Category Archives: روز و شب

سبحان اللہ و اللہ اکبر

ہمارے ملک میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری ہے ۔ متاءثرہ علاقے سے بے گھر ہونے والے لاکھوں مرد عورتیں اور بچے پوری قوم کی مدد کے حقدار اور منتظر ہیں
ہمارے لیڈر کروڑوں روپیہ خرچ کر کے ریلیوں اور جلسوں کا بندوبست کرتے ہیں تاکہ دوسروں میں برسرِ عام کیڑے نکال سکیں
اور ان کے پیروکار سوشل میڈیا پر دوسروں کو گالیاں دیتے اور قومی اصولوں کے بخیئے اُدھڑتے نہیں تھکتے
میرے ہموطن لیڈروں اور اُن کے پیروں کاروں کی یہ کیسی حب الوطنی ہے ؟

محبِ وطن کیسے ہوتے ہیں ؟
اور مسلمان کیسے ہوتے ہیں ؟
بلاشُبہ سب تعریفیں اللہ ہی کے واسطے ہیں اور وہی اپنے بندوں کا رکھوالا ہے
وہی زندگی اور موت دینے والا ہے
یہاں کلِک کر کے دیکھیئے کہ کیسی قوم کامیاب ہو گی (غزہ کی حالیہ وڈیو)

دیکھیئے اور سوچیئے

یہاں کلِک کر کے وِڈیو میں ذرا غور سے دیکھیئے کہ اس میں کون لوگ ہیں ؟
وڈیو لگانے والے کا دعوٰی ہے کہ پاکستانی طالبان اور اُن کے ساتھی ہیں

یہ تصویر ہے امریکی شہریت رکھنے والے ایک مسلمان لڑکے کی جسے اسرائیلی فوجیوں نے مار مار کے حشر کیاامریکی جسے اسرائلیون نے مارا
اس پر امریکہ نے اسرائیل سے صرف احتجاج کیا ہے
اگر یہ واقعہ کسی مسلمان مُلک میں ہوا ہوتا تو اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل اب تک اُس ملک پر معاشی پابندیاں عائد کر چکی ہوتی
اور ان پابندیوں پر عمل نہ کرنے والے ممالک کو امریکہ وارننگ بھی دے چکا ہوتا

اور یہاں کلِک کر کے وِڈیو میں دیکھیئے کہ اسرائیلی فوجی کیا کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں
وہ اسرائیل جسے امریکہ ہر سال 3 ارب ڈالر امداد بلکہ خیرات دیتا ہے
وہ اسرائیل مسلمان عورتوں اور بچوں کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے
اور پھر امریکی حکومت کا دعوٰی ہے کہ اسرائیل بہترین جمہوریت ہے

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کھانا

بچپن میں مجھے جو کچھ پڑھایا گیا میں نے اُس پر عمل کرنے کی کوشش کی ۔ میں کھانے کے معاملے میں بقول لوگوں کے شاید کنجوس ہوں گا لیکن خواہ میں اعلٰی سطح کی محفل میں بیٹھا ہوں مجھے اس میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی کہ روٹی کا ٹکڑا یا چاول یا سوکھی ترکاری اگر میز پر یا فرش پر گر جائے تو میں اسے اُٹھا کر کھا لیتا ہوں بشرطیکہ کسی گندی جگہ یا چیز پر نہ گرا ہو ۔ اگر کھانے کے قابل نہ رہا ہو تو اُسے اُٹھا کر پلیٹ یا میز پر رکھ دیتا ہوں ۔ میری اس عادت کو تقویت اُس وقت ملی جب 1975ء میں ایک سرکاری دعوت میں میرے ساتھ ایک فیڈرل سیکریٹری موجود تھے ۔ اُن کے ہاتھ سے نوالا زمین پر گرا ۔ اُنہوں اُٹھا کر دیکھا اور منہ میں ڈال لیا ۔ یہ صاحب مالدار آدمی تھے ۔ سرکاری تنخواہ اُن کیلئے معمولی تھی

سورت 7 الاعراف کی آیت 31 میں ہے

وَّ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور کھاو اور پیو اور بےجا نہ اڑاؤ کہ خدا بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” A Saint or A Beast ?“

بھائی اور دوست

روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا
” بھائی سونے کی طرح ہے اور دوست ہیرے کی طرح”۔

ایک صحابی نے استفسار کیا
تو فرمایا ” ہاں ۔ سونے میں بال آ جائے تو اس جوڑا جا سکتا ہے لیکن ہیرے میں آئے بال کو ختم نہیں کیا جا سکتا”۔

جو میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ بھائی اگر ناراض ہو جائے تو رشتہ ختم نہیں ہوتا اور بھائی کو منایا جا سکتا ہے
جبکہ دوست اگر ناراض ہو جائے تو دوستی ختم ہو سکتی ہے ۔ ختم نہ بھی ہو تو اعتماد میں آیا ہوا فرق بحال نہیں ہو پاتا

رمضان کریم

سب مُسلم محترم بزرگوں ۔ بہنوں ۔ بھائيوں اور پيارے بچوں بالخصوص قارئین اور ان کے اہلِ خانہ کی خدمت ميں رمضان کريم مبارک
اللہ الرحمٰن الرحيم آپ سب کو اور مجھے بھی اپنی خوشنودی کے مطابق رمضان المبارک کا صحیح اہتمام اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے

روزہ صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک بھوکا رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ کے احکام پر مکمل عمل کا نام ہے ۔ اللہ ہمیں دوسروں کی بجائے اپنے احتساب کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں حِلم ۔ برداشت اور صبر کی عادت سے نوازے

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا حُکم

سورت 2 ۔ البقرہ ۔ آيات 183 تا 185
اے ایمان والو فرض کیا گیا تم پر روزہ جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں پر تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
چند روز ہیں گنتی کے پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا مسافر تو اس پر ان کی گنتی ہے اور دِنوں سے اور جن کو طاقت ہے روزہ کی ان کے ذمہ بدلا ہے ایک فقیر کا کھانا پھر جو کوئی خوشی سے کرے نیکی تو اچھا ہے اس کے واسطے اور روزہ رکھو تو بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم سمجھ رکھتے ہو
‏ مہینہ رمضان کا ہے جس میں نازل ہوا قرآن ہدایت ہے واسطے لوگوں کے اور دلیلیں روشن راہ پانے کی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینہ کو تو ضرور روزے رکھے اسکے اور جو کوئی ہو بیمار یا مسافر تو اس کو گنتی پوری کرنی چاہیے اور دِنوں سے اللہ چاہتا ہے تم پر آسانی اور نہیں چاہتا تم پر دشواری اور اس واسطے کہ تم پوری کرو گنتی اور تاکہ بڑائی کرو اللہ کی اس بات پر کہ تم کو ہدایت کی اور تاکہ تم احسان مانو

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے رمضان کی فضيلت سورت ۔ 97 ۔ القدر ميں بيان فرمائی ہے

بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے
اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے
شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے
اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حُکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اُترتے ہیں
یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے

خواہشیں ایسی ۔ ۔ ۔

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

ہم اسے شاعر کی تفننِ طبع ہی سمجھتے رہے
کون جانتا تھا کہ ایسا دور بھی آئے گا کہ بلند بانگ دعوے کرنے اور اپنے آپ کو مُلک کا بہت بڑا لٰیڈر سمجھنے والے اس شعر کو سچ کر دکھائیں گے ۔ بڑے کرّ و فر اور تیاریوں کے بعد لیڈرِ مُلک گیر نے 27 مئی کو پٹارے سے اژدہا کے نام سے جو نکالا وہ یہ ہے

میاں نواز شریف بتائیں
1 ۔ 11 مئی کو رات 11 بج کر 25 منٹ پر وِکٹری تقریر کس نے کرائی
2 ۔ الیکشن میں سابق چیف جسٹس اور نگران حکومت کا کیا کردار تھا
3 ۔ 35 حلقوں میں کس کے حُکم پر ووٹ مسترد ہوئے
4 ۔ تحریک انصاف 2013ء کے الیکشن کو نہیں مانتی

دوسرے تیسرے اور چوتھے مطالبہ کا نواز شریف سے سر کے بال کی موٹائی جتنا بھی تعلق نہیں ۔ پہلے مطالبہ کا صرف اتنا تعلق ہے کہ نواز شریف نے کچھ کہا ۔ میں 11 اور 12 مئی 2013ء کی درمیانی رات ساڑھے بارہ بجے تک مختلف چینلز سے الیکش کے نتائج سُنتا رہا تھا اور ساتھ ساتھ جو گنتی مکمل ہو جاتی اس کا نتیجہ بھی لکھتا جا رہا تھا ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ سوا گیارہ بجے کے لگ بھگ کئی ٹی وی چینلز نے خیبر پختونخوا میں تحریکِ انصاف اور وفاقی حکومت میں مسلم لیگ ن کو فاتح قرار دے دیا تھا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں تحریکِ انصاف جیتی وہاں دھاندلی نہیں ہوئی مگر جہاں مسلم لیگ ن جیتی وہ دھاندلی ہو گئی

مجھے لڑکپن کی یاد آئی جب راولپنڈی میں ہمارے محلہ کے کچھ لڑکے سڑک کے کنارے گولیاں (بانٹے یا ماربل) کھیل رہے تھے ۔ دوسرے محلہ کے ایک لڑکے نے اُن سے کہا ”مجھے کھلاؤ“۔ اُنہوں نے انکار کیا تو اُس لڑکے نے کھُتی (زمین میں جو سوراخ بنایا ہوتا ہے) میں پیشاب کر کے کہا ”نہ کھیڈساں نہ کھیڈن دیساں ۔ کھُتی وچ مُتری چھوڑساں“۔ (نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے کھیلنے والے سوراخ میں پیشاب کر دیں گے)

پھر دعوٰی ہے کہ جمہوریت کو مضبوط کیا جا رہا ہے