Category Archives: روز و شب

میرا وطن ۔ میرا پیارا وطن

Flag-1

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

تبدیلی کا کنٹینر

Flag-1جو لیڈر اپنے پیروکاروں کے ساتھ بیٹھنے یا چلنے کی سختی برداشت نہیں کر سکتے وہ مُلک میں کس قسم کی تبدیلی لائیں گے ؟

علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا ایئر کنڈیشنڈ کنٹینر 2013ء میں اسلام آباد میں دھرنے کے دوران دیکھا تھا جس میں آرام دہ کرسی ۔ بستر اور رفع حاجت کا مکمل سامان موجود تھا اور کئی دن رات پر محیط دھرنے کے دوران علامہ صاحب اس سے باہر نہیں نکلے تھے جبکہ اُن کے مرید مرد و زن اور اُن کے ننھے بچے کھُلے آسمان کے نیچے سردی میں سُکڑتے رہے اور کئی بچے نمونیہ کا شکار ہوئے تھے

آج انٹر نیٹ پر کئی چینلز کی طرف سے ڈالی گئی عمران خان کے نام آزادی مارچ سفر کیلئے سوا کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے کنٹینر کی وِڈیوز دیکھی ہیں ۔ مندرجہ ذیل 2 روابط پر باری باری کلِک کر کے یا براؤزر میں لکھ کر آواز کے ساتھ دیکھنے سے صورتِ حال واضح ہو جاتی ہے
http://www.dailymotion.com/video/x23b0m9_special-package-on-imran-khan-s-container_news?start=65

http://www.siasat.pk/forum/showthread.php?278094-Exclusive-Footage-of-Imran-Khan-s-Air-Conditioned-and-Bullet-Proof-Container-for-PTI-Azadi-March

قومی نغمے کے شاعر اور ہموطنوں سے معذرت کے ساتھ

اے وطن کے پڑھے لکھے جوانوں
میری عرض یہ تمہارے لئے ہے
جوش و خروش ہے وطیرہ تمہارا
عمران و قادری کے پرستار ہو تم
جو حفاظت کرے اُنکی وہ انسانی دیوار ہو تم
اے عقل کے دھنی پردانوں
اپنے مُرشدوں کی ذہنیت پہچانو
میری عرض یہ تمہارے لئے ہے

دیکھتا رہ جاتا ہوں

Flag-1زمانہ چلے ایک سے ایک نئی چال
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں

پاکستان بننے کے بعد گذرے 20 سال پھر دوسرے اور پھر تیسرے 20 سال
ہو چکے شروع میرے چوتھے 20 سال
بدلتے زمانے کے رنگ
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں

پہلے اور دوسرے 20 سالوں میں کوئی شخص مل جاتا کبھی کبھار
جو اکیلے سڑک پر چلتے بولتا اور ہسنتا کبھی کبھار
لوگ کہتے کہ یہ ہے دماغی بیمار
پھر زمانہ ترقی کی سیڑھیاں چڑھنے کی بجائے چڑھ گیا لفٹ سے سب منزلیں ایک ہی بار
نظر آنے لگے اکیلے ہی بولتے اور ہنستے کئی لوگ ہر بازار
کسی نے نہ کہا اُن کو ذہنی بیمار
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں

پہلے 20 سالوں میں لوگ بات کرنے سے قبل سوچتے کئی بار
دوسرے 20 سالوں میں سوچ ہوئی کم اور کھُلنے لگے افواہوں کے بازار
یارو ۔ اب یہ کیسا زمانہ ہے آیا ؟
اپنے کو دیانتدار کہلوانے کیلئے کہتے ہیں سب کو دھوکے باز اور مکّار
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں

کوئی دین کا لبادہ اَوڑھ کر ۔ قرآن و حدیث کے غلط حوالوں سے
بناتا ہے اپنے گرد مرد و زن کا حصار
انگریزی میں امن کا داعی بن کر اُردو میں دیتا ہے
اپنے مریدوں کو گھر بیٹھوں پہ ھدائتِ یلغار
میں دیکھتا رہ جاتا ہوں

میری عاجزانہ دعا ہے پیدا کرنے والے سے
یہ ملک تیرا ہی دیا تحفہ ہے اسے بچانے کیلئے
یا رب ۔ بنا دے ان فتنوں کے سامنے اِک حصار
ان حالات میں اے قادر و کریم و رحمٰن و رحیم
صرف تیری طرف ۔ میں دیکھتا رہ جاتا ہوں

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ نفرت

کسی سے نفرت نہ کیجئے
نفرتوں میں رہنے کیلئے زندگی بہت قلیل ہے
کسی کو بُرے نام سے نہ بُلایئے اور نہ ذاتیات پر اُتریئے

سورت 49 الحجرات ۔ آیت 11 ۔ اے ایمان والو ۔ مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دو ۔ ایمان لانے کے بعد برا نام رکھنا گناہ ہے ۔ اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں

یہ بھی یاد رکھیئے کہ شمسی جنتری کے مطابق آج سے 69 سال قبل آج کی تاریخ میں جاپان کے وقت کے مطابق صبح 8 بج کر 16 منٹ پر شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گِرا کر امریکہ دنیا کی پہلی سب سے بڑی دہشتگری کا مرتکب ہوا تھا اور دنیا میں نفرت پھیلا دی تھی

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Racist Encounter “

خوشی مناؤں یا ماتم

اتفاق سے 6 اگست (میں دِن نہیں تاریخ کہوں گا) کو میں پيدا ہوا تھا ۔ اب تو جو کچھ عراق ۔ افغانستان اور لِبیا میں ہوا اور دہشتگرد ریاست اسرائیل کی پُشت پناہی کی وجہ سے امریکہ کا کردار کھُل کر سامنے آ چکا ہے لیکن اُس دور میں کسی کے وہم و گماں ميں نہ تھا کہ امريکا ايک بڑی طاقت بن کر دنيا ميں بڑے پيمانے پر دہشتگردی کا آغاز کرے گا
اور
ميں اپنی پيدائش کے دن خوش ہونے کی بجائے مغموم بيٹھا کروں گا

جاپان کے شہر ہيروشيما جس کی آبادی 3 اور 4 لاکھ کے درميان تھی پر 6 اگست 1945ء کو صبح سوا آٹھ بجے دنیا کا پہلا ( اللہ کرے آخری ہو) ایٹم بم گرايا گيا جس کے نتیجہ میں

آگ کا اايک گولہ اُٹھا جس کا قطر 30 ميٹر تھا اور درجہ حرارت 3 لاکھ درجے سَيلسيئس ۔
اس تابکاری بادل کی اُونچائی 17000 ميٹر تک پہنچی اور اس کے بعد کالی بارش ہوئی جس سے تابکاری فُضلہ [radioactive debris] ايک بہت بڑے علاقہ پر ايک گھنٹہ تک گرتا رہا
اس 3 لاکھ درجے سَيلسيئس حرارت کے نتيجہ ميں
بم گرنے کی جگہ کے گرد کم از کم 7 کلو ميٹر قُطر کے دائرہ ميں موجود جانداروں کے جسم کی کھال جل گئی
آنکھوں کی بينائی جاتی رہی
2 کلو ميٹر قُطر کے اندر موجود ہر جاندار جل کر راکھ ہو گيا
گھروں کے شيشے اور ٹائليں پگھل گئيں
جو کوئی بھی چيز جل سکتی تھی جل کر راکھ ہو گئی
6 سے 10 کلو ميٹر کے اندر موجود انسان تابکاری اثرات کی وجہ سے بعد ميں کينسر اور دوسری خطرناک بيماريوں سے ہلاک ہوتے رہے

1976ء ميں اقوامِ متحدہ ميں ديئے گئے اعداد و شمار کے مطابق
6 اگست 1945ء کو ہيرو شیما کے ايٹمی دھماکہ ميں
ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150000 کے قريب تھی
ايٹمی دھماکہ سے متاءثر 352550 لوگوں کو 1957ء میں علاج کی سہولت مہياء کی جا رہی تھی
تابکاری اثرات کے تحت کئی سال تک عجيب الخلقت بچے پيدا ہوتے اور مرتے رہے

تفسیل پڑھنے کیلئے یہاں اور پھر یہاں کلِک کیجئے

حیرت ہے ۔ ۔ ۔

میں 4 اگست کو ایک قومی نغمے کو انٹرنیٹ پر تلاش کر رہا تھا ۔ وہ نغمہ تو نہ ملا البتہ میری تصویر کے ساتھ اللہ کا مندرجہ ذیل فرمان جو میرے بلاگ کی زینت ہے نظر آیا
۔ سورت 53 النّجم آیت 39۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ
مجھے تجسس ہوا کہ دیکھوں یہ کس نے نقل کیا ہے چنانچہ دیئے ہوئے حوالہ کو کھولا تو وہ پلس گوگل کام کا ایک صفحہ تھا ۔ میں نے آج تک پلس گوگل کام پر کچھ نہیں لکھا اور نہ ہی اس سے قبل کبھی کھول کر دیکھا تھا ۔ اس صفحہ پر مندرجہ عبارت لکھی تھی جسے 5051 لوگ پڑھ چکے تھے اور جس کا تعاقب کرنے والے 200 تھے

Iftikhar ajmal Bhopal commented on a post on Blogger.
Shared publicly – 13 Nov 2013
اللہ کا فرمان اٹل ہے ۔ سورت 53 النّجم آیت 39۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی ۔
(اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی)
سورت 13 الرعد آیت 11۔ إِنَّ اللّہَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
(اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے)

برائی کے خلاف جد و جہد انسان کا فرض ہے جس سے عصرِ حاضر کا انسان غافل ہو چکا ہے ۔کوئی خود غلط کام نہیں بھی کرتا لیکن وہ دوسرے کو غلط کام سے روکنا مناسب نہیں سمجھتا ۔ گویا انسان مصلحتی بن چکا ہے جو کی اسلام کی نفی ہے ۔
محترم اگر جھاڑو دیا جائے تو غلیظ جگہوں سے کچھ گندگی کم ہو جاتی ہے لیکن صاف جگہوں پر اس میں سے کچھ گندگی پہنچ جاتی ہے ۔ اسلئے جھاڑو نہیں پھیرنا چاہیئے ۔ معاشرے کے ہر تکنیکی گروہ میں اچھے لوگ ہیں اور بُرے بھی ۔ چنانچہ وکلاء کو استثنٰی حاصل نہیں ہے ۔
دوسری بات کہ جج صاحبان کے جن اقارب کی بات آپ کر رہے ہیں وہ آپ ہی کے تکنیکی گروہ (وکلاء) سے تعلق رکھتے ہیں ۔ کیا وکلاء کی بار کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ جج صاحبان کے ان اقارب وکلاء کو کسی نظم کا پابند کر سکیں ؟ اگر نہیں تو پہلے اپنی بار کے قواعد و ضوابط درست کروایئے پھر جہاد کا عَلَم بلند کیجئے ۔ جس کا اپنا گھر ہی درست نہ ہو وہ دوسروں کو کیا درست کرے گا ۔
پوری تحریر پڑھنے کے بعد یہ تاءثر اُبھر سکتا ہے کہ جیسے جج صاحبان کے اقارب آپ کا رزق کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں جو باعثِ خلش ہے ۔ بلاشبہ پرہیز گار سب جج نہیں اور سب وکلاء بھی کچھ جج صاحبان سے پیچھے نہیں ۔ میں وکیل نہیں ہوں لیکن وکلاء کے بہت قریب رہا ہوں اور بات چند سال کی نہیں یہ قُرب چالیس سال سے زائد پر محیط ہے جس میں وکلاء کی تین جنریشنز سے واسطہ پڑا ۔ میرا تجربہ بتاتا ہے کہ اگر وکلاء بد اخلاقی چھوڑ دیں تو کوئی جج کم ہی کسی بد اخلاقی کی جراءت کرے گا
http://www.theajmals.com

مندرجہ بالا تحریر میرا تبصرہ ہے جو میں نے لاء سوسائٹی پاکستان کی ایک پوسٹ پر کیا تھا ۔ مجھے اس پر اعتراض نہیں صرف ”حیرت“ ہے کہ یہ کس نے پلس گوگل پر نقل کیا

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ رائے

اگر آپ نہیں جانتے تو مجھ سے پوچھیئے
اگر آپ مجھ سے اتفاق نہیں کرتے تو دلائل سے قائل کیجئے
اگر آپ پسند نہیں کرتے تو مجھے بتا دیجئے
لیکن بغیر تحقیق میرے متعلق کوئی رائے قائم نہ کیجئے

یہاں کلک کر کے پڑھیئے ” Libya on the Brink“