گے ۔ بڑے کرّ و فر اور تیاریوں کے بعد لیڈرِ مُلک گیر نے 27 مئی کو پٹارے سے اژدہا کے نام سے جو نکالا وہ یہ ہے
میاں نواز شریف بتائیں
1 ۔ 11 مئی کو رات 11 بج کر 25 منٹ پر وِکٹری تقریر کس نے کرائی
2 ۔ الیکشن میں سابق چیف جسٹس اور نگران حکومت کا کیا کردار تھا
3 ۔ 35 حلقوں میں کس کے حُکم پر ووٹ مسترد ہوئے
4 ۔ تحریک انصاف 2013ء کے الیکشن کو نہیں مانتی
دوسرے تیسرے اور چوتھے مطالبہ کا نواز شریف سے سر کے بال کی موٹائی جتنا بھی تعلق نہیں ۔ پہلے مطالبہ کا صرف اتنا تعلق ہے کہ نواز شریف نے کچھ کہا ۔ میں 11 اور 12 مئی 2013ء کی درمیانی رات ساڑھے بارہ بجے تک مختلف چینلز سے الیکش کے نتائج سُنتا رہا تھا اور ساتھ ساتھ جو گنتی مکمل ہو جاتی اس کا نتیجہ بھی لکھتا جا رہا تھا ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ سوا گیارہ بجے کے لگ بھگ کئی ٹی وی چینلز نے خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف اور وفاقی حکومت میں مسلم لیگ ن کو فاتح قرار دے دیا تھا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں تحریکِ انصاف جیتی وہاں دھاندلی نہیں ہوئی مگر جہاں مسلم لیگ ن جیتی وہ دھاندلی ہو گئی
مجھے لڑکپن کی یاد آئی جب راولپنڈی میں ہمارے محلہ کے کچھ لڑکے سڑک کے کنارے گولیاں (بانٹے یا ماربل) کھیل رہے تھے ۔ دوسرے محلہ کے ایک لڑکے نے اُن سے کہا ”مجھے کھلاؤ“۔ اُنہوں نے انکار کیا تو اُس لڑکے نے کھُتی (زمین میں جو سوراخ بنایا ہوتا ہے) میں پیشاب کر کے کہا ”نہ کھیڈساں نہ کھیڈن دیساں ۔ کھُتی وچ مُتری چھوڑساں“۔ (نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے کھیلنے والے سوراخ میں پیشاب کر دیں گے)
پھر دعوٰی ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کیا جا رہا ہے