Category Archives: خبر

آنے کو ہے ؟؟؟

جی ہاں ۔ توقع کی جا سکتی ہے
پی پی پی کی طرف سے
ايک اور سندھ کارڈ کی
بيگناہوں کے قتال کی
سندھ ميں ہڑتال کی

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز احمد چوہدری، جسٹس چوہدری افتخار حسین، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پرمشتمل فل بنچ نے ايک ماہ قبل محفوظ کئے گئے 33 صفحات پر مشتمل فیصلے کا آج اعلان کر ديا جس میں توقع ظاہر کی ہے کہ صدر پاکستان جتنی جلدی ممکن ہو خود کو سیاسی عہدے سے الگ کر لیں گے ۔ ایوان صدر کو کسی سیاسی جماعت کی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنانا اس کے تقدس، وقار اور صدارت کی آزاد حیثیت کے خلاف ہے ۔ اس لئے صدر مملکت ایوان صدر کو سیاسی جماعت کی سرگرمیوں اور اجلاسوں کے انعقاد سے روک دیں

کيا اُسامہ بن لادن ايبٹ آباد ميں مارا گيا ؟

ڈان نيوز کے طلعت حسين کہتے ہيں کہ اُسامہ پہلے مر چکا تھا يا مارا جا چکا تھا ۔ ايبٹ آباد کا ڈرامہ صرف اوباما اور اس کی پارٹی کی ريٹِنگ بڑھانے کيلئے تھا جس ميں امريکا کی خفيہ ايجنسياں کامياب رہی ہيں

مندرجہ ذيل ٹی چينل کا دعوٰی ہے کہ اُسامہ بن لادن کو مارنے کا دعوٰی نويں بار کيا گيا ہے ۔ ديکھيئے وڈيو

بابری مسجد شہيد کرنے ميں امريکا کا کردار

بھارت کے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے سولہویں گواہ ایودھیا کے مہنت یوگل کشور سرن شاستری نے بابری مسجد شہادت کیس کی سماعت کے دوران اسپیشل جج وریندر کمار کی عدالت کو بتایا کہ “جب ان کی ملاقات اس وقت کے وزیراعظم نرسہماراؤ سے ہوئی تو سشل منی نے انہیں بتایا کہ “ویشوا ہندو پریشد نے بابری مسجد شہید کرنے کے لئے امریکی خفیہ ایجنسی [CIA] اور ایک امریکی کمپنی سے کروڑوں روپے لئے ہیں”

وکیل صفائی کے کے مشرا کے ایک سوال کے جواب میں مہنت یوگل کشور سرن شاستری نے بتایا کہ “6 دسمبر کی صبح کارسہو کوں کا رویہ دیکھ کر واضح ہو گیا تھا کہ بابری مسجد اس روز شہید ہونے والی ہے”

مہنت یوگل کشور سرن شاستری نے عدالت سے کہا کہ “ایودھیا میں موجود لوگوں کے لباس سے کوئی بھی سمجھ سکتا تھا کہ کار سیوک کون ہے اور عام آدمی کون ہے”

مہنت یوگل کشور سرن شاستری کئی برس ویشوا ہندو پریشد کے رکن اور لیڈروں کے انتہائی قریب رہے ۔ بقول مہنت یوگل کشور سرن شاستری جب انہوں نے وی ایچ پی کا اصل چہرہ دیکھا جو رام جنم بھومی موومنٹ کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلارہی ہے اور اس طرح ملک کو توڑنے کی سازش کررہی ہے تو انہوں نے ویشوا ہندو پریشد سے تعلق ختم کر لیا

بشکريہ ۔ جنگ

طالبان ۔ امريکا اور افغان

تاءثر يہی ديا جاتا ہے کہ امريکا کی تکليف صرف طالبان کو ہے کيونکہ امريکا افغانستان کو تعليم و ترقی کا گہوارہ بنانا چاہتا ہے مگر طالبان تعليم اور ترقی کے دُشمن ہيں ۔ يہ حقيقت کے برخلاف صرف معاندانہ بہتان تراشی ہے ۔ دہشتگرد طالبان نہيں بلکہ امريکا ہے ۔ بات افغانستان کی ہو رہی ہے ۔ نام نہاد پاکستانی طالبان کی نہيں ۔ نام نہاد پاکستانی طالبان امريکا کے زر خريد [mercenaries] ہيں اور انہيں يہ نام افغانستان کے طالبان کو بدنام کرنے کيلئے ديا گيا ہے ۔ اگر افغان مُلا عمر کے خلاف ہوتے تو مُلا عمر کب کا ہلاک يا گرفتار ہو گيا ہوتا

افغانستان ميں جمعہ يکم اپريل 2011ء کے واقعات کی جھلکياں

امریکی پادری کے ہاتھوں قرآن مجید کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کئے جانے کے خلاف احتجاج کے دوران شمالی افغانستان کے شہر مزار شریف میں مظاہرین نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوراٹر پر حملہ کیا ۔ اس کے نتیجہ میں اقوام متحدہ کے 8 کارکنوں اور تین مظاہرین سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے۔ افغان پولیس کے ترجمان لعل محمد احمد زئی نے کہا کہ مظاہرین کے احتجاج میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے تمام کارکن غیر ملکی تھے جن میں تین اہلکار اور پانچ نیپالی گارڈز شامل تھے اور ان میں سے دو کا گلا کاٹ دیا گیا۔

پولیس کے مطابق مظاہرین کی تعداد ایک ہزار لے لگ بھگ تھی ۔ مظاہرین نے جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج شروع کیا جو ابتدا میں پرامن تھا لیکن دو تین گھنٹے کے بعد مظااہرین اقوام متحدہ کے دفتر پر پہنچ گئے اور انہوں نے ہیڈ کورارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔ محافظوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں 3 مظاہرین ہلاک ہوگئے۔اس کے بعد دونوں جانب سے تشدد کا استعمال شروع ہوگیا۔ ہلاک شدگان میں ناروے، سویڈن اور رومانیہ کا ايک ايک اہلکار اور نیپال سے تعلق رکھنے والے 5 گارڈز شامل ہيں

امریکہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور اسے جلانے کے واقعہ کے خلاف کابل میں جمعہ کی نماز کے بعد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی عمارت تک مارچ کیا اور امریکہ مردہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے

مظاہرین قرآن مجید کی بے حرمتی کے علاوہ افغانستان میں مستقل امریکی فوجی اڈوں کے خلاف بھی نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص مولا داد نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے نکل جائے اور یہاں مستقل امریکی اڈے قطعی برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایک مقرر نے کہا کہ امریکی سفارت خانہ فرعون ہاوٴس ہے

ہرات میں بھی ہزاروں مظاہرین نے امریکی پادری کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف سڑکوں پر مارچ کرکے احتجاج کیا

مالی بے ضابطگياں امريکا کی سرپرستی ميں

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا کے انتہائی کرپٹ ممالک میں افغانستان کا نمبر صومالیہ کے بعد دوسرا ہے حالانکہ دونوں ملکوں میں قائم حکومتیں امریکی اتحادی ہيں اور امريکا کی ہی سرپرستی میں کام کررہی ہیں

[غور کيا جائے تو پاکستان میں مالی بے ضابطگيوں کی بنياد بھی امريکا نے رکھی اور مالی بے ضابطگيوں کی سرپرستی بھی کر رہا ہے]

کيا يہ جھوٹ ہے ؟

نيچے نقل کی گئی خبر پڑھيئے ليکن پہلے اس سے متعلق ميرا سوال
“کيا يہ جھوٹ ہے ؟”

اگر يہ جھوٹ ہے تو سچ کيا ہے ؟
وہ جو امريکی حکومت کہتی ہے ؟
کيونکہ امريکا کے سابق صدر جارج واکر بُش نے کہا تھا “حقيقت وہ ہے جو ہم کہتے ہيں [Reality is that what we say]” ؟

امريکا کی سچائی کے تو ہر طرف جھنڈے گڑے ہيں
1 ۔ امريکا کو ناجائز قبضہ ۔ ظُلم اور قتلِ عام نہ فلسطين ميں اسرائيلی فوج کا نظر آتا ہے اور نہ جموں کشمير ميں بھارتی فوج کا
2 ۔ امريکا نے ڈبليو ايم ڈی کا سوانگ رچا کر عراق کے تيل پر قبضہ کيا جو جاری ہے
3 ۔ امريکا کا جھوٹ ۔ ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر حملے کی دريافتيں اور پھر اس کے بہانے افغانستان پر حملہ اور قبضہ
4 ۔ امريکا کے صدر اوباما اور سيکريٹری خارجہ امور ہيلری کلنٹن نے کہا ” اسرائيل فلسطين کی زمين پر مزيد کالونی نہ بنائے”۔ اسرائيل نے کالونی بنانے کا کام شروع کر ديا تو کچھ ممالک نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ميں اس کے خلاف قرار داد پيش کی جسے امريکا نے وِيٹو کر ديا
5 ۔ يمن ميں حکومتی افواج نے لبيا سے کئی گنا احتجاج کرنے والے ہلاک کر ديئے ۔ امريکا کو نظر نہيں آئے
6 ۔ بحرين ميں حکومت نے احتجاج کرنے والوں پر لبيا کی نسبت زيادہ ظُلم کيا ۔ وہاں عوام کا ساتھ دينے کی بجائے امريکا نے سعودی عرب اور يو اے ای کو کہا کہ بحرين ميں اپنی فوجيں داخل کريں [بحرين کی حکومت کی مدد کيلئے]
7 ۔ لبيا کے لوگوں کو آزادی دلانے کے بہانے لبيا کے تيل پر بھی قبضہ کرنے کا منصوبہ [يہ بھی پڑھيئے “لبيا پر حملہ شرانگيز“]

کيا کيا لکھوں ؟ فہرست طويل ہے

خبر
چند روزقبل کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدرحامدکرزئی نے کہا تھا کہ طالبان افغان بچوں کے تعلیمی اداروں کو بموں سے اڑارہے ہیں

افغان صدر حامد کرزئی کے جواب ميں ایک سینئر صحافی کو طالبان کے ترجمان ذیبح اللہ مجاہد کی طرف سے بھیجے گئے ای میل میں افغانستان میں طالبان کے رہنما ملا محمد عمر مجاہد نے اپنے پشتو بیان میں کہا ہے کہ “طالبان کبھی بھی افغان عوام کیلئے بنائے گئے تعلیمی اداروں ۔ اسپتالوں اور عوامی مقامات کو بموں سے اُڑانے کا تصور نہیں کر سکتے ۔ ایسا کرنے والوں کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ۔ بموں سے اُڑانے والے افغانوں کے دُشمن ہیں یا پھر دُشمنوں کے ایجنٹ ہیں جو طالبان کو بدنام اور افغانستان کو تباہ کرنے کیلئے ایسا کر رہے ہیں۔ دشمن طالبان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں”

مُلا عمر نے افغان حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ طالبان تعلیمی اداروں یا اسپتالوں کو بم سے اڑاتے ہیں تو وہ سامنے لائیں ۔ نیٹو ۔ افغان حکومت کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کسی طالبان کو اسکول ۔ مدرسے یا اسپتال میں بم رکھتے ہوئے گرفتار کیا ہو

مُلا عمر کا کہنا ہے کہ طالبان تعلیم و تربیت کی اہمیت کو جانتے ہیں اور وہ دنیا اور آخرت کی کامیابی کا ذریعہ عِلم کے حصول ہی کو سمجھتے ہیں ۔ مُلا عمر نے مزيد کہا کہ طالبان دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتے بلکہ وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتے ہیں

ہے کوئی جو بتائے

آج لاہور ہائیکورٹ میں امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونیوالے فیضان اور فہیم کے ورثا کی بازیابی کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی ۔ پنجاب حکومت نے مقتولین فہیم اور فیضان کے ورثا کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ ورثا کے بارے میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کریں

سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ریمنڈڈیوس اور مقتولین کے ورثا کے درمیان سمجھوتہ وفاقی حکومت نے کروایا تھا ۔ وفاقی حکومت ہی بتا سکتی ہے کہ ورثا باہر گئے یا نہیں

سرکاری وکیل نے بتایا کہ ریمنڈ ڈيوس کا پاسپورٹ صوبائی حکومت کے پاس ہے ۔ یہ وفاقی حکومت ہی بتا سکتی ہے کہ وہ ملک سے باہر کیسے گیا

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو یکم اپریل تک نوٹس جاری کر دیا اور انہیں حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ عدالت نے فیضان اور فہیم کے ورثا کی راولپنڈی میں موجودگی کا بیان دینے پر صوبائی وزیر قانون سے بھی جواب طلب کر لیا

جمہوريت اور انسانی حقوق ؟؟؟؟؟

لیبیا پرمغربی ممالک کے فضائی اور میزائل حملوں سے 48 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو گئے ۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایڈمرل ولیم گورٹنے نے کہا ہے کہ ہفتے کو امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں اور آبدوزوں سے 110 سے زائد ٹاما ہاک کروز میزائل فائر کئے گئے اور لیبیا میں20 سے زائد دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنا یا گیا اور فضائی دفاعی نظام ناکارہ بنادیا گیا

ایڈمرل ولیم گورٹنے کا کہنا تھا کہ میزائل حملہ کثیرالجہتی”آپریشن اوڈیسی ڈان “کا پہلا مرحلہ ہے۔ پپینٹاگون کے مطابق کارروائی میں امریکا، برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور اٹلی حصہ لے رہے ہیں ۔ اتحادی افواج نے طرابلس کے علاوہ زوارہ، مصراتہ، سِرت اور بن غازی پر بھی حملے کئے

لبيا کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حملوں میں ایک اسپتال اورمصراتہ شہر کے قریب فوجی کالج کو بھی نشانہ بنایا گیا

لیبیا نے طرابلس میں ایک فرانسیسی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم فرانس کا کہنا ہے کہ تمام طیارے بحفاظت اپنے اڈوں پر واپس آگئے ہیں۔ واشنگٹن میں امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ لیبیا میں امریکی زمینی فوج نہیں بھیجی جارہی

افریقی یونین نے لیبیا کے خلاف فوجی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے حملے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز نے کہا ہے کہ مغربی طاقتیں لیبیا میں تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں