Category Archives: ذمہ دارياں

اگر ہم مسلمان ہیں

سورة 2 البَقَرَة آیت 42 ۔ وَلَا تَلۡبِسُوا الۡحَـقَّ بِالۡبَاطِلِ وَتَكۡتُمُوا الۡحَـقَّ وَاَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ

باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو

سورة 5 المَائدة آیت 8 ۔ ييٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّا امِيۡنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ‌ وَلَا يَجۡرِمَنَّكُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰٓى اَ لَّا تَعۡدِلُوۡا‌ ؕ اِعۡدِلُوۡا هُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰى‌ وَاتَّقُوا اللّٰهَ‌ ط اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ‏

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ۔ اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنَو ۔ کسی گروہ کی دُشمنی تم کو اتنا مُشتعَل نہ کر دے کہ اِنصاف سے پھِر جاؤ ۔ عدل کرو ۔ یہ خدا تَرسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے ۔ اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو ۔ جو کچھ تُم کرتے ہو اللہ اُس سے پوری طرح باخبر ہے

حُکمرانوں کے لئے

تسلیم کی خوگر ہے جو چیز ہے دنیا میں
انسان کی ہر قوّت سرگرم تقاضہ ہے
اس ذرّے کو رہتی ہے وسعت کی ہوس ہر دم
یہ ذرّہ نہیں ۔ شاید سمٹا ہوا صحرا ہے
چاہے تو بدل ڈالے ہیئت چمنستاں کی
یہ ہستی دانا ہے ۔ بینا ہے ۔ توانا ہے

گلستاں میں نہیں حد سے گذرنا اچھا
ناز بھی کر تو باندازہء رعنائی کر
پہلے خود دار تو مانند سکندر ہو لے
پھر جہاں میں ہوس شوکت دلدائی کر

نظر آتے نہیں بے پردہ حقائق ان کو
آنکھ جن کی ہوئی محکومی و تقلید سے کور

ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
میّسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندہء حر کے لئے جہاں میں فراغ
فروغ مغربیان خیرہ کر رہا ہے تجھے
تری نظر کا نگہباں ہو صاحب مازاغ
وہ بزم عیش ہے مہمان یک نفس دو نفس
چمک رہے ہیں مثال ستارہ جس کے ایاغ
کیا تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا
صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئے گل کا سراغ
کلام ۔ علامہ محمد اقبال

قائد اعظم ناکام سیاستدان تھے ؟ ؟ ؟

جمعہ بتاریخ 16 نومبر 2016ء میں ٹی وی پر وزیر اعظم پاکستان کی پریس کانفرنس دیکھ رہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا

وہ لیڈر ہی نہیں جو یو ٹرن لینا نہیں جانتا ۔ اُس سے بڑا بے وقوف لیڈر نہیں ہوسکتا ۔ نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لے کر تاریخی شکست کھائی ۔ نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا ۔ جھوٹ بولا۔

میرے منہ سے نکلا

اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیْمِ
اَستٌغَفَرالُلُه آلُعظّيَم ۆاتٌۆبْ اِلَيهِ

پھر یہ دعا پڑھی

اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ، وَرَبَّ الأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ، وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ، كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ

الحمدلله ہم مسلمان ہیں ۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے لئے قرآن شریف پر مکمل یقین کرنا اور اس میں لکھے الله سُبحانُه؛ و تعالٰی کے ہر فرمان پر عمل کرنے کی کوشش کرنا لازم ہے ۔ قرآن الحکیم میں کئی آیت ایسی نہیں جس سے ہمیں ارادہ یا بیان بدلنے کے حق میں اشارہ مِلتا ہو

حقیقت یہ ہے کہ ہم الله کے فرمان کو بھُول چکے ہیں اور اپنے دُنیاوی لالچ کا پیٹ بھرنے کے لئے نِت نئے بہانے تلاش کرتے ہیں
موجودہ حالات قوم کی بے راہ رَوی کا نتیجہ ہیں جس کی نسبت سب کی توجہ میں قرآن شریف کی صرف 2 آیات کی طرف مبزول کرانا چاہتا ہوں ۔ یہ میرے ہموطنوں کے لئے ایک واضح پیغام ہیں

(1) سورت 13 الرعد آیت 11 ۔ إِنَّ اللّہَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ
اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے
(2) سورت 53 النّجم آیت 39 ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی
ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی

ہم اور ہم ہی ہم

ہم حُکمرانوں پر نُکتہ چِینی کرتے ہیں یا یوں کہہ لیجئے کہ سیاستدانوں پر نُکتہ چِینی کرتے ہیں
ہم سرکاری ملازمِین پر بھی نُکتہ چِینی کرتے ہیں
ہم ہر دوسرے آدمی میں غلطیاں نکاتے ہیں
مگر اِنجیل میں لکھے ” تُمہیں دوسرے کی آنکھ کا تِنکا تو نظر آتا ہے لیکن اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا “ کے مِصداق اپنے نقائص پر کبھی نظر نہیں ڈالتے
میں آج صرف ایک شاخ کا ذکر کروں گا ”ہمارا کردار سڑک پر“۔
میں اپنی گاڑی میں سوار جب سڑک پر پہنچتا ہوں تو ”روز ہوتا ہے اِک تماشہ میرے آگے“۔

میری کمزور سمجھ لیجئے یا احتیاط یا تربیت کہ میں ڈرائیونگ کے اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے گاڑی چلاتا ہوں ۔ یہ صرف اتفاق تھا کہ میں نے ڈرائیونگ 1967ء جرمنی کے شمال مغربی شہر Desseldorf میں ڈرائیونگ باقائدہ طور پر سیکھی ۔ اِس کے بعد میں نے پاکستان میں کبھی کبھی گاڑی چلائی پھر طرابلس (لبیا) میں ساڑھے 6 سال (مئی 1976ء تا جنوری 1983ء) خُوب گاڑی چلائی ۔ اِس کے بعد سے پاکستان میں خُوب گاڑی چلاتا رہا ہوں ۔ جون 1999ء میں نیو جرسی (امریکہ) میں بھی گاڑی چلانے کا موقعہ ملا ۔ گو میں نے دساور کے مقابلہ میں پاکستان میں کافی زیادہ عرصہ گاڑی چلائی ہے لیکن میں اپنے آپ کو وطنی ٹریفک کے مطابق نہیں ڈھال سکا

سڑک پر جو کچھ میں روزانہ دیکھتا ہوں اُس کا خُلاصہ یہ ہے ۔ میں بات ٹیکسی ڈرائیوروں کی نہیں بلکہ پڑھے لکھے خواتین و حضرات کی کر رہا ہوں جو بہترین لباس میں ملبوس قیمتی گاڑیاں چلا رہے ہوتے ہیں

جب گاڑیاں زیادہ ہوں تو زیادہ ترلوگوں میں سے ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ آگے نکل جائے لیکن جب گاڑیاں کم ہو جائیں تو وہی ڈرائیور ایسے گاڑیاں چلا رہے ہوتے ہیں جیسے اُن کے پاس بہت وقت ہے جسے گزارنا ہے ۔ اگر پھر گاڑیاں زیادہ ہو جائیں تو وہ مزے مزے سے جانے والے خواتین وحضرات جوش میں آ کر پہلے کی طرح دوڑیں لگانے لگتے ہیں ۔ عام طور میں دیکھا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں بھگانے والے منزلِ مقصودپر مجھ سے بعد ہی پہنچتے ہیں

کئی خواتین و حضرات مڑنے کے لئے اشارہ دینا ضروری خیال نہیں کرتے ۔ اِس پر طُرّہ یہ کہ آپ کے داہنی طرف ہوتے ہوئے آپ کے آگے سے گزر کر بائیں جانب مڑ جاتے ہیں یا بائیں طرف ہوتے ہوئے آپ کے آگے سے گزر کر داہنی طرف مڑ جاتے ہیں ۔ یہ عمل بالخصوص چوراہے (چوک یا چورنگی) پر دیکھنے میں آتا ہے جب کوئی صاحب یا صاحبہ اچانک بائیں طرف آخری قطار میں ہوتے ہیں 3 یا 4 قطاروں کے آگے سے گزرتے ہوئے داہنی طرف چلے جاتے ہیں ۔ یا اِس کا اُلٹ

بلا وجہ ہارن بجاتے رہنے کی عادت اکثر خواتین و حضرات میں پائی جاتی ہے خاص کر جب آگے کوئی گاڑی جا رہی ہو اور آگے والی گاڑی کے لئے ہان بجانے والی گاڑی کو راستہ دینا ممکن نہ ہو
اچھوتا واقعہ جو میرے ساتھ 2 بار پیش آ چکا ہے ۔ میں سڑک کی بالکل بائیں طرف آہستہ کار چلا رہا ہوں کیونکہ مجھے بائیں طرف مُڑنا ہے اورموڑ قریب ہے ۔ بائیں طرف مڑنے کا اشارہ ٹم ٹما رہا ہے ۔ مجھے پیچھے سے متواتر ہارن کی آواز آنا شروع ہوجاتی ہے ۔ میں دیکھتا ہوں کہ میرے داہنی طرف کافی پیچھے تک کوئی گاڑی نہیں ہے چنانچہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہارن کیوں بجایا جا رہا ہے ؟ پھر اچانک پیچھے والی کار میری داہنی طرف سے گزر کر سیدھی چلی جاتی ہے ۔ کار چلانے والی محترمہ میری داہنی طرف سے گزرتے ہوئے مجھے مکا دکھا جاتی ہیں ۔ اِس راز کا عُقدہ آج تک مُجھ پر افشاء نہیں ہوا
اِسی طرح ایک بار میں نے داہنی طرف مڑنا تھا ۔ موڑ قریب آنے پر میں نے داہنی طرف کا اشارہ on کر دیا پھر دیکھا کہ داہنی lane میں کافی پیچھے تک کوئی گاڑی نہیں تو داہنی lane میں چلاگیا ۔ 40 یا 45 سیکنڈ بعد پیچھے سے تیز آواز والے ہارن کی متواتر آواز شروع ہوئی ۔ پھر وہ گاڑی بڑی تیزی سے میری بائیں طرف سے ہوتی ہوئی اچانک میرے سامنے آکر کچھ دُور رُک گئی ۔ کار نئی بی ایم ڈبلیو تھی ۔ اسے چلانے والا قیمتی پوشاک میں ملبوس بڑی تیزی سے نکل کر میری طرف لپکا ۔ میں کار سے نکلنے ہی والا تھا کہ میرے پیچھے ایک High Bed Double Cab گاڑی آ کر رُکی اور اُس کا ڈرائیور بی ایم ڈبلیو والے کی سی تیزی سے باہر نکلا اور میری بائیں طرف سے گزرتے ہوئے مجھے رُکنے کا اشارہ کرتے ہوئے بی ایم ڈبلیو کے ڈرائیور کے قریب پہنچا اور بڑے رُعب سے اُسے گاڑی میں بیٹھ کر چلنے جانے کا اشارہ کیا ۔ جس پر بی ایم ڈبلیو والاچلا گیا ۔ کہا کیا میں نہیں سُن سکا ۔ بی ایم ڈبلیو والے نے شاید سمجھا تھا کہ میں کوئی بڑا افسر ہوں اور Double Cab میں Security Force ہے
اس طرح اللہ کریم نے مجھے بچا دیا ورنہ بی ایم ڈبلیو والا اپنی دولت کے نشہ میں ناجانے میری کیسی دُرگت بناتا

کئی ڈرائیور زبردستی اپنے بائیں یا داہنی طرف والی گاڑی کے آگے گھُس جاتے ہیں ۔ اور اُس بے چارے کو تیزی سے brake لگا کر اپنی گاڑی روکنا پڑتی ہے ۔ اسی طر ح ایک بار ایک صاحب نے بغیر اشارہ دیئے اچانک میرے سامنے زبردستی گھُستے ہوئے میری کار کی بائیں Head Light کی بائیں جانب dent ڈال دیا اور اشارہ والی لائیٹ توڑ دی ۔ اتفاق سے چند منٹ بعد ہم دونوں ایک ہی جگہ رُک گئے ۔ بجائے اس کے کہ میں اُن صاحب سے شکائت کرتا اُلٹا وہ مجھ پر برس پڑے اور فرمایا ” آپ کو ڈرائیونگ نہیں آتی ۔ آپ کی timing غلط ہے“ اور پتہ نہیں کیا کچھ کہا ۔ لب و لہجہ مکمل کراچی والا تھا ۔ منہ سے پان کا تھوک بھی اُچھل رہا تھا
اُن کے چُپ ہونے پر میں نے کہا“ محترم ۔ میں فون کر کے ٹریفک سارجنٹ کو بلاتا ہوں ۔ وہ بتائے گا کہ کون غلطی پر تھا ۔ اس پر وہ کار بھگا کرچلے گئے جس سے معلوم ہوا کہ وہ مجھ پر غصہ نکالنے کے لئے رُکے تھے

غیر کا مال اور رشوت

سورة 2 البَقَرَة آیت 188
وَلَا تَاۡكُلُوۡٓا اَمۡوَالَـكُمۡ بَيۡنَكُمۡ بِالۡبَاطِلِ وَتُدۡلُوۡا بِهَآ اِلَى الۡحُـکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِيۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ وَاَنۡـتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ

اور تم لوگ نہ تو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقہ سے کھاؤ اور نہ حاکموں کے آگے ان کو اس غرض کے لیے پیش کرو کہ تمہیں دوسروں کے مال کا کوئی حصہ قصداً ظالمانہ طریقے سے کھانے کا موقع مل جائے ‏

اطاعت کس کی ؟

سورة 4 النِّسآء آیۃ 59
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِيۡـعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡـعُوا الرَّسُوۡلَ وَاُولِى الۡاَمۡرِ مِنۡكُمۡ‌ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِىۡ شَىۡءٍ فَرُدُّوۡهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوۡلِ اِنۡ كُنۡـتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَـوۡمِ الۡاٰخِرِ‌ ؕ ذٰ لِكَ خَيۡرٌ وَّاَحۡسَنُ تَاۡوِيۡلًا

اے لوگو جو ایمان لائے ہوئے، اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اُن لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر ہوں، پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو اگر تم واقعی اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو یہی ایک صحیح طریق کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے